... loading ...
کراچی میں نوسا ل بعدانٹرنیشنل میچ کھیلاگیاجسے دیکھنے کے لیے ہزاروں شائقین امڈپڑے عالمی کھلاڑیوں کاجیسافقیدالمثال استقبال ہواوہ انھیں ساری زندگی یادرہے گا۔میچ سے ایک دن قبل راستوں کی بندش سخت سیکیورٹی کے باوجودلوگ جوق درجوق نیشنل اسٹیڈیم کی اطراف کی سڑکوں پرجمع نظرآئے ایک میلے کاسماں رہا۔ کیاخواتین‘ کیابچے ‘کیاجوان بوڑھے میں ان جانی خوشی میں ڈوبے ہوئے نظرآئے ۔اورمقابلہ بھی ایساتھاجیسی امیدتھی۔ وہی سنسنی خیزی جوکسی بھی انٹرنیشنل مقابلے میں دیکھنے کی توقع ہوتی ہے ۔اس مقابلے میں بہترین بلے بازی بھی تھی، خوبصورت باؤلنگ بھی، ناقابلِ یقین کیچز بھی بلکہ ایک ’کیچ ڈراپ‘ بھی، وہ بھی ایسا جو فیصلہ کن ثابت ہوا۔
ایک ایسے موقع پر جب اسلام آباد یونائیٹڈ صرف 20 رنز کے اضافے پر 6 وکٹیں گنوا بیٹھا تھا اور آصف علی پشاور زلمی کی راہ میں آخری چٹان ہوسکتے تھے، تب وکٹ کیپر کامران اکمل نے ان کا ایسا کیچ چھوڑا، جسے ہر حال میں پکڑا جانا چاہیے تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پھر اگلے ہی اوور میں آصف علی نے مسلسل 3 چھکے لگا دیے اور میچ کا فیصلہ ہی کردیا۔
بالکل پچھلے سال کی طرح فائنل میں پشاور زلمی کو ایک مرتبہ پھر 149 رنز کا ہی دفاع کرنا تھا، لیکن یہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی دوسرے درجے کی ٹیم نہ تھی کہ جو پچھلے سال اپنے اہم ترین کھلاڑیوں کے لاہور آنے سے انکار کی وجہ سے زلمی کا مقابلہ نہ کرپائی، بلکہ یہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ کراچی پہنچنے والا اسلام آباد یونائیٹڈ کا اسکواڈ تھا۔ان کے پاس ٹورنامنٹ کا بہترین بیٹسمین لیوک رونکی بھی تھا اور بہترین باؤلر فہیم اشرف بھی۔ ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد صرف 9ویں اوور میں ہی 96 رنز تک پہنچ چکا تھا، وہ بھی بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے۔ لگتا تھا ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل کا فائنل مکمل طور پر یکطرفہ ہوگا۔
مگر پھر پشاور زلمی کو امید کی ایک کرن تب نظر آئی جب لیوک رونکی 26 گیندوں پر 52 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور پھر صرف 20 رنز کے اضافے پر اسلام آباد کی کل 6 وکٹیں گئیں۔ رونکی کے بعد چیڈوِک والٹن، جے پی ڈومنی، صاحبزادہ فرحان، سمیت پٹیل اور شاداب خان، یہ سب یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوئے، جس میں کرس جارڈن کی باؤلنگ کا بھی کمال تھا اور فیلڈنگ کا بھی۔ جب ان کے خوبصورت کیچ کے نتیجے میں چھٹی وکٹ گری تو گویا مقابلہ برابری کی سطح پر آگیا۔ اسلام آباد کو ضرورت تھی 6 اوورز میں 33 رنز کی اور وکٹیں باقی تھیں صرف 4۔پھر آصف علی نے عمید آصف کی ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو پْل کردیا، گیند ان کے بلّے پر نہیں آئی اور ہوا میں تن گئی۔ تب وکٹ کیپر کامران اکمل نے فیصلہ کیا کہ وہ تھرڈ مین کی طرف جاتی ہوئی گیند کو خود پکڑیں گے۔ بلاشبہ ذہن میں یہی ہوگا کہ ان کے ہاتھوں میں دستانے ہیں تو ان کے لیے کیچ پکڑنا آسان ہوگا اور فائن لیگ پر کھڑے فیلڈر کے لیے یہ پریشر کیچ لینا مشکل ہوسکتا ہے۔
وہ بھاگے اور گیند کے نیچے آنے کی کوشش کی مگر اس میں بْری طرح ناکام ہوئے۔ جب گیند کا درست اندازہ ہوا اور اسے پکڑنے کی کوشش کی تو گیند ان کے دستانوں کو آنے کے بجائے چھوئے بغیر زمین پر گر گئی۔ یہی وہ موقع تھا، جسے ہم وہ لمحہ کہیں گے جب پشاور زلمی مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوگیا کیونکہ اگلے ہی اوور میں آصف علی نے حسن علی کو مسلسل 3 گیندوں پر 3 کرارے چھکے رسید کردیے۔ اسلام آباد جیت کے بالکل قریب پہنچ گیا اور 17 ویں اوور کی 5 ویں گیند پر فہیم اشرف کے چھکے کے ساتھ ہی ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل چیمپیئن بن گیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی یہ کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ اگر دوسرے سیزن میں انہیں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا سامنا نہ کرنا پڑتا تو بلاشبہ تب بھی نتیجہ مختلف ہوتا۔ پہلے اور تیسرے سیزن کی جاندار کارکردگی کے بعد یونائیٹڈ پی ایس ایل تاریخ کی سب سے کامیاب ٹیم بن چکی ہے۔ بہرحال، سوال یہ ہے کہ کیا پشاور کی شکست کا واحد سبب کامران اکمل کا کیچ ڈراپ کرنا تھا؟بالکل نہیں۔
پشاور نے فائنل میں جو پہلی غلطی کی وہ تھی ٹاس جیت کر ایک آسان وکٹ پر اتنا اسکور نہ کرنا جتنا بنانا چاہیے تھا، اس لیے شکست کی پہلی ذمہ داری تو براہِ راست بیٹسمینوں پر عائد ہوتی ہے۔ 38 رنز پر 3 وکٹیں گر جانے کے بعد اگر کرس جارڈن 36، لیام ڈاسن 33 اور آخر میں وہاب ریاض 14 گیندوں پر 28 رنز نہ بناتے تو اسکور 148 رنز تک پہنچنا بھی ممکن نہ تھا۔
پھر دوسری غلطی یہ کی کہ ایسی وکٹ پر اسپنرز کے بغیر اترے اور جو میسر تھے ان کا بھی درست استعمال نہیں کیا۔ کچھ دیر قبل ہی اسلام آباد جھلک دکھا چکا تھا کہ اس نے پہلا اوور سمیت پٹیل کو دیا، جنہوں نے 2 اوور میں 2 کامیابیاں سمیٹ کر ابتداء میں ہی پشاور کے قدم روک دیے۔ یہ وکٹیں بھی معمولی نہیں تھیں بلکہ کامران اکمل اور محمد حفیظ جیسے کھلاڑیوں کی تھیں۔یہی نہیں بلکہ جب پشاور کے لوئر مڈل آرڈر کے رنز لوٹنے کی باری آئی تب بھی اسلام آباد کو اسپنر ہی کام آئے اور شاداب خان نے ایک ہی اوور میں ڈیرن سیمی اور عمید آصف کو آؤٹ کرکے کسی بھی بڑے ٹوٹل کی راہ مسدود کردی۔ اسلام آباد کے ان دونوں اسپنرز نے اپنے 8 اوورز میں صرف 51 رنز دیے اور 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
اسی حکمت عملی کو خود اسلام آباد پر پلٹایا جا سکتا تھا، ابتداء ہی لیام ڈاسن کے اوور سے کروا کر اور اگر ضرورت پڑتی تو ان کا ساتھ دینے کے لیے سعد نسیم کو بھی گیند تھمائی جا سکتی تھی۔ لیکن پشاور نے ابتدائی 3 اوورز میں 40 رنز کھانے کے بعد ہوش پکڑا، لیکن تب تک اسلام آباد کے کھلاڑی مومینٹم حاصل کرچکے تھے اور تب ڈاسن کو دیا گیا اوور بھی خاص فرق نہ لا سکا۔ یہاں تک کہ اوپنرز کی 96 رنز کی طوفانی شراکت داری مقابلے کے جھکاؤ کا فیصلہ کرگئی۔بلاشبہ پشاور زلمی کے باؤلرز نے اس موقع پر بہت اہم کردار ادا کیا اور مقابلے کو آخری بار اپنی جانب کھینچنے کی کوشش کی لیکن ان کو دفاع کے لیے اتنا ٹوٹل دیا ہی نہیں گیا تھا کہ وہ کچھ کر پاتے۔ جب 11 اوورز میں صرف 52 رنز کی ضرورت ہو اور 9 وکٹیں باقی ہوں تو باؤلر بیچارا کر بھی کیا سکتا ہے؟ پھر بھی انہوں نے اپنی پوری جان لڑائی اور پھر قسمت کے ہاتھوں مار کھائی۔
اگر اس شکست کے ذمہ دار کامران اکمل ہی ہیں تو جتنا الزام دیا جا رہا ہے تو اتنا ہی اْن کو کریڈٹ بھی دیں کیونکہ پشاور کو فائنل تک پہنچانے والے بھی وہی ہیں۔ جب پشاور زلمی کو پے در پے ناکامیوں کے بعد ٹورنامنٹ سے اخراج کا سامنا تھا، جب ہر مقابلہ ناک آؤٹ تھا، تب ’کامی‘ نے لاہور قلندرز کے خلاف 107 رنز کی اننگز کھیلی جسے بلاشبہ پورے سیزن میں بیٹنگ کا سب سے جاندار مظاہرہ کہا جا سکتا ہے۔
173 رنز کے تعاقب میں جب دوسرے اینڈ سے وکٹیں گر رہی تھیں، تب کامران اکمل نے صرف 61 گیندیں کھیلیں، 7 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 107 رنز بنائے اور پچھلے سیزن کی یادیں تازہ کردیں۔ یہی نہیں بلکہ کراچی کنگز کے خلاف دوسرے ایلی منیٹر میں صرف 27 گیندوں پر 77 رنز بنائے۔ آندرے فلیچر کے ساتھ پہلی وکٹ پر صرف 9 اوورز میں 107 رنز بنائے اور کراچی کو ابتداء ہی میں مقابلے کی دوڑ سے باہر کردیا۔پورے سیزن میں کامران اکمل کی کارکردگی دیکھی جائے تو حیرت ہوتی ہے۔ 13 میچز، 38 سے زیادہ کا اوسط، 153 سے زیادہ کا اسٹرائیک ریٹ، 41 چوکے، سب سے زیادہ 28 چھکے، ایک سنچری، 4 نصف سنچریاں اور 425 رنز۔ پشاور کا کوئی بیٹسمین کارکردگی میں دْور دْور تک اْن کا مقابل نہیں۔ صرف بیٹسمین کی حیثیت سے نہیں بلکہ یہ بھی یاد رکھیے کہ کامران نے پورے سیزن میں ایک کیچ بھی نہیں چھوڑا تھا، یہاں تک کہ فائنل میں، کھیل کے نازک ترین مرحلے پر، ان سے یہ قیمتی کیچ چھوٹ گیا۔ جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر کامران اکمل کے خلاف ایک طوفان برپا ہے۔
یہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم کسی ایک غلطی کو لے کر باقی تمام خوبیوں پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ 2007ء کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی فائنل میں پاکستان ہندوستان کے ہاتھوں صرف 5 رنز سے ہارا تھا۔ 158 رنز کے تعاقب میں پاکستان 77 رنز پر 6 وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا جب مصباح الحق نے 38 گیندوں پر 43 رنز کی اننگز کھیلی۔یہ ان کی بدقسمتی تھی کہ آخری شاٹ کیچ ہوگیا، ورنہ وہ تو پاکستان کو ورلڈ چیمپیئن بنا گئے تھے۔ لیکن کیونکہ نتیجہ 5 رنز کی شکست کی صورت میں نکلا، اس لیے آج تک قصوروار مصباح الحق ہیں کہ انہوں نے جتوایا کیوں نہیں؟اگر پاکستان 50 رنز سے ہار جاتا تو زیادہ بہتر تھا، کم از کم مصباح کو ساری زندگی کے طعنے تو سننے کو نہ ملتے۔ شاید یہی غلطی کامران اکمل سے بھی سرزد ہوگئی ہے، ایک اہم ترین مرحلے پر یہ کیچ چھوڑ دینا، ان کی ایسی غلطی بن گئی ہے جس پر شاید انہیں کبھی معاف نہ کیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ پاکستان کی ایجنسیوں سے خفیہ بریفنگ لیں تاکہ انہیں اندازہ ہ کہ اس (سینیٹ) الیکشن میں کتنا پیسہ چلا ہے ،مجھے شرمندگی ہوتی ہے کدھر پاکستان کا خواب اور کدھر یہ بکرا منڈی بنی ہوئی لوگوں کو خریدنے کے لیے ، ہمیں ایک مہینے سے پتا تھا ،الیکشن کمیشن نے اگر یہ الیکشن آپ نے اچھا کرایا ہے تو پتا نہیں برا الیکشن کیا ہوتا ہے ؟انتخابی حاصلاحات کا فیصلہ کر لیا ہے ،الیکٹرانک مشین لائیں گے ،نواز شریف ایک ڈاکو 30 سال لوٹ کر ملک سے باہر ...
وزیراعظم عمران خان سے اتحادی جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی نے ملاقات کی اور انہیں اعتماد کے ووٹ میں کامیابی پر مبارک باد دی۔قومی اسمبلی اجلاس کے بعد ہونے والی ملاقات میں اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کو مستقبل میں بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے ۔عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ایم کیو ایم سربراہ خالد مقبول صدیقی، غوث بخش مہر، فہمیدہ مرزا، نواب شاہ، زین بگٹی اور شاہ محمود قریشی شامل تھے ۔وزیراعظم سے ملنے والوں میں وزیراعلیٰ بلوچست...
وزیر اعظم عمران خان ملک کی سیاسی تاریخ میں دوسرے وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہوں نے اپنی ایک ہی مدت میں دو مرتبہ قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان نے دوسری مرتبہ اعتماد کا ووٹ لیا۔ 178 ارکان نے ان پر اعتماد کیا ، محسن داوڑ اور عبدالاکبر چترالی کے علاوہ کوئی اپوزیشن کا کوئی رکن ایوان میں کارروائی کے دوران شریک نہ ہوا۔وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی میں ایک ہی مدت کے دوران دوسری مرتبہ اعتماد کا ووٹ حاصل کیا ہے ۔ اس سے قبل ...
اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے لانگ مارچ اور ملکی سیاسی صورتحال پر اہم اجلاس طلب کرلیا ہے ۔ن لیگ نے پیر 8 مارچ کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں اجلاس طلب کیا ہے ، جس میں پارٹی کے 17 سینئر رہنما شرکت کریں گے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں 26 مارچ کے لانگ مارچ کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد کی سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی عدم اعتماد کی تجوی...
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد حکومت مخالف سر گرمیوں میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے ، پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی کے حوالے سے بھی پیشرفت کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آج اتوار کے روز پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے ملاقات ہو گی ۔ بلاول بھٹو پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو رہائی ملنے پر باضابطہ مبارکباد دیں گے جبکہ حمزہ شہ...
وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو بطور پارٹی چیئرمین خط لکھ دیا۔خط میں ووٹ سے متعلق رولز کے بارے میں ارکان کو بتایا گیا ہے ۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ 12بج کر 15منٹ کے بعد اسمبلی ہال اورچیمبر کے دروازے بند ہوجائیں گے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ 12بج کر 15منٹ کے بعد کسی رکن کو اسمبلی ہال میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی، پارٹی کی ہدایت کے مطابق تمام ارکان کو اعتماد کے ووٹ کیلئے حاضری یقینی بنانا ہوگی۔خط کے مطابق عدم حاضری کی صورت میں رکن کے خلاف نااہلی کی کارروائی شروع ک...
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کسی بھی خطرے کیخلاف اعلیٰ تربیت وعزم آپریشنل صلاحیتیوں میں اضافہ کرتی ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چولستان صحرا میں فیلڈ ٹریننگ ایریا کا دورہ کیا،آرمی چیف کو کور سطح کی دو ہفتوں کی ضرب حدید مشق کے طریقہ کارپربریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مشق کا مقصد فارمیشنزکی انفنٹری کے درمیان مطابقت پیدا کرکے آپریشنل تیاریوں کوبڑھانا تھا۔آئی ایس...
کمیشن پر اشتہارات کے سلسلے میں حکومت سندھ نے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔ذرائع کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ میں کمیشن پر اشتہارات دینے کے معاملے پر حکومت سندھ نے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔محکمہ اطلاعات سندھ نے جنوری، فروری اور مارچ 2021 میں جاری کیے جانے والے اشتہا رات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے ۔کمیشن پر اشتہارات دینے کے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات رفیق احمد برڑو نے انکوائری کے احکامات دے دیے ۔ڈائریکٹر اطلاعات سلیم خان...
پی ڈی ایم کے لانگ مارچ سے متعلق پیپلزپارٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس آج (ہفتہ) طلب کرلیا گیا۔ ترجمان عاجز دھامرہ کے مطابق پی ڈی ایم اے کا اجلاس نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں12بجے پیپلز سیکریٹریٹ کراچی میں ہوگا ۔ اجلاس میں تمام صوبائی عہدیدار ، ڈویزنل صدور اور ذیلی تنظیموں کے صوبائی صدور شرکت کریں گے ۔ اجلاس میں پی ڈی ایم کے 26مارچ کے لانگ مارچ کی تیاریوں کا جائزہ لیا جائیگا۔لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کے لئے انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عاجز دھامرہ نے کہا کہ قوم خوشخبری کے لیے ...
وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 180اراکین نے کھڑے ہوکر وزیراعظم کو حمایت کی یقین دہانی کرائی جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمہوریت اور رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں،ایک مقصد کیلئے سیاست شروع کی ہے ،مجھے کوئی بلیک میل کر کے اپنی بات نہیں منوا سکا، عوام نے ووٹ کی امانت دے کر ایوان میں بھیجا ہے ،جسے مجھ پر اعتماد نہیں وہ کھل کر اظہار کرے ،اگر آپ کی نظر میں غلط ہوں تو بیشک میرا ساتھ چھوڑ دیں۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی اتحاد کا اجل...
اپوزیشن اتحادپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کا کوئی رکن شریک نہیں ہوگا، اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا ہے کہ عمران خان اکثریت کا اعتماد کھوچکے ہیں، ان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل چکا ہے ،اس وقت ملک میں کوئی بھی حکومت نہیں ہے ،اس لئے نئے انتخابات کا اعلان کیا جانا چاہیے ۔سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کے خطاب میں ان کی شکست...
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لوں گا،اگر ایوان کا اعتماد حاصل نہ کرسکا توا پوزیشن میں بیٹھ جاوں گا،خواہ اپوزیشن میں بیٹھوں یا اسمبلی سے باہر ہوں،ملکی دولت لوٹنے والوں میںسے کسی کو نہیں چھوڑ وںگا ، قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کرتا رہوں گا اور غداروں چوروں کا مقابلہ کرتارہوں گا، الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ،سینیٹ انتخابات میں بے تحاشا پیسہ چلا، سیاست کو بدعنوان کردیا گیا ہے ،یوسف رضا گیلانی نے جیتنے کیلئے ارکان کے ضمیرخریدے ۔ الی...