وجود

... loading ...

وجود

آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کی تیاریاں

جمعه 20 اپریل 2018 آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کی تیاریاں

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک کو درپیش سنگین اقتصادی صورت حال اور زرمبادلے کے تیزی سے ختم ہوئے ذخائر کے پیش نظر حکومت ختم ہونے سے قبل ہی قرض دینے والے اداروں کی تلاش شروع کردی ہے، اس حوالے سے انھوں نے نئے مالی سال کابجٹ پیش کیے جانے سے قبل ہی اپنے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کی ہدایت کردی ہے اور توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں وہ بین الاقوامی ترقیاتی فنڈ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔

اگرچہ سرکاری طورپرنئے سال کابجٹ پیش کیے جانے سے چند روز قبل مفتاح اسماعیل کو اآئی ایم ایف کے اجلاس میں بھیجے جانے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن حکومت اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ وزیر اعظم نے مفتاح اسماعیل کو آئی ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے بھیجنے کافیصلہ آئی ایم ایف کے حکام کے موڈ کااندازہ لگانے کے لیے کیاہے تاکہ قرض کی ہنگامی ضرورت پوری کرنے کے لیے مناسب چینلز کو نظر میں رکھا جاسکے۔اقتصادی ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کو جلد ہی ایک اقتصادی بیل آئوٹ کی ضرورت ہوگی،اور اس کے لیے آئی ایم یف کے حکام کی خوشنودی حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ امریکا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی تلخیوں کی وجہ سے اب پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف کارویہ بھی زیادہ سخت ہونے کا اندیشہ ہے ایسی صورت میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ہر قیمت پر کسی بھی چینل سے اور کسی بھی شرط پر قرض حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل 18اپریل کو 3 روزہ دورے پر واشنگٹن روانہ ہو گئے جبکہ حکومت نے 27 اپریل کو یعنی طے شدہ شیڈول سے 5 ہفتے قبل ہی نئے مالی سال کابجٹ پیش کرنے کافیصلہ کیاہے، جبکہ حکومت کی آئینی مدت جون کے پہلے ہفتے میں ختم ہوجائے گی اورتوقع ہے کہ اگست میں نئی حکومت اقتدار سنبھال لے گی۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک پاکستان کے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے کی وجہ سے زرمبادلے کے ذخائر کی مالیت خطرناک حد تک کم بلکہ ختم ہوچکی ہوگی۔

ماہرین معاشیات کاکہنا ہے کہ فی الوقت پاکستان کے زرمبادلے کے ذخائر میں تشویشناک حد تک کمی آچکی ہے اورپاکستان کو فوری بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے یعنی پہلے سے لیے گئے قرضوں پر سود اور مارک اپ کی ادائیگی کے لیے کم وبیش8 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 11ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیںجو اگلے دو ماہ کے درآمدی بل ادا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے ان قیاس آرائیوں کوتقویت مل رہی ہے کہ پاکستان کو رواں سال جون اور ستمبر کے دوران آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج لینا ضروری ہو گا ۔ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اگرچہ آئی ایم ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن جانے کی تو تصدیق کردی ہے لیکن ان کا کہناہے کہ ان کے اس دورے کامقصد اس مرحلے پر آئی ایم ایف سے کسی بیل آئوٹ کی بات کرنا نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ہمارا کوئی بیل آئوٹ لینے کاکوئی ارادہ نہیں ہے۔سرکاری ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس مرحلے پر مفتاح اسماعیل کے دورے کا واحد مقصد آئی ایم ایف کے حکام کے موڈ کااندازہ لگانا ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ پاکستان کورواں مالی سال کے لیے24ارب 50 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ اگلے مالی سال کے بجٹ کے لیے بھی پاکستان کو 27ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔آئی ایم ایف کے ذرائع کاکہناہے کہ کرنٹ اکائونٹ کاموجودہ خسارہ اور غیر ملکی قرضوں پر سروسنگ کے بڑھتے ہوئے بوجھ،اور پاک چین اقتصادی کوریڈور کے اخراجات کی وجہ سے اگلے برسوں کے دوران پاکستان کو زرمبادلہ کی زیادہ ضرورت ہوگی۔
یہ بھی معلوم ہواہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں تلخی کے بعد آئی ایم اف اور ورلڈ بینک کا رویہ سخت ہوجانے اور ان اداروں سے مطلوبہ معاونت نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر پاکستان نے کئی دیگر دوست ممالک سے بھی قرض حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔تاکہ زرمبادلے کے ذخائر پر بڑھتے ہوئے دبائو کو کم کیاجاسکے۔تاہم ایک ایسے وقت جبکہ موجودہ حکومت کو تبدیل ہونے میں چند ماہ رہ گئے ہیں حکومت کے اس آخری دور میں کسی بھی حکومت کی جانب سے پاکستان کو موجودہ بحران سے نکلنے میں مدد دئے جانے کاامکان بہت کم ہے۔یہاں تک اس مرحلے میں پاکستان کے قریبی دوست چین اورسعودی عرب کی جانب سے بھی پاکستان کی کسی نمایاں امداد کی توقع کم ہے۔

ورلڈ بینک گروپ کے سابق ریجنل ایڈوائزر سینئر ماہر اقتصادیات ہارون شریف کاکہنا ہے کہ مشیر خزانہ کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام کے موڈکو دیکھنے کے لیے واشنگٹن جانے کے بجائے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہئے تھی تاکہ وہ ایک مشترکہ اور متحدہ مینڈیٹ کے ساتھ واشنگٹن جاتے اوران کی بات میں کوئی وزن ہوتا۔

اس سے قبل آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے 6.2 بلین ڈالر کیستمبر2013 کے بیل آئوٹ پیکیج کے لیے مذاکرات اپریل 2013 میں سابقہ نگراں حکومت کی جانب سے کیے گئے تھے، تاہم اس وقت کی نگراں حکومت کو ملک کی تمام بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل تھی۔جس کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کو اقتدار سنبھالنے کے 3ماہ کے اندر ہی قرض حاصل کرنے میں آسانی ہوئی لیکن2013 کی صورت حال اورموجودہ صورت حال میں نمایاں فرق ہے اس وقت امریکا پاکستان پر برہم ہے اور حکومت کے پاس قرض کے حصول کے لیے کوئی گیم پلان بھی نہیں ہے یعنی حکومت نے اس حوالے سے کوئی تیاری نہیں کی ہے۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ منظم منصوبہ بندی کے بغیر حکومت کی جانب سے قرض حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میںملک کوئی سیاسی خطرات کاسامنا کرنا پڑسکتاہے۔اس کے علاوہ امریکا کے معاندانہ رویئے سے بھی پاکستان کو 2013 کی طرح بہتر شرائط پر قرض حاصل کرنا شاید ممکن نہ ہوسکے۔اس وقت پاکستان کے حق میں صرف ایک بات ہے اور وہ ہے آئی ایم ایف کی جانب سے اس بات کی تصدیق کہ پاکستان نے ڈالر کے مقابلے میںروپے کی قدر میں کمی کے لیے ہدایات پر عمل کیاہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کاکہناہے کہ اگلے چند ماہ میں قرض دینے والے ممالک اور اداروں کا ایک اجلاس ہونے والا ہے اگر پاکستان اس وقت تک انتظار کرلے تو شاید پاکستان کو نسبتاً نرم اور

آسان شرائط پر قرض حاصل کرنے میں آسانی ہو۔جبکہ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ وزارت خزانہ کی اعلیٰ بیوروکریسی پیچیدہ مالیاتی صورت حال رپ قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ تاہم سینئر ماہرین اقتصادیات کاکہنا ہے کہ مضبوط سیاسی پس منظر کے بغیر آئی ایم ایف شاید قرضوں سے متعلق مذاکرات شروع کرنے پر بھی تیار نہ ہو۔


متعلقہ خبریں


27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی وجود - بدھ 05 نومبر 2025

تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی) وجود - بدھ 05 نومبر 2025

فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

مضامین
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعرات 06 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود جمعرات 06 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری وجود بدھ 05 نومبر 2025
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری

سوڈان کاالمیہ وجود بدھ 05 نومبر 2025
سوڈان کاالمیہ

دکھ روتے ہیں! وجود بدھ 05 نومبر 2025
دکھ روتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر