وجود

... loading ...

وجود

قدیم وجدیدروایتی طرززندگی کاحسین سنگم ’’لائیبیریا‘‘

اتوار 15 اپریل 2018 قدیم وجدیدروایتی طرززندگی کاحسین سنگم ’’لائیبیریا‘‘

جمہوریہ لائیبیریا،مغربی افریقہ کا ایسا ملک ہے جس کے عوام نے کبھی غلامی قبول نہیں کی۔اس کے شمال مغرب میں ’’سیرے لونے‘‘ کا ملک ہے،شمال میں ’’گینیا‘‘ کی ریاست ہے،مشرق میں ’’کوٹے‘‘کی مملکت ہے اور مغرب اور جنوب میں بحراوقیانوس کے وسیع و عریض ساحل ہیں۔اٹھتیس ہزار مربع میل (38,250)سے کچھ زائد اس مملکت کا کل رقبہ ہے۔’’مانروویا‘‘یہاں کا دارالحکومت ہے ،1822میں اس شہر کی تاسیس ہوئی جو اب ریاست کا مرکزی ثقافتی ،تجارتی اور سیاسی مرکزہے۔’’مانروویا‘‘کم و بیش پانچ میل کے علاقے میں پھیلاہوا شہر ہے اور قدیم و جدید عمارات اور افریقی روایات کا حسین اظہار یہاں پر موجود ہے۔معاشی اور سیاسی لحاظ سے لائیبیریاخطے کی ایک اہم ریاست ہے چنانچہ یہ ملک اپنے خطے کی دو بڑی علاقائی تعاون کی تنظیموں کا رکن بھی ہے،مانو ریور یونین اور اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹس ۔ معلوم کی تاریخ کی حد تک شمالی وسطی افریقہ سے آئے ہوئے قبائل نے تیرہویں صدی میں اس سرزمین کو سب سے پہلے آباد کیا۔اگرچہ اس سے قبل کی تاریخ بھی تفصیل سے موجود ہے لیکن باالخصوص اس علاقے کے بارے میں کوئی بہت زیادہ تفصیلات موجود نہیں ہیں تاہم مجموعی طور پرافریقہ یامغربی افریقہ کے بارے میں تاریخ کے صفحات بلاشبہ بھرے پڑے ہیں۔لائیبیریاکی تاریخ میں زیادہ اہم کردارباہر سے آیا تھا۔اس وقت کم و بیش دوہزار دیہاتی بستیاں اس ملک میں آباد ہیں جو زیادہ تر ساحلی علاقوں میں اور دارالحکومت کے قریب قریب ہیں،اتنی کثرت سے دیہاتی بستیوں کے باعث لائیبیریامیں شہری اور جدید طرز زندگی اور دوسری طرف دیہاتی اور قدیم روایتی طرز زندگی کا خوبصورت سنگم نظر آتاآتاہے۔

لائیبیریا کی آبادی میں عمومی طور پر تین طرح کے گروہ واضع طور پر نظر آتے ہیں،ایک تو مہاجرین ہیںجو حالات کا شکا ہو کر پرامن ملک میں پناہ گزین ہو گئے،دوسرے افریقن ہیں جو اس ملک کے ساتھ ساتھ دوسرے افریقی علاقوں سے بھی آئے ہیں اور نسلوں سے یہاں آباد ہیں اور اس دوسرے گروہ کی اکثریت پائی جاتی ہے جبکہ تیسرے گروہ کے طور پر یورپی اور امریکی باشندے ہیں جو اب اس ملک کی تہذیب میں رچ بس چکے ہیں ہیں ان کی اکثریت نے یہاں شادیاں بھی کر لی ہیں جس کے نتیجے میں ایک ایسی نسل پروان چڑھ چکی ہے جس کی رگوں میںگورااورکالادونوں خون شامل ہیں۔’’امریکو لائیبیرین‘‘،اس نسل کا نام رکھا گیا ہے جس کے بارے میں یورپی مورخین دعوی کرتے ہیں کہ جدیدلائیبیریا کی تاسیس اسی نسل کے ہاتھوں سے ہوئی ہے،اس دعوے میں کتنی حقیقت ہے ؟یہ تو مقامی لوگ ہی فیصلہ کرسکتے ہیں لیکن بہرحال یورپی مورخین کی کذب بیانی،دوروغ گوئی،نسل پرستی اور جانب داری سے تاریخ کے صفحات کالے ہو چکے ہیں۔اس ’’امریکو لائیبیرین‘‘کی نسل کے لوگ1820سے1865کے دوران تک یہاں وارد ہوتے رہے اورگزشتہ صدی کے آخر تک یہی لوگ جنہیں مقامی ہونے کا دعوی بھی ہے، حکومت کے ایوانوں پر بھی قابض رہے، یہاں تک کہ 1980میں فوجی انقلاب اس ملک میں آ گیااور ان ’’امریکو لائیبیرین‘‘کی حکومت ختم ہو گئی۔لائیبیریامیں سولہ بڑے بڑے قبائلی گروہ قیام پزیر ہیں جن کے درمیان تین بڑی بڑی زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔ ’’وائی‘‘ نسل کے قبائل نے اپنی زبان میں عربی کے حروف ابجد بھی داخل کر رکھے ہیں۔اس ملک کے لوگوں میں مذہب کے ساتھ وابستگی کافی حد تک موجود ہیں ،بیس فیصدعیسائی اورپچیس فیصد مسلمان ہیں،جبکہ باقی آبادی مقامی قدیمی افریقی مذاہب کی پابندی کرتی ہے۔

ملک کی آب و ہوادیگر افریقی ممالک کی طرح گرم ہے،لیکن ساراسال ہوامیں نمی کا واضع تناسب موجود رہتاہے جس کے باعث گرمی ہونے کے باوجود خشکی یہاں نہیں ہوتی اور گرمیوں کے دوران بھی راتیں خوشگواررہتی ہیں۔بارشوں کی کثرت سے موسم خوشگوار اثرات کا حامل رہتاہے۔ریگستان کے پڑوسی ساحلوں پر ریت کے بڑے بڑے طوفان اور صحرائی جھکڑ چلتے ہیں جس سے ہوامیں بہت زیادہ نمی کی شرح کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔18سے27 ڈگری سینٹی گریڈ یہاں کا سالانہ درجہ حرارت ہے اور بارشوں کی سالانہ شرح دوسوانچاس سے کچھ زائد ہے۔آئرن ووڈاور کام ووڈ یہاں کے بہت قیمتی درخت ہیں جن کی لکڑی پوری دنیامیں بہت قیمتی سمجھتی جاتی ہے اور اسکی بہت مانگ ہے۔ ربر ، کوکا ، کافی اورپام بھی یہاں کثرت سے اگتے ہیں موافق آب و ہوا کے باعث ساراسال سبزیوں کی کاشت بھی جاری رہتی ہے۔یہاں کے جنگلات میں چمپی ، بندر اوربن مانس کی مختلف نسلوں سمیت بہت سے چھوٹے بڑے جانور پائے جاتے ہیںلیکن ہاتھی،جنگلی بیل اور چیتوں کی نسلیں لائیبیریا کے جنگلات سے آہستہ آہستہ معدوم ہوتی جارہی ہیں۔ان جنگلات میں بہت زہریلے سانپ اور بہت خطرناک کیڑوں کی نسلیں بھی ہیں اور جہاں کہیں پانی کے بڑے بڑے ذخیرے ہیں وہاں مگرمچھ بھی دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔

لائیبیریاکی معیشت کا انحصارزیادہ تر زراعت پر ہی ہے اور بنیادی طور پر یہ ایک ترقی پزیر ملک ہے اورجملہ ضروریات کی دیگراشیا یہاں پر باہر کے ملکوں سے درآمد کی جاتی ہیں۔ ربر ، جنگلات کی لکڑی اور کانوں سے نکالی گئی اشیاء زرمبادلہ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ یہاں اگرچہ صنعتوں کو قومیانے کا رواج نہیں ہے اور نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن پھر بھی حکومت ہی سب سے بڑا ملازمتیں دینے والا ادارہ ہے اور متعدد کارپوریشنزبھی حکومت ہی کی زیر نگرانی چلتی ہیں۔ملک کی ستر فیصدآبادی زراعت سے وابسطہ ہے اور باقی لوگ صنعتوں،مارکیٹنگ اور انتظامی اداروں سے اپنا روزگار حاصل کرتے ہیں۔زراعت میں بہت بڑاکردار خواتین کا بھی ہے جو ملک کے کھیتوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں،لیکن یہاں کچھ فرق ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کی خواتین شوق کے باعث اور’’ گھرکی گھٹن‘‘کے باعث باہر نکلتی ہیںجبکہ افریقی ممالک میں معاملہ بالکل مختلف ہے اور یہاں پر غربت دھکے دے کر عورت کو گھرسے باہر نکلنے پر مجبورکرتی ہے۔لائیبیریا آئرن کے معاملے میں دنیا کا خوش قسمت ترین ملک ہے ،یہ دھات یہاں بہت کثرت سے پائی جاتی ہے اور دنیابھرمیں لوہا برآمد کرنے والے ممالک میں لائیبیریا سرفہرست ہے۔ گریفائٹ ، سونا ،قلعی ،ہیروں سمیت متعدد مزید معدنیات بھی اس ملک کہ تہوں میں قدرت نے دبا رکھی ہیںاور ماضی قریب میں تیل کے بھی بہت بڑے ذخائر کا پتہ لگایا گیاہے۔اس سب کے باوجود بھی زراعت پر ہی قوم کا دارومدار ہے،ملک کی نصف زمین قابل کاشت ہے لیکن بمشکل پانچ فیصدزمین پر کاشت کاری کی جاتی ہے۔بڑے بڑے زراعتی فارم غیر ملکیوں کی زیرنگرانی چلائے جاتے ہیں،جبکہ مقامی لوگ روایتی طریقوں سے ہی کاشت کاری کرتے ہیں،گنا،چاول،مونگ پھلی اورکپاس یہاںکی نقد آور فصلیں ہیں۔

1984میں یہاں پر سیاسی پارٹیوں کو آزادی دی گئی اور1986سے یہاں دستور نافذ ہے جس کے مطابق ملک کاسیاسی نظام زیادہ تر صدارتی طرز پر بنیاد کرتاہے،صدر کوچھ سالوں کے لیے براہ راست منتخب کیا جاتا ہے ۔ قانون سازی کے لیے دو ایوان ہیں ،قومی اسمبلی کے اراکین کو چھ سالوں کے لیے قوم منتخب کرتی ہے جبکہ سینٹ کے اراکین کی مدت انتخاب نو سال تک طویل ہوتی ہے۔سپریم کورٹ اور ماتحت عدالتوں پر مشتمل عدالتی نظام قوم کو انصاف فراہم کرنے کا پاپند ہے تاہم مقامی قبائل کے سرداروں کے ہاتھوں کیے گئے پنچائتی فیصلوں کو بھی یہاں کی عدالتوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ملک کو پندرہ انتظامی حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے جو اپنے اپنے ’’سپرنٹنڈنٹ‘‘کے تحت اپنا روزکا ریاستی نظام چلاتے ہیں،یہ ’’سپرنٹنڈنٹ‘‘ صدر مملکت کی طرف سے نامزد کیے جاتے ہیں۔

لائیبیریاکے مسلمان یہاں کی چارسوسالہ عظیم اور شاندارتاریخ کے امین ہیں۔مسلمان اس ملک کی سب سے بڑی اقلیت اور ایک حد تک فوجی طاقت بھی ہیں۔غربت اور جہالت یہاں کے مسلمان قبائل کے سب سے بڑے مسائل ہیں،اب تک صرف ایک ہی تین منزلہ اسکول ہے جو مسلم ورلڈ لیگ نے قرآن کی تعلیم کے لیے بنایاہے،جبکہ مسلمانوں کاتادم تحریر کوئی اسپتال نہیں ہے۔دارالحکومت کے پندرہ ہزار مسلمانوں کے لیے صرف پانچ مساجد ہیں۔ اگرچہ حکومت نے ماضی میں مسلمانوںپر عرصہ حیات تنگ کیے رکھاہے لیکن اب ہمسایہ مسلمان ممالک اور بین الاقوامی مسلمان تنظیموںکی توجہ سے یہاں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں۔ان دنوں وہاں پر ائمہ کی تربیت کے لیے نئے ادارے وجود میں آئے ہیں اور مسلمان تنظیموں نے مسلمانوں کی معاشی ابتری دور کرنے کے لیے بھی خاطر خواہ اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر