... loading ...
پاکستان دنیا کا ایسا منفرد ملک ہے جہاں پہاڑ بھی ہیں، صحرا بھی اور سمندر بھی، کہیں برف زاروں سے ڈھکے میدان ہیں تو کہیں دور دور تک پانی کے آثار بھی نظر نہیں آتے، یہاں کے تاریخی مقامات، شمالی علاقہ جات کے دل کو چھو لینے والے مقامات اس سرزمین کو منفرد بناتے ہیں، یہ سب مقامات وطن عزیز کے تمام صوبوں کی رنگا رنگ تہذیبی ثقافت کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔وادی مہران کی قدیم ترین تہذیب کی تو پھر زمانہ قدیم کے مناظر ذہنوں میں اْبھر آتے ہیں۔آج ہم سندھ کے ایک قدیم شہر نیرون کوٹ موجودہ حیدر آباد کے بارے میں ذکر کر ہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اسے سب سے پہلے مقدونیہ کے عظیم سپہ سالار سکندر اعظم نے آباد کیا تھا۔
اگر یہ کہا جائے کہ نیرون کوٹ کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، تو بے جا نہ ہوگا۔ تاریخ کے دریچوں میں جھانکنے سے معلوم ہوتا ہے کہ سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد جو کہ 1935 ء تک سندھ کا دارالخلافہ تھا اور اب یہ نہ صرف ضلع بلکہ ایک ڈویڑن کی حیثیت رکھتا ہے، اس کی بنیاد میاں غلام شاہ کلہوڑو نے 1768 ء میں رکھی تھی، اس سے قبل یہ شہر نیرون کوٹ کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔
تاریخی کتابوں میں درج ہے کہ نیرون کوٹ زمین سے بلند ایک اونچی ٹیکری ہوا کرتی تھی، جسے ’’گنجو ٹکر‘‘ کی ٹیکری کہا جاتا ہے،یہاںپہلے پہل جس بستی نے جنم لیا تاریخ میں اس کا نا م ’’رون ‘‘ درج ہے، جسے بعد میں مورخوں نے ’’ارون‘‘ اور بعض نے ارون پور بھی لکھا ہے۔ اس جگہ کا ذکر پٹیالہ، پٹالپور اور پٹالہ بندر کے مختلف ناموں سے بھی ملتا ہے۔تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ، چوں کہ اس شہر کے قریب دریا بہتا تھا ،لہٰذا یہاں بندرگاہ بھی ہوگی ،چناں چہ اس کا نام پٹالہ بندر ہی ہوگا۔ مورخوں کے مطابق خود سکندر اعظم نے یہاں سے ایک سردار کو جہازوں کابیڑہ دے کر روانہ کیا تھا، ان کے خیال کے مطابق اس بندر گاہ سے شرق اوسط، خلیج فارس، مصر، سیلون (سری لنکا) مالدیپ اور سنگاپور سے تجارت ہوا کرتی تھی۔
پٹالہ، پٹالپور یا پٹالہ بندر نامی شہر بعد میں ختم ہوگیا تو پھر یہاں نیرون کوٹ نامی شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ کپتان ’’میکمر وڈ‘‘ اور ’’سرچارلس ایلیٹ‘‘نے جو مشہور تاریخ دان اور محقق تھے ،انہوں نیاس شہر کو نیرون کا نام دیا ہے۔ سر چارلس ایلیٹ لکھتا ہے کہ یہ شہر ٹھٹھہ سے شمال کی جانب منصورہ اور ٹھٹھہ کے تقریباًدرمیان میں واقع تھا۔ رون نامی بستی نے کب پٹالہ بندر کا روپ دھارا پھر پٹالہ بندر کیسے ’’نیرون کوٹ‘‘ میں تبدیل ہو ا یہ بتانے سے تاریخ قاصر اور تاریخ دان خاموش ہیں۔نیرون کوٹ کے بارے میں تحقیق کرنے سے پتا چلتا ہے کہ چھٹی صدی عیسوی میں رائے گھرانے کا ’’رائے سمیرس ماہی‘‘ اس علاقے کا حاکم تھا۔ اس کی حکمرانی برہمن آباد کے گورنر کے ماتحت تھی ،جو اس علاقے میں اپنا حاکم مقرر کرتا تھا۔ ساتویں صدی عیسوی کے آخری عشرے میں مشہور ہندوراجہ ’’رائے ڈاہر‘‘ کی طرف سے اسی قلعے کا حاکم ’’سمندر سمنی‘‘ نام کا شخص تھا ،جو بدھ مذہب کا پیروکار اور بھکشوتھا اس کا ذکر پہلے بھی آیا ہے۔
قلعے کی اپنی تاریخی اور فوجی اہمیت تھی لہٰذا اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’رائے ڈاہر ‘‘ یا ’’ راجہ داہر‘‘ کا بیٹا ’’جیسنہ‘‘یہاں اکثر آتا جاتا رہتا تھا۔مورخین کے مطابق یہ علاقہ خوب صورتی اور حسن و شادابی کا نمونہ تھا۔قلعے کا مغربی حصہ نشیب میں تھا، جہاں ایک خوبصورت جھیل تھی، جس کا شفاف پانی چاروں طرف پھیلا ہوا تھا، سبزہ و پھلواری دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی، اْس وقت دریائے سندھ گنجو ٹکر کے مشرقی حصے میں بہتا تھا۔ یوں مشرق کی طرف پانی اور مغرب میں خشکی سے ملاہوا یہ قلعہ انتہائی دیدہ زیب لگتا تھا۔
آٹھویں صدی کے اوائل میں دیبل فتح کرنے کے بعد فاتح سندھ محمد بن قاسم نیرون کوٹ کی جانب روانہ ہوئے۔ یہاں پہنچ کر انہوں نے جس جگہ پڑائو ڈالا اسے بلہار کہا جاتا ہے، جو نیرون کوٹ کے باہر ایک خوبصورت چراگاہ تھی۔ بلہار کی معانی سر سبز و شاداب علاقہ کے ہیں۔ محمد بن قاسم نے جب اس علاقے کو فتح کیا، تو مسلمان افواج نے صلہ رحمی کا شاندار مظاہرہ کیا جسے مقامی آبادی نے بہت سراہا،انہوں نے قلعے میں ایک مسجد بھی بنانے کا حکم دیا۔ ایک اور مورخ ابو عبداللہ محمد الادریسی نیرون کوٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ شہر دریا کے کنارے آباد ایک محفوظ اور سر سبز وشاداب علاقہ تھا، جب کہ مشہور و معروف مورخ شیر علی قانع ٹھٹھوی نے بھی اپنی کتاب تحفۃ الکرام میں اس کے بارے میں لکھا ہے۔
بعد ازاںمیاں غلام شاہ کلہوڑو نے قلعہ کی نئے سرے سے تعمیرکرائی، اس شہر کے بارے میں بہت ہی کم معلومات منظر عام پر آئی ہیں۔بہت ممکن تھا کہ نیرون کوٹ دیگر ناموں رون یا پٹالہ بندر کی طرح تاریخ کاحصہ بن جاتا ،مگریہ ٹیکری پر واقع تھا، اس لیے موسم کی چیرہ دستیوں سے محفوظ رہا۔ دیبل اور منصورہ کو ملانے والی شاہراہ پر ہونے کی وجہ سے کئی قافلے اکثر اس شہر میں ٹھہرتے تھے۔علاوہ ازیںدریا کی قربت نے اسے دوسرے شہروں سے آبی راستوں کے ذریعے ملایا ہوا تھا، چناں چہ خشکی ہو یا تری دونوں راستوں سے قافلوں کی آمد و رفت جاری رہتی تھی۔ان راستوں سے سیاح، محقق، عالم، تاجر اور دوسرے لوگوں کے آنے جانے کی وجہ سے یہ شہر تاریخ کے اوراق میں گم ہونے کے بہ جائے کسی نہ کسی طرح اپنا وجود برقرار رکھنے میں کام یاب ہوگیا۔ نیرون کوٹ پر عربوں کی حکومت بہت دنوں تک قائم رہی۔ انہوں نے یہاںتقریباً تین سو سال تک حکمرانی کی۔ بعد ازاں دہلی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ نوابین نے قلعے کا انتظام سنبھالا۔مشہور مغل بادشاہ اکبر کے دور میں خان خناں کو اس علاقے کا انتظام سنبھالنے کی ذمیداری تفویض کی گئی۔
ایک اور بات بھی مشہور ہے کہ اس شہرمیں مشہور مغل بادشاہ ،شاہ جہاں بھی آیا تھا، اس وقت وہ صرف شہزادہ تھا۔ تخت نشین ہوجانے کے بعد اس نے مکی شاہ بابا کے مزار کی تعمیر کا حکم بھی دیا تھا اس سلسلے کا ایک شاہی فرمان آج بھی بابا کے مزار کے مغرب کی طر قلعہ کی دیوار میں لگا ہوا ہے۔ شاہ جہاں نے اسی زمانے میں ٹھٹھہ کی مشہور شاہجہانی مسجد بنوانے کا بھی حکم دیا تھا۔ دہلی کے حکمران کمزور پڑے تو یہاں سومرو نے طاقت کے زور پر اپنی حکومت قائم کرلی، ان کے دور میں سخاوت، بہادری اور سرفروشی کی بہت سی اعلیٰ مثالیں قائم ہوئیں۔ جام نظام الدین جام تماچی، مخدوم بلاول اور دولہا دریا خان اسی دور کی اہم شخصیات ہیں۔ اس زمانے میں ادب و ثقافت کو بھی فروغ ملا ،پھر یہاں ارغون اور ترخان قابض رہے، ان کے بعد کلہوڑوں نے اس علاقے پر حکمرانی کی۔ یہ لوگ داخلی طور پر خود مختار مگر خارجی طور پر دہلی کے ماتحت تھے۔آج کے موجودہ شہر حیدرآباد کی بنیاد ان ہی کے دور حکومت میں میاں غلام شاہ کلہوڑو نے رکھی تھی۔ اس شہر کو نیرون کوٹ سے حیدرآباد میں بدلنے والے کلہوڑو خاندان نے حکومت کرنے کے لیے اپنے حسن اخلاق اور بہترین کردارسے لوگوں کے دل جیتے، اس طرح لوگ ان کے گرویدہ ہوتے گئے۔ ماضی کا نیرون کوٹ اور موجودہ حیدر آباد تاریخ میں ایک طویل باب کی حیثیت رکھتے ہیں، جس میں امن و آتشی، ادب و تاریخ، تہذیب و تمدن اور صحت مند معاشرے کے انمٹ نقوش واضح ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...
حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔
سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...
سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...
جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...
ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...
محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...