... loading ...
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نماز کے لیے روانہ ہوئے تو ایک یہودی ان کی گھات میں تھا۔ آج اس کا ارادہ حضرت علی ؓ کا امتحان لینے کا تھا۔ اس کا سوال بھی بڑا دلچسپ تھا۔ حضرت علیؓ جیسے ہی گھر سے مسجد روانہ ہونے کے لیے باہر آئے، وہ فوراً حضرت علی ؓکے سامنے آیا اور پوچھا: ’’علی ؓ ذرا یہ تو بتاؤ کہ کونسے جانور انڈے دیتے ہیں اور کونسے بچے؟‘‘وہ اس انتظار میں تھا کہ علی ؓ جب جانوروں کے نام لینے کھڑے ہونگے تو ان کی نماز نکل جائیگی۔ حضرت علی ؓنے مسکراتے ہوئے جواب دیا ’’جن کے کان اندر ہوتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں اور جن کے کان باہر ہوتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں۔‘‘ یہ سوشل اور ایموشنل انٹیلی جنس کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔
ہمارے پاس اپنے بچوں کی عقل ناپنے کا واحد ذریعہ چھ پرچے اور 100 نمبرز ہیں۔ جو بچہ ان چھ پرچوں اور 100 نمبروں میں زیادہ سے زیادہ آگے نکل جائیگا وہ ذہین ’’ڈکلئیر‘‘ ہو جائے گا، اور جو ان پرچوں میں رہ جائیگا وہ ’’کند ذہن‘‘کہلائے گا۔ بچپن میں کہا جاتا تھا کہ ’’پڑھوگے لکھوگے بنو گے نواب، کھیلوگے کودو گے تو ہوگے خراب۔‘‘ لیکن ایک طرف کرکٹرز، فٹ بالرز کا عالیشان لائف اسٹائل اور دوسری طرف انجئینرز اور ڈاکٹرز کی حالت زار دیکھ کر بچے خود کو ’’خراب‘‘ کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔لڑکی کے ابا نے اپنی بیٹی کے رشتے کے لیے آئے لڑکے سے پوچھا کہ بیٹا کیا کرتے ہو؟ لڑکے نے فخر سے جواب دیا کہ جی انجینئیر ہوں۔ لڑکی کے ابا نے حیرت سے کہا میں سمجھا کچھ کام دھندہ کرتے ہوگے۔
عظیم پریم جی ہندوستان کے بہت بڑے بزنس ٹائیکون ہیں، انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’اگر مجھے کبھی پڑھائی کرنے کا موقع ملا بھی تو پاکستان اور ہندوستان کی یونیورسٹیز سے کبھی نہیں پڑھونگا۔‘‘ ہمارے ملک کی یونیورسٹیز ’’توہین انسانیت‘‘ کی ڈگریاں دیتی ہیں۔ جس کو حاصل کرنے کے بعد نوجوانوں کے پاس ڈگری ضرور ہوتی ہے لیکن خود پر اعتماد اور یقین ختم ہوچکا ہوتا ہے۔ ہمارے دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک دایاں حصہ جو سوچنے سمجھنے کا کام کرتا ہے اور دوسرا بایاں جو روایتی کام کرنے کا عادی ہوتا ہے۔ اسکول سے کالج اور کالج سے یونیورسٹی تک ’’نوٹس‘‘ کامیابی کی واحد کنجی ہوتے ہیں۔ کبھی دماغ کے دائیں حصے کو استعمال کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی ہے۔
1983 میں پہلی دفعہ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ہاورڈ گاڈنر نے یہ تھیوری دی کہ ذہانت تو 9 اقسام کی ہوتی ہیں۔ آپ تمام بچوں کو ایک ہی ڈیسک اور ایک ہی کتاب کے ذریعے سے سب کچھ نہیں سکھا سکتے ہیں۔آپ ذرا تصور کریں کہ ہاتھی اور بندر کو ایک ہی کلاس میں بٹھا دیں۔ بندر سے کہیں کہ ’’تم تمیز سے ایک ہی جگہ بیٹھ کر ہاتھی کی طرح شرافت سے پڑھو،‘‘ اور ہاتھی کو کہیں کہ ’’چلو ایک درخت سے دوسرے درخت پر چھلانگیں لگاؤ۔‘‘
آپ یقین کریں ہمارا تعلیمی نظام سوائے اس کے اور کچھ نہیں ہے۔ جب خدا کی اس عظیم الشان دنیا میں دو جانور ایک جیسی جبلت کے نہیں ہیں تو اس حیرت انگیز ’’ڈیوائس‘‘دماغ رکھنے والی مخلوق ایک جیسی کیسے ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالی کی اس رنگ برنگی دنیا میں سارے دماغ ایک جیسا کیسے سوچ سکتے ہیں؟ کسی چیز کو جلدی یاد کرلینا یا دیر تک یاد رکھنا یہ ایک ’’ٹیلنٹ‘‘ہے۔ ایک ہی ٹیلنٹ ہر انسان کے پاس نہیں ہوسکتا۔ ہاں لیکن دماغ ہر کسی کے پاس ہے اور اس کا استعمال بھی ہر کوئی کرسکتا ہے۔ دماغ کا استعمال ایک ہنر ہے۔ اور یہ مشق کرنے سے آتا ہے۔ بچپن میں دوران تعلیم اس ہنر کے لوہے کو جتنا منوایا جائے گا، دنیا میں حیرت انگیز کارنامے اور ایجادات وقوع پزیر ہوتی چلی جائینگی۔
جب تک اس ’’ڈوائس‘‘کا استعمال مسلمانوں کے پاس تھا، اس وقت تک یہ کارنامے اور ایجادات مسلمانوں کی طرف سے ہوتی تھیں۔ ہم نے اس کو زنگ آلود کرلیا ہے۔ ہمارا ’’رٹا اسکولنگ سسٹم‘‘ اور ہماری جامعات کی شاندار عمارتوں میں پرانے دماغوں سے کسی نئی سوچ کی امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔ آپ ذرا تصور کریں کہ دس لاکھ مسلمانوں میں محض ایک سائنسدان ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ بھی ’’ناسا‘‘ ہی کے کام آرہا ہوگا۔
آپ مغرب کی علم دوستی کا اندازہ اس بات سے کریں کہ قرآن و حدیث پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر حمید اللہ کو فرانس نے ان کی علمی خدمات پر اپنی ’’شہریت‘‘ دے دی۔ ان کو سرکاری خرچ پر ساری دنیا میں گھومنے پھرنے کا خصوصی ‘‘ اجازت نامہ ‘‘ تک دے دیا۔ اور دوسری طرف عرب ممالک میں کاغذ تک کا کوٹہ مقرر ہے۔ آپ ذرا خلیجی ممالک کی جامعات کا حسن دیکھیں اور ان میں سناٹا بھی خود ہی دیکھ لیں۔ اس زمین سے بھلا کیا تخلیقی و تحقیقی کام ہوگا جہاں آپ کچھ لکھ اور پڑھ تک حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں سکتے۔ جہاں لائبریری میں کتابیں تک حکومتی اجازت کے بعد آتی ہیں۔
بہرحال، 2016 میں ڈونلڈ او کلفٹن نے اس تھیوری میں مزید اضافہ کیا اور کہا کہ ہر شخص ذہین ہوتا ہے، لیکن اس کی استعداد مختلف ہوتی ہیں؛ اور یہ ’’اسٹرینتھ‘‘ 34 اقسام کی ہوتی ہیں۔ کلفٹن نے باقاعدہ اسکیل تک بنا دیا تاکہ اس کے ذریعے سے آپ اپنی ذہنی استعداد کا اندازہ لگا لیں۔
اکیسویں صدی سماجی و جذباتی ذہانت کا دور ہے۔ آئی-کیو کا زمانہ ختم ہوچکا، دنیا نے اس کو مسترد کردیا ہے۔ آپ کے بچے میں لوگوں سے تعلقات بنانے اور قائم رکھنے کی صلاحیت کتنی ہے، بروقت اور صیح فیصلہ لینے کی ذہانت ہے یا نہیں ؟ لوگوں کو اپنی بات سمجھانا اور ان کی صلاحیت کے مطابق اپنی مرضی کا کام لینا، یہ ہے اس دور کی اصل ذہانت۔ اپنا مافی الضمیر بیان کرنا اور لوگوں کو اپنی بات پر قائل کرلینا۔ اگر یہ ذہانت، خود اعتمادی اور اپنی صلاحیتوں پر یقین آپ کے بچے میں نہیں ہے تو وہ سارے مضامین میں پورے نمبر لے کر بھی‘‘فیل‘‘ ہوجائے گا۔کارپوریٹ نظام کا اصل مسئلہ لوگوں کی قابلیت نہیں ہے، بلکہ اصل مسئلہ ایموشنل اور سوشل انٹیلی جینس کی کمی ہے۔ آپ یقین کریں، آپ کا بچہ بہت ذہین ہے۔ اتنا ذہین کہ اس جیسی ذہانت دنیا میں کسی کے پاس بھی نہیں ہے۔ بس آپ اس کی ذہانت کو پہچانیں، اور ایک ہی لاٹھی سے سب کو نہ ہانکیں۔
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...
سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...