وجود

... loading ...

وجود

آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کی تیاریاں

جمعه 20 اپریل 2018 آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کی تیاریاں

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک کو درپیش سنگین اقتصادی صورت حال اور زرمبادلے کے تیزی سے ختم ہوئے ذخائر کے پیش نظر حکومت ختم ہونے سے قبل ہی قرض دینے والے اداروں کی تلاش شروع کردی ہے، اس حوالے سے انھوں نے نئے مالی سال کابجٹ پیش کیے جانے سے قبل ہی اپنے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کی ہدایت کردی ہے اور توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں وہ بین الاقوامی ترقیاتی فنڈ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔

اگرچہ سرکاری طورپرنئے سال کابجٹ پیش کیے جانے سے چند روز قبل مفتاح اسماعیل کو اآئی ایم ایف کے اجلاس میں بھیجے جانے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن حکومت اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ وزیر اعظم نے مفتاح اسماعیل کو آئی ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے بھیجنے کافیصلہ آئی ایم ایف کے حکام کے موڈ کااندازہ لگانے کے لیے کیاہے تاکہ قرض کی ہنگامی ضرورت پوری کرنے کے لیے مناسب چینلز کو نظر میں رکھا جاسکے۔اقتصادی ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کو جلد ہی ایک اقتصادی بیل آئوٹ کی ضرورت ہوگی،اور اس کے لیے آئی ایم یف کے حکام کی خوشنودی حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ امریکا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی تلخیوں کی وجہ سے اب پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف کارویہ بھی زیادہ سخت ہونے کا اندیشہ ہے ایسی صورت میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ہر قیمت پر کسی بھی چینل سے اور کسی بھی شرط پر قرض حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل 18اپریل کو 3 روزہ دورے پر واشنگٹن روانہ ہو گئے جبکہ حکومت نے 27 اپریل کو یعنی طے شدہ شیڈول سے 5 ہفتے قبل ہی نئے مالی سال کابجٹ پیش کرنے کافیصلہ کیاہے، جبکہ حکومت کی آئینی مدت جون کے پہلے ہفتے میں ختم ہوجائے گی اورتوقع ہے کہ اگست میں نئی حکومت اقتدار سنبھال لے گی۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک پاکستان کے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے کی وجہ سے زرمبادلے کے ذخائر کی مالیت خطرناک حد تک کم بلکہ ختم ہوچکی ہوگی۔

ماہرین معاشیات کاکہنا ہے کہ فی الوقت پاکستان کے زرمبادلے کے ذخائر میں تشویشناک حد تک کمی آچکی ہے اورپاکستان کو فوری بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے یعنی پہلے سے لیے گئے قرضوں پر سود اور مارک اپ کی ادائیگی کے لیے کم وبیش8 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 11ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیںجو اگلے دو ماہ کے درآمدی بل ادا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے ان قیاس آرائیوں کوتقویت مل رہی ہے کہ پاکستان کو رواں سال جون اور ستمبر کے دوران آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج لینا ضروری ہو گا ۔ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اگرچہ آئی ایم ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن جانے کی تو تصدیق کردی ہے لیکن ان کا کہناہے کہ ان کے اس دورے کامقصد اس مرحلے پر آئی ایم ایف سے کسی بیل آئوٹ کی بات کرنا نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ہمارا کوئی بیل آئوٹ لینے کاکوئی ارادہ نہیں ہے۔سرکاری ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس مرحلے پر مفتاح اسماعیل کے دورے کا واحد مقصد آئی ایم ایف کے حکام کے موڈ کااندازہ لگانا ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ پاکستان کورواں مالی سال کے لیے24ارب 50 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ اگلے مالی سال کے بجٹ کے لیے بھی پاکستان کو 27ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ کرنٹ اکائونٹ کاموجودہ خسارہ اور غیر ملکی قرضوں پر سروسنگ کے بڑھتے ہوئے بوجھ،اور پاک چین اقتصادی کوریڈور کے اخراجات کی وجہ سے اگلے برسوں کے دوران پاکستان کو زرمبادلہ کی زیادہ ضرورت ہوگی۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں تلخی کے بعد آئی ایم اف اور ورلڈ بینک کا رویہ سخت ہوجانے اور ان اداروں سے مطلوبہ معاونت نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر پاکستان نے کئی دیگر دوست ممالک سے بھی قرض حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔تاکہ زرمبادلے کے ذخائر پر بڑھتے ہوئے دبائو کو کم کیاجاسکے۔تاہم ایک ایسے وقت جبکہ موجودہ حکومت کو تبدیل ہونے میں چند ماہ رہ گئے ہیں حکومت کے اس آخری دور میں کسی بھی حکومت کی جانب سے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکلنے میں مدد دئے جانے کاامکان بہت کم ہے۔یہاں تک اس مرحلے میں پاکستان کے قریبی دوست چین اورسعودی عرب کی جانب سے بھی پاکستان کی کسی نمایاں امداد کی توقع کم ہے۔

ورلڈ بینک گروپ کے سابق ریجنل ایڈوائزر سینئر ماہر اقتصادیات ہارون شریف کاکہنا ہے کہ مشیر خزانہ کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام کے موڈکو دیکھنے کے لیے واشنگٹن جانے کے بجائے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہئے تھی تاکہ وہ ایک مشترکہ اور متحدہ مینڈیٹ کے ساتھ واشنگٹن جاتے اوران کی بات میں کوئی وزن ہوتا۔

اس سے قبل آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے 6.2 بلین ڈالر کیستمبر2013 کے بیل آئوٹ پیکیج کے لیے مذاکرات اپریل 2013 میں سابقہ نگراں حکومت کی جانب سے کیے گئے تھے، تاہم اس وقت کی نگراں حکومت کو ملک کی تمام بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل تھی۔جس کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کو اقتدار سنبھالنے کے 3ماہ کے اندر ہی قرض حاصل کرنے میں آسانی ہوئی لیکن2013 کی صورت حال اورموجودہ صورت حال میں نمایاں فرق ہے اس وقت امریکا پاکستان پر برہم ہے اور حکومت کے پاس قرض کے حصول کے لیے کوئی گیم پلان بھی نہیں ہے یعنی حکومت نے اس حوالے سے کوئی تیاری نہیں کی ہے۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ منظم منصوبہ بندی کے بغیر حکومت کی جانب سے قرض حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میںملک کوئی سیاسی خطرات کاسامنا کرنا پڑسکتاہے۔اس کے علاوہ امریکا کے معاندانہ رویئے سے بھی پاکستان کو 2013 کی طرح بہتر شرائط پر قرض حاصل کرنا شاید ممکن نہ ہوسکے۔اس وقت پاکستان کے حق میں صرف ایک بات ہے اور وہ ہے آئی ایم ایف کی جانب سے اس بات کی تصدیق کہ پاکستان نے ڈالر کے مقابلے میںروپے کی قدر میں کمی کے لیے ہدایات پر عمل کیاہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کاکہناہے کہ اگلے چند ماہ میں قرض دینے والے ممالک اور اداروں کا ایک اجلاس ہونے والا ہے اگر پاکستان اس وقت تک انتظار کرلے تو شاید پاکستان کو نسبتاً نرم اور

آسان شرائط پر قرض حاصل کرنے میں آسانی ہو۔جبکہ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ وزارت خزانہ کی اعلیٰ بیوروکریسی پیچیدہ مالیاتی صورت حال رپ قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ تاہم سینئر ماہرین اقتصادیات کاکہنا ہے کہ مضبوط سیاسی پس منظر کے بغیر آئی ایم ایف شاید قرضوں سے متعلق مذاکرات شروع کرنے پر بھی تیار نہ ہو۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

سحر زدہ تاریخ! وجود جمعه 12 ستمبر 2025
سحر زدہ تاریخ!

منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر