... loading ...
لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں چار ہزار پاکستانیوں کو ڈالروں کے عوض غیر ممالک کے حوالے کیا گیا۔ یہ پاکستانی مشرف دور کے وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤ نے بیرونی ممالک کے حوالے کیے، پرویز مشرف نے پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنے کا اعتراف بھی کیا۔مشرف اور شیر پاؤ کے اقدامات کے خلاف پارلیمینٹ نے آواز نہیں اٹھائی۔اْن کا کہنا تھا کہ اکثر بازیاب ہونے والے لاپتہ افراد خوف کی وجہ سے کمیشن کے سامنے واقعات سنانے سے اجتناب کرتے ہیں،لاپتہ افراد سے70فیصد سے زائد لوگ عسکریت پسندی میں ملوث پائے گئے، اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے گھر والے بھی دہشت گرد ہیں،لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی ذمے داری ریاست کی ہے، جسٹس(ر) جاوید اقبال نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کی اپنے لاپتہ افراد کے بارے میں عدم دلچسپی رہی، سب جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو حکومت کا بھی موقع ملا اور عشرت العباد گورنر سندھ رہے،لیکن اختیار ملنے کے باوجود ایم کیو ایم نے اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی میں سنجیدگی ظاہر نہیں کی، ایم کیو ایم کے بعض لاپتہ افراد کا بیس سال گزرنے کے باوجود تاحال بھی پتہ نہیں چل سکا۔ عشرت العباد نے (بطور گورنر سندھ) لاپتہ افراد کے لواحقین کو ایک پلاٹ اور نوکری دی اور معاملہ ختم کر دیا، اِس وقت ایم کیو ایم کے14لاپتہ افراد کے کیسز کمیشن کے پاس ہیں، ایم کیو ایم کے لاپتہ افراد کی تعداد خطرناک حد تک تجاوز کر گئی ہے،اِس حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے سنجیدگی سے نوٹس لیا۔وہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بریفنگ دے رہے تھے۔
جنرل(ر) پرویز مشرف اپنے دورِ حکومت کی خود ہی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور جب کبھی اْنہیں موقع ملتا ہے وہ اپنے دور کی برکتیں بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں،اْن کے بعض اقدامات قابلِ تعریف بھی ہوں گے،لیکن چار ہزار پاکستانیوں کی غیر ملکیوں کو حوالگی ایک ایسا معاملہ ہے، جو نہ صرف اْن کے دور، بلکہ خود پاکستان کے ماتھے پر ہمیشہ ایک بدنما داغ بنا رہے گا،بدقسمتی کی بات تو یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنی خود نوشت سوانح حیات میں بھی اِس کا تذکرہ بڑے فخر سے کیا تھا،لیکن جب بیرونِ مْلک اپنی کتاب کی تعارفی تقاریب کے لیے گئے اور اِس سلسلے میں سوالات ہوئے تو انہوں نے کتاب کے اگلے ایڈیشن سے اس کا تذکرہ نکال دیا، ان کے دور میں نہ صرف پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا،بلکہ طالبان دورِ حکومت کے سفیر ملا عبدالسلام ضعیف کو بھی پکڑ کر امریکیوں کے حوالے کر دیا،جس کا تذکرہ مْلا عبدالسلام ضعیف نے گوانتانا موبے کی اذیت ناک قید کاٹنے کے بعد لکھی جانے والی کتاب میں بھی کیا ہے۔ مْلا ضعیف افغان سفیر تھے اور اْنہیں ہر طرح کے سفارتی تحفظات بھی حاصل تھے۔ جنرل (ر) پرویز چاہتے تو انہیں افغانستان کے حوالے کر سکتے تھے،لیکن انہوں نے امریکہ کے حوالے کر کے اپنی امریکہ نوازی کا ثبوت دیا، صد حیف کہ امریکہ پھر بھی اْن سے خوش نہ ہوا اور اْن کی اقتدار سے رخصتی میں بھی کہیں نہ کہیں امریکی کردار تھا،حالانکہ اپنے تئیں وہ بے نظیر بھٹو سے این آر او کر کے اگلے پانچ سال کے لیے اپنا اقتدار پکا کر چکے تھے، پھر بھی انہیں استعفا دینا پڑا۔ لیکن اپنے دور میں امریکہ کو خوش کرنے کے لیے انہوں نے جو کچھ کیا وہ اْن کے کسی کام نہ آیا اور اب تک پاکستان اس کا خمیازہ بھگتنے میں لگا ہے۔امریکیوں کو ’’ڈو مور‘‘ کی ایسی لت پڑ گئی کہ وہ اب تک یہ گردان کرتے چلے جا رہے ہیں اور افغانستان میں اپنی حماقتوں کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال رہے ہیں۔
جنرل(ر) پرویز مشرف آج تک بڑی بے خوفی،بلکہ دیدہ دلیری سے اپنے اْن اقدامات کا دفاع بھی کرتے رہتے ہیں،جو انہوں نے امریکی نائب وزیر خارجہ کی ایک ٹیلی فون کال پر تمام مطالبات مان کر اٹھائے تھے،حالانکہ خود امریکی اس پر حیران رہ گئے تھے اور اس کا تذکرہ اْس دور کے ممتاز امریکیوں نے اپنی کتابوں میں بھی کیا ہے جن کی تفصیلات کے یہ کالم متحمل نہیں ہو سکتے، لیکن آفتاب شیر پاؤ جیسے سیاسی رہنما جو اب تک سیاست میں سرگرم عمل ہیں اور حالیہ برسوں میں اْن کی جماعت دو بار صوبہ خیبرپختونخوا میں شریکِ حکومت رہ چکی ہے اور آئندہ بھی کسی موقع پر دوبارہ اقتدار کا جھولا جھول سکتی ہے اِس لیے آفتاب شیر پاؤ کا فرض ہے کہ وہ قوم کو وہ تمام تفصیلات بتائیں کہ لوگوں کو آخر کس قیمت پر دوسرے ممالک کے حوالے کیا گیا، اور ان کا قصور کیا تھا۔ افرادِ قوم کو فروخت کرنے پر انہیں اب اپنے اس فعل پر شرمندگی ہے یا نہیں، جنرل(ر) پرویز مشرف تو ایسا کچھ محسوس نہیں کرتے،کیونکہ وہ اپنے سارے بْرے اقدامات کے دفاع کا بھی حوصلہ رکھتے ہیں، کیونکہ وہ بیرونِ مْلک بیٹھے ہیں،سنگین غداری کا مقدمہ اْن کے خلاف زیر سماعت ہے، اپنی تمام تر بہادری کے باوجود وہ واپس آنے کے لیے تیار نہیں،البتہ اْن کے ذہن میں یہ خواہش ضرور مچلتی رہتی ہے کہ کسی طرح اقتدار کے بادہ و جام کا وہ دور واپس آ جائے جب وہ اس حد تک آزاد تھے کہ چار ہزار پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرتے ہوئے بھی انہوں نے کوئی حجاب محسوس نہیں کیا،لیکن آفتاب شیر پاؤ کو تو خیبرپختونخوا میں سیاست کرنی ہے۔ انتخابات میں جب اْن کی جماعت کے وابستگان ووٹروں کا سامنا کریں گے تو اْن سے یہ سوال بھی ہو سکتا ہے اِس لیے اْنہیں اس کا جواب تلاش کر لینا چاہئے، اور ووٹروں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔
جسٹس(ر) جاوید اقبال نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت نے اپنے لاپتہ افراد کے حوالے سے زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا،حالانکہ وہ کئی سال تک حکومت میں بھی رہی اور گورنر سندھ کی حیثیت سے تو عشرت العباد نے وہ ریکارڈ قائم کیا جو آسانی سے ٹوٹنے والا بھی نہیں، لیکن انہوں نے بھی لاپتہ افراد کے لواحقین کو ’’پلاٹ اور نوکریوں‘‘ پر ٹرخا یا، ایم کیو ایم اب تو کئی حصوں میں بٹ چکی ہے اور اس کے ارکان اسمبلی پاک سرزمین پارٹی کا رْخ کر رہے ہیں، اس کے رہنما اپنے کارکنوں کی گمشدگی کا تذکرہ تو اکثر کرتے ہیں،لیکن ان کی بازیابی کے لیے اْنہیں جو کاوشیں کرنی چاہئیں تھیں وہ نہیں کر رہے اور اس کی تصدیق جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کر دی ہے، گمشدہ افراد کے بارے میں عام خیال یہ بھی رہا ہے کہ اْن میں سے بیشتر اپنی مرضی سے اپنا گھر بار چھوڑ گئے اور دہشت گردوں کا آلہ کار بن گئے۔جسٹس(ر) جاوید اقبال کے خیال میں 70فیصد لوگ اس ذیل میں آتے ہیں، اس لحاظ سے ان کی بریفنگ بڑی اہمیت کی حامل ہے اور لاپتہ افراد کے مسئلے کے بہت سے پہلو اْجاگر کرتی ہے۔خصوصاً غیر ملکیوں کو حوالگی کا معاملہ بہت ہی سنگین ہے، حکومت اس معاملے پر سنجیدہ غور و فکر کرے اور اگر ممکن ہو تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کے امکانات کا بھی جائزہ لے۔
بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...
پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...
بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...