وجود

... loading ...

وجود

ہنگول نیشنل پارک

اتوار 25 مارچ 2018 ہنگول نیشنل پارک

ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا ایک بڑا پارک ہے ،جو تقریباً چالیس ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے۔نیشنل پارک اس علاقے کو کہتے ہیں، جہاں جنگلی حیات، پھول، پھل اور درخت شامل ہوتے ہیں کو تحفظ حاصل ہو۔ یہاں نہ کوئی درخت کاٹ سکتا نہ شکار کر سکتا ہے ،نہ یہاں کی مٹی بجری ،گریول یا ریت نکال سکتا ہے۔ ماحول جیسا ہے ویسا ہی رکھا جاتا ہے۔ اس علاقے کے باشندے، جو ماحول دوست پیشہ اختیار کیے ہوتے ہیں ان کو اس کی اجازت ہوتی ہے جیسے گلہ بانی ،کاشتکاری یا ماہی گیری وغیرہ۔

ہنگول نیشنل پارک کا علاقہ ضلع لسبیلہ ، ضلع خاران اورضلع گوادر پر مشتمل ہے۔ کراچی سے گوادر کی جانب سفر کیا جائے توبلوچستان کوسٹل ہائی وے پر کراچی سے 160 کلو میٹر پر یہ پارک شروع ہو جاتا ہے۔یہ اپنی نوعیت کا منفرد پارک ہے،اس میں ساحلی ،ریتیلے اور بنجر پہاڑی علاقے شامل ہیں۔کچھ علاقوں میں بارانی کاشتکاری ہوتی ہے،لیکن زیادہ تر علاقے بنجر ہیں جن میں صرف جھاڑیاں اور صحرائی پودے ہی اگتے ہیں۔ یہاں سے دریائے ہنگول بھی گزرتا ہے،اس میں کم وبیش سارا سال پانی جمع رہتا ہے، جس سے یہاں کی جنگلی حیات کو جینے کا سہارا ملتا ہے۔مچھلیوں اور مگر مچھوں کی زندگی بھی اس پانی کی بدولت ہے۔اس وسیع پارک میں مختلف ایکو سسٹم ہونیکی وجہ سے پودوں اور جانوروں کی بیشمار اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں درندے،چرند پرنداور جل تھیلے شامل ہیں۔ممالیہ میں چیتا،لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا،جنگلی بلّی،آئی بیک، چکارا،لگڑ بھگڑ،سیہہ،ہرن، بجّو،کانٹے دار چوہا،نیولا اورگلہری نما چوہے شامل ہیں۔رینگنے والے جانوروں میں مگرمچھ،سبز کچھوے، بیضوی کچھوے ‘صحرائی چھکلیاں ،گو،اورکئی اقسام کے سانپ اور دیگررینگنے والے جانور پائے جاتے ہیں۔

دریائے ہنگول کے پانی کے گڑھوں کی وجہ سے پانی اور خشکی کے مینڈک اور کئی اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جن میں تھیلا، مہاشیر اور مٹھو قابل ذکر مچھلیاں ہیں۔ دشت و دریا: قدرت کی رنگینیوں سے مالا مال ’’ ہنگول نیشنل پارک ‘‘ سمندری علاقے میں ڈولفن، ڈاٹی، دندیا، سووا، سارم اور گولی نام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جو نقد آور قیمتی مچھلیاں ہیں۔پرندوں میں تمام ہجرت کر کے آنے والے پرندے شکاری عقاب کی کئی اقسام، ،چیلیں،تیتر، بھٹے ، تلور، پیلیکین، پہاڑی کوّے، شکرے، ،کرلیو،الّو،کھٹ بڑھئی اور بہت سے خوبصورت چہچہانے والے پرندے کوئل ،بلبل مینا وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ دریائے ہنگول کے ساتھ ساتھ اگر ٹریکنگ کی جائے تو مگر مچھ بھی نظر آتے ہیں۔پہاڑی کوّے تو عام ہیں، جو شہری کوّوں سے بڑے اور بھاری آواز والے ہیں۔رات میں ڈرائیونگ کے دوراں سیہہ،گیدڑ،لومڑیاں بھی نظر آجاتی ہیں۔ نانی ہنگلاج کے مندر کے آس پاس کے علاقوں میں ہرن اور آئی بیکس کا نظارہ ایک عام بات ہے۔

سیاحوں کے لیے اس نیشنل پارک میں بہت کچھ دیکھنے کو ہے۔کنڈ ملیرکا ساحل آج کل سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔اس ساحل پر سردیوں میں پرسکون نیلا پانی دور تک دعوت نظارہ دیتا ہے،سیاحوں کو یہاں پارکنگ ،کیمپنگ اور ہوٹلنگ کی سہولتیں بھی میسر ہیں۔ساتھ ہی نزدیک فشریز ہونے کی وجہ سے تازہ مچھلی پکانے کو مل جاتی ہے۔پکانے والے بھی ہیں۔پانی میں نکلی چھوٹی چھوٹی بے خطر پہاڑیاں ہیں، جن پر بچے اوربڑے چڑھ کرمچھلیوں کا شکار کرکے اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔

ریت میں بائیک چلانا ،گاڑی چلانا،مختلف کھیل کھیلنا ،غرض یہاں پکنک کی تمام سہولتوں کے لیے جگہ کی کافی گنجائش ہے۔یہاں مٹی فشاں کافی تعداد میں ہیں ،بعض کو ابھی دریافت کیا جارہاہے، ان میں سے ایک مٹی فشاںکا نام ہندو عقیدت مندوں نے چندر گپ رکھا ہوا ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے پکی سڑک ہے۔

یہ کوسٹل ہائی وے سے سمندر کی جانب سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یہ تین دہانوں کا ایک سیٹ ہے،جن میں سے ابھی بھی ٹھنڈا لاوا نکلتا ہے۔ ہندو یاتری چڑھاوے کے طور پر اس کے دہانے میں ناریل ڈالتے ہیں۔نیشنل پارک میں ایک تاریخی مندر نانی ہنگلاج ہے، اس کی تاریخ سکندر اعظم کے جنرل موز تک تو مستند ہے ،جب اس نے یہاں کئی ہزار یاتریوں یا پجاریوں کو مصروف پوجا پاٹ پایا اور انہیں کچھ نہ کہا۔اس سے پہلے بھی یہ مندر موجود ہوگا۔خیال ہے کہ آریا ئوں کی آمد سے پہلے جو بھی قوم بلوچستان میں آباد تھی، اس نے یہ مندر بنایاہوگا۔اس حساب سے یہ چار ہزار سال سے بھی پرانا ہو گا۔

موجودہ دور میں یہ ہندو مت کا اہم ترین مندر ہے،جس میں آنے کی ہرایک ہندو کوخواہش ہوتی ہے۔ یہاںپورے ملک سے ماہِ اپریل میں قافلوں کی صورت میں یاتری آتے ہیں۔ ان میں سینکڑوں میل پیدل چل کر آنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں، بلکہ پوری دنیا، خصوصاً بھارت سے یاتری شامل ہو کر نانی ہنگلاج میں پوجا کرتے اور کئی راتیں گزارتے ہیں۔ چودھویں کا چاند تو چندر گپ پر ایک بہترین نظارہ پیش کرتا ہے۔نیشنل پارک میں بزی پاس کی بل کھاتی چڑھائیاں، انتہائی دلکش منظر پیش کرتی ہیں،یہاں مٹی کے پہاڑوں میں لاکھوں سال کے جغرافیائی عمل سے طرح طرح کی قدرتی اشکال بنی ہوئی ہیں۔کہیں کوئی قلعہ نظر آتا ہے کہیں کوئی فصیل،کہیں ابوالہول جیسی شکل،کہیں کوئی جانور معلوم ہوتا ہے۔سب سے زیادہ مشہور ایک قدرتی مجسمہ ہے، جو کسی یورپین لباس والی خاتون کا مجسمہ معلوم ہوتا ہے۔

اس کا نام سڑک بنانے والوں نے پرنسس آف ہوپ یعنی امید کی شہزادی رکھ دیا ہے۔بزی پاس کی چڑھائیوں سے سمندر کا نظارہ قابل دید ہوتا ہے۔قدرت کو دیکھنے کے شائقین یہاں آکر ان نظاروں سے لطف اندوز ہو کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں اور سیلفیوں میں اپنی یادیں محفوظ رکھتے ہیں۔

ہماری لوک کہانیوں کے رومانی کرداروں میں شیریں فرہاد کے قصے کون نہیں جانتا، جس میں فرہاد نے شیریں کی موت کی جھوٹی خبر سن کر اپنا تیشہ اپنے سر پر مار کر خود کشی کر لی تھی۔ان لافانی پریمی کرداروں کا مزار بھی اسی ہنگول نیشنل پارک کے نزدیک بیلہ سے آگے آوران روڈ پر واقع ہے۔اس پارک میں کوسٹل ہائی وے کے بائیں جانب محمد بن قاسم کے سپاہیوں کی قبریں بھی ہیں، جن پر انتہائی خوبصورت نقش و نگاری ہے۔اس پارک کے باسیوں کی زندگی یہیں کے وسائل پر مشتمل ہے۔گلہ بانی،ماہی گیری،شہد اکٹھا کرنا،ہوٹلنگ اور سیاحت سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔ ماڈرن دور کی سہولیات بجلی، پانی ،موبائل نیٹ ورک اسپتال اسکول یہاں برائے نام ہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت یہاں کی آبادی صبر شکر سے جی رہی ہے۔ یہاں کی جنگلی حیات،زمین،سمندر ،جنگلات ، جڑی بوٹیوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ نانی مندر کی تاریخ کی تلاش اوراسے قومی ورثہ قرار دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ہنگول نیشنل پارک قدرت کی رنگینیوں سے مالا مال ہے، جس کو دیکھنے دور درازسے آتے ہیں، اگر عالمی طور پر اس کا تعارف کرایا جائے تو پوری دنیا سے لوگ اسے دیکھنے آئیں گے۔
ایسے خوبصورت اور سیاحت دوست نظارے دنیا میں کم ہی ہوں گے۔بحیرہ عرب کا گرم پانی ،آلودگی سے پاک محفوظ ساحل ،آبی حیات اور جنگلی حیات کے نظارے سیاحوں کا خواب میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر