وجود

... loading ...

وجود

ٹرمپ امن عالم کو تباہ کرنے کے راستہ پر گامزن ہیں

پیر 02 اپریل 2018 ٹرمپ امن عالم کو تباہ کرنے کے راستہ پر گامزن ہیں

ٹرمپ امن عالم کو تباہ کرنے کے راستہ پر گامزن ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاؤس میں قدم رنجہ کیے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے منصب صدارت 20 جنوری 2017 کو سنبھالا تھا۔ 14 ماہ کے اس مختصر عرصے میں ٹرمپ کی ابتدائی ٹیم تقریبا تبدیل ہوچکی ہے۔ ٹرمپ کے وزیر خارجہ، وزیر دفاع، اٹارنی جنرل، میڈیا ٹیم کی انچارج، ایف بی آئی کے سربراہ، چیف اسٹرا ٹیجسٹ سمیت 28 سے زاید اعلیٰ ترین مناصب پر فائز افراد نہ صرف تبدیل ہوچکے ہیں بلکہ بار بار تبدیل ہورہے ہیں۔ ان میں سے کئی افراد محض چند ہی دن ٹرمپ کے ساتھ رہ پائے جب کہ کچھ نے زیادہ عرصہ بھی گزارا۔ سب سے کم مدت سیلی یاٹس اٹارنی جنرل کے عہدے پر رہیں۔ وہ صرف 11 دن اپنے عہدے پر رہیں اور ٹرمپ کی جانب سے عرب ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے کی پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے 30 جون 2017 کو مستعفی ہوگئیں۔ سب سے زیادہ برا سلوک ایف بی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اینڈریو میک کابے کے ساتھ ہوا۔ میک کابے کی ریٹائرمنٹ سے صرف 28 گھنٹے قبل انہیں برطرف کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والے فوائد سے بھی محروم کردیے گئے۔ کئی عہدے مثلاً میڈیا ٹیم کے انچارج مسلسل تبدیل ہوتے رہے۔ اسی طرح سیکورٹی سے متعلق ٹرمپ کے مشیر بھی مستقل طور پر تبدیل ہوتے رہے۔ 14 ماہ کے مختصر عرصے میں اتنے اہم عہدے پر تین افراد کی تبدیلی کوئی نظر انداز کرنے والی بات نہیں ہے۔ اسی طرح وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور وزیر دفاع میٹس کی تبدیلی بھی ہضم کرنے والی چیز نہیں ہے۔ ایک اور اہم ترین بات یہ ہے کہ اہم ترین عہدوں پر تقرریاں یا تو فوج سے ہورہی ہیں یا پھر سی آئی اے سے۔ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی جگہ لینے والے مائک پومپیو بھی سی آئی اے کے ڈائریکٹر رہے ہیں۔ سب سے اہم تقرر ہے سیکورٹی کے مشیر کے منصب پر جان بولٹن کی۔

گو کہ جان بولٹن کے پیش رو میک ماسٹر تھری اسٹار جنرل تھے تاہم ٹرمپ کو ان سے شکایت ہی یہ تھی کہ وہ شدت پسند نہیں تھے۔ جان بولٹن دو وجوہ کی بناء پر مشہور ہیں۔ ایک ان کی اسرائیل کے ساتھ محبت اور دوسری مسلم دشمنی۔ بولٹن کا واضح ایجنڈا امریکا کی بالادستی کے نام پر اسلامی ممالک کو دنیا کے نقشے ہی سے مٹا دینا ہے۔ نائن الیون کے خالق ڈک چینی اور جان بولٹن کے تعلقات کبھی بھی ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ Preemptive war doctroine کے پرزور حامی جان بولٹن کے ایران اور شمالی کوریا پر حملے کی بابت خیالات اور بیانات بھی خفیہ نہیں ہیں۔ 2003 میں جب ٹرمپ عراق پر فوج کشی پر نکتہ چینی کررہے تھے تو اس وقت جان بولٹن عراق پر حملے کی حمایت میں مہم چلارہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی امریکی فوج عراق میں داخل ہوگی، عراقی عوام ہار پھول لے کر امریکی فوج کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

کیا بات صرف اتنی ہے کہ ٹرمپ انتہائی آشفتہ مزاج ہیں اور ان کی کسی کے ساتھ بن نہیںپارہی۔ اگر ایسا ہوتا تو ان کے کاروباری اداروں میں بھی اتنی ہی تیزی کے ساتھ اعلیٰ مناصب پر تبدیلیاں ہورہی ہوتیں۔ مگر وہاں پر تو ایسا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ گراؤنڈ میں مطلوبہ پرفارمنس نہ دینے والے کھلاڑی بار بار تبدیل کیے جارہے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ مطلوب کارکردگی ہے کیا۔ اس سوال کا جواب بوجھنے سے پہلے یہ بات دیکھیں کہ ہر مرتبہ پہلے سے زیادہ شدت پسند کھلاڑی میدان میں اتارا جارہا ہے۔ وزیر خارجہ کی اسامی پر عمومی طور پر منجھا ہوا سفارت کار موزوں سمجھا جاتا ہے مگر اس پوسٹ پر سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی تعیناتی کا کوئی تو مطلب ہوگا۔ اسی طرح بولٹن کی تعیناتی انتہائی اہم ترین ہے۔ بولٹن کی تعیناتی کا اعلان تو ہوگیا ہے تاہم ابھی تک انہوں نے چارج نہیں سنبھالا۔ ایک ہفتہ قبل 22 مارچ ہی کو وہ اس منصب پر تعینات کیے گئے ہیں تاہم اپنے عہدے کا چارج وہ 9 اپریل کو سنبھالیں گے۔

بولٹن کے آنے کے بعد کیا کچھ ممکن ہے اس کے بارے میں امریکی خود متفکر ہیں۔ بولٹن کے مزاج کو ان کے طبع شدہ آرٹیکل سے زیادہ بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ ان کے مشہور آرٹیکل 147To Stop Iran146s Bomb, Bomb Iran148 ، 147The Legal Case for Striking North Korea First148 اور 147How to Defund the UN148ہیں۔ امریکا میں تحقیقاتی ادارے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پولیٹیکل سائنٹسٹ وپن نارنگ کہتے ہیں کہ بولٹن کی تعیناتی کے ساتھ شمالی کوریا پر حملے کے خطرات چار گنا بڑھ گئے ہیں جب کہ یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے پروفیسر مائیکل ہورووٹز کا خیال ہے کہ خطرے میں اضافہ پانچ گنا ہے۔ سی آئی اے اور ڈیفنس ڈپارٹمنٹ میں چیف آف اسٹاف کے عہدے پر فائز رہنے والے جیریمی باش نے MSNBC Friday morning میں کہا کہ ٹرمپ ایک جنگی کابینہ تشکیل دے رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ پچھلی کابینہ فاختاؤں پر مشتمل تھی۔ اسی پچھلی کابینہ کے ساتھ ٹرمپ نے امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی، پیرس کے ماحولی معاہدہ سے دستبرداری اور ایران کے ساتھ نیوکلیائی معاہدے کو توڑنے جیسے جارحانہ فیصلے کیے تھے۔ اس کے علاوہ اسٹیل کی درامد پر بھاری ڈیوٹی جس سے چین اور روس جیسی بڑی طاقتیں برا فروختہ ہیں، اسی پرانی کابینہ کے ساتھ ہی کیے گئے تھے۔ اسی طرح مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی بھی اسی دور میں لگی۔ قطر ائرویز اور اتحاد ائرویز پر خصوصی پابندیاں بھی پرانی شدت پسند کابینہ ہی نے لگائی۔ تاہم کہا جاتا ہے کہ پرانے کھلاڑی اتنے زیادہ شدت پسند نہیں تھے جتنے ٹرمپ ہیں اور وہ ٹرمپ کی رفتار کا ساتھ نہیں دے پارہے تھے۔ اس کے علاوہ وہ ٹرمپ کے فیصلوں کے خلاف دبی دبی زبان میں مخالف بھی تھے خاص طور سے ایران کے ساتھ نیوکلیائی معاہدے کو مکمل توڑنے کے معاملے میں۔ٹرمپ کی جنگی کابینہ کی تشکیل کی تکمیل کے ساتھ عالمی منظر نامے پر کیا ہونے جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں


فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس) وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...

فوج اور عواممیں تفرقہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں(کور کمانڈرز کانفرنس)

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...

سہیل آفریدی کی اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...

افواج پاکستان کاسبق بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا، وزیراعظم

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...

غلط کو غلط کہیں گے اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی کو دشمن نہیں سمجھتے، فضل الرحمان

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم وجود - جمعرات 25 دسمبر 2025

نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...

پی آئی اے تباہ کرنیوالے فروخت کرکے جشن منا رہے ہیں ، حافظ نعیم

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

مضامین
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اندھیرا،اجالا۔۔۔ وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اندھیرا،اجالا۔۔۔

اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین

بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

ہم اپنے قیدی آپ ہیں! وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
ہم اپنے قیدی آپ ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر