وجود

... loading ...

وجود

نواب سراج الدولہ

بدھ 28 مارچ 2018 نواب سراج الدولہ

نواب سراج الدولہ بنگال کے آخری آزاد’’ نواب آف بنگال‘‘ تھے۔ ان کا دور ختم ہوا تو ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت شروع ہو گئی۔ بنگال کے بعد قریباً پورا جنوبی ایشیا ایسٹ انڈیا کمپنی کے تسلط میں آ گیا۔ سراج الدولہ اپریل 1756 میں اپنے نانا کی وفات کے بعد نواب آف بنگال بنے۔ اس وقت ان کی عمر 23 برس تھی۔ سراج الدولہ 1733ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام زین الدین احمد خان اور والدہ کا نام امینہ تھا۔ جس دن سراج الدولہ پیدا ہوئے اسی دن ہی ان کے نانا کو بہار کا ڈپٹی گورنر بنا دیا گیا۔ سراج الدولہ کی پرورش نواب کے محل میں کی گئی اور یہیں اْن کی تعلیم کا بندوبست کیا گیا۔ ان کی تربیت ایسے کی گئی جس طرح نوابوں کی جاتی ہے۔ 1746 میں سراج الدولہ نے مرہٹوں کی سرکوبی کے لیے اپنے نانا علی وردی کے ساتھ فوجی مہموں میں حصہ لیا۔ سراج کو قسمت کا دھنی قرار دیا گیا۔ نانا کے دل میں سراج کے لیے بہت محبت تھی۔ مئی 1752ء میں علی وردی خان نے سراج کو اپنا جانشین مقرر کر دیا۔ علی وردی خان 10 اپریل 1756 کو 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ سراج الدین کا نواب بننا ان کی خالہ مہر النسا بیگم کو ایک آنکھ نہ بھایا۔ اسی طرح میر جعفر اور ان کے کزن شوکت جنگ نے بھی سراج الدولہ کی نامزدگی کو پسند نہیں کیا۔ مہر النسا بیگم کے پاس بہت زیادہ دولت تھی۔

سراج الدولہ کو یہ خطرہ لاحق تھا کہ مہر النسا بیگم ان کی شدید مخالفت کریں گی۔ اس لیے سراج نے ان کی دولت چھین لی اور انہیں نظربند کر دیا۔ اس کے علاوہ نواب سراج الدولہ نے حکومت کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی تبدیل کر دیا۔ انہوں نے اپنے پسندیدہ لوگوں کو یہ عہدے دے دیئے۔ انہوں نے میر مدن کو بخشی مقرر کر دیا۔ اس سے پہلے یہ عہدہ میر جعفر کے پاس تھا۔ اسی طرح انہوں نے موہن لال کو اپنے دیوان خانے کا پیش کار بنا دیا۔ موہن لال نے اپنے اثرونفوذ کے ذریعے انتظامیہ کو قابو کر لیا۔ آخرکار سراج الدولہ نے شوکت جنگ سے بھی نجات حاصل کر لی۔ شوکت جنگ ایک تصادم میں مارا گیا۔ سراج الدولہ اس حقیقت سے بخوبی آشنا تھے کہ برطانیا اس خطے کو اپنی نوآبادی بنانا چاہتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بنگال میں برطانوی فوج کی موجودگی کو پسند نہیں کیا۔ اس فوج کی ترجمانی ایسٹ انڈیا کمپنی کر رہی تھی۔ وہ بنگال کے معاملات پر مبینہ طور پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی مداخلت پر ناراض تھے۔ اس بات پر بھی ناراض تھے کہ ان کے کچھ اپنے آدمی انہیں تخت سے اتارنے کے لیے سازش میں ملوث تھے۔ کمپنی سے ان کی تین شکایات تھیں ایک تو یہ تھی کہ فورٹ ولیم کے اردگرد قلعہ تعمیر کر دیا گیا اور اس کے لیے انہیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی دوسری شکایت یہ تھی کہ کمپنی نے فصلوں کی طرف سے دی گئی تجارت کی سہولتوں کا غلط فائدہ اٹھایا اور اس کی وجہ سے حکومت کو حاصل ہونے والے ریونیو (کسٹم ڈیوٹی) کو سخت نقصان پہنچا۔ تیسری شکایت یہ تھی کہ کمپنی نے ان کے کچھ ایسے افسروں کو پناہ دی جو حکومتی فنڈز خرد برد کرنے کے بعد ڈھاکہ سے فرار ہو گئے تھے۔

جب برطانوی فوج نے فورٹ ولیم کلکتہ کے اردگرد فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا شروع کیا اور سراج الدولہ کی ناراضی کے باوجود وہ اپنا کام کرتے رہے تو سراج الدولہ نے سخت ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلکتہ کا نظم و نسق سنبھال لیا۔ نواب سراج الدولہ کی فوجوں نے فورٹ ولیم برطانوی فوجیوں سے چھین لیا۔ بہت سے برطانوی فوجی قیدی بن گئے اور انہیں عارضی طور پر ایک سیل میں رکھا گیا۔ اس دوران کچھ غلط فہمیوں کی وجہ سے ان قیدیوں کو وہیں چھوڑ دیا گیا۔ ان میں سے کئی موت کی وادی میں اْتر گئے۔ برطانیا سرکار نے اس واقعے کی انکوائری کی اور سرولیم میرڈتھ نے سراج الدولہ کو تمام الزامات سے بری الذمہ قرار دیا۔ آخرکار سراج الدولہ سے ایک امن معاہدہ طے پایا۔ سراج الدولہ نے برطانوی آفیسرز کی زیادتیوں کو معاف کر دیا لیکن سراج الدولہ یہ نہ سمجھ سکے کہ امن معاہدہ انہیں تخت و تاج سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ نواب سراج الدولہ کو علم ہوا کہ برطانوی فوجوں نے چندرنگر پر حملہ کر دیا ہے برطانیا کے خلاف اس کی چھپی ہوئی نفرت پھر باہر آ گئی۔

سراج الدولہ کو یہ خطرہ لاحق تھا کہ کہیں شمال سے افغانی احمد شاہ درانی کے ساتھ مل کر حملہ نہ کر دیں۔ اس کے علاوہ انہیں مغرب کی طرف سے مرہٹوں کے حملے کا بھی خطرہ تھا۔ اس لیے برطانیا کے خلاف انہوں نے اپنی ساری فوج نہیں اتاری۔ برطانویوں اور نواب سراج الدولہ کے درمیان بداعتمادی کی دیوار کھڑی ہو گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سراج الدولہ نے جین لا (کوسم بازار اور بسی میں واقع فرانسیسی فیکٹری کا چیف) سے مذاکرات شروع کر دیئے۔ نواب نے کثیرتعداد میں اپنے فوجیوں کو رائے دْرلابھ کی قیادت میں پلاسی بھیج دیا۔ کچھ عرصہ بعد جنگ پلاسی کا آغاز ہوا۔ یہ جنگ برصغیر کی تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے نے برطانوی تسلط کے دروازے کھول دیے۔ جب سراج الدولہ نے کلکتہ فتح کر لیا تو برطانیا نے مدراس سے تازہ دم فوجی دستے بھیجے تاکہ فورٹ ولیم قلعے کو دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔ نواب سراج الدولہ پلاسی کے میدان میں برطانویوں سے ٹکرایا۔ 23 جون 1757ء کو سراج الدولہ نے میر جعفر سے ملاقات کی کیونکہ اسے میر عردن کی اچانک شکست نے بہت دکھی کر دیا تھا۔ میرعردن نواب سراج الدولہ کے انتہائی قریب تھا۔ نواب نے میر جعفر سے مدد مانگی۔ میر جعفر نے نواب سے کہاکہ وہ اس دن کے لیے پسپائی اختیار کرے۔ نواب نے سنگین غلطی یہ کی کہ اس نے اپنی فوج کو لڑائی بند کرنے کا حکم دے دیا۔ نواب کے فوجی واپس اپنے کیمپوں میں جارہے تھے۔ اس وقت رابرٹ کلائیو نے اپنے فوجیوں کے ساتھ حملہ کر دیا۔ یہ حملہ بالکل اچانک تھا۔ سراج الدولہ کی فوج بوکھلا گئی اور سارے فوجی بھاگ اٹھے۔ یہ وہ سازش تھی جس میں جگت سیٹھ، میر جعفر اور کرشن چندرا شامل تھے۔ سراج الدولہ یہ لڑائی ہار گئے اور انہیں بھاگنا پڑا۔ وہ پہلے مرشد آباد گیا اور پھر کشتی کے ذریعے پٹنہ چلا گیا۔ لیکن آخر میرجعفر کے سپاہیوں نے اسے گرفتار کرلیا۔ نواب سراج الدولہ کو دوجولائی 1757 ء کو پھانسی دے دی گئی۔ انہیں محمد علی بیگ نے میرمیرن کے حکم پر تختہ دار پر لٹکایا۔ میرمیرن میر جعفر کا بیٹا تھا۔ سراج الدولہ کی پھانسی اس معاہدے کا حصہ تھی جو میر جعفر اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان طے پایا تھا۔ بہرحال نواب سراج الدولہ ایک حریت پسند تھے کیونکہ انہوں نے ہندوستان پر برطانوی راج کے آغاز کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ عملی طور پر مزاحمت بھی کی۔ ان کا نام زندہ رہے گا۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ

پاکستان اور جمہوریت وجود جمعه 19 دسمبر 2025
پاکستان اور جمہوریت

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر