وجود

... loading ...

وجود

حکومت سندھ میں تعلیم کانظام بہتر بنانے میں ناکام

هفته 21 اپریل 2018 حکومت سندھ میں تعلیم کانظام بہتر بنانے میں ناکام

سندھ میں محکمہ تعلیم کے حوالے سے جو تازہ ترین اعدادوشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق سندھ کے محکمہ تعلیم اور خواندگی کے فنڈز نہ ہونے کارونا رونے والے ارباب اختیارمحکمہ تعلیم کے لیے مختص فنڈز بروقت جاری کرنے میں ناکام رہے یعنی سندھ کے عوام کی نمائندگی کے دعویدار حکمرانوں نے اس صوبے کے بچوں کی تعلیم کو کسی ترجیح کے قابل ہی تصور نہیں کیا، اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت اس شعبے کے لیے موجود بھاری فنڈز کے باوجود معیار تعلیم بہتر بنانے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصررہی ہے۔یہی نہیں بلکہ فنڈز موجود ہونے کے باوجود اسکول کے بچوں حوائج ضروریہ سے فراغت کے لیے مناسب لیٹرینز کاانتظام کرنے، کراچی سمیت سندھ کے دیگرشہروں اوردیہات کے خستہ حال اسکولوں کی مرمت کرنے، اسکولوں میں بچوں کو پانی کی فراہمی کا انتظام کرنے یہاں تک کہ اساتذہ اورطلبہ کے لیے بیٹھنے کے لیے کرسیوں اوربینچوں کاانتظام کرنے میں بری طرح ناکا م رہی۔ تعلیم کے شعبے کی بدحالی کااعتراف خود حکمراں بھی کرتے ہیں اس صوبے کے خستہ حال ،بنیادی سہولتوں یہاں تک کہ واش روم اور پینے کے پانی کی سہولتوں سے محروم اسکولوں کے بارے میں رپورٹیں جب منظر عام پر آتی ہیں تو عام طورپر محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام یہاں تک کہ وزرا تک فنڈ ز کی نایابی کا رونا روکر اپنی نااہلی پر پردہ ڈالنے اور ناقدین کی زبان بند کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، لیکن فنڈز ہوتے ہوئے طلبہ کو ان سہولتوں کی فراہمی سے اغماض کومجر مانہ غفلت کے سوا کیا نام دیاجاسکتاہے۔

باوثوق اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال 4اکتوبر کو اسکولوں کی تعلیم سے متعلق ادارے نے وزیر اعلیٰ سندھ کو سندھ میں اسکولوں کی تعلیم کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ سندھ میں اسکول جانے کی عمر کے کم وبیش 56فیصد بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں۔ جبکہ اس رپورٹ میں پنجاب میں بنیادی تعلیم سے محروم بچوں کی شرح 43.9 فیصد بلوچستان میں 69.5 فیصد بتائی گئی تھی۔اس اعتبار سے خیبر پختونخوا کاریکارڈ خادم پنجاب جنھیں خیبر پختونخوا میں سوائے گڑھوں کے کچھ نظر نہیں آیاتھا کے صوبے سے بھی بہتر رہی اور خیبر پختونخوا میں تعلیم سے محروم بچوں کی شرح 35.9 فیصد تھی۔

محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق کراچی ضلع وسطی میں واقع 606 سرکاری اسکولوں میں 78 چاردیواری سے محروم ہیں، 108 میںٹوائلیٹس نہیںہیں، 160 اسکولوں کے بچوں کوپینے کے پانی کی سہولت میسر نہیں ہے۔ضلع شرقی میں واقع 278 سرکاری اسکولوں میں سے 27 کی چاردیواری نہیں ہے ، 21 میں ٹوائلٹ نہیں ہیں، 47 بجلی کی سہولت سے اور52 پانی سے محروم ہیں، ضلع ملیر میں واقع 663 اسکولوں میں سے 133 چاردیواری سے، 187 ٹوائلیٹس سے، 358 بجلی کی سہولت سے اور315 پانی سے محروم ہیں۔ضلع کورنگی میں واقع 411 اسکولوں میں سے 28 چاردیواری ،63 ٹوائلیٹس ،197 بجلی سے اور108 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ضلع غربی میں 569 سرکاری اسکولوں میں 56 چاردیواری سے، 105 ٹوائلیٹس سے 232 بجلی کی سہولت سے، اور201 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔اسی طرح ضلع جنوبی میں واقع 330 اسکولوں میں 28 میں چاردیواری،21 میں ٹوائلٹ ، 31 میں بجلی کی سہولت اور 49 میں پانی کاکوئی انتظام نہیں ہے۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار جب یہ ہو تو اندرون سندھ کے سرکاری اسکولوں کی حالت کااندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے، رپورٹ کے مطابق حیدرآباد میں 868 سرکاری اسکولوں میں سے 121 میں چاردیواری نہیںہے، 123 ٹوائلیٹس کی سہولت سے محروم ہیں، 234 میں بجلی کی سہولت دستیاب نہیں ہے،اور 264 میں پانی نہیں ہے۔ میرپور خاص میں ایک ہزار 998 اسکولوں میں سے ایک ہزار27 چار دیواری سے محروم ہیں، جبکہ ایک ہزار62 میں پانی نہیں ہے، ٹھٹھہ میں ایک ہزار 282 سرکاری اسکولوں میں چاردیواری نہیں ہے ، 480 ٹوائلیٹ سے محروم ہیں، ایک ہزر 62 میں بجلی اورایک ہزار 10 میں پانی نہیں ہے۔ سکھر میں ایک ہزار 187 سرکاری اسکولوں میں 350 چاردیواری نہیں ہے، 292 میں ٹوائلیٹ کی سہولت نہیں ہے، جبکہ 449 بجلی اور 317 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔لاڑکانہ کے ایک ہزار 158 سکولوں میں سے 157 چاردیواری، 184 ٹوائلیٹس، 359 بجلی اور204 میں پانی کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔اسی طرح شہید بے نظیرآباد میں 2 ہزار 361 سرکاری اسکولوں میں697 میں چاردیواری، 848 میں ٹوائیلٹس، 985 میں بجلی اور674 میں پینے کے پانی کاکوئی انتظام نہیں ہے۔

سندھ میں اسکول کی تعلیم اور خواندگی سے متعلق شعبے میں اصلاحات کے سپورٹ یونٹ کی جانب سے تعلیم کی صورت حال سے متعلق پیش کردہ رپورٹ کے مطابق پورے صوبے میں 9ملین یعنی 90لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں، اور مذہبی مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں 47 فیصد بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ 36فیصد بچے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ جبکہ 13 فیصد دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔بقیہ بچے مختلف مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاتھا کہ حصول تعلیم کے لیے اسکولوں میں داخل کیے جانے والے بچوں کی شرح میں صرف 2فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ آبادی میں اضافے کی شرح سے بھی کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ کے مختلف سرکاری اسکولوں میں کم وبیش 84ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔

اس رپورٹ میں وزیر اعلیٰ کے گوش گزار کرایاگیاتھا کہ صوبے میں اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی عمر کے ایک کروڑ 19لاکھ91 ہزار67 بچوں میں سے صرف 53لاکھ 27ہزار 706بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔اس طرح صوبے کے اسکولوں میں داخل کیے جانے والے بچوں کی شرح 61فیصد ہے جبکہ 12فیصد سے زیادہ بچے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسکولوں میں داخلوں سے محروم ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیاگیاہے کہ صوبے میں مجموعی طورپر 42ہزار383 اسکول اور ایک لاکھ50ہزار787 اساتذہ موجود ہیں انمیں سے 3ہزار 172 اسکول بند پڑے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ناقص بجٹ تخمینے اورفنڈز کی فراہمی میں تاخیر سندھ میں تعلیمی معیار بہتر بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بلکہ چیلنج ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح کیاگیاہے کہ سندھ کے اسکولوں میں طلبہ کے لیے پینے کے پانی کے فقدان، حوائج ضروریہ کی سہولتوں کی نایابی ،بجلی کی بار بار بندش،چارویواریاں نہ ہونے ،نصابی کتابوں کی ناقص طباعت اور اساتذہ کی ناقص تربیت سے طلبہ کی پریشانیوں اور مشکلات میں اضافہ کابنیادی سبب ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں موجود 42ہزار383 اسکولوں میں سے 16ہزار 359 اسکول چاردیواری سے محروم ہیں، 13ہزار 696 اسکولوں میں ٹوائیلٹ نام کی کوئی سہولت نہیںہے، 23 ہزار 228 اسکول بجلی سے محروم ہیں، 18لاکھ 120 اسکولوں کے بچوں کے لیے پینے کاپانی دستیاب نہیں ہے اور وہ اردگرد کے گھروں سے مانگ کر پیاس بجھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ محکمہ تعلیم کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے حال ہی میں ایک سروے کیاتھا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ صوبے کے کم وبیش 6ہزار 157 اسکولوں کی حالت انتہائی مخدوش ہے۔

اسکولوں کی تعلیم سے متعلق امور کے سیکریٹری اقبال درانی اس صورت حال کو تسلیم کرتے ہیں اور انتہائی بے بسی کے انداز میں جواب دیتے ہیں کہ حکومت محکمہ تعلیم کو اربوں روپے کے فنڈز فراہم کررہی ہے لیکن اس کے باوجود اس شعبے میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے۔مختلف ملکی اور غیر ملکی اداروں نے جن میں یو ایس ایڈ ،یورپی یونین اور ورلڈ بینک شامل ہیں صوبے میں تعلیم کے شعبے میں بہتری اور تعلیم عام کرنے کے لیے بھاری فنڈز فراہم کیے ،جس کے بعد گزشتہ 10سال کے دوران کم وبیش 7ہزار نئے اساتذہ بھرتی کیے گئے، ان میں انگریزی،سائنس اورریاضی کی تعلیم دینے کے لیے بھرتی کیے گئے جونیئر ٹیچر بھی شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ ایک ہزار پرنسپلز بھی بھرتی کیے گئے،ان اساتذہ کو بھرتی کرنے سے قبل ان کے ٹیسٹ لینے پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ان تمام اقدامات کا نتیجہ صفر رہاہے۔


متعلقہ خبریں


سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

مضامین
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر