... loading ...
ماہِ شعبان اسلامی تقویم کے اعتبار سے آٹھواں مہینہ کہلاتا ہے۔’’شعبان‘‘ عربی میں پھیلانے اور شاخ در شاخ ہونے کو کہتے ہیں۔ چوں کہ اِس مہینہ میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نفلی روزے رکھنے اور نیک عمل کرنے والے کو شاخ در شاخ برابر بڑھنے والی نیکی اور خیر و بھلائی کا موقع میسر آتا ہے اِس لیے اِس مہینہ کو بھی ’’شعبان‘‘ کہا جاتا ہے۔بعض علماء فرماتے ہیں کہ ماہِ رجب کے احترام میں عرب لوگ لڑائی جھگڑوں وغیرہ سے بچ کر گھروں میں رہتے تھے اور شعبان کے مہینے میں شاخوں کی طرح منتشر و متفرق ہوجاتے تھے اِس لیے اِس مہینہ کو ’’شعبان‘‘ کہا جاتا ہے۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری: ۸/۱۸۴)
اِس ماہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی کثرت سے نفلی روزے رکھتے اور اِس کے چاند اور تاریخوں کے یاد رکھنے کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے۔چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے چاند (اور اس کی تاریخوں) کی حفاظت کا جتنا اہتمام فرماتے تھے اتنا کسی اور مہینے کے چاند اور تاریخوں کا اہتمام نہیں فرماتے تھے۔(سنن دار قطنی) اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دُعاء مانگا کرتے: ’’ترجمہ: اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینوں میں ہمارے لیے برکت عطاء فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا!۔‘‘ (مسند احمد) اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’ رمضان (کے صحیح حساب) کی غرض سے شعبان کے چاند ( اور اس کی تاریخوں کے حساب) کو خوب اچھی طرح محفوظ رکھا کرو!۔‘‘(مستدرک حاکم) اور حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’تم رمضان کے لیے شعبان کے دنوں کو صحیح شمار کرکے رکھا کرو! اور رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے روزہ نہ رکھا کرو! پس جب تم چاند دیکھ لوتو روزہ رکھ لیاکرو! اور جب (اس کے بعد اگلا) چاند دیکھ لیا کروتو روزے رکھنے چھوڑ دیا کرو! اور اگر تم پر موسم ابر آلود ہوجائے ( اور اُس کی وجہ سے تم چاند نہ دیکھ سکو) تو تم تیس دن پورے کرلیا کرو! اور اس کے بعد روزے رکھنا چھوڑ دیا کرو! کیوں کہ مہینہ اِس طرح اور اِس طرح اور اِس طرح ہوتا ہے۔‘‘ (سنن دار قطنی)یعنی کبھی انتیس کا ہوتا ہے اور کبھی تیس کا، اِس لیے اگر چاند انتیس کو دکھائی دے تو مہینہ بھی انتیس ہی کا شمار ہوگا اور اگر چاند تیس کو دکھائی دے تو مہینہ بھی تیس کا شمار ہوگا۔
علامہ شلبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ شعبان کا چاند دیکھنے کا اہتمام کرنا واجب ہے۔ اسی طرح شعبان کی انتیس تاریخ کی شام کو غروب کے وقت رمضان کا چاند دیکھنے کی کوشش کرنا واجب علیٰ الکفایہ ہے۔‘‘ (حاشیۃ الشلبی علیٰ تبیین الحقائق: ۱/۳۱۷)
کسی بھی مہینہ کی عظمت و افضلیت کے پرکھنے کا معیار اُس میں کی جانے والی عبادات پر موقوف ہے۔ گوکہ اکثر و بیشتراسلامی مہینے اجتماعی طور پر اپنے اندر بے شمارقسم کے فضائل اور خوبیاں رکھتے ہیں لیکن انفرادی طور پر ہرمہینہ میں بعض ایسے مخصوص فضائل و برکات اور محاسن و انوارات پائے جاتے ہیں کہ کوئی دوسرا اسلامی مہینہ اُن کی ہم سری نہیں کرسکتا۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی نفلی) روزے اتنی کثرت سے رکھتے کہ ہم کہتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھنا ختم نہیں کریں گے اور (کبھی نفلی) روزے نہ رکھنے پر آتے تو ہم کہتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نفلی) روزہ نہیں رکھیں گے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے علاوہ اور کسی مہینے میں کثرت سے (نفلی) روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (صحیح بخاری)ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (رمضان کے علاوہ) کسی اور مہینہ میں شعبان کے مہینہ سے زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دنوں کے علاوہ پورے ہی (ماہِ شعبان کے)ر وزے رکھتے تھے بلکہ پورے مہینے کے روزے رکھتے تھے۔‘‘ (جامع ترمذی)ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نفلی) روزے رکھنے کے اعتبار سے (اور مہینوں کی بہ نسبت) شعبان کا مہینہ (سب سے) زیادہ پسند تھا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے روزوں کو رمضان کے مہینے تک رکھتے تھے۔ (سنن نسائی)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ رمضان کے بعد افضل روزہ کون سا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’ رمضان کی تعظیم و احترام کی وجہ سے شعبان کا روزہ سب سے افضل ہے۔‘‘پوچھا گیا کہ افضل صدقہ کون سا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’ رمضان میں صدقہ کرنا سب سے افضل ہے۔‘‘ جامع ترمذی)
لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ملحوظ رہے کہ بعض روایات میں ایک تو پندرہ شعبان کے بعد اور دوسرے شعبان کے آخر یعنی رمضان کے شروع ہونے سے ایک یا دو دن پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جب شعبان کا آدھا مہینہ باقی رہ جائے تو تم روزہ نہ رکھا کرو!۔‘‘ (ترمذی) اسی طرح شعبان کے آخر یعنی رمضان کے شروع ہونے سے ایک یا دو دن پہلے روزہ رکھنے کی بعض احادیث میں ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فخر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’تم رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے روزے نہ رکھا کرو ! جب تک کہ رمضان کا چاند نہ دیکھ لیا کرو! یا شعبان کے مہینہ کے تیس دن پورے نہ کرلیا کرو! (ہاں! جب رمضان کا چاند دیکھ لیا کرو) تو رمضان المبارک کے روزے رکھنا شروع کردیا کرو! جب تک کہ شوال کا چاند نہ دیکھ لیا کرو! یا تیس دن رمضان المبارک کے پورے نہ کرلیا کرو!۔‘‘(سنن ابو داؤد) یہ اور اِن جیسی دیگر احادیث کی رُوشنی میں جمہور صحابہ و تابعین اور فقہاء و ائمۂ مجتہدین نے فرمایا ہے کہ شک کے دن اور انتیس یا تیس شعبان کو روزہ رکھنا مکروہ اور ممنوع ہے، بلکہ اگر کوئی شک کے دن رمضان کا روزہ سمجھ کر روزہ رکھے گا اور بعد میں اسی حساب کو سامنے رکھ کر شرعی اُصولوں کے بغیر انتیس یا تیس دن کے بعد عید منائے گا تو اس کو بعد میں اس روزہ کی قضاء کرنی پڑے گی۔ (جامع ترمذی)
اِس سے معلوم ہوا کہ جب تک شعبان کا ختم ہونا اور رمضان کا شروع ہونا شرعی اُصولوں کے مطابق صحیح طور پر ثابت نہ ہوجائے اُس وقت تک رمضان کا روزہ سمجھ کر روزہ رکھنا شریعت کی نظر میں انتہائی خطرناک طرزِ عمل ہے ، اسی وجہ سے اِس کی موافقت کے بجائے اِس کی مخالفت کا حکم دیا گیا ہے، کیوں کہ اِس میں کئی خرابیاں اور فتنے لازم آتے ہیں۔ مثلاً اِس سے :
۱-مہینہ کے شروع اور ختم ہونے میں شرعی اُصول و قواعد کی مخالفت لازم آتی ہے۔
2- شریعت کی طرف سے ایک مہینے کے لیے فرض کردہ روزوں کی مقدار پر زیادتی لازم آتی ہے۔
3- ایک دو روزے پہلے رکھنے اور رمضان کے آخری دن یا اِس سے پہلے عید منالینے کی صورت میں ایک یا دو فرض روزوں کا ذمہ میں باقی رہنا لازم آتا ہے۔
4- باطل قوموں کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے جنہوں نے اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ احکامات میں زیادتی و اضافہ اور غلو کیاہے۔
5- شرعی احکام میں تحریف و خلل کا آنا لازم آتا ہے اور یہ طرزِ عمل مہینوں اور اُن کے دنوں کو اپنی جگہ سے ہٹانے کا سبب ہے جو زمانۂ جاہلیت کا طریقہ تھا اور اسے ’’نسیٔ‘‘ کی رسم کہا جاتا ہے۔
6- اِس طرزِ عمل کے نتیجہ میں بعض اوقات شوال کے بجائے رمضان کے مہینہ میں کھلم کھلا عید منانا اور کھانا پینا لازم آتا ہے کیوں کہ جب انتیس یا تیس کی تعداد شوال کا چاند نظر آنے سے پہلے ہی پوری ہوجائے گی تو اِس سے کچھ لوگوں رمضان ہی میں عید منانا لازم آئے گا۔
7- اِس طرزِ عمل کی وجہ سے اُمت میں انتشار و افتراق پیدا ہوتا ہے اور اِس سے انسانی معاشرت اور اجتماعیت کا شیرازہ بکھر کر پارہ پارہ ہوکر رہ جاتا ہے۔
اور چوں کہ مذکورہ بالا خرافات اور خرابیوں میں سے ہر ایک خرافات اور خرابی اپنی جگہ ایک مستقل فتنہ ہے جس سے حتی الامکان احتراز لازمی ہے، اِس لیے شریعت مطہرہ نے اِن اور اِن جیسی دیگر تمام تر خرافات ا ور خرابیوں سے بچنے کا ہمیں حکم دیا ہے تاکہ فتنوں کا سد باب ہوسکے اور مزید کوئی نئی خرابی یا کوئی نیا فتنہ جنم نہ لے سکے۔
سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...
حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...
دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...
صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...