وجود

... loading ...

وجود

حیدرآباد کے قریب واقع شہر سندھ کاخوبصورت شہر مٹیاری

اتوار 08 اپریل 2018 حیدرآباد کے قریب واقع شہر سندھ کاخوبصورت شہر مٹیاری

مٹیاری کاشمار سندھ کے اہم شہروں میں ہوتاہے،سندھ کے دوسرے بڑے تاریخی شہر اور سندھ کے سابق دارالحکومت حیدرآباد کے قریب قومی شاہراہ سے صرف 100گز کے فاصلے پر واقع ضلع مٹیاری کے شہری اس ایٹمی دور میں بھی بنیادی شہری سہولتوں سے محروم ہیں ، اس شہر ہی نہیں بلکہ پورے ضلع کے عوام انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزار رہے ہیں، اس علاقے کے لوگوں کو پینے کاصاف پانی فراہم کرنے کاکوئی معقول انتظام نہیں ہے، کم وبیش یہی صورت حال ہسپتالوں کی ہے سرکاری ہسپتالوں کی بلند وبالا عمارتیں تو موجود ہیں لیکن دیکھ بھال اور صفائی ستھرائی کا معقول انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ان کی حالت دن بدن ناگفتہ ہوتی جارہی ہے ، ان ہسپتالوں میں ڈاکٹر تعینات تو ہیں لیکن ان کی اکثریت ڈیوٹی پر آنے کوکسرشان سمجھتی ہے ، اورعام طورپر ہسپتال آنے والے مریضوں کو ڈسپنسر اور نرس ہی اپنی صوابدید کے مطابق یا اگر مریض کی حالت زیادہ خراب ہوتو فون پر ڈاکٹر کی ہدایت لے کر دوائیں لکھ کر دینے کی کوشش کرتے ہیں، کہنے کو ان ہسپتالوں کو بھی دوائوں کی خریداری کے لیے ہر سال وافر فنڈز دئے جاتے ہیں اور سرکاری طورپر کوٹے کے مطابق دوائیں بھی فراہم کی جاتی ہیں لیکن یہ دوائیں کہاں جاتی ہیں اس کا پتہ صرف ان ہسپتالوں کے ڈاکٹروں ،ڈسپنسرز اور نرسوں کے سوا کسی کو نہیں ہے،اگر کسی ڈاکٹر سے سوال کیا جائے کہ سرکاری طورپر ہسپتال کو ملنے والے دوائیں کہاں جاتی ہیں اور دوائوں کی خریداری کے لیے ملنے والے فنڈز کاکیاہوتاہے تو وہ فنڈز کی کمی کارونا روتے ہوئے کہتے ہیں کہ سرکاری طورپر ملنے والے فنڈز اور دوائیں تو ایک مہینے کے لیے بھی کافی نہیں ہوتیں۔جہاں تک تعلیم کا تعلق ہے تو حکومت نے اس ضلع میں پرائمری اورسیکنڈری اسکولوں کاجال بچھا رکھا ہے اور گنتی کے لیے تو مٹیاری میں 100سے زیادہ سیکنڈری اور پرائمری اسکول موجود ہیں لیکن ان اسکولوں کاجائزہ لیاجائے تو یہ کہناپڑتاہے کہ ’’ہر چند کہیں کہ ہیں لیکن نہیں ہیں وہ‘‘جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ مٹیاری میں اس وقت موجود کم از کم 96 پرائمری اور 6 سیکنڈری اسکولوں کی حالت اتنی مخدوش ہوچکی ہے کہ ان میں تعلیم حاصل کرنا اور بچوں کوتعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ایک جہاد سے کم نہیں ہے۔

مٹیاری کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ سندھ کی مصروف ترین قومی شاہراہ سے صرف 100گز کے فاصلے پر موجود سعیدآباد ٹائون میں موجود ایک سرکاری اسکول میں جائیں تو آپ کو ایک بڑے سے برآمدے میں مختلف عمر کے بچوں کا ایک مجمع سا نظر آئے گا، نظر بظاہر ایسا محسو س ہوگا کہ یہ بچوں کی کوئی تقریب ہے جس میں تمام بچے جمع ہیں لیکن جب آپ ذرا قریب جائیں گے تو پتہ چلے گا کہ یہ ایک سرکاری اسکول کے طلبہ ہیں او ر یہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں، ہم نے جب اس حوالے سے اسکول کے ایک استاد سے بات کی تو انھوںنے بتایا کہ اس اسکول میں مجموعی طورپر 3 اساتذہ درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے ہیں ،اور گرمی یا سردی وہ اسی کھلے ماحول میں بچوں کوتعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔استاد نے بتایاکہ سردی میں تیز سرد ہوائوں اور گرمی میں آگ برساتے سورج کے سامنے اساتذہ اور بچوں کوسینہ سپر رہنا پڑتاہے۔ انھوں نے بتایا کہ اسکول کی چاردیواری اور قریبی ایک عمارت کی بلند وبالا عمارت کی دیوار چند گھنٹوں کے لیے ہمیں دھوپ سے محفوظ رکھتی ہے لیکن بقیہ اوقات ہمیں چلچلاتی دھوپ میں اس طرح پڑھانے پر مجبور ہونا پڑتاہے کہ پسینہ بہہ کر سر سے پیروں پر آرہاہوتاہے اور بعض اوقات ہمارے کپڑے پسینے سے اس طرح تربتر ہوجاتے جیسے ہم نہاکر بغیر پانی خشک کیے کپڑے پہن کر باہر نکل آئے ہیں۔ننھے ننھے بچوں کی حالت اس سے بھی زیادہ غیر ہوتی ہے اور ہروقت اس بات کاخدشہ رہتاہے کہ کہیں کوئی بچہ ’’ہیٹ ویو‘‘یعنی لو کاشکار نہ ہوجائے ،انھوں نے بتایا کہ اسکول میں بچوں کے لیے پینے کے پانی کا بھی کوئی مناسب انتظام نہیں ہے، ہم مٹی کی صراحی خرید کر اس میں پانی بھر کر رکھتے ہیں اور پانی ختم ہوجانے کی صورت میں اسکول کے اطراف میں واقع مکانوں سے پانی مانگ کر بچوں کے خشک گلے تر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسکول میں ہم نے دیکھا کہ بچوں کے پینے کے پانی سے بھری صراحی رکھنے کابھی کوئی معقول انتظام نہیں تھا اور اساتذہ نے ایک ٹوٹی ہوئی کرسی پر صراحی رکھ اسے زمین پر چلنے والے کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی ہوئی تھی۔

اسکول کے اساتذہ نے ہمیں بتایا کہ اس اسکول کی کلاس رومز کی حالت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے ، اور چھتوں سے پلاسٹر گرتارہتاہے ، چھت سے پلاسٹر گرنے کی وجہ سے کئی بچوں کے زخمی ہونے کے پے درپے واقعات کے بعد بچوں کو کلاس رومز کے بجائے برآمدے میں جمع کرکے تعلیم دینے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ کار نہیں تھا، کیونکہ کلاس رومز کی چھتوں سے پلاسٹر کا کوئی بڑا ٹکڑا گر کر کسی بھی وقت کسی معصوم کی جان لے سکتاہے۔ کم وبیش یہی صورت حال اساتذہ کے ساتھ بھی پیش آسکتی ہے۔

اسکول کے ہیڈ ٹیچر امین گاہوٹی نے بتایا کہ اسکول میں تعلیم وتدریس کاانتظام برآمدے میں کیے جانے کی وجہ سے اب اس اسکول میں کوئی بلیک بورڈموجود نہیں ہے جس کی وجہ سے اسکول کے اساتذہ اب کتاب سے زور دار آواز میں پڑھ کر بچوں کو مختلف موضوعات سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کو املا لکھواکر اس کی تصحیح کرتے ہیں تاکہ بچے موضوعات سمجھ سکیں ،اور کسی بھی دوسرے اسکول میں امتحان دینے کی صورت میں ہماری بے عزتی کاسبب نہ بنیں۔

اسکول کے ہیڈ ٹیچر امین گاہوٹی نے بتایا کہ انھوں نے محکمہ تعلیم کو اس حوالے سے درجنوں خطوط لکھے ہیں اور بار بار یاددہانی کراتے ہوئے صورت حال کی نزاکت کی جانب ان کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے ،لیکن لاحاصل کوئی ہماری درخواستوں پر کان دھرنے کو تیار نہیں ،امین گاہوٹی نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام اور عدالتی حکام بھی کئی مرتبہ اس اسکول کادورہ کرکے اپنی آنکھوں سے اس اسکول کی حالت زار کامشاہدہ کرنے کے ساتھ ہی یہ وعدہ کرکے جاتے رہے ہیں کہ اسکول کی تعمیر ومرمت اور تزئین وآرائش کاکام جلد شروع کرادیاجائے گا لیکن یہ جلد کب ہوگاکسی کو نہیں معلوم ۔

مٹیاری ضلع میں واقع دیگر سرکاری اسکولوں کی حالت بھی کم وبیش اسی جیسی ہے کسی کی چاردیواری ٹوٹ گئی ہے جس کی وجہ سے آوارہ کتوں نے ان کو اپنا مسکن بنالیاہے، اور علاقے کے لوگوں نے اے کچرا گھر کی شکل دینے کی کوشش شروع کردی ہے، کسی کی چھت گر رہی ہے اور کہیں بیٹھنے کے لیے کرسیاں اوربینچوں کافقدان ہے۔

اس علاقے کے ایک مکین محمد بچل جمالی نے بتایا کہ اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کیاجاتاہے جس کی وجہ سے ایک بارش کے بعد ہی یہ ٹپکنا شروع ہوجاتی ہیں اور ان کاپلاسٹر گرنے لگتاہے،اگر اسکول کی عمارتوں کی تعمیر کے وقت متعلقہ حکام قانون کی پوری طرح پاسداری کرانے اورٹھیکیدار کو صحیح میٹریل لگانے پر مجبور کریں تو برسہابرس ان عمارتوں کوکوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا ، انھوں نے بتایا کہ ہم اپنے گھروں کی دیواریں کیچڑ اورملبے سے تیار کرتی ہیں لیکن برسہابرس تک ان دیواروں کوکوئی نقصان نہیں پہنچتا اس دوران بارشیں بھی ہوتی ہیں اور طوفان بھی آتے ہیں یہاں تک کہ سیلابوں میں ان دیواروں کو کم ہی نقصان پہنچتا ہے پھر یہ پختہ دیواریں اور چھتیں اتنی جلدی کیوں گرنے لگتی ہیں یہ سوچنے کی بات ہے اور اس سے متعلقہ حکام کی کرپشن واضح ہوتی ہے۔
گورنمنٹ اسکول ٹیچرز ایسوسی ایشن مٹیاری کے صدر خادم جمالی کاکہناہے کہ اس ضلع میں اس طرح کی مخدوش اور ناگفتہ حالت کے درجنوں اسکول موجود ہیں جبکہ پورے صوبے میں اس طرح کے اسکولوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہر سال مٹیاری کے اسکولوں کی مرمت اورتزئین وآرائش کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کیے جاتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران بھی مٹیاری کے اسکولوں کی مرمت اور بحالی کے لیے 22کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن ہم نے آج تک یہاں کسی اسکول میں مرمت کاکوئی کام ہوتے نہیں دیکھااور کسی کو نہیں معلوم کہ یہ فنڈز کس کی جیب میں جارہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے حکام کی مبینہ کرپشن کی وجہ سے اس ضلع ہی نہیں بلکہ پورے صوبے کے غریب عوام کے بچے ناگفتہ بہ حالات میں تعلیم حاصل کرنے اور اساتذہ درس وتدریس کے فرائض انجام دینے پر مجبور ہیں۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم...

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ذرائع نے بتایا کہ استن...

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں

عدالت سے کوئی امید نہیں،عمران خان وجود - بدھ 29 اکتوبر 2025

وزیراعلیٰ کے پی اپنی مرضی سے کابینہ بنائیں اور حجم چھوٹا رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پربانی پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار احمد چھٹہ اور بلال اعجاز کو کس نے عہدوں سے اتارا؟ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں، توہین عدالت فوری طور پر فا...

عدالت سے کوئی امید نہیں،عمران خان

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات وجود - بدھ 29 اکتوبر 2025

بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا نکلا،بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں، عطا تارڑ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے،آئی ایس پی آر اور ...

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار

مضامین
بی ایل اے کی دہشت گردی وجود جمعه 31 اکتوبر 2025
بی ایل اے کی دہشت گردی

پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟ وجود جمعه 31 اکتوبر 2025
پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟

مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق

سیاست نہیں، ریاست بچاؤ قومی بقا کا پیغام وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
سیاست نہیں، ریاست بچاؤ قومی بقا کا پیغام

پاک افغان مذاکرات وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
پاک افغان مذاکرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر