وجود

... loading ...

وجود

استقبال کتب

اتوار 01 اپریل 2018 استقبال کتب

کتاب :میرے ہمدم مرے دوست(مضامین)
مصنف:شاعرصدیقی
قیمت:۵۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
کتاب ’’میرے ہمدم مرے دوست‘‘جناب شاعرصدیقی کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے ایسے شاعروں اورادیبوں پر لکھے ہیں جن سے وہ مل چکے ہیں اور ان کے بارے میں بہت کچھ جان چکے ہیں۔ان اشخاص میں اختر لکھنوی(سانحہ مشرقی پاکستان مرحوم کا نوحہ گر)،اخی بیگ(شعور تنگ نظر کے آئینے میں)،امیر حسین چمن(ایک روشن شخصیت) ، حبیب احسن(کم گو سخن ور) رشیدالزماں خلش کلکتوی (ایک انسان دوست شاعر) ، خواجہ ریاض الدین عطش(منفرد آہنگ کا سنجیدہ شاعر)،زاہد حسین (علامتی اور تمثیلی کہانیوں کا خالق)،زخمی کانپوری (چلتا پھرتا فلمی انسائیکلو پیڈیا) ،سہیل غازی پوری(ایک قادرالکلام شاعر)، شاداب صدیقی(فانی بدایونی کے تعاقب میں)، شاعرعلی شاعر (شاعرعلی شاعر کی شاعری اساس محبت ہے)،ظفر محمد خان ظفر(ایک سائنس دان شاعرکا ایجاد تازہ)،عارف ہوشیار پوری (جنگ آزادی کا ایک جانباز قلم کا سپاہی)، فرقان ادریسی (نعت گوئی اور نعمت عظمیٰ)،نون جاویدجدید حسیت کا جمالیاتی شاعر اور واحد نظامی (سانحہ مشرقی پاکستان کا ایک شہید افسانہ نگار) شامل ہیں۔کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

کتاب:باوجود(شعری مجموعہ)
شاعر:رستم نامی
قیمت:۵۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
رستم نامی کادوسرا شعری مجموعہ’’باوجود ‘‘کے نام سے شائع ہو ا ہے ۔ غیر ضروری بات کے عنوان سے شاعرموصوف نے کتاب کا ابتدائیہ لکھاہے جب کہ شاعرعلی شاعر نے عرض ناشر بہ عنوان’’باوجود کا شاعر…رستم نامی‘‘تحریر کیا ہے۔آئیے شاعرعلی شاعر کی رائے ملاحظہ کرتے ہیں جس سے کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہوتی ہے:
’’کسی زبان کا اچھا شاعر ہونے کے لیے اہلِ زبان ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال علامہ اقبال ہیں جن کی مادری زبان اُردو نہیں تھی مگر انھوں نے اُردو زبان میں ایسی شاعری کی کہ ایک صدی ان کے نام ہو گئی۔ اسی طرح رستم نامی کی زبان اُردو نہیں ہے مگر ان کی اُردو شاعری پڑھ کر خوش گوار حیرت ہوتی ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی اس ادا پر ایمان اور پختہ ہو جاتا ہے کہ وہ جس کو چاہے عزت دے اور جس قدر دے اور جس سے جو چاہے وہ کام لے۔
رستم نامی کا پہلا شعری مجموعہ ’’لہٰذا‘‘ تھا جو نہ صرف زیورِ طباعت سے آراستہ ہوا بلکہ قارئین شعر و سخن سے داد و تحسین بھی وصول کرتا رہا۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ’’باوجود‘‘ زیر نظر ہے جس میں ان کی شاعری کی مسافت بہت دور تک اور منزل مقصود کے قریب نظر آ رہی ہے۔ اہل قلم، اہلِ زبان اور دنیائے اُردو ادب کے مکینوں سے ان کی دوستی، روابط اور تعلقات ان کی شاعری ہی کی بنا پر استوار ہوئے اور شاعری کی بنا پر ہی لوگ انھیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کہتے ہیں تخلیق سے تخلیق کار کی پہچان ہوتی ہے۔ رستم نامی کی شعری تخلیقات ان کی پہچان ہیں۔
مارکسی نظریے کے مطابق مقدار سے معیار پیدا ہوتا ہے۔ رستم نامی نے بہت زیادہ شاعری کی ہے جس کی بنا پر ثابت کیا جا سکتا ہے کہ ان کی شاعری میں اچھے اشعار کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے۔ ہاتھ کنگن کو آراسی کیا، چند اشعار ملاحظہ ہوں:

کر رہا ہُوں پھر بھی اُس کا احترام
وہ مرے قد سے زیادہ تو نہیں
٭

لکھا تھا جو نصیب میں تم سے ملا ہمیں
یہ رنج و غم تمھاری نوازش تو ہے نہیں

محبت کی پرانی اِس کہانی میں
نئے کردار کی فوری ضرورت ہے

ناکردہ جرم کی بھی ملے گی سزا ہمیں
انصاف آپ کا ہے، عدالت ہے آپ کی

ہم تو سمجھ رہے تھے ظالم ہیں غیر لیکن
اِحسان کرنے والے اپنے ہی یار نکلے

رستم نامی کی شاعری میں رومانی اشعار کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے انھوں نے اپنے معاشرے اور صاحب اقتدار افراد کے نامناسب رویوں، نا انصافی، غیر مساوات اور چور بازاری کی باتیں زیادہ کی ہیں۔ ظاہر ہے ایک انسان غیر اخلاقی، غیر انسانی، غیر قانونی اور غیر اسلامی افعال و کردار کو کب تک برداشت کرے گا۔ حدیث کے مطابق اگر طاقت رکھتے ہو تو برائی کو بہ زورِ بازو روکو، جرأت ہو تو زبان سے منع کرو، ورنہ برائی کو دل میں برا جانو، رستم نامی قلم چلانا جانتے ہیں اور ان کے قلم میں طاقت بھی ہے اور ہمت و جرأت بھی۔ لہٰذا انھوں نے اپنے تلخ و شیریں تجربات، شدید جذبات، نازک احساسات اور عمیق مشاہدات کو شعری قالب میں بڑی عمدگی سے ڈھال دیا ہے۔ اس سے ان کی شاعری میں طنز کے نشتر جا بہ جا نظر آتے ہیں اور ان کا لہجہ لمحہ بہ لمحہ سخت اور تلخ ہوتا چلا گیا ہے۔ ان کو حکمرانوں، سیاست دانوں اور ظالم وڈیروں، جابر چودھریوں اور بے رحم جاگیرداروں پر غصہ ہے اور ان کا غصہ بجا ہے۔ یہ سیاست دان اور حکمران جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ سب ہمارے سامنے ہے اور اس سے بچہ بچہ واقف ہو گیا ہے کہ ہمارے ملک عزیز کو تباہی کے دوراہے پر لانے والے یہی کرپٹ لوگ ہیں جو ہر قسم کے کرپشن میں مبتلا ہیں اور بادشاہوں والی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

رستم نامی نے ان پر طنز بھی کیا ہے اور ان کے کرتوتوں کے خلاف اپنے غصے کا بھرپور اظہار بھی کیا ہے۔ لہٰذا ان کے اشعار میں یہ اظہار مدافعانہ بھی ہے اور مزاحمتی بھی مگر کہیں کہیں جارحانہ ہو گیا ہے۔ مثال میں بے شمار اشعار پیش کیے جا سکتے ہیں مگر اصل مزہ ان کا مجموعہ ’’باوجود‘‘ پڑھ کر ہی لیا جا سکتا ہے اس لیے میں رستم نامی کی شاعری اور قاری کے درمیان سے رخصت چاہتا ہوں آپ رستم نامی کی شاعری پڑھیے جو میرے دعوے دلائل سے ثابت کر دے گی۔

کتاب:ستارہ ہے خاک پر(شاعری)
کلام:محمد آصف مرزا
قیمت:۳۵۰؍روپے
ناشر:رومیل ہائوس آف پبلی کیشنز،راولپنڈی
محمد آصف مرزا کا شعری مجموعہ’’ستارہ ہے خاک پر‘‘کے نام سے شائع ہواہے۔جس میں ان کی ۷۵ غزلیں اور نظمیں شامل ہیں۔محمد آصف مرزا کی شاعری پڑھ کر قاری لطف و سرور میں ڈوب جاتاہے اور کیوں نہ ڈوب جائے یہ شاعری بھی تو لطف و سرور میں ڈوب کر لکھی گئی ہے۔صرف ایک دعائیہ نظم پیش خدمت ہے۔ مزید شعری لطف کے لیے ان کے پورے مجموعے کا مطالعہ ضروری ہوجاتاہے۔ملاحظہ ہو:
تری رحمتوں کے جوار میں/تری نعمتوں کے حصار میں
تری حیرتوں کے مدار میں/تری آیتوں کے شمار میں
تری عظمتوں کے دیار میں/تری خلقتوں کی قطار میں
تری بزم لیل و نہار میں/’’میں ہوں ایک ذرۂ بے نشاں‘‘
مجھے اپنے قرب کی چھائوں دے/مجھے اپنی جائے اماں میں رکھ

کتاب :مسافت(شاعری)
کلام:نوید صادق
قیمت:۴۰۰؍روپے
ناشر:نظمینہ پبلی کیشنز،لاہور
نوید صادق کا شعری مجموعہ’’مسافت‘‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔جس کا فرسٹ فلیپ پاکستان کے معروف شاعر جناب انور شعور ،سیکنڈ فلیپ خالد علیم اور بیک فلیپ ڈاکٹر خورشید رضوی نے تحریر کیا ہے۔جب کہ ’’خواب سرا کا آدمی‘‘کے عنوان سے جناب شاہد ماکلی نے کتاب کا دیباچہ لکھاہے۔کتاب میں تازہ کلام کے ساتھ ابتدائی کلام کا انتخاب بھی شامل اشاعت کیاگیاہے۔نوید صادق کا لہجہ نرم،شائستہ اور شیریں ہے۔ان کے شعروں میں شعریت جا بہ جا نظر آتی ہے جس کا آج کل کے نوجوان شعرامیں فقدان ہے ۔نوید صادق اپنی بات بڑے سہل انداز میں کہہ جاتے ہیں اور یہ سادگی ہی ان کے اشعار کا حسن کہلاتی ہے۔ایک شعر پیش خدمت ہے ان کی مکمل شاعری کے لیے مسافت کے لیے ذہنی مسافت کی شرط ہے:

جو داغ دل پہ لگے تھے وہ دھو کے آیا ہوں
میں خوش نصیب مدینے میں رو کے آیا ہوں


متعلقہ خبریں


پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...

پی ٹی آئی کی لاہور سے عوامی تحریک شروع ،سہیل آفریدی کا بھرپور استقبال، عمران خان کے حق میں نعرے

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...

کراچی کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار،عوام آگ بگولہ

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان وجود - اتوار 28 دسمبر 2025

اپیلیں مکمل طور پر تیار کر لی گئی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی عدالت نے برطرف شدہ گواہ انعام اللہ شاہ اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو بنیاد بنایا توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی چیٔرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو اسلام آباد ہائ...

توشہ خانہ ٹو کیس، عمران اور بشریٰ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید وجود - هفته 27 دسمبر 2025

یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...

پاکستان پر مسلط ٹولہ آدم خور بن چکا ہے، سہیل آفریدی کی لاہور آمد، پنجاب حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل وجود - هفته 27 دسمبر 2025

پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد پر پنجاب میں غیراعلانیہ مارشل

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...

نفرت کی سیاست ختم ،زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، فضل الرحمان

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات وجود - هفته 27 دسمبر 2025

ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...

ٹیکس چوری کرنیوالے نجی اسپتالوں اور اداروں میں افسران تعینات

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض وجود - هفته 27 دسمبر 2025

اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...

غزہ پر قبضے کے اسرائیلی بیانات سے واشنگٹن ناراض

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی وجود - هفته 27 دسمبر 2025

بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...

اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...

فوج شہریوں کے حقوق تحفظ کیلئے پرعزم ،فیلڈ مارشل

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے(عمران خان کی ہدایت پر تیاریاں شروع کردیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ وجود - جمعه 26 دسمبر 2025

اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...

گورنر سندھ کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ

مضامین
پنجاب کی انگڑائی وجود اتوار 28 دسمبر 2025
پنجاب کی انگڑائی

تاریخ کے زخم وجود اتوار 28 دسمبر 2025
تاریخ کے زخم

بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی وجود اتوار 28 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں میں تعلیمی پسماندگی

میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں وجود اتوار 28 دسمبر 2025
میرے فکری اُستادڈاکٹر منظور احمد۔۔۔چند یادیں

بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد وجود هفته 27 دسمبر 2025
بانی پی ٹی آئی 17سالہ سزاکے بعد

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر