وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ نارواسلوک

جمعه 06 اپریل 2018 بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ نارواسلوک

12بلین آبادی پر مشتمل ملک بھارت کو جنوبی ایشیا میں اہم جغرافیائی حیثیت حاصل ہے۔ جنوب مشرق و مغرب کی جانب سے خلیج بنگال بحیرہ عرب اور بحرہند اور مغرب، شمال اور مشرق کی جانب سے اس کی سرحدیں پانچ ممالک سے ملتی ہیں۔ پاکستان کے مشرق میں واقع بھارت میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ آبادی کا قریباً 80فیصد ہندو ہیں باقی 20فیصد میں مسلمان، عیسائی، جین، سکھ اور پارسی شامل ہیں۔

1.2 بلین کی آبادی میں تقریباً 172.2ملین مسلمان 27.8ملین کرسچن،20.8 ملین سکھ اور 4.5 ملین جین شامل ہیں۔ پاکستان کے آئین کی طرح بھارت کا آئین بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ اقلیتوں کو انکے حقوق کا تحفظ فراہم کیا جائے لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کو ان کی حقوق کی فراہمی کے سلسلے میں آئینی شق کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ قومی اور ریاستی قوانین اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔

مذہبی اقلیتوں پر تشدد، ان سے ناروا سلوک زبردستی مذہب کی تبدیلی اور ان کو خوف وہراس کا نشانہ بنانا کوئی نئی بات نہیں۔ اسکے باوجود بھارت دنیا کے سامنے سیکولر ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ بھارت کی سیاسی جماعتیں اور میڈیا دنیا کے سامنے اقلیتوں کو انکے حقوق کی فراہمی کا پرچار کرتی ہیں جبکہ پاکستان کے بارے میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہاں اقلیتوں کو انکے بنیادی حقوق فراہم نہیں کیے جا رہے۔

مثال کے طور پر بھارت اگر سیکولر ملک ہے تو یہاں زبردستی مذہب تبدیل کو سختی سے ممانعت ہونی چاہیے۔ بھارتی آئین کی حد تک تو بھارت سیکولر ہے کیونکہ اس میں زبردستی مذہب تبدیل کروانے کی سختی سے ممانعت ہے لیکن اگر کوئی اقلیتوں میں سے ہندو مذہب اپنانے کو ترجیح دے تو اس پر حکومت اور آئین کی طرف سے مکمل خاموشی ہے اور ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ نوجوان لڑکیوں کو اغوا کر کے انکے مذہب زبردستی تبدیل کروائے جاتے ہیں اور ہندو لڑکوں سے انکی شادیاں کر دی جاتی ہیں۔

با اثر ہندو خاندان اسکے کرتا دھرتا ہیں جن کو پوچھنے والا اس نام نہاد سیکولر ملک میں کوئی نہیں۔ ایک دوسری مثال گائے کی ہے جس سے بھارت کا اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور اصل چہرہ سامنے آجائیگا۔ ہندو مذہب میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے جبکہ دیگر اقلیتوں میں گائے کے گوشت کو خوراک کا اہم وسیلہ سمجھا جاتا ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 48کے مطابق ذبیحہ گاؤ کو قانونی تحفظ حاصل ہے اوراگر کوئی اس اقدام کا مرتکب ہو تو اس کو سزا، جرمانہ کا دونوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

گائے ذبیحہ کے مسئلے پر ہندو اور دیگر اقلیتوں میں شدید اختلاف اور کشیدگی پائی جاتی ہے۔ کیونکہ دلیت، عیسائی اور مسلمانوں کے نزدیک گائے کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہے۔ عیدالضٰحی کے موقع پر مسلمان سنت ابراہمی کی یاد تازہ کرنے کے لیے گائے قربان کر تے ہیں۔ ذبیحہ گاؤ سے متعلق عدالتوں میں بہت دفعہ اس کو چیلنج کیا گیا لیکن افسوس اقلیتوں کی کوئی شنوائی نہ ہو سکی۔

ذبیحہ گاؤ کے مسئلے میں مسلمانوں کو خاص نشانہ بنا یا جاتا ہے۔بھارت میں ذات پات کے نظام کی وجہ غیر برہمنی کے پیروکاروں کیساتھ بھی امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ کھشتری ویشن کے بعد شودر ایسی ذات ہے جس کو ہندو برہمن اپنے پاس بھی آنے نہیں دیتے سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں نچلی ذات کے ہندو اور اقلیتی طالبعلم ایک جماعت میں پڑھتے ہیں جبکہ برہمنوں کے بچوں کے لیے الگ سہولتیں کلاس روم اور اساتذہ ہیں۔

اسی طرح ہندو میرج ا یکٹ 1955ء کے تحت صرف ہندووں کا شادیوں کا قانونی تحفظ ہے اور ان کی شادیوں کا باقاعدہ اندراج ہوتا ہے لیکن باقی اقلیتوں کے لیے ایسا نہیں آئین میں ترمیم کے بعد آنند میرج ایکٹ کے تحت سکھ مذہب کو بھی شادی رجسٹر کروانے کی اجازت دی گئی لیکن ماسوائے ریاست ہریانہ کے اس قانون پر کہیں بھی عمل پیرا نہیں ہوسکا۔Foreing Contrbution Reglation Act 1976میں 2010ء میں ترمیم کے بعد بھارت میں اقلیتوں کے لیے کام کرنیوالی این جی اوز پر پابندی عائدکر دی گئی لیکن بھارتیہ جنتہ پارٹی اور کانگریس کو یہ آزادی ہے کہ وہ غیرملکی فنڈز حاصل کر سکتی ہے۔

حکومت یہ پرچار کرتی ہے کہ یہ فنڈز جمہوریت کو پروان چڑھا رہے ہیں لیکن حقیقت میں یہ اقلیتوں کے استحصال کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ تمام حقائق بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن رپورٹ میں موجود ہیں جو بھارتی اقلیتوں کو آئینی وقانونی دشواریوں کے حوالے سے درپیش ہیں۔ ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھنے کے بعد یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ بھارت مذہبی آزادی کے بین الاقوامی معیار کو بھی مد نظر نہیں رکھ رہا۔ہر لحاظ سے اقلیتوں کو انکے حقوق دینے کے قوانین کر نظر انداز کرنا بھارتی سرکار کو شیوہ بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیتوں کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر