وجود

... loading ...

وجود

سوئی سدرن اورکے الیکٹر ک کی ایک دوسرے پرالزام تراشیاں

هفته 31 مارچ 2018 سوئی سدرن اورکے الیکٹر ک کی ایک دوسرے پرالزام تراشیاں

شہرقائد میں گرمی میں اضافے کے ساتھ پہلے سے جاری لوڈشیڈنگ میں اچانک ہی اضافہ ہوگیا۔ جس کے باعث 41ڈگری سینٹی گریڈدرجہ حرارت میں بجلی کی بندش نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا۔ لوڈ شیڈنگ کے باعث مختلف علاقو ںمیں پانی کی بھی شدید قلت پیداہوگئی ۔حیر ت کی بات یہ کہ جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ مسلسل جاری تھی وہاں اس کادورانیہ دس گھنٹے سے تجاوزکرگیاجبکہ لوڈشیڈنگ سے مستثنی علاقوں میں بجلی بند کی جارہی ہے ۔ اس حوالے سے کے الیکٹرک حکام نے لوڈشیڈنگ میں اچانک اضافے کاذمے دارسوئی سدرن کمپنی کوقراردیناشروع کردیااس حوالے سے کے الیکٹرک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی کو بڑھانے کے بجائے اس میں مسلسل کمی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ادارے کو بجلی کی پیداوار میں رکاوٹیں حائل ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ موسم گرما میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایس ایس جی سی کی جانب سے 276 ملین کیوبک فیٹ روزانہ کی گیس فراہم کو کم کرکے 90 ملین کیوبک فیٹ روزانہ تک محدود کردیا گیا۔ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کے الیکٹرک ایس ایس جی سی سے رابطے میں ہے تاہم اسے معاملے کو جلد حل کر لیا جائے گا۔

نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے سعدیہ ڈااڈا نے بتایا کہ کے گیس کی ناکافی فراہمی کی وجہ سے کے الیکٹرکے 500 میگا واٹ کے پاور پلانٹ غیر فعال ہیں، لہٰذا ادارے کو شہر میں مجبوراً اضافی لوڈ شیڈنگ کرنی پڑ رہی ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی کوشش ہے کہ اس شارٹ فال کا بوجھ کسی مخصوص صارف پر نہ ڈالا جائے اسی لیے اضافی لوڈ شیڈنگ تمام علاقوں تک مساوی بنیادوں پر کی جارہی ہے۔

اس حوالے سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان شہباز اسلام نے بتایا کہ ادارے کے پاس اس وقت گیس کی کمی کا سامنا ہے، اور ایسی صورت میں پہلے گھریلو صارفین کو ترجیح دیتے ہیں اس کے بعد کمرشل صارفین کو ترجیح دی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی نے کے الیکٹرک کی سپلائی بند نہیں کی، انہیں جتنی گیس دی جارہی تھی اتنی ہی دی جارہی ہے۔جبکہ کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے درمیان کوئی کانٹریکٹ نہیں ہے،اور کے الیکٹرک ایس ایس جی سی کی 80 ارب روپے کی نادہندہ ہے، لیکن پھر بھی کراچی کی عوام کی پریشانی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کے بجلی کی تقسیم کار کمپنی کو فراہمی کی جاری ہے۔

میڈیا اطلاعات رپورٹ کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اور کراچی الیکڑک لمیٹڈ کے مابین واجبات کی ادائیگی پر تنازعہ شدت اختیار کرگیا جس کے باعث شعبہ صنعت کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔یادرہے کہ کے الیکڑک سوئی سدرن گیس کمپنی کا سب بڑا صارف ہے اور گزشتہ دنوں گرمی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی کے الیکڑک نے ایس ایس جی سی ایل کو گیس کی فراہمی میں اضافے کی درخواست کی تھی۔

کے الیکڑ ک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا کے مطابق ‘بن قاسم پاور اسٹیشن (بی کیو پی ایس) کو فعال کرنے کے لیے 190 ملین کیوسک فٹ فی دن کے حساب سے درکار ہے جبکہ مذکورہ پاور اسٹیشن صرف گیس پر بھی چل سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘28 مارچ کو بجلی کی طلب 2 ہزار 600 میگا وٹ تک جا پہنچی چنانچہ اگلے دنوں میں طلب میں مزید اضافہ ممکن ہے۔سعدیہ ڈاڈا نے انکشاف کیا کہ گیس کی کمی کے سبب بعض پلانٹ بند ہیں جس کی وجہ سے 500 میگا وٹ بجلی کا شارٹ فال ہے۔

سوئی گیس کمپنی اورکے الیکٹرک کے درمیان لڑائی اورالزام تراشی اپنی جگہ لیکن اس ساری صورت حال میں سب سے زیادہ نقصان کاروباری سرگرمیوں کوپہنچ رہاہے ۔ کیوں کہ لوڈشیڈنگ سے سب سے زیادہ صنعتی علاقے متاثرہیں۔ یادرہے کہ گزشتہ برسوں میں لوڈشیڈنگ میں خاطرخواہ کمی آئی تھی جس کے باعث صنعتی اداروں میں بجلی کے متبادل ذرائع ختم کردیئے گئے تاہم اب گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے مالی نقصان کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن انڈسٹری کے ایک رکن کے مطابق صنعت کاروں نے ایس ایس جی سی اور کے الیکڑک کے مابین تنازعہ کو حل کرنے کی پیش کش کی ہے اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ نے بھی ایک قدم اٹھایا ہے لیکن ایس ایس جی سی کے مینجنگ ڈائریکٹر نے دوٹوک کہا ہے کہ 5 اپریل سے پہلے کوئی اجلاس ممکن نہیں ہے۔

بن قاسم ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (بی کیو اے ٹی آئی) کے سابق صدر رشید جان محمد نے کے مطابق لوڈشیڈنگ سے صنعتی امور بری طرح متاثر ہور ہے ہیں کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی ہنگامی بنیادوں پر فراہم کی جائے تاکہ بجلی کی طلب پوری ہو سکے ۔

ایس ایس جی سی حکام نے پہلے موقف اختیار کیا کہ کے الیکڑک کو گیس کی سپلائی محدود نہیں کی گئی لیکن جب اس مسئلے پر بات کی گئی تو ایس ایس جی سی کے ترجمان شہباز اسلام نے کہا کہ گیس کی اضافی طلب کی ڈیمانڈ پوری نہیں کی جا سکتی ہماری پہلی ترجیح حکومت کی مجوزہ پالیسی ہے کہ گھریلو صارفین کی ضرورت پوری کی جائے جبکہ دوسری ترجیح گیس سیلز ایگریمنٹ جبکہ تیسری ترجیح میں کے الیکڑک کی درخواست ہے لیکن کے الیکڑک کی جانب سے عدم ادائیگی کا معاملہ رہا اس لیے بھی گیس کی اضافی فراہمی ممکن نہیں ہے۔

ادھر کے الیکڑ ک کی ترجمان سعدیہ ڈاڈا کا موقف ہے کہ کے الیکڑک کو گیس کمپنی کے ادائیگی کرنی جس کے لیے بھرپور کوشش جاری ہے لیکن اس سے دگنی ادائیگی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کو کے الیکڑک کی کرنی ہے لیکن کراچی کے شہریوں کے وسیع تر مفاد میں کے ڈبلیو ایس بیکو بجلی کی فراہمی جاری ہے۔ایس ایس جی سی نے دعویٰ کیا کہ کے الیکڑک پر 78 ارب روپے واجب الادا ہیں جبکہ سعدیہ ڈاڈا کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقم 13 ارب 70 کروڑ روپے ہے۔

ایس ایس جی سی میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ دونوں کمپنیوں کے مابین سارا معاملہ زائد واجبات کے گرد گھوم رہا ہے اور کے الیکڑک کی جانب سے اضافی گیس کی فراہمی کی درخواست بھی موصول ہوئی لیکن ہم نے اضافی گیس کی فراہمی کو بقایات کی ادائیگی سے مشروط کردیا۔

کے الیکڑک کے ذرائع نے بتایا کہ گیس کی فراہمی کے سلسلے میں فروری میں ہی ایس ایس جی سی کو مطلع کیا گیا۔ لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہو تا 28 فروری کو گورنر ہاؤس میں اجلاس ہوا جس کے بعد 7 مارچ کو دوبارہ گیس سے متعلق مراسلہ ارسال کیا گیا۔ مراسلے کی کاپی میں درج ہے کہ ‘20 ملین کیوسک فٹ فی دن کے حساب سے گیس کم فراہم کی تو 100 میگا وٹ بجلی پیدا نہیں کی جا سکے گی۔

یہ ساری صورت حال اپنی جگہ لیکن پاکستان کے معاشی حب کے مکین متعلقہ اداروں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آیاآپس کی لڑائی میں ہمیں کیو ں رونداجارہاہے ۔ ہمارے بچوں کا کیا قصور ہے جوانھیں چلچلاتی دوپہرمیں بجلی سے محروم کرکے بیماریوں کے منہ میں دھکیلاجارہاہے ۔ کاروباری طبقہ ‘تاجراورصنعت کار سوال کررہے ہیں کہ ہمیں کس جرم کی سزادی جارہی ہے ۔ جبکہ مزدورطبقہ اس سوال میں حق بجانب ہے کہ اس مہنگائی کے دورمیں ہمارے لیے روزگارکے دروازے کیوں بند کیے جارہے ہیں ۔ یہاں ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں اس معاملے میں مداخلت کریں ۔ خصوصاً گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ متعلقہ محکموں کوطلب کرکے اس بات کاپابندبنائیں کہ وہ آپسی لڑائی میں عوام کوایندھن بنانے سے گریز کریں۔


متعلقہ خبریں


تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

ملکی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارا ردعمل شدید ہوگا ،پاکستان اور افغانستان کی جنگ بندی ہو چکی، دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو افغانستان کو پتہ ہے ہمارا کیا جواب ہوگا، محسن نقوی کوئی جتھہ ہتھیاروں کے ساتھ ہوگا تو ایکشن لیا جائیگا، ٹی ایل پی کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے، ایم ...

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، سیلاب کے باعث سخت معاشی نقصان کا دھچکا لگا ہے،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے، بجٹ میں مختص اہداف متاثر ہو سکتا ہے، ٹیکس نظام اور انرجی سیکٹر میں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ...

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی

سکیورٹی فورسزکادالبندین میں آپریشن ،6دہشت گرد ہلاک وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد پہاڑی غار میں پناہ لیے ہوئے تھے،سکیورٹی ذرائع فضائی نگرانی کے ذریعے موزوں وقت پر ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے دالبندین میں فتنہ الہندوستان کے خلاف کامیاب کارروائی کرتے ہوئے6دہشت گرد ہلاک کر دیے ۔سکیورٹ...

سکیورٹی فورسزکادالبندین میں آپریشن ،6دہشت گرد ہلاک

علیمہ خان کی روپوشی کی پولیس رپورٹ بوگس قرار،چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

عمران خان کی ہمشیرہ روپوش ہیں تو اڈیالہ جیل کے باہر ان کی میڈیا ٹاک کیسے نشر ہوتی ہیں، جج کا شوکاز نوٹس جاری ضمانتی مچلکے ضبط کرنے اور دو نئے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم ،دونوں پولیس افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ایک بار پھر عمران خان...

علیمہ خان کی روپوشی کی پولیس رپورٹ بوگس قرار،چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

گندم کی فی من امدادی قیمت 3500 روپے مقرر، سہ گنا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مؤخر ،مراد علی شاہ چھوٹے کاشت کاروں کو 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری فی ایکڑ یوریا کھاد دی جائیگی،پریس کانفرنس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کاشت کاروں کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے گندم کی فی من ام...

سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان

یرغمالیوں کی مزید 2لاشیں اسرائیل کے سپرد(غزہ پر حملوں میں 13 فلسطینی شہید) وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

اسرائیل کا مغربی کنارے میں فوجی آپریشن ، فلسطینیوں کو گھر خالی کرنے کا حکم دیدیا تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری،شہدا کی تعداد 110 ہوگئی غزہ سے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردی گئیں۔اسرائیل نے مغربی کنارے میں فوجی آپریشن کیا، فلسطینیوں کو...

یرغمالیوں کی مزید 2لاشیں اسرائیل کے سپرد(غزہ پر حملوں میں 13 فلسطینی شہید)

سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

  ہندوستانی اسپانسرڈ پراکسیز، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج تشدد کو ہوا دیتی ہیں، ان دہشتگردوں کا پیچھا کرنے اور اس لعنت سے نجات دلانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں،آئی ایس پی آر بلوچستان پاکستان کا فخر ،انتہائی متحرک اور محب وطن لوگوں سے مالا مال جو اس کی...

سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیں گے، فیلڈ مارشل

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

خیبر پختونخوا میںہماریحکومت ہے اور کے پی کے کے عوام کو جواب دے ہے،مینڈیٹ کے بعد حق ہے اپنی پالیسی خود ترتیب دیں، وزیر اعلیٰ کا حق ہے وہ مجھ سے ملاقات کرے،بانی پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں10 ماہ سے فکس نہیں ہو رہی،پی ٹی آئی کے تمام وکلائ،ممبران اسمبلی اور رہنما آئندہ کیسوں کی...

نفرتیں پاکستان کے مفاد میں نہیں،ملاقاتوں کا حق چھینا جارہا ہے

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

پولیس، رینجرز اور انتظامیہ کی نفری موجود ،غیرقانونی تعمیرات اور قبضہ شدہ مکانات کو بھاری مشینری کی مدد سے گرایا جب تک سرکاری اراضی مکمل طور پر واگزار نہیں کرائی جاتی، افغان بستی آپریشن جاری رہے گا،ڈائریکٹر شیر از میرانی کراچی میں افغان بستی میں آپریشن ایک بار پھر شروع کر دی...

کراچی میںافغان بستی آپریشن دوبارہ شروع، 1500 مکانات مسمار

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

سی ٹی ڈی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی ،ہلاک دہشت گرد فورسز پر حملوں میں ملوث تھے دہشتگردوں کے ٹھکانے سے اسلحہ و گولہ بارود اور اہم دستاویزات برآمد، سیکیورٹی ذرائع انسداد دہشت گردی فورس نے سبی میں دہشت گردوں کو ہلاک کر کے تخریب کاری کا بڑا منصوبہ ناکام بنادیا۔سیکیورٹی ذرائع کے ...

سبی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کے 5 کارندے ہلاک

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا وجود - بدھ 22 اکتوبر 2025

وہ نمک حراموںکے ووٹ لینا نہیں چاہتے، بھارتی وزیرکابیان سوشل میڈیا پر وائرل جو بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا اسے پاکستان بھیج دیا جائیگا،گری راج سنگھ کا خطاب بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کی جانب سے مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔بی ج...

بھارتی وزیرکامسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی وجود - پیر 20 اکتوبر 2025

مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا،دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کرینگے، معاہدہ طے پانے پرقطراورترکیہ کے شکرگزار ہیں ،خواجہ آصف مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے، 25 اکتوبر کو استنبول میں ملاقات کا فیصلہ، دونوں فریقوں نے دوطرفہ...

دوحا مذاکرات کامیاب ،پاکستان اور افغانستان فوری جنگ بندی پر راضی

مضامین
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
کرکٹ سیاسی تعصب کے حصار میں

چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف وجود جمعرات 23 اکتوبر 2025
چلیے جناب ملک پولینڈ کی طرف

سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
سیاست سیرت نبوی ۖ کی روشنی میں

افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب وجود بدھ 22 اکتوبر 2025
افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب

بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا وجود منگل 21 اکتوبر 2025
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر