وجود

... loading ...

وجود

ڈالروں کے عوض پاکستانیوں کی حوالگی

جمعه 20 اپریل 2018 ڈالروں کے عوض پاکستانیوں کی حوالگی

لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں چار ہزار پاکستانیوں کو ڈالروں کے عوض غیر ممالک کے حوالے کیا گیا۔ یہ پاکستانی مشرف دور کے وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤ نے بیرونی ممالک کے حوالے کیے، پرویز مشرف نے پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنے کا اعتراف بھی کیا۔مشرف اور شیر پاؤ کے اقدامات کے خلاف پارلیمینٹ نے آواز نہیں اٹھائی۔اْن کا کہنا تھا کہ اکثر بازیاب ہونے والے لاپتہ افراد خوف کی وجہ سے کمیشن کے سامنے واقعات سنانے سے اجتناب کرتے ہیں،لاپتہ افراد سے70فیصد سے زائد لوگ عسکریت پسندی میں ملوث پائے گئے، اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے گھر والے بھی دہشت گرد ہیں،لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی ذمے داری ریاست کی ہے، جسٹس(ر) جاوید اقبال نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کی اپنے لاپتہ افراد کے بارے میں عدم دلچسپی رہی، سب جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو حکومت کا بھی موقع ملا اور عشرت العباد گورنر سندھ رہے،لیکن اختیار ملنے کے باوجود ایم کیو ایم نے اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی میں سنجیدگی ظاہر نہیں کی، ایم کیو ایم کے بعض لاپتہ افراد کا بیس سال گزرنے کے باوجود تاحال بھی پتہ نہیں چل سکا۔ عشرت العباد نے (بطور گورنر سندھ) لاپتہ افراد کے لواحقین کو ایک پلاٹ اور نوکری دی اور معاملہ ختم کر دیا، اِس وقت ایم کیو ایم کے14لاپتہ افراد کے کیسز کمیشن کے پاس ہیں، ایم کیو ایم کے لاپتہ افراد کی تعداد خطرناک حد تک تجاوز کر گئی ہے،اِس حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے سنجیدگی سے نوٹس لیا۔وہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بریفنگ دے رہے تھے۔

جنرل(ر) پرویز مشرف اپنے دورِ حکومت کی خود ہی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور جب کبھی اْنہیں موقع ملتا ہے وہ اپنے دور کی برکتیں بیان کرنا شروع کر دیتے ہیں،اْن کے بعض اقدامات قابلِ تعریف بھی ہوں گے،لیکن چار ہزار پاکستانیوں کی غیر ملکیوں کو حوالگی ایک ایسا معاملہ ہے، جو نہ صرف اْن کے دور، بلکہ خود پاکستان کے ماتھے پر ہمیشہ ایک بدنما داغ بنا رہے گا،بدقسمتی کی بات تو یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنی خود نوشت سوانح حیات میں بھی اِس کا تذکرہ بڑے فخر سے کیا تھا،لیکن جب بیرونِ مْلک اپنی کتاب کی تعارفی تقاریب کے لیے گئے اور اِس سلسلے میں سوالات ہوئے تو انہوں نے کتاب کے اگلے ایڈیشن سے اس کا تذکرہ نکال دیا، ان کے دور میں نہ صرف پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا،بلکہ طالبان دورِ حکومت کے سفیر ملا عبدالسلام ضعیف کو بھی پکڑ کر امریکیوں کے حوالے کر دیا،جس کا تذکرہ مْلا عبدالسلام ضعیف نے گوانتانا موبے کی اذیت ناک قید کاٹنے کے بعد لکھی جانے والی کتاب میں بھی کیا ہے۔ مْلا ضعیف افغان سفیر تھے اور اْنہیں ہر طرح کے سفارتی تحفظات بھی حاصل تھے۔ جنرل (ر) پرویز چاہتے تو انہیں افغانستان کے حوالے کر سکتے تھے،لیکن انہوں نے امریکہ کے حوالے کر کے اپنی امریکہ نوازی کا ثبوت دیا، صد حیف کہ امریکہ پھر بھی اْن سے خوش نہ ہوا اور اْن کی اقتدار سے رخصتی میں بھی کہیں نہ کہیں امریکی کردار تھا،حالانکہ اپنے تئیں وہ بے نظیر بھٹو سے این آر او کر کے اگلے پانچ سال کے لیے اپنا اقتدار پکا کر چکے تھے، پھر بھی انہیں استعفا دینا پڑا۔ لیکن اپنے دور میں امریکہ کو خوش کرنے کے لیے انہوں نے جو کچھ کیا وہ اْن کے کسی کام نہ آیا اور اب تک پاکستان اس کا خمیازہ بھگتنے میں لگا ہے۔امریکیوں کو ’’ڈو مور‘‘ کی ایسی لت پڑ گئی کہ وہ اب تک یہ گردان کرتے چلے جا رہے ہیں اور افغانستان میں اپنی حماقتوں کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال رہے ہیں۔

جنرل(ر) پرویز مشرف آج تک بڑی بے خوفی،بلکہ دیدہ دلیری سے اپنے اْن اقدامات کا دفاع بھی کرتے رہتے ہیں،جو انہوں نے امریکی نائب وزیر خارجہ کی ایک ٹیلی فون کال پر تمام مطالبات مان کر اٹھائے تھے،حالانکہ خود امریکی اس پر حیران رہ گئے تھے اور اس کا تذکرہ اْس دور کے ممتاز امریکیوں نے اپنی کتابوں میں بھی کیا ہے جن کی تفصیلات کے یہ کالم متحمل نہیں ہو سکتے، لیکن آفتاب شیر پاؤ جیسے سیاسی رہنما جو اب تک سیاست میں سرگرم عمل ہیں اور حالیہ برسوں میں اْن کی جماعت دو بار صوبہ خیبرپختونخوا میں شریکِ حکومت رہ چکی ہے اور آئندہ بھی کسی موقع پر دوبارہ اقتدار کا جھولا جھول سکتی ہے اِس لیے آفتاب شیر پاؤ کا فرض ہے کہ وہ قوم کو وہ تمام تفصیلات بتائیں کہ لوگوں کو آخر کس قیمت پر دوسرے ممالک کے حوالے کیا گیا، اور ان کا قصور کیا تھا۔ افرادِ قوم کو فروخت کرنے پر انہیں اب اپنے اس فعل پر شرمندگی ہے یا نہیں، جنرل(ر) پرویز مشرف تو ایسا کچھ محسوس نہیں کرتے،کیونکہ وہ اپنے سارے بْرے اقدامات کے دفاع کا بھی حوصلہ رکھتے ہیں، کیونکہ وہ بیرونِ مْلک بیٹھے ہیں،سنگین غداری کا مقدمہ اْن کے خلاف زیر سماعت ہے، اپنی تمام تر بہادری کے باوجود وہ واپس آنے کے لیے تیار نہیں،البتہ اْن کے ذہن میں یہ خواہش ضرور مچلتی رہتی ہے کہ کسی طرح اقتدار کے بادہ و جام کا وہ دور واپس آ جائے جب وہ اس حد تک آزاد تھے کہ چار ہزار پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرتے ہوئے بھی انہوں نے کوئی حجاب محسوس نہیں کیا،لیکن آفتاب شیر پاؤ کو تو خیبرپختونخوا میں سیاست کرنی ہے۔ انتخابات میں جب اْن کی جماعت کے وابستگان ووٹروں کا سامنا کریں گے تو اْن سے یہ سوال بھی ہو سکتا ہے اِس لیے اْنہیں اس کا جواب تلاش کر لینا چاہئے، اور ووٹروں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔

جسٹس(ر) جاوید اقبال نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت نے اپنے لاپتہ افراد کے حوالے سے زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا،حالانکہ وہ کئی سال تک حکومت میں بھی رہی اور گورنر سندھ کی حیثیت سے تو عشرت العباد نے وہ ریکارڈ قائم کیا جو آسانی سے ٹوٹنے والا بھی نہیں، لیکن انہوں نے بھی لاپتہ افراد کے لواحقین کو ’’پلاٹ اور نوکریوں‘‘ پر ٹرخا یا، ایم کیو ایم اب تو کئی حصوں میں بٹ چکی ہے اور اس کے ارکان اسمبلی پاک سرزمین پارٹی کا رْخ کر رہے ہیں، اس کے رہنما اپنے کارکنوں کی گمشدگی کا تذکرہ تو اکثر کرتے ہیں،لیکن ان کی بازیابی کے لیے اْنہیں جو کاوشیں کرنی چاہئیں تھیں وہ نہیں کر رہے اور اس کی تصدیق جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کر دی ہے، گمشدہ افراد کے بارے میں عام خیال یہ بھی رہا ہے کہ اْن میں سے بیشتر اپنی مرضی سے اپنا گھر بار چھوڑ گئے اور دہشت گردوں کا آلہ کار بن گئے۔جسٹس(ر) جاوید اقبال کے خیال میں 70فیصد لوگ اس ذیل میں آتے ہیں، اس لحاظ سے ان کی بریفنگ بڑی اہمیت کی حامل ہے اور لاپتہ افراد کے مسئلے کے بہت سے پہلو اْجاگر کرتی ہے۔خصوصاً غیر ملکیوں کو حوالگی کا معاملہ بہت ہی سنگین ہے، حکومت اس معاملے پر سنجیدہ غور و فکر کرے اور اگر ممکن ہو تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کے امکانات کا بھی جائزہ لے۔


متعلقہ خبریں


27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

خوف کی فضا برقرار، شہدا پر نام نہاد یلو لائن عبور کرنے کا الزام ،مشرقی غزہ سٹی میں کھیت اور مکانات تباہ مزید امدادی سامان کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی، اسرائیل نے 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جنوبی غزہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہی اور خوف کی فضا برقرار رہی۔اسرائیلی...

جنوبی غزہ میں اسرائیل کی گولہ باری سے تباہی،مزید 3 فلسطینی شہید

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا،فارم 47 کی حکومت سے کیا مذاکرات ہوسکتے ہیں، ان کے ساتھ بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے بات کی یہ پی ٹی آئی پر اور زیادہ ظلم کرتے ہیں اور سارا کنٹرول فرد واح...

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

آئینی ترمیم پہلیسینیٹ میں پیش کی جائے گی، دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے فریم ورک تیار کرلیا، ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا، منظوری کے ب...

آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی وجود - بدھ 05 نومبر 2025

تین زخمی پمز اور 9 پولی کلینک اسپتال منتقل ،2کی حالت تشویشناک،آئی جی اسلام آباد کینٹین میں کئی روز سے گیس لیک ہو رہی تھی اور مرمت کے دوران دھماکا ہوا، میڈیا سے گفتگو سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کے بیسمنٹ میں ایک دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 12فراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا س...

سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر کا دھماکا،12افراد زخمی

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان وجود - بدھ 05 نومبر 2025

ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے،ہمشیرہ بانی یہ نہیں ہو سکتا آپ سوچیں ہم ڈر جائیں گے ، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو،میڈیا سے گفتگو بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔علیمہ خان ...

عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی) وجود - بدھ 05 نومبر 2025

فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، صدارت ٹرمپ کریں گے امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ڈرافٹ قرارداد ارسال کردیا،امریکی ویب سائٹ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکیورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی...

امریکا غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے سرگرم (اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی)

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

مضامین
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن وجود جمعرات 06 نومبر 2025
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود جمعرات 06 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری وجود بدھ 05 نومبر 2025
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری

سوڈان کاالمیہ وجود بدھ 05 نومبر 2025
سوڈان کاالمیہ

دکھ روتے ہیں! وجود بدھ 05 نومبر 2025
دکھ روتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر