وجود

... loading ...

وجود

استقبال کتب

اتوار 01 اپریل 2018 استقبال کتب

کتاب :میرے ہمدم مرے دوست(مضامین)
مصنف:شاعرصدیقی
قیمت:۵۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
کتاب ’’میرے ہمدم مرے دوست‘‘جناب شاعرصدیقی کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے ایسے شاعروں اورادیبوں پر لکھے ہیں جن سے وہ مل چکے ہیں اور ان کے بارے میں بہت کچھ جان چکے ہیں۔ان اشخاص میں اختر لکھنوی(سانحہ مشرقی پاکستان مرحوم کا نوحہ گر)،اخی بیگ(شعور تنگ نظر کے آئینے میں)،امیر حسین چمن(ایک روشن شخصیت) ، حبیب احسن(کم گو سخن ور) رشیدالزماں خلش کلکتوی (ایک انسان دوست شاعر) ، خواجہ ریاض الدین عطش(منفرد آہنگ کا سنجیدہ شاعر)،زاہد حسین (علامتی اور تمثیلی کہانیوں کا خالق)،زخمی کانپوری (چلتا پھرتا فلمی انسائیکلو پیڈیا) ،سہیل غازی پوری(ایک قادرالکلام شاعر)، شاداب صدیقی(فانی بدایونی کے تعاقب میں)، شاعرعلی شاعر (شاعرعلی شاعر کی شاعری اساس محبت ہے)،ظفر محمد خان ظفر(ایک سائنس دان شاعرکا ایجاد تازہ)،عارف ہوشیار پوری (جنگ آزادی کا ایک جانباز قلم کا سپاہی)، فرقان ادریسی (نعت گوئی اور نعمت عظمیٰ)،نون جاویدجدید حسیت کا جمالیاتی شاعر اور واحد نظامی (سانحہ مشرقی پاکستان کا ایک شہید افسانہ نگار) شامل ہیں۔کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

کتاب:باوجود(شعری مجموعہ)
شاعر:رستم نامی
قیمت:۵۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
رستم نامی کادوسرا شعری مجموعہ’’باوجود ‘‘کے نام سے شائع ہو ا ہے ۔ غیر ضروری بات کے عنوان سے شاعرموصوف نے کتاب کا ابتدائیہ لکھاہے جب کہ شاعرعلی شاعر نے عرض ناشر بہ عنوان’’باوجود کا شاعر…رستم نامی‘‘تحریر کیا ہے۔آئیے شاعرعلی شاعر کی رائے ملاحظہ کرتے ہیں جس سے کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہوتی ہے:
’’کسی زبان کا اچھا شاعر ہونے کے لیے اہلِ زبان ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال علامہ اقبال ہیں جن کی مادری زبان اُردو نہیں تھی مگر انھوں نے اُردو زبان میں ایسی شاعری کی کہ ایک صدی ان کے نام ہو گئی۔ اسی طرح رستم نامی کی زبان اُردو نہیں ہے مگر ان کی اُردو شاعری پڑھ کر خوش گوار حیرت ہوتی ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی اس ادا پر ایمان اور پختہ ہو جاتا ہے کہ وہ جس کو چاہے عزت دے اور جس قدر دے اور جس سے جو چاہے وہ کام لے۔
رستم نامی کا پہلا شعری مجموعہ ’’لہٰذا‘‘ تھا جو نہ صرف زیورِ طباعت سے آراستہ ہوا بلکہ قارئین شعر و سخن سے داد و تحسین بھی وصول کرتا رہا۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ’’باوجود‘‘ زیر نظر ہے جس میں ان کی شاعری کی مسافت بہت دور تک اور منزل مقصود کے قریب نظر آ رہی ہے۔ اہل قلم، اہلِ زبان اور دنیائے اُردو ادب کے مکینوں سے ان کی دوستی، روابط اور تعلقات ان کی شاعری ہی کی بنا پر استوار ہوئے اور شاعری کی بنا پر ہی لوگ انھیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کہتے ہیں تخلیق سے تخلیق کار کی پہچان ہوتی ہے۔ رستم نامی کی شعری تخلیقات ان کی پہچان ہیں۔
مارکسی نظریے کے مطابق مقدار سے معیار پیدا ہوتا ہے۔ رستم نامی نے بہت زیادہ شاعری کی ہے جس کی بنا پر ثابت کیا جا سکتا ہے کہ ان کی شاعری میں اچھے اشعار کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ ہاتھ کنگن کو آراسی کیا، چند اشعار ملاحظہ ہوں:

کر رہا ہُوں پھر بھی اُس کا احترام
وہ مرے قد سے زیادہ تو نہیں
٭

لکھا تھا جو نصیب میں تم سے ملا ہمیں
یہ رنج و غم تمھاری نوازش تو ہے نہیں

محبت کی پرانی اِس کہانی میں
نئے کردار کی فوری ضرورت ہے

ناکردہ جرم کی بھی ملے گی سزا ہمیں
انصاف آپ کا ہے، عدالت ہے آپ کی

ہم تو سمجھ رہے تھے ظالم ہیں غیر لیکن
اِحسان کرنے والے اپنے ہی یار نکلے

رستم نامی کی شاعری میں رومانی اشعار کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے انھوں نے اپنے معاشرے اور صاحب اقتدار افراد کے نامناسب رویوں، نا انصافی، غیر مساوات اور چور بازاری کی باتیں زیادہ کی ہیں۔ ظاہر ہے ایک انسان غیر اخلاقی، غیر انسانی، غیر قانونی اور غیر اسلامی افعال و کردار کو کب تک برداشت کرے گا۔ حدیث کے مطابق اگر طاقت رکھتے ہو تو برائی کو بہ زورِ بازو روکو، جرأت ہو تو زبان سے منع کرو، ورنہ برائی کو دل میں برا جانو، رستم نامی قلم چلانا جانتے ہیں اور ان کے قلم میں طاقت بھی ہے اور ہمت و جرأت بھی۔ لہٰذا انھوں نے اپنے تلخ و شیریں تجربات، شدید جذبات، نازک احساسات اور عمیق مشاہدات کو شعری قالب میں بڑی عمدگی سے ڈھال دیا ہے۔ اس سے ان کی شاعری میں طنز کے نشتر جا بہ جا نظر آتے ہیں اور ان کا لہجہ لمحہ بہ لمحہ سخت اور تلخ ہوتا چلا گیا ہے۔ ان کو حکمرانوں، سیاست دانوں اور ظالم وڈیروں، جابر چودھریوں اور بے رحم جاگیرداروں پر غصہ ہے اور ان کا غصہ بجا ہے۔ یہ سیاست دان اور حکمران جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ سب ہمارے سامنے ہے اور اس سے بچہ بچہ واقف ہو گیا ہے کہ ہمارے ملک عزیز کو تباہی کے دوراہے پر لانے والے یہی کرپٹ لوگ ہیں جو ہر قسم کے کرپشن میں مبتلا ہیں اور بادشاہوں والی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

رستم نامی نے ان پر طنز بھی کیا ہے اور ان کے کرتوتوں کے خلاف اپنے غصے کا بھرپور اظہار بھی کیا ہے۔ لہٰذا ان کے اشعار میں یہ اظہار مدافعانہ بھی ہے اور مزاحمتی بھی مگر کہیں کہیں جارحانہ ہو گیا ہے۔ مثال میں بے شمار اشعار پیش کیے جا سکتے ہیں مگر اصل مزہ ان کا مجموعہ ’’باوجود‘‘ پڑھ کر ہی لیا جا سکتا ہے اس لیے میں رستم نامی کی شاعری اور قاری کے درمیان سے رخصت چاہتا ہوں آپ رستم نامی کی شاعری پڑھیے جو میرے دعوے دلائل سے ثابت کر دے گی۔

کتاب:ستارہ ہے خاک پر(شاعری)
کلام:محمد آصف مرزا
قیمت:۳۵۰؍روپے
ناشر:رومیل ہائوس آف پبلی کیشنز،راولپنڈی
محمد آصف مرزا کا شعری مجموعہ’’ستارہ ہے خاک پر‘‘کے نام سے شائع ہواہے۔جس میں ان کی ۷۵ غزلیں اور نظمیں شامل ہیں۔محمد آصف مرزا کی شاعری پڑھ کر قاری لطف و سرور میں ڈوب جاتاہے اور کیوں نہ ڈوب جائے یہ شاعری بھی تو لطف و سرور میں ڈوب کر لکھی گئی ہے۔صرف ایک دعائیہ نظم پیش خدمت ہے۔ مزید شعری لطف کے لیے ان کے پورے مجموعے کا مطالعہ ضروری ہوجاتاہے۔ملاحظہ ہو:
تری رحمتوں کے جوار میں/تری نعمتوں کے حصار میں
تری حیرتوں کے مدار میں/تری آیتوں کے شمار میں
تری عظمتوں کے دیار میں/تری خلقتوں کی قطار میں
تری بزم لیل و نہار میں/’’میں ہوں ایک ذرۂ بے نشاں‘‘
مجھے اپنے قرب کی چھائوں دے/مجھے اپنی جائے اماں میں رکھ

کتاب :مسافت(شاعری)
کلام:نوید صادق
قیمت:۴۰۰؍روپے
ناشر:نظمینہ پبلی کیشنز،لاہور
نوید صادق کا شعری مجموعہ’’مسافت‘‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔جس کا فرسٹ فلیپ پاکستان کے معروف شاعر جناب انور شعور ،سیکنڈ فلیپ خالد علیم اور بیک فلیپ ڈاکٹر خورشید رضوی نے تحریر کیا ہے۔جب کہ ’’خواب سرا کا آدمی‘‘کے عنوان سے جناب شاہد ماکلی نے کتاب کا دیباچہ لکھاہے۔کتاب میں تازہ کلام کے ساتھ ابتدائی کلام کا انتخاب بھی شامل اشاعت کیاگیاہے۔نوید صادق کا لہجہ نرم،شائستہ اور شیریں ہے۔ان کے شعروں میں شعریت جا بہ جا نظر آتی ہے جس کا آج کل کے نوجوان شعرامیں فقدان ہے ۔نوید صادق اپنی بات بڑے سہل انداز میں کہہ جاتے ہیں اور یہ سادگی ہی ان کے اشعار کا حسن کہلاتی ہے۔ایک شعر پیش خدمت ہے ان کی مکمل شاعری کے لیے مسافت کے لیے ذہنی مسافت کی شرط ہے:

جو داغ دل پہ لگے تھے وہ دھو کے آیا ہوں
میں خوش نصیب مدینے میں رو کے آیا ہوں


متعلقہ خبریں


آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...

آزادی یا موت،عمران خان کاقوم کوپیغام

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...

مافیاز کے ظالمانہ نظام کوبرداشت نہیں کریں گے، حافظ نعیم

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید وجود - جمعرات 20 نومبر 2025

عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...

اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - بدھ 19 نومبر 2025

جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...

27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے، 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ، ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ، ترجمان پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کیخلاف مواد پر...

کالعدم تحریک لبیک کے 23 ارب روپے سے زائدکے اثاثے منجمد

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم وجود - بدھ 19 نومبر 2025

28ویں 29 ویں اور 30ویں ترامیم کے بعد حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ترامیم ملک و قوم کیلئے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں،میٹ دی پریس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 وی...

فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد وجود - بدھ 19 نومبر 2025

موٹر سائیکل سواروں کابھاری چالان ظلم ،دھونس ، دھمکی مسئلے کا حل نہیں،جرمانوں میں کمی کی جائے ہیوی ٹریفک چالان اور بندش احسن اقدام ، لیکن یہ مستقل حل نہیں،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا کہ کسی قانون کا بننا اور اسکے نفاذ کا طر...

کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کی ذمہ دار صوبائی حکومت ،آفاق احمد

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد وجود - منگل 18 نومبر 2025

نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...

حکومت کو گرانا ہے ورنہ پاکستان ڈوب جائیگا،اپوزیشن اتحاد

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم وجود - منگل 18 نومبر 2025

پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...

سندھ میںنیا صوبہ بنے گا ایم کیو ایم

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب وجود - منگل 18 نومبر 2025

36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...

تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح وجود - منگل 18 نومبر 2025

وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...

وزیراعظم کا شالیمار ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کا افتتاح

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم وجود - منگل 18 نومبر 2025

بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...

حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم

مضامین
بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم وجود جمعرات 20 نومبر 2025
بھارتی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

اپنے آپ کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے! وجود جمعرات 20 نومبر 2025
اپنے آپ کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے!

دہلی دھماکہ: اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف وجود بدھ 19 نومبر 2025
دہلی دھماکہ: اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف

کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان وجود بدھ 19 نومبر 2025
کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان

ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر