وجود

... loading ...

وجود

حکمران مسلم لیگ ن اپنے منشور پر عمل کرنے میں ناکام

جمعرات 12 اپریل 2018 حکمران مسلم لیگ ن اپنے منشور پر عمل کرنے میں ناکام

مسلم لیگ ن کے سربراہ کی حیثیت سے میاں نواز شریف نے2013 کے عام انتخابات سے قبل عوام سے ووٹ لینے کے لیے جس منشور کااعلان کیاتھا اس میں ملک کی دولت کو لوٹنے والوں کوکٹہرے میں لانے اور لوٹی ہوئی دولت لٹیروں کے پیٹ پھاڑ کر نکال کر قومی خزانے میں جمع کرانے کے دعوے کے علاوہ نقصان میں جانے والے سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے وعدے اوردعوے سرفہرست تھے۔ نواز شریف اوران کے جان نثار بھائی کی جانب سے ملک میں حقیقی تبدیلی لانے اور ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے ان وعدوں اوردعووں کی بنیا د پر ہی مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی اور پنجاب میں اکثریت حاصل کی اور اس طرح نواز شریف کوساڑھے 4 سال تک اطمینان کے ساتھ حکومت کرنے کاموقع ملا،اور یہ اطمینان اتنا گہراتھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کوگزشتہ ساڑھے 4سال تک عوام کے ووٹوں کے تقدس کابھی خیال نہیں آیا اورمیاں صاحب نے قومی اسمبلی میں قدم رنجہ فرمانے کی زحمت تک گوارا نہیں کی اور صرف انتہائی ناگزیر صورت میں ہی وہ بحالت مجبوری قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آنے پر تیار ہوئے۔

اب جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے خاتمے میں چند ماہ باقی رہ گئے ہیں وزارت خزانہ اورخاص طورپر مشیر خزانہ پی آئی اے، ریلویز، پاور کمپنیوں،پاکستان اسٹیل ملزاو ر دیگر اداروں کو قومی خزانے پر بوجھ ثابت کرکے اسے جلد بازی میں اونے پونے ٹھکانے لگانے پر مصر ہیں، جبکہ قومی اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے مخالفین یا ناقدین کاموقف یہ ہے کہ خسارے میںجانے والے جو قومی ادارے نجی ملکیت میں جانے کے بعد منافع میں جاسکتے ہیں انھیں قومی تحویل میں رکھتے ہوئے منافع بخش بنانے کے لیے اقدامات کیئے جانے چاہئیں۔ناقدین یہاں تک کہتے ہیں کہ قومی اداروں کوجلد از جلد ٹھکانے لگانے کی اس کوشش کا بنیادی مقصد ان اداروں کو اپنے من پسند لوگوں یا بے نامیوں کے حوالے کرکے اپنی کئی نسلوں کے لیے بھاری منافع کاذریعہ بنادیناہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے اپنے منشور میں وعدہ کیاتھا کہ خسارے میں جانے والے قومی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے نجی شعبے سے تعاون حاصل کیاجائے گا ان اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی اوراس طرح ان اداروں کومنافع بخش بنادیاجائے گا۔ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ نواز شریف جنھوں نے برسراقتدار آنے کے بعد اپنے قریبی دوست اورسمدھی اسحاق ڈار کووزیر خزانہ بنایاتھا وقت ضائع کیے بغیرخسارے میں چلنے والے قومی اداروںکو خسارے سے نکالنے کے لیے اقدامات شروع کردئے جانے تھے لیکن افسوس نواز شریف اور ان کے چہیتے وزیر خزانہ نے اس پر توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی جس کی وجہ سے ان اداروں کی حالت میں بہتری کی کوئی صورت نہیں نکل سکی یہی نہیں بلکہ نواز حکومت کی جانب سے ان اداروں کو مبینہ طورپر اپنے من پسند لوگوں کونوازنے کے لیے استعمال کرنے کی وجہ سے ان اداروںکی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی ، پاکستان اسٹیل ملز جسے پاکستان کا انتہائی اہم ادارہ تصور کیاجاتاتھا کم وبیش 3سال سے بندپڑا ہے ، اس پر واجبات کی رقم 425ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، اور اس کے ملازمین تنخواہوں اورریٹائر ہونے والے ملازمین اپنے واجبات کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،یہاں تک کہ ا ب صورت اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ مشیر خزانہ پی آئی اے کو خریدنے والے کو پاکستان اسٹیل جیسا ادارہ مفت دینے کی پیشکش کرتے نظر آرہے ہیں۔

حکومت یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتی کہ پی آئی اے میں مسافروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہاہے لیکن اس کی مالی حالت دن بدن خراب سے خراب تک ہوتی جارہی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ پی آئی اے کاخسارہ 350ارب روپے تک جاپہنچا ہے، جبکہ سعد رفیق کی جانب سے کیے جانے والے ان دعووں کے باوجود کہ ریلوے کی آمدنی 18ارب روپے سے بڑھاکر 50ارب روپے تک پہنچا دی ہے ریلوے کامحکمہ ابھی تک خسارے میں ہے جبکہ اس محکمے میں 18ارب سے زیادہ کے گھپلوں کی گونج بھی پورے ملک میں سنی جارہی ہے۔صورت حال کی سنگینی اندازہ اس طرح لگایاجاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ مہینے کے پہلے ہفتے کے دوران اپنی رپورٹ میںمتنبہ کیاتھا کہ قومی تحویل میں موجود ان اداروں کو ہونے والے خسارے کی مجموعی رقم ایک کھرب 20ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی کے 4فیصد کے مساوی ہے۔بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ پی آئی، پاور کمپنیوں ،پاکستان اسٹیل ملز اور پاور کمپنیوں کے اس خسارے کے بعد اب گیس کے شعبے میں بھی بین الایجنسی واجبات میں اضافہ ہوتاجارہاہے اور حکومت کے بیشتر ادارے جن میں پاور کمپنیاں سرفہرست ہیں گیس کمپنی کے اربوں روپے دبائے بیٹھی ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے یہ رپورٹ یوں ہی تیار نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کامقصد موجودہ حکومت کو یہ باور کرانے کے لیے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے کہ حکومت پاور سیکٹر کے واجبات کوکنٹرول میں رکھنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے، جبکہ حکومت نے 2015کے اوائل میں آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کو یقینی دہانی کرائی تھی کہ حکومت پاور سیکٹر کاسرکلر قرض یعنی قرض جاریہ 335بلین روپے سے زیادہ نہیں ہونے دے گا۔

اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں حکومت پر واضح کیاہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئر لائنز،اور پاکستان اسٹیل ملز کے مالی نقصان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جبکہ بجلی کی ترسیل کے ذمہ دار اداروں کے سرکلر قرض کی رقم میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ 2015-16 کے دوران پاور کمپنیوں کے سرکلر قرض کی رقم صفر ہوگئی تھی لیکن اب اس قرض کی رقم 514 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ ملک کی مجموعی پیداوار کے 1.5 فیصدکے مساوی ہے۔

سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی پوری انتخابی مہم ملک سے لوٹی گئی دولت واپس لانے اور عوام کوبجلی کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے کے وعدوں پر چلائی تھی، انھوں نے بجلی کی ترسیل کی ذمہ دار کمپنیوں ان اداروں کوکارپوریٹ سیکٹر کی طرح استوار کرنے اوران کی نجکاری یا ان کے انتظام میں نجی شعبے کوشامل کرکے ان اداروں کی اصلاح کرنے کاوعدہ کیاتھا انھوں نے کہا تھا کہ وہ برسراقتدر آکر پاور کمپنیوں کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بنیوشن کے نقصانات کم کرکے اس کی شرح 10فیصد سے بھی کم کردیں گے اوراس پاور سیکٹرکو اپنے پیروں پر کھڑا کرکے سرکاری خزانے سے ان کودی جانے والی سبسڈی ختم کرکے اس سبسڈی پر خرچ ہونے والی کثیر رقم عوام کی بہبود کے منصوبوں پر لگائیں گے۔

20013 میں اپنے انتخابی منشور میں نواز شریف نے بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح 100فیصدتک لانے اوربجلی کے بلوں کی100فیصد ادائیگی کویقینی بنانے کے لیے پری پیڈ بلنگ سسٹم رائج کرنے کا ڈوب جانے والے قرضوں کی شرح کم کرنے کابھی وعدہ کیاتھالیکن اے بسا آرزو کہ خاک شدکے مصداق نواز شریف ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔اس صورتحال پر آئی ایم ایف کی جانب سے اظہار تشویش اور حکو مت کو اس صورت حال پرفوری اور موثر کنٹرول کاانتباہ بلاوجہ نہیں ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت اپنی حکمرانی کے آخری مہینوں میں اس صورتحال پر کنٹرول کے لیے کیا قدم اٹھاتی ہے اور اس سے عوام کویاقومی خزانے کاکس حد تک فائدہ پہنچ سکتاہے۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

مضامین
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر