... loading ...
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو ہم سے بچھڑے 39سال بیت گئے مگر ذوالفقارعلی بھٹو کی یادوں کے چراغ آج بھی پاکستانی قوم کے دلوں میںروشن ہیں اورہمیشہ رہے گے، جب بھی کبھی پیپلز پارٹی کے پرانے کارکنوں سے ملنے کا اتفاق ہوتا ہے تو ان کے دل بھٹو کی محبت میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں تو مجھے اْن کے اِس جذبے پر رشک آتا ہے کہ بہار ہو یا خزاں، مارشل لاء کا دور ہو یا جمہوریت کے ایام،پیپلز پارٹی کے جیالے ہر دور میں بھٹو سے محبت کا دم بھرتے ہیں۔ انسانی آزادیوں کے حوالے سے بھٹو نے جو جذبہِ شوق پاکستان کے طول و عرض میں رہنے والوں کے دل میں پیدا کیا اْس کی مثال قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد دی جاسکتی ہے۔ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928ء کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، اس وقت کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد ایورسیاسی شخصیت کے روپ میں اْبھرکرسامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔آپ نے ابتدائی تعلیم کے بعد اْنیس سو پچاس میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی اوراْنیس سو باون میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصولِ قانون میں ماسٹرز کیا، تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اورایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے، انہوں نے سیاست کا آغازاْنیس سواٹھاون میں کیا اور پاکستان کے پہلے آمرفیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے دورِحکومت میں وزیرتجارت، وزیراقلیتی امور، وزیرصنعت وقدرتی وسائل اوروزیرخارجہ کے قلمدان پرفائض رہے، ستمبر1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپورانداز سے پیش کیا۔ جنوری 1966ء میں جب صدر ایوب خان نے اعلانِ تاشقند پردستخط کیے تو ذوالفقارعلی بھٹو انتہائی دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔ اْنہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو مرکزی حیثیت دی تھی۔ قائد عوام نے دسمبر اْنیس سوسڑسٹھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی، جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ عوامی جلسوں میں عوام کے لہجے میں خطاب اْنہی کا خاصا تھا،اْنیس سو ستر کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے مغربی پاکستان جبکہ شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی، اقتدار کے حصول کی اس لڑائی میں نتیجہ ملک کے دوٹکڑوں کی صورت میں سامنے آیا۔
سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ء میں پاکستان کے صدر اورپھر 1973ء میں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ملک کے دولخت ہونے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِاقتدار میں بے پناہ کارنامے انجام دیئے، اْنہوں نے اْنیس سو تہتترمیں ملک کو پہلا متفقہ آئین دیا، یہی نہیں اْن کے دور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کوآج بھی اْن کی بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا سہرا ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے، بھٹو نے سیاست ہمیشہ عوامی کی اور پاکستان میں ‘قائدِ عوام؟ یعنی عوام کا رہبر اور ‘بابائے آئینِ پاکستان’ بھی کہلائے گئے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی میں موجود اس تضاد نے ہی ان کی شخصیت اور سیاست دونوں کو منفرد بنائے رکھا۔عوام کو ان کی شناخت دلانے اور سیاست کو امیروں کے ڈرائنگ روم سے نکال کر گلی گلی تک لانے اور ان میں سیاسی شعور بیدار کرنے کا سہرہ بھی ذوالفقار علی بھٹو ہی کے سر تھا۔بھٹو کا ‘روٹی، کپڑا اور مکان’ کا نعرہ بھی بہت مشہور ہوا۔ بات اسلامی دنیا کو اکٹھا کرنے کی ہو یا ملک کو متفقہ آئین دینے کی، ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے ہی انداز میں سیاست کی اور آمر کے سامنے سر جھکانے سے زیادہ جمہوریت اور عوام کی خاطر مقتل کو ترجیح دی۔پیپلزپارٹی کا دورِ حکومت ختم ہونے کے بعد اْنیس سو ستتر کے عام انتخابات میں دھاندلی کے سبب ملک میں حالات کشیدہ ہوئے، جس کے نتیجے میں پانچ جولائی اْنیس سو ستترکو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔
ملک میں ہونیوالے مظاہروں کے نتیجے میں قائدِ عوام کو دوبار نظر بند کرکے رہا کیا گیا تاہم بعدازاں ذوالفقارعلی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا اور 18 مارچ 1977ء کو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔ذوالفقارعلی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی، جس میں تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔پاکستانی سیاست کے اْفق کے اس چمکتے ستارے کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں 4اپریل اْنیس سو اْناسی کو پھانسی دیدی گئی لیکن پاکستان کی سیاست آج بھی اْن کی شخصیت اوران کی جماعت کے گرد گھومتی ہے۔واضح رہے کہ جنرل ضیا الحق کے مارشل لاء دور میں ستمبر 1977ء میں نواب محمد احمد خان کے قتل کے الزام میں بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔18 مارچ 1978ء کو ہائی کورٹ نے انھیں سزائے موت کا حکم سنایا،جس کی توثیق 6 فروری 1979ء کو سپریم کورٹ نے بھی کی اور بعد ازاں4 اپریل 1979کو بھٹو کو راولپنڈی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا اورہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ا یک روشن چراغ سے محروم ہو گئے ،مگر آج بھی لوگ بھٹو سے دیوانہ وار محبت کرتے ہیں اس کی یادوں کے چراغ آج بھی عوام کے دلوں میں روشن ہیں جبکہ بھٹو کو تختہ دار تک پہنچانے والے بھولی بسری داستان کا حصہ بن چکے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو ایسے لیڈر تھے جنہو ں نے بے شمار قربانیاں دے کر پاکستان کو نا قابل تسخیر بنایایہ وہ لیڈر ہیں جن کا نام آج بھی پاکستانی قوم کے دلوں میں زندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔(چراغ جلتے ہے روشنی کرنے کے لیے بائو جی،،لوگ کیو ں حسد کرکے بجا دیتے ہیں)
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...