وجود

... loading ...

وجود
وجود

قندوزمیں افغان فورسزکی اپنے ہی شہریوں کے خون سے ہولی

هفته 07 اپریل 2018 قندوزمیں افغان فورسزکی اپنے ہی شہریوں کے خون سے ہولی

افغانستان کے صوبہ قندوز کے شہر دشت ارچی کے دینی مدرسہ پر، جب قرآن شریف حفظ کرنے والے معصوم بچوں کی دستار بندی کی تقریب ہو رہی تھی، کہ اس دوران ایک جامع مسجد پر وحشیانہ بمباری کر کے سیکڑوں حفاظِ قرآن ،دینی طالبعلموںکو شہید کر دیا۔بمباری پٹھان بازار کے علاقے میں واقع مدرسہ عاشمیہ عمریہ پرکی گئی۔ غیر جانبدار اخباری رپورٹر کے مطابق موقع پر ہی101؍ حفاظِ قرآن شہید ہو گئے۔200 کے قریب بچے، مرد اورعورتیں زخمی ہوئے جنہیں مقامی ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ افغان طالبان کے مطابق150 افراد اس بمباری میں شہید ہوئے۔افغان طالبان نے اس وہشت گری کا بدلہ لیا لینے کااعلا ن کردیا۔ اطلاعات کے مطابق مدرسے پربمباری افٖٖغان سیکیورٹی فورسزنے کی امریکا اس واقعے میں اپنے طیاروں کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے ؛ لیکن اس حقیقت سے انکارممکن نہیں امریکا اس افغانستا حملے سینکڑوں عام شہریوں کوشہید کرچکاہے جن میں خواتین اوربچوں کی بڑی تعدادشامل ہے ۔

قندوزکے مدرسے پربمباری افغان فورسزنے کی یا امریکا اور اس کے اتحادیوں نے کی ہے اس میں مرنے والے تمام بے گناہ عام شہری تھے جن میں بڑی تعدادبچوں کی تھی جوقرآن حفظ کرنے کے بعد سندلینے آئے تھے ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ضلع دشت آرچی میں دینی مدرسے کو نشانہ بنایا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں 25 اسلام پسند ہلاک یا زخمی ہوئے تاہم قندوز کے ایک ڈاکٹر نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ان کے ہسپتال میں لائے جانے والے زخمیوں میں سے افراد 50 شدید زخمی تھے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ اس مدرسے میں کوئی بھی جنگجو نہیں تھا اور مارے جانے والے عام شہری ہیں۔خیال رہے کہ یہ ضلع طالبان کے کنٹرول میں ہے اور ہسپتال میں موجود ایک ڈاکٹر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں شہری اور طلبا شامل ہیں۔مقامی پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان کے شہر کوئٹہ میں مقیم طالبان لیڈر شپ کی کونسل کے رہنما علاقے کے دورے پر تھے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کے بارے میں آگاہ ہیں تاہم کوئی تفصیل فراہم نہیں کر سکتے۔انھوں نے کہا کہ نشانہ بنائے جانے والے طالبان جنگجو تھے اور وہ آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اور 15 ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔کچھ مقامی رپورٹس کے مطابق حملے میں ایک مسجد نشانہ بنی تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ دینی مدرسہ مسجد کا حصہ تھا یا نہیں۔

ایک عینی شاہد محمد اسحاق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دن 12 بجے جہاز آئے تو بچوں نے چلانا شروع کر دیا کہ ’وہ بم گرائیں گے تاہم بڑوں نے انھیں تسلی دی اور کہا کہ کچھ بھی نہیں ہوگا لیکن پھر ایک ہی لمحے میں مسجد پر بمباری ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ عمارت کے اندر موجود افراد میں مدرسے کے طلبا ان کے رشتے داراورعام شہری اسناد کی تقسیم کے لیے منعقدہ پروگرام میں شرکت کر رہے تھے۔طالبان کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ حملے میں 150 شہری مارے گئے ہیں۔افغانستان میں تعینات امریکی فوج کا کہنا ہے کہ پیر کو قندوز میں ہونے والے حملے میں امریکی فضائیہ شامل نہیں تھی۔خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی نئی حکمت عملی کے اعلان کے بعد سے افغانستان میں فضائی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ادھر اقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ زیادہ فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں زیادہ ہوئی ہیں۔سنہ 2017 میں اقوام متحدہ نے حکومت کی حامی فوج کی جانب سے کیسے جانے والے فضائی حملوں میں 631 ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی تھی۔یہ تعداد 2016 میں سات فیصد زیادہ ہوئی۔ جس کے بعد اس قسم کے نقصانات میں نو فیصد کمی آئی ہے۔

مدرسے پرحملے میں حفاظ کی شہادت کی خبریں عالمی میڈیانے عمومی نشرکیں لیکن سوشل میڈیاپرشورمچنے کے بعد عالمی ادارے متحرک ہوئے اورواقعات کی تحقیقات شروع کردی گئی۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں مدرسے پر فضائی حملے میں شہریوں کو سنگین نقصان پہنچنے کی تکلیف دہ رپورٹس کی تحقیقات کر رہا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ حملے میں درجنوں بچے ہلاک و زخمی ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ طالبان کے زیر قبضہ شمال مشرقی صوبے میں واقع مدرسے میں افغان فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کے حملے کے وقت گریجوایشن تقریب جاری تھی۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ ’انسانی حقوق ٹیم حقائق کا جائزہ لے رہی ہے، جبکہ تمام فریقین کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ وہ شہریوں کو مسلح تصادم کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے پابند ہیں۔ذرائع نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں میں بیشتر تعداد بچوں کی تھی۔

تاہم کابل اور قندوز میں موجود حکومتی عہدیداران نے حملے کے حوالے سے متضاد بیانات دیئے، جن میں سے چند نے حملے میں کسی شہری کی ہلاکت سے انکار کیا یا کسی نے مدرسے پر حملے سے ہی انکار کیا۔واضح رہے کہ افغان عہدیداران اس طرح کے حملوں میں عام شہریوں کے جانی نقصان کو چھپانے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔صوبائی دارالحکومت قندوز کے ہسپتال میں عبدالخلیل نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’میں نے خود لاشوں کی گنتی کی‘، جہاں وزارت صحت کے حکام کے مطابق 57 زخمی لائے گئے۔یوسف نامی شخص کا کہنا تھا کہ ’میں فضائی حملے کے فوری بعد وہاں پہنچا، وہ جگہ کسی قصائی کی دْکان لگ رہی تھی جہاں ہر کوئی خون میں لت پت تھا اور زمین پر انسانی جسم کے اعضاء بکھرے ہوئے تھے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد رَدمانِش نے حملے میں شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار فضائیہ کو قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے فورسز پر حملہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہسپتال میں زیر علاج شہریوں میں سے نصف کو ہلکے ہتھیاروں کی گولیوں کے زخمی آئے جو ہم نے کبھی استعمال نہیں کیے، ہم نے حملے میں ایم ڈی 530 ہیلی کاپٹرز سے راکٹ فائر کیے تو ان شہریوں کو گولیاں کیسے لگیں؟تاہم ہسپتال کے ڈاکٹر نعیم مَنگل نے کہا کہ ’حملے کے تمام متاثرہ افراد کو بم کے ٹکرے لگے۔

ایک روز بعد افغان وزارت دفاع کے حکام نے فضائی حملے میں شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کرلیا ہے جس کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے بھی مدرسے پر فضائی حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔اس سے قبل حکومتی اہلکار مدرسے پر بمباری اور عام شہریوں و بچوں کی ہلاکت سے انکاری تھے اور متضاد بیانات دے رہے تھے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے 2 روز قبل قندوز میں مدرسے پر ہونے والے فضائی حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ قندوز میں مدرسے پر فضائی حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ نے بھی قندوزحملے میں شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر