وجود

... loading ...

وجود

ہنگول نیشنل پارک

اتوار 25 مارچ 2018 ہنگول نیشنل پارک

ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا ایک بڑا پارک ہے ،جو تقریباً چالیس ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے۔نیشنل پارک اس علاقے کو کہتے ہیں، جہاں جنگلی حیات، پھول، پھل اور درخت شامل ہوتے ہیں کو تحفظ حاصل ہو۔ یہاں نہ کوئی درخت کاٹ سکتا نہ شکار کر سکتا ہے ،نہ یہاں کی مٹی بجری ،گریول یا ریت نکال سکتا ہے۔ ماحول جیسا ہے ویسا ہی رکھا جاتا ہے۔ اس علاقے کے باشندے، جو ماحول دوست پیشہ اختیار کیے ہوتے ہیں ان کو اس کی اجازت ہوتی ہے جیسے گلہ بانی ،کاشتکاری یا ماہی گیری وغیرہ۔

ہنگول نیشنل پارک کا علاقہ ضلع لسبیلہ ، ضلع خاران اورضلع گوادر پر مشتمل ہے۔ کراچی سے گوادر کی جانب سفر کیا جائے توبلوچستان کوسٹل ہائی وے پر کراچی سے 160 کلو میٹر پر یہ پارک شروع ہو جاتا ہے۔یہ اپنی نوعیت کا منفرد پارک ہے،اس میں ساحلی ،ریتیلے اور بنجر پہاڑی علاقے شامل ہیں۔کچھ علاقوں میں بارانی کاشتکاری ہوتی ہے،لیکن زیادہ تر علاقے بنجر ہیں جن میں صرف جھاڑیاں اور صحرائی پودے ہی اگتے ہیں۔ یہاں سے دریائے ہنگول بھی گزرتا ہے،اس میں کم وبیش سارا سال پانی جمع رہتا ہے، جس سے یہاں کی جنگلی حیات کو جینے کا سہارا ملتا ہے۔مچھلیوں اور مگر مچھوں کی زندگی بھی اس پانی کی بدولت ہے۔اس وسیع پارک میں مختلف ایکو سسٹم ہونیکی وجہ سے پودوں اور جانوروں کی بیشمار اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں درندے،چرند پرنداور جل تھیلے شامل ہیں۔ممالیہ میں چیتا،لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا،جنگلی بلّی،آئی بیک، چکارا،لگڑ بھگڑ،سیہہ،ہرن، بجّو،کانٹے دار چوہا،نیولا اورگلہری نما چوہے شامل ہیں۔رینگنے والے جانوروں میں مگرمچھ،سبز کچھوے، بیضوی کچھوے ‘صحرائی چھکلیاں ،گو،اورکئی اقسام کے سانپ اور دیگررینگنے والے جانور پائے جاتے ہیں۔

دریائے ہنگول کے پانی کے گڑھوں کی وجہ سے پانی اور خشکی کے مینڈک اور کئی اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جن میں تھیلا، مہاشیر اور مٹھو قابل ذکر مچھلیاں ہیں۔ دشت و دریا: قدرت کی رنگینیوں سے مالا مال ’’ ہنگول نیشنل پارک ‘‘ سمندری علاقے میں ڈولفن، ڈاٹی، دندیا، سووا، سارم اور گولی نام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جو نقد آور قیمتی مچھلیاں ہیں۔پرندوں میں تمام ہجرت کر کے آنے والے پرندے شکاری عقاب کی کئی اقسام، ،چیلیں،تیتر، بھٹے ، تلور، پیلیکین، پہاڑی کوّے، شکرے، ،کرلیو،الّو،کھٹ بڑھئی اور بہت سے خوبصورت چہچہانے والے پرندے کوئل ،بلبل مینا وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ دریائے ہنگول کے ساتھ ساتھ اگر ٹریکنگ کی جائے تو مگر مچھ بھی نظر آتے ہیں۔پہاڑی کوّے تو عام ہیں، جو شہری کوّوں سے بڑے اور بھاری آواز والے ہیں۔رات میں ڈرائیونگ کے دوراں سیہہ،گیدڑ،لومڑیاں بھی نظر آجاتی ہیں۔ نانی ہنگلاج کے مندر کے آس پاس کے علاقوں میں ہرن اور آئی بیکس کا نظارہ ایک عام بات ہے۔

سیاحوں کے لیے اس نیشنل پارک میں بہت کچھ دیکھنے کو ہے۔کنڈ ملیرکا ساحل آج کل سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔اس ساحل پر سردیوں میں پرسکون نیلا پانی دور تک دعوت نظارہ دیتا ہے،سیاحوں کو یہاں پارکنگ ،کیمپنگ اور ہوٹلنگ کی سہولتیں بھی میسر ہیں۔ساتھ ہی نزدیک فشریز ہونے کی وجہ سے تازہ مچھلی پکانے کو مل جاتی ہے۔پکانے والے بھی ہیں۔پانی میں نکلی چھوٹی چھوٹی بے خطر پہاڑیاں ہیں، جن پر بچے اوربڑے چڑھ کرمچھلیوں کا شکار کرکے اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔

ریت میں بائیک چلانا ،گاڑی چلانا،مختلف کھیل کھیلنا ،غرض یہاں پکنک کی تمام سہولتوں کے لیے جگہ کی کافی گنجائش ہے۔یہاں مٹی فشاں کافی تعداد میں ہیں ،بعض کو ابھی دریافت کیا جارہاہے، ان میں سے ایک مٹی فشاںکا نام ہندو عقیدت مندوں نے چندر گپ رکھا ہوا ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے پکی سڑک ہے۔

یہ کوسٹل ہائی وے سے سمندر کی جانب سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یہ تین دہانوں کا ایک سیٹ ہے،جن میں سے ابھی بھی ٹھنڈا لاوا نکلتا ہے۔ ہندو یاتری چڑھاوے کے طور پر اس کے دہانے میں ناریل ڈالتے ہیں۔نیشنل پارک میں ایک تاریخی مندر نانی ہنگلاج ہے، اس کی تاریخ سکندر اعظم کے جنرل موز تک تو مستند ہے ،جب اس نے یہاں کئی ہزار یاتریوں یا پجاریوں کو مصروف پوجا پاٹ پایا اور انہیں کچھ نہ کہا۔اس سے پہلے بھی یہ مندر موجود ہوگا۔خیال ہے کہ آریا ئوں کی آمد سے پہلے جو بھی قوم بلوچستان میں آباد تھی، اس نے یہ مندر بنایاہوگا۔اس حساب سے یہ چار ہزار سال سے بھی پرانا ہو گا۔

موجودہ دور میں یہ ہندو مت کا اہم ترین مندر ہے،جس میں آنے کی ہرایک ہندو کوخواہش ہوتی ہے۔ یہاںپورے ملک سے ماہِ اپریل میں قافلوں کی صورت میں یاتری آتے ہیں۔ ان میں سینکڑوں میل پیدل چل کر آنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں، بلکہ پوری دنیا، خصوصاً بھارت سے یاتری شامل ہو کر نانی ہنگلاج میں پوجا کرتے اور کئی راتیں گزارتے ہیں۔ چودھویں کا چاند تو چندر گپ پر ایک بہترین نظارہ پیش کرتا ہے۔نیشنل پارک میں بزی پاس کی بل کھاتی چڑھائیاں، انتہائی دلکش منظر پیش کرتی ہیں،یہاں مٹی کے پہاڑوں میں لاکھوں سال کے جغرافیائی عمل سے طرح طرح کی قدرتی اشکال بنی ہوئی ہیں۔کہیں کوئی قلعہ نظر آتا ہے کہیں کوئی فصیل،کہیں ابوالہول جیسی شکل،کہیں کوئی جانور معلوم ہوتا ہے۔سب سے زیادہ مشہور ایک قدرتی مجسمہ ہے، جو کسی یورپین لباس والی خاتون کا مجسمہ معلوم ہوتا ہے۔

اس کا نام سڑک بنانے والوں نے پرنسس آف ہوپ یعنی امید کی شہزادی رکھ دیا ہے۔بزی پاس کی چڑھائیوں سے سمندر کا نظارہ قابل دید ہوتا ہے۔قدرت کو دیکھنے کے شائقین یہاں آکر ان نظاروں سے لطف اندوز ہو کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں اور سیلفیوں میں اپنی یادیں محفوظ رکھتے ہیں۔

ہماری لوک کہانیوں کے رومانی کرداروں میں شیریں فرہاد کے قصے کون نہیں جانتا، جس میں فرہاد نے شیریں کی موت کی جھوٹی خبر سن کر اپنا تیشہ اپنے سر پر مار کر خود کشی کر لی تھی۔ان لافانی پریمی کرداروں کا مزار بھی اسی ہنگول نیشنل پارک کے نزدیک بیلہ سے آگے آوران روڈ پر واقع ہے۔اس پارک میں کوسٹل ہائی وے کے بائیں جانب محمد بن قاسم کے سپاہیوں کی قبریں بھی ہیں، جن پر انتہائی خوبصورت نقش و نگاری ہے۔اس پارک کے باسیوں کی زندگی یہیں کے وسائل پر مشتمل ہے۔گلہ بانی،ماہی گیری،شہد اکٹھا کرنا،ہوٹلنگ اور سیاحت سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔ ماڈرن دور کی سہولیات بجلی، پانی ،موبائل نیٹ ورک اسپتال اسکول یہاں برائے نام ہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت یہاں کی آبادی صبر شکر سے جی رہی ہے۔ یہاں کی جنگلی حیات،زمین،سمندر ،جنگلات ، جڑی بوٹیوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ نانی مندر کی تاریخ کی تلاش اوراسے قومی ورثہ قرار دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ہنگول نیشنل پارک قدرت کی رنگینیوں سے مالا مال ہے، جس کو دیکھنے دور درازسے آتے ہیں، اگر عالمی طور پر اس کا تعارف کرایا جائے تو پوری دنیا سے لوگ اسے دیکھنے آئیں گے۔
ایسے خوبصورت اور سیاحت دوست نظارے دنیا میں کم ہی ہوں گے۔بحیرہ عرب کا گرم پانی ،آلودگی سے پاک محفوظ ساحل ،آبی حیات اور جنگلی حیات کے نظارے سیاحوں کا خواب میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتے۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر