وجود

... loading ...

وجود

کیا سارک کو ختم کرنے کا وقت آ گیا؟

جمعرات 12 اپریل 2018 کیا سارک کو ختم کرنے کا وقت آ گیا؟

بھارت نے ایک بار پھر اسلام آباد میں منعقد ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گوکھل کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں سارک کانفرنس کا اجلاس نہیں ہوسکتا 2016ء میں بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث انیسویں سارک سربراہ کانفرنس ملتوی ہوگئی تھی بھارت نے اڑی کیمپ پر حملے کو بہانہ بنا کر اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔ نیپال کے وزیر اعظم نے نئی دہلی میں نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں سارک کانفرنس کے اجلاس کے معاملے پر بات چیت ہوئی سارک کا آخری سربراہ اجلاس 2014ء میں کھٹمنڈو میں ہوا تھا اور دو سال بعد اس کا انعقاد اسلام آباد میں ہونا تھا جو بھارت کے انکار کی وجہ سے نہیں ہوسکا تھا، سارک چارٹر کے مطابق اب اجلاس جب بھی ہوگا، اسلام آباد میں ہی ہوگا اس کے بعد ہی کہیں اور ہوسکتا ہے، اس لیے مودی جب تک بھی بائیکاٹ کرتے رہیں انہیں( یا ان کے کسی جانشین کو) اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں آنا ہی پڑے گا یا پھر یہ معاملہ طویل عرصے تک کھٹائی میں پڑا رہے گا۔

ابتدا میں سارک کانفرنس سات جنوبی ایشیائی ملکوں نے قائم کی تھی جس کے لیے بنگلہ دیش کے اس وقت کے صدر ضیاء الرحمٰن بہت زیادہ متحرک تھے اور انہوں نے اس کی تشکیل کے لیے کافی محنت کی تھی، لیکن تنظیم کی تشکیل کے وقت اس سے جو توقعات وابستہ کی گئی تھیں شومئی قسمت سے وہ پوری نہیں ہوسکیں، جس کی بنیاد ی وجہ بھارت کا رویہ ہے جو رکن ملکوں میں رقبے آبادی اور وسائل کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے اور اپنی اس حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے وہ باقی ملکوں پر رعب جمائے رکھنا چاہتا ہے ان سب ممالک میں صرف پاکستان ہی ہے جو آزادانہ حیثیت میں اس کے مدِ مقابل کھڑا رہتا ہے اور سارک میں بھارتی ڈکٹیشن قبول نہیں کرتا اس لیے جب بھی اسلام آباد میں سربراہ کانفرنس یا وزرائے خارجہ کا اجلاس ہونا ہوتا ہے وہ کوئی نہ کوئی اڑچن ڈال دیتا ہے، 2016ء میں بھی نریندر مودی نے ایسا ہی طرزِ عمل اختیار کیا تھا اور اب بھی اْن کے ارادے کچھ ایسے ہی محسوس ہوتے ہیں۔

سارک کانفرنس کے چارٹر کے مطابق رکن ملکوں کے باہمی تنازعات اس کے پلیٹ فارم پر زیر بحث نہیں آسکتے، معلوم نہیں چارٹر میں یہ شق شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آگئی تھی کیونکہ اگر رْکن ملک آپس کے تنازعات کو مل بیٹھ کر گفت و شنید کے ذریعے حل کرلیں تو اس سے اچھی کیا بات ہوسکتی ہے لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر جیسے مسائل اتنے گھمبیر اور پیچیدہ ہیں کہ بھارت یہ مسائل حل کرنے کے لیے ستر سال سے گریزاں ہے اس کی حکمت عملی یہ ہے کہ تنازعات وقت کی گرد میں دب کر اپنی اہمیت کھو دیں اور بھارت کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ قائم اور مستحکم رکھے اس لیے اس نے اس امر کا خصوصی اہتمام کروایا کہ رْکن ملک اس پلیٹ فارم پر نہ تو آپس کے تنازعات کا ذکر کریں گے اور نہ ہی ان پر کوئی بات ہوگی۔

یہی وجہ ہے کہ محض کشمیر کا ذکر آنے پر ہی سارک کے مختلف اجلاسوں میں بھارتی مندوبین آتش زیرپا ہو جاتے ہیں اور اجلاسوں میں تلخی اور بائیکاٹ کی نوبت تک آجاتی ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ سارک کانفرنس آج تک اپنے تشکیلی اہداف بھی اسی لیے حاصل نہیں کرسکی کہ اس کے وجود پر بھارت کا منحوس سایہ ہے جس کی وجہ سے سارک ایک ایسے درخت کی مانند بن کر رہ گئی ہے جو پوری طرح نشوونما نہیں پاسکا اور نہ ہی اپنے مقاصد حاصل کرسکا، جب کبھی اس تنظیم کے آگے بڑھنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور احساس ہونے لگتا ہے کہ اب یہ تنظیم شیر خوارگی سے نکل کر تیزی سے نشوونما پانے کے لیے تیار ہے اسی وقت بھارت اس کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے میں لگ جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ علاقائی ترقی کی جو تنظیمیں اس کے بعد وجود میں آئیں انہوں نے نہ صرف اپنی منزل پائی بلکہ منزلیں مارتی ہوئی بہت آگے بڑھ گئیں اور کئی خطے ایسی علاقائی ترقی کی تنظیموں کی بدولت خوشحالی سے ہمکنار ہوئے لیکن سارک ایک لاغر سی بے مقصد تنظیم بن کر رہ گئی ہے اور دنیا کی برادری میں نمایاں نہیں ہو سکی۔

2016ء میں سارک کانفرنس کے انعقاد کی تمام تیاریاں مکمل تھیں اسلام آباد کو مہمانوں کے استقبال کے لیے سجا دیا گیا تھا کہ اچانک بھارت نے شرکت سے انکار کر دیا اور بھوٹان، بنگلہ دیش اور افغانستان کو بھی اپنی راہ پر لگا لیا ویسے تو ایک رکن بھی شرکت سے انکار کر دے تو سربراہ اجلاس نہیں ہو سکتا لیکن بھارت نے تین دوسرے ارکان کو اپنے ساتھ ملا کر یہ تاثر دیا کہ یہ ملک بھی پاکستان کے خلاف ہیں بھارت نے اجلاس میں عدم شرکت کے لیے جو عذر لنگ تراشا تھا وہ یہ تھا کہ بھارت دہشت گردی کا شکار ہے حالانکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ کوئی ملک اگر دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے، پاکستان کے اندر دہشت گردی کی جو وارداتیں ہوتی ہیں ان میں ایسے لوگ ملوث پائے جاتے ہیں جو افغانستان سے تربیت حاصل کرکے آتے ہیں، ان کی تربیت میں بھارت کا کردار بھی ہوتا ہے لیکن پاکستان نے اس بنیاد پر کبھی کسی کانفرنس میں شرکت سے انکار نہیں کیا بلکہ اگر بھارت ایسی کسی عالمی کانفرنس کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پاکستان ڈٹ کر اپنا دفاع کرتا ہے۔

امرتسر کانفرنس میں یہی ہوا تھا جب مودی نے اس کانفرنس کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی تو روس، چین اور ترکی جیسے ملکوں نے بھارتی موقف کو رد کیا۔ پاکستان نے اپنا موقف وزنی دلائل کے ساتھ پیش کیا اور بھارتی عزائم کو ناکام بنا دیا بھارت کو سارک کے سلسلے میں اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس تنظیم کوصحیح معنوں میں علاقائی ملکوں کے لیے مفید اور کارآمد تنظیم بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر سارک تنظیم نے اسی طرح افناں و خیزاں انداز میں چلنا ہے تو کیا ضروری ہے کہ پاکستان اس کاملبہ اٹھا کر چلتارہے اس جوئے کو اتار کر پھینک کیوں نہ دیا جائے؟ اگر بھارت ہر چند سال بعد کانفرنس کو ناکام بنانے کے لیے کوئی نہ کوئی نیا حربہ آزمانے کی روش ترک کرنے کے لیے تیار نہیں تو ایسی تنظیم کا بوجھ اتار کیوں نہ دیا جائے؟

کیا وقت نہیں آ گیا کہ پاکستان ، بھارت اور سارک میں اس کے باج گزار ملکوں کو بتا دے کہ ایسی اپاہج تنظیم کے ساتھ مزید نہیں چلا جا سکتا۔ بہتر ہے اس کی آخری رسومات ادا کرکے اسے دفن کر دیا جائے اور اس کی قبر پر یہ کتبہ لگا دیا جائے کہ یہ وہ تنظیم ہے جو بھارت کی تنگدلی اور ذہنی عْسرت کی وجہ سے پھول پھل نہ سکی اور یہ غنچہ بن کھلے ہی مرجھا گیا۔


متعلقہ خبریں


پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پیپلز پارٹی ملک میں سرکاری اداروں کی نجکاری کے خلاف ہے،وفاقی وزیرسرمایہ کاری اتحادی جماعت الگ ہوتی ہے تو ہماری حکومت ختم ہو جائے گی،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر و رہنما مسلم لیگ (ن) نے اداروں کی نجکاری (پرائیویٹائزشن) کے عمل میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو رکاوٹ قرار دے د...

پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ وجود - اتوار 23 نومبر 2025

کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں، وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات ،جعلی رسیدوں کو ختم کرنے ک...

آئی ایم ایف کا ٹیکس نیٹ مزیدبڑھانے کا مطالبہ

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا وجود - اتوار 23 نومبر 2025

شہباز شریف کہتے تھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے، ہمیں ان لوگوں کی لسٹ فراہم کی جائے جنہوں نے کرپشن کی ،رہنما تحریک تحفظ آئین عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں قید کر رکھا ہے،48 گھنٹوں سے زائد وقت گزر گیا کسی حکومتی نمائندے نے آئی ایم ایف...

معاشی بے ضابطگیوں پرآئی ایم ایف رپورٹ ،اپوزیشن اتحادنے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی وجود - اتوار 23 نومبر 2025

پولیس افسرسے نامناسب رویہ اختیار کیا گیا ، رجسٹرار کو لکھا جائیگا،ڈی آئی جی ساؤتھ ترمیم کیخلاف وکلاء کنونشن تنازع کا شکار،جنرل سیکریٹریز کا ہر صورت کرنے کا اعلان (رپورٹ:افتخار چوہدری)سندھ ہائی کورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔اس حوالے سے ڈی آ...

سندھ ہائیکورٹ ، وکلاء اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج وجود - هفته 22 نومبر 2025

آئین کو توڑا گیا حلیہ بگاڑا گیا عوام پاکستان کے آئین کو بچائیں، آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ یہ چوروں کی حکومت ہے اس حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی ہے،محمود خان اچکزئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی پیروکار بنی ہوئی ہے، آئین میں ترمیم کا فائدہ بڑی شخصیات کو ہوتا ہے،عمران کی رہا...

پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا وجود - هفته 22 نومبر 2025

طیارہ معمول کی فلائنگ پرفارمنس کیلئے فضا میں بلند ہوا، چند لمحوں بعد کنٹرول برقرار نہ رہ سکا اور زمین سے جا ٹکرایا، تیجس طیارہ حادثہ بھارت کیلئے دفاعی حلقوں میں تنقید و شرمندگی کا باعث بن گیا حادثے میں پائلٹ جان لیوا زخمی ہوا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا، واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی...

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گرکر تباہ،پائلٹ ہلاک، مودی سرکار پھر رسوا

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی وجود - هفته 22 نومبر 2025

میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، جب کچھ بولتے ہیں تو مقدمہ درج ہوجاتا ہے عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود ملنے سے روکا جارہا ہے،میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، میں نے ک...

کسی کو دھمکی نہیں دی، دھاندلی روکنے کے احکامات دیے، سہیل آفریدی

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد وجود - هفته 22 نومبر 2025

سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں، امریکی ساختہ اسلحہ اور جدید آلات برآمد دہشت گرد گروہ پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کے پی میں کارروائیاں کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا۔تفصیلات کے...

فتنہ الخوارج سے امریکی ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ برآمد

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

مضامین
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر