... loading ...
مفتی محمد وقاص رفیع
ہجرت سے پانچ سال قبل یعنی نبوت کے بارہویں سال مؤرخہ ۲۶ رجب المرجب کو جب کفار و مشرکین نے حضور نبی کریم ؐ کو بہت زیادہ ستایا اور مختلف قسم کی تکلیفیں پہنچائیں تو آپؐ اُن سے بچ کر شعبِ ابی طالب کے قریب ہی واقع اپنی عم زاد بہن حضرت اُم ہانیؓ کے گھر تشریف لے گئے اور وہاں سکونت اختیار فرمائی اور اُسے اپنا گھر قرار دیا ، پھر اس کی اگلی شب مؤرخہ ۲۷ رجب المرجب کو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل ؑ کو حکم دیا کہ وہ فرشتوں کی ایک بڑی جماعت اور برق رفتار سواری لے کر جائیں اور حضور نبی کریم ؐکونہایت ہی عزت و احترام کے ساتھ میری ملاقات کے لیے عالم بالا کی طرف لے کر آئیں۔ چنانچہ حضرت جبریل ؑ فرشتوں کی ایک بھاری جماعت اور ’’براق‘‘ نامی سواری لے کر آنحضرتؐ کے خدمت میں حاضر ہوئے اور آپؐ کو اپنے رب کی ملاقات کے لیے چلنے کو کہا ،آپؐ اُس وقت اپنی عم زاد بہن حضرت اُم ہانی ؓکے گھر آرام فرمارہے تھے۔ چنانچہ حضرت جبریل ؑسب سے پہلے آپؐ کو ’’حطیم‘‘ میں لے گئے اور وہاں آپؐ کا سینہ مبارک اُوپر سے نیچے تک چاک کیا ، آپؐ کا قلب اطہر نکالا اور اُسے ایک زرّیں طشت میں آبِ زم زم سے دھویا ، پھر ایک اور طشت لایا جو ایمان و حکمت سے لبریز تھا ، اُس سے ایمان و حکمت کو نکال کر آپؐ کے قلب مبارک میں بھر دیا اور آپؐ کے سینہ مبارک کو پہلے کی طرح درُست فرمادیا ۔ ( صحیح مسلم)
اس کے بعد ایک سفید رنگ کی سواری لائی جسے ’’براق‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دراز گوش ( گدھے) سے ذرا بڑا اور خچر سے سے ذرا چھوٹا جانور تھا اور اس قدر برق رفتار تھا کہ اپنی منتہائے نظر پر قدم رکھتا تھا۔ اس پر زین اور لگام لگے ہوئے تھے ۔ حضورؐ اُس پر سوار ہوئے اور حضرت جبریل ؑکے ہم راہ حطیم سے بیت المقدس کی جانب روانہ ہوگئے ، بیت المقدس پہنچ کر بابِ محمد ؐکے پاس آپؐ نے اپنی سواری اُس حلقہ سے باندھ دی جس سے تمام انبیاء اپنی اپنی سواریاں باندھا کرتے تھے ( صحیح مسلم) اور حضرت جبریل ؑ کی معیت میں فنائے مسجد میں پہنچ کر سب سے پہلے حوروں سے ملاقات کی،اس کے بعد دونوں حضرات نے دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کی ، دریں اثناء مؤذن نے تہجد کی اذان کہی ، اذان کے بعدحضرت جبریل ؑ نے آپؐ کا ہاتھ مبارک پکڑ کر آپؐ کو امامت کے لیے آگے کی جانب بڑھادیا اور مکبّر نے تکبیر کہی اور تمام انبیاء ؑ اور ملائکہ ؑ نے آپؐ کی اقتداء میں باجماعت تہجد کی نماز ادا کی اور پھر اس کے بعد آپؐ سے شرفِ ملاقات حاصل کیا۔
ادائیگیٔ صلوٰۃکے بعد آنحضرت ؐ مسجد سے باہر تشریف لائے تو حضرت جبریل ؑ نے آپؐ کے پاس دو قسم کے برتن لائے ، ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھا ، آپؐ نے شراب کے مقابلہ میں دودھ کو پسند فرمایا ، اس پرحضرت جبریل ؑ کہنے لگے کہ: ’’ آپؐ نے دین فطرت کو اختیار فرمایا ہے۔‘‘ اور پھر آپ ؐ حضرت جبریل ؑکے ہم راہ عالم بالا کی سیر کے لیے روانہ ہوگئے۔ ( صحیح مسلم)
جب پہلے آسمان پر پہنچے اورحضرت جبریل ؑنے آسمان کا دروازہ کھلوایاتو وہاں حضرت آدم ؑ سے ملاقات ہوئی ۔ پھر دوسرے آسمان پر گئے اور دروازہ کھلوایا تو وہاں حضرت یحییٰ ؑاور حضرت عیسیٰ ؑ سے ملاقات ہوئی ۔ پھر تیسرے آسمان پر گئے اور دروازہ کھلوایا تو وہاں حضرت یوسف ؑ سے ملاقات ہوئی۔ ( مشکوٰۃ) پھر چوتھے آسمان پر گئے اور دروازہ کھلوایا تو وہاں حضرت ادریس ؑ سے ملاقات ہوئی۔ (بخاری) پھر پانچویں آسمان پر گئے اور دروازہ کھلوایا تو وہاں حضرت ہارون ؑ سے ملاقات ہوئی ۔ (بخاری) پھر چھٹے آسمان پر گئے اور دروازہ کھلوایا تو وہاں حضرت موسیٰ ؑ سے ملاقات ہوئی ۔ ( بخاری) پھر ساتویں آسمان پر گئے اور دروازہ کھلوایا تو وہاں حضرت ابراہیم ؑ سے ملاقات ہوئی ۔ (بخاری) پھر حضرت جبریل ؑ آپؐ کو سدرۃ المنتہیٰ پر لے کر گئے اور بیت المعمور آپؐ کے سامنے کر دیا گیا ۔ (صحیح مسلم)
سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچنے کے بعد حضرت جبریل ؑ وہاں پر ٹھہر گئے اور آگے جانے سے معذر کرنے لگے تو حضور نبی کریم ؐ نے فرمایا : ’’جبرئل ؑ! یہ وفا تو نہ ہوئی ناکہ یہاں مجھے اکیلا چھوڑ کر واپس جارہے ہو؟ بھلاایسی جگہ کوئی دوست اپنے دوست کو تن تنہا اور اکیلا چھوڑ کر جابھی سکتا ہے ؟۔‘‘ حضرت جبریل ؑ نے عرض کیا : ’’یارسول اللہؐ! اگر میں اس جگہ سے تھوڑا سا بھی آگے بڑھا تو تجلیات الٰہی کی روشنی سے جل کر راکھ ہوجاؤں گا ۔‘‘ حضور اقدسؐ اور حضرت جبریل ؑ کے اس مکالمے کی شیخ سعدی ؒ نے نظم کے سے انداز میں یوں منظر کشی کی ہے:
بدو گفتم سالارِ بیت الحرام
کہ اے حامل وحی برتر خرام
چو در دوستی مخلصم یافتی
عنانم زِصحبت چرا تافتی؟
بگفتا فراتر مجالم نماند
بماندم کہ نیروئے بالم نماند
اگر یک سر موئے برتر پرم
فروغِ تجلّٰی بسوزد پرم
ترجمہ:(۱)کعبہ کے سردار ( حضورِ اقدسؐ) نے (حضرت جبریل ؑ) سے فرمایا : ’’ اے حامل وحی! آگے کی جانب بڑھیے! (۲) جب دوستی میں تم نے مجھے مخلص پایا ہے تو اب میری صحبت سے تم اپنی باگ کیوں موڑ رہے ہو؟ ۔ (۳) حضرت جبریل ؑ نے عرض کیاکہ: ’’ اب مزیدآگے کی جانب بڑھنے کی مجھ میں سکت نہیں ، میں عاجز آگیا ہوں کیوں کہ میرے پروں میں اب اُڑنے کی طاقت ہی نہیں رہی ۔ (۴) اگر ایک بال برابر بھی میں آگے کی جانب بڑھا تو تجلیاتِ الٰہی کی روشنی میرے پروں کو جلاکر ( مجھے) راکھ بنادے گی۔( بوستانِ سعدیؒ)
اس کے بعد آنحضرت ؐ کو نور میں پیوست کردیا گیا اور ستر (۷۰) ہزار حجاب آپؐ پر ڈال دیئے گئے جس کے سبب تمام انسانوں اور فرشتوں کی آہٹ آپؐ سے منقطع ہوگئی ، اُس وقت آپؐ کو کچھ وحشت سی ہونے لگی تو اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ آپؐ کے رفیق غار سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی شکل کا پیدا فرمادیا ، جس نے لہجۂ صدیقیؓ میں آپؐ کو پکارا ، آپؐ نے جب اپنے رفیق غار کی سی مانوس آواز سُنی تو آپؐ کی ساری کی ساری وحشت کافور ہوگئی اور آپؐ بالکل مطمئن ہوگئے۔پھر آپؐ کے لیے ایک سبز رنگ کا منبر لایا گیا ، جس پر آپؐ جلوہ افروز ہوئے اور آپ ؐ کو اُوپر کی جانب اُٹھالیا گیا اور آپؐ عرشِ معلّٰی تک پہنچ گئے ۔ (مواہب لدنیہ بحوالہ شفاء الصدور)
اس کے بعد آنحضرتؐ اپنے رب کی بارگاہ میں مہمان بن کر حاضر ہوئے ، جہاں آپؐ نے اپنے کریم رب سے شرفِ ملاقات حاصل کیا ، اپنے رب کا دیدار کیا اور اپنے رب سے ہم کلام ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ آپؐ کو جنت اور جہنم کی سیر کروائی اور وہاں کے مختلف قسم کے حالات و واقعات کا مشاہدہ کروایا ، اور واپسی پر آپؐ کو سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں اور نماز بطورِ تحفہ کے عطا فرمائی ، اور اُمت کے گناہ گار مسلمانوں کے گناہ معاف کرنے کا وعدہ فرمایا ، نیز یہ وعدہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص صرف نیکی کرنے کا ارادہ کرے گا تو میں اس کی نیکی لکھ دوں گا اور اگر اُس نے وہ نیکی کر لی تو اُس کو دس نیکیوں کا بدلہ عطا فرماؤں گا اور اگر کسی شخص نے گناہ کا ارادہ کیا تو اُس کا گناہ نہیں لکھوں گا ، ہاں! اگر اس نے وہ گناہ کرلیا تو صرف اُس کا ایک ہی گناہ لکھوں گا ۔ ( ملخص از صحیح مسلم)
الغرض جب آپؐ اللہ تعالیٰ کے یہاں سے واپس ہوئے چھٹے آسمان پر آپؐ کی ملاقات حضرت موسیٰ ؑ سے ہوئی ، انہوں نے پوچھا کہ اپنے رب کی طرف سے آپؐ کو کیا حکم ملا ہے ؟ آپؐ نے فرمایا کہ : ’’ دن رات میں پچاس نمازیں پڑھنے کا حکم ملا ہے ۔ ‘‘حضرت موسی ؑ نے عرض کیا کہ: ’’ آپؐ کی اُمت دن رات میں پچاس نمازیں نہیں پڑھ سکے گی ، کیوں کہ میں اس سے پہلے اپنی قوم بنی اسرائیل میں اس کا بارہا تجربہ کرچکا ہوں اس لیے آپؐ اپنے رب کے پاس واپس جایئے اور نماز کے سلسلے میں تخفیف ( ہلکا پن) کا مطالبہ کریں۔‘‘ آپؐواپس تشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ سے نمازوں میں تخفیف کرنے کی درخواست کی ،تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں گھٹا دیں اور پینتالیس نمازیں پڑھنے کا حکم دے دیا ، لیکن جب آپ ؐ حضرت موسیٰ ؑ کے پاس دوبارہ پہنچے اور انہیں پینتالیس نمازیں پڑھنے کا حکم سنایا تو انہیں نے عرض کیا کہ آپؐ اس سے بھی مزید کم کروائیں ۔‘‘ چنانچہ آنحضرت ؐ مسلسل آتے اور جاتے رہے اور حضرت موسیٰ ؑ سے اسی طرح کا مکالمہ فرماتے رہے اور ہربار پانچ پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ کم کرواتے رہے یہاں تک کہ آکر میں پانچ نمازیں باقی رہ گئیں، حضرت موسیٰ ؑ نے عرض کیا کہ: ’’ یہ بھی زیادہ ہیں آپؐ ان میں بھی اپنے رب سے تخفیف کرنے کی درخواست کریں کیوں کہ میری امت بنی اسرائیل پر صرف دو نمازیں فرض تھی اور وہ ان دو میں بھی پس و پیش سے کام لیتے تھے۔‘‘ لیکن اس بار آپؐ نے فرمایا کہ : ’’ موسیٰ ؑ ! اب تخفیف کرواتے ہوئے مجھے اپنے رب سے شرم آتی ہے ، ا س لیے اب اسی پر راضی رہتا ہوں اور انہیں تسلیم کرلیتا ہوں ۔‘‘
شیخین کی روایت میں ہے کہ جب کم ہوتے ہوتے ہوئے پانچ نمازیںباقی رہ گئیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ارشاد ہوا کہ یہ ہیں تو پانچ لیکن اجر و ثواب میں پچاس کے برابرہیں ۔ (مشکوٰۃ شریف)
اس کے بعد آپؐ اپنی عم زاد بہن حضرت ام ہانیؓ کے گھر واپس تشریف لے آئے جہاں سے عالم بالا کی سیر کرنے کوگئے تھے ، جب صبح ہوئی تو آپؐ نے باہر کے لوگوں سے اس واقعہ کاذکر کیا ،تو بعضے لوگ جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے وہ تو فوراً مرتد ہوگئے اور بعضے کفارو و مشرکین دوڑے دوڑے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پاس گئے اور جاکر کہا کہ : ’’ آپؓ کو اپنے دوست کی بھی کچھ خبر ہے ؟جو یوں کہتے ہیں کہ مجھے راتوں رات اپنے گھر سے بیت المقدس لے جایا گیا اور صبح سے پہلے میں واپس بھی آگیا ؟۔‘‘ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ : ’’ میں تو اُن کی اِس بات کی بھی تصدیق کرتا ہوں جو اِس سے بھی زیادہ ناممکن ہے یعنی آسمان کی خبر کے بارے میں جو اِس سے بھی کم وقت میں صبح و شام اِن کے پاس آتی ہے تو میں اِس واقعہ کی تصدیق کیسے نہ کروں؟ چناں چہ اِس واقعہ کی تصدیق ہی کی وجہ سے حضرت ابوبکر ؓ کا لقب ’’ صدیق‘‘ پڑگیا ۔ ( نشر الطیب فی ذکر النبی الحبیب)
بہرحال کفارو مشرکین کو جب دربارِ صدیقیؓ سے بھی منہ کی کھانی پڑی تو واپس آکر حضور نبی پاکؐ سے مختلف قسم کی حیل و حجتیں اور آپؐ سے مختلف قسم کی چیزوں کے بارے میں سوالات کرنے لگے ۔ چناں چہ حضرت ابوہریرۃؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ : ’’قریش (مکہ) مجھ سے بیت المقدس (کی بعض ایسی چیزوں) کے بارے میں پوچھتے تھے جنہیں میں (دورانِ سفر اپنے دل و دماغ میں) ضبط (محفوظ) نہ کرسکا تھا ، اس لیے اُن کے ( اِن بے ہودہ اور لغو قسم کے) سوالات سے مجھے گھٹن محسوس ہونے لگی تھی جو اِس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کو میری آنکھوں کے سامنے متخیل و ممثل بناکر لا کھڑا کردیا وہ جو جو باتیں مجھ سے پوچھتے تھے میں انہیں ان کا جواب دے دیتا تھا ، حتیٰ کہ اُن میں سے ایک شخص نے تو یہاں تک پوچھا کہ بیت المقدس کے دروازے کتنے تھے ؟ پس میں بیت المقدس کو دیکھتا رہا اور ایک ایک دروازہ شمار کرکے اسے بتاتارہا ۔( مشکوٰۃ بحذف و تغیر) اورابویعلیٰ کی روایت میں ہے کہ یہ پوچھنے والا جبیر بن مطعم کا والد مطعم ابن عدی تھا ۔ واللہ اعلم
وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...
تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...
غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...
سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...
پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...
ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...
ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...