... loading ...
ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا ایک بڑا پارک ہے ،جو تقریباً چالیس ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے۔نیشنل پارک اس علاقے کو کہتے ہیں، جہاں جنگلی حیات، پھول، پھل اور درخت شامل ہوتے ہیں کو تحفظ حاصل ہو۔ یہاں نہ کوئی درخت کاٹ سکتا نہ شکار کر سکتا ہے ،نہ یہاں کی مٹی بجری ،گریول یا ریت نکال سکتا ہے۔ ماحول جیسا ہے ویسا ہی رکھا جاتا ہے۔ اس علاقے کے باشندے، جو ماحول دوست پیشہ اختیار کیے ہوتے ہیں ان کو اس کی اجازت ہوتی ہے جیسے گلہ بانی ،کاشتکاری یا ماہی گیری وغیرہ۔
ہنگول نیشنل پارک کا علاقہ ضلع لسبیلہ ، ضلع خاران اورضلع گوادر پر مشتمل ہے۔ کراچی سے گوادر کی جانب سفر کیا جائے توبلوچستان کوسٹل ہائی وے پر کراچی سے 160 کلو میٹر پر یہ پارک شروع ہو جاتا ہے۔یہ اپنی نوعیت کا منفرد پارک ہے،اس میں ساحلی ،ریتیلے اور بنجر پہاڑی علاقے شامل ہیں۔کچھ علاقوں میں بارانی کاشتکاری ہوتی ہے،لیکن زیادہ تر علاقے بنجر ہیں جن میں صرف جھاڑیاں اور صحرائی پودے ہی اگتے ہیں۔ یہاں سے دریائے ہنگول بھی گزرتا ہے،اس میں کم وبیش سارا سال پانی جمع رہتا ہے، جس سے یہاں کی جنگلی حیات کو جینے کا سہارا ملتا ہے۔مچھلیوں اور مگر مچھوں کی زندگی بھی اس پانی کی بدولت ہے۔اس وسیع پارک میں مختلف ایکو سسٹم ہونیکی وجہ سے پودوں اور جانوروں کی بیشمار اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں درندے،چرند پرنداور جل تھیلے شامل ہیں۔ممالیہ میں چیتا،لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا،جنگلی بلّی،آئی بیک، چکارا،لگڑ بھگڑ،سیہہ،ہرن، بجّو،کانٹے دار چوہا،نیولا اورگلہری نما چوہے شامل ہیں۔رینگنے والے جانوروں میں مگرمچھ،سبز کچھوے، بیضوی کچھوے ‘صحرائی چھکلیاں ،گو،اورکئی اقسام کے سانپ اور دیگررینگنے والے جانور پائے جاتے ہیں۔
دریائے ہنگول کے پانی کے گڑھوں کی وجہ سے پانی اور خشکی کے مینڈک اور کئی اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جن میں تھیلا، مہاشیر اور مٹھو قابل ذکر مچھلیاں ہیں۔ دشت و دریا: قدرت کی رنگینیوں سے مالا مال ’’ ہنگول نیشنل پارک ‘‘ سمندری علاقے میں ڈولفن، ڈاٹی، دندیا، سووا، سارم اور گولی نام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جو نقد آور قیمتی مچھلیاں ہیں۔پرندوں میں تمام ہجرت کر کے آنے والے پرندے شکاری عقاب کی کئی اقسام، ،چیلیں،تیتر، بھٹے ، تلور، پیلیکین، پہاڑی کوّے، شکرے، ،کرلیو،الّو،کھٹ بڑھئی اور بہت سے خوبصورت چہچہانے والے پرندے کوئل ،بلبل مینا وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ دریائے ہنگول کے ساتھ ساتھ اگر ٹریکنگ کی جائے تو مگر مچھ بھی نظر آتے ہیں۔پہاڑی کوّے تو عام ہیں، جو شہری کوّوں سے بڑے اور بھاری آواز والے ہیں۔رات میں ڈرائیونگ کے دوراں سیہہ،گیدڑ،لومڑیاں بھی نظر آجاتی ہیں۔ نانی ہنگلاج کے مندر کے آس پاس کے علاقوں میں ہرن اور آئی بیکس کا نظارہ ایک عام بات ہے۔
سیاحوں کے لیے اس نیشنل پارک میں بہت کچھ دیکھنے کو ہے۔کنڈ ملیرکا ساحل آج کل سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔اس ساحل پر سردیوں میں پرسکون نیلا پانی دور تک دعوت نظارہ دیتا ہے،سیاحوں کو یہاں پارکنگ ،کیمپنگ اور ہوٹلنگ کی سہولتیں بھی میسر ہیں۔ساتھ ہی نزدیک فشریز ہونے کی وجہ سے تازہ مچھلی پکانے کو مل جاتی ہے۔پکانے والے بھی ہیں۔پانی میں نکلی چھوٹی چھوٹی بے خطر پہاڑیاں ہیں، جن پر بچے اوربڑے چڑھ کرمچھلیوں کا شکار کرکے اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔
ریت میں بائیک چلانا ،گاڑی چلانا،مختلف کھیل کھیلنا ،غرض یہاں پکنک کی تمام سہولتوں کے لیے جگہ کی کافی گنجائش ہے۔یہاں مٹی فشاں کافی تعداد میں ہیں ،بعض کو ابھی دریافت کیا جارہاہے، ان میں سے ایک مٹی فشاںکا نام ہندو عقیدت مندوں نے چندر گپ رکھا ہوا ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے پکی سڑک ہے۔
یہ کوسٹل ہائی وے سے سمندر کی جانب سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یہ تین دہانوں کا ایک سیٹ ہے،جن میں سے ابھی بھی ٹھنڈا لاوا نکلتا ہے۔ ہندو یاتری چڑھاوے کے طور پر اس کے دہانے میں ناریل ڈالتے ہیں۔نیشنل پارک میں ایک تاریخی مندر نانی ہنگلاج ہے، اس کی تاریخ سکندر اعظم کے جنرل موز تک تو مستند ہے ،جب اس نے یہاں کئی ہزار یاتریوں یا پجاریوں کو مصروف پوجا پاٹ پایا اور انہیں کچھ نہ کہا۔اس سے پہلے بھی یہ مندر موجود ہوگا۔خیال ہے کہ آریا ئوں کی آمد سے پہلے جو بھی قوم بلوچستان میں آباد تھی، اس نے یہ مندر بنایاہوگا۔اس حساب سے یہ چار ہزار سال سے بھی پرانا ہو گا۔
موجودہ دور میں یہ ہندو مت کا اہم ترین مندر ہے،جس میں آنے کی ہرایک ہندو کوخواہش ہوتی ہے۔ یہاںپورے ملک سے ماہِ اپریل میں قافلوں کی صورت میں یاتری آتے ہیں۔ ان میں سینکڑوں میل پیدل چل کر آنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں، بلکہ پوری دنیا، خصوصاً بھارت سے یاتری شامل ہو کر نانی ہنگلاج میں پوجا کرتے اور کئی راتیں گزارتے ہیں۔ چودھویں کا چاند تو چندر گپ پر ایک بہترین نظارہ پیش کرتا ہے۔نیشنل پارک میں بزی پاس کی بل کھاتی چڑھائیاں، انتہائی دلکش منظر پیش کرتی ہیں،یہاں مٹی کے پہاڑوں میں لاکھوں سال کے جغرافیائی عمل سے طرح طرح کی قدرتی اشکال بنی ہوئی ہیں۔کہیں کوئی قلعہ نظر آتا ہے کہیں کوئی فصیل،کہیں ابوالہول جیسی شکل،کہیں کوئی جانور معلوم ہوتا ہے۔سب سے زیادہ مشہور ایک قدرتی مجسمہ ہے، جو کسی یورپین لباس والی خاتون کا مجسمہ معلوم ہوتا ہے۔
اس کا نام سڑک بنانے والوں نے پرنسس آف ہوپ یعنی امید کی شہزادی رکھ دیا ہے۔بزی پاس کی چڑھائیوں سے سمندر کا نظارہ قابل دید ہوتا ہے۔قدرت کو دیکھنے کے شائقین یہاں آکر ان نظاروں سے لطف اندوز ہو کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں اور سیلفیوں میں اپنی یادیں محفوظ رکھتے ہیں۔
ہماری لوک کہانیوں کے رومانی کرداروں میں شیریں فرہاد کے قصے کون نہیں جانتا، جس میں فرہاد نے شیریں کی موت کی جھوٹی خبر سن کر اپنا تیشہ اپنے سر پر مار کر خود کشی کر لی تھی۔ان لافانی پریمی کرداروں کا مزار بھی اسی ہنگول نیشنل پارک کے نزدیک بیلہ سے آگے آوران روڈ پر واقع ہے۔اس پارک میں کوسٹل ہائی وے کے بائیں جانب محمد بن قاسم کے سپاہیوں کی قبریں بھی ہیں، جن پر انتہائی خوبصورت نقش و نگاری ہے۔اس پارک کے باسیوں کی زندگی یہیں کے وسائل پر مشتمل ہے۔گلہ بانی،ماہی گیری،شہد اکٹھا کرنا،ہوٹلنگ اور سیاحت سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔ ماڈرن دور کی سہولیات بجلی، پانی ،موبائل نیٹ ورک اسپتال اسکول یہاں برائے نام ہیں۔ اپنی مدد آپ کے تحت یہاں کی آبادی صبر شکر سے جی رہی ہے۔ یہاں کی جنگلی حیات،زمین،سمندر ،جنگلات ، جڑی بوٹیوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ نانی مندر کی تاریخ کی تلاش اوراسے قومی ورثہ قرار دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ہنگول نیشنل پارک قدرت کی رنگینیوں سے مالا مال ہے، جس کو دیکھنے دور درازسے آتے ہیں، اگر عالمی طور پر اس کا تعارف کرایا جائے تو پوری دنیا سے لوگ اسے دیکھنے آئیں گے۔
ایسے خوبصورت اور سیاحت دوست نظارے دنیا میں کم ہی ہوں گے۔بحیرہ عرب کا گرم پانی ،آلودگی سے پاک محفوظ ساحل ،آبی حیات اور جنگلی حیات کے نظارے سیاحوں کا خواب میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتے۔
تحریک انصاف نے بانی عمران خان کی جانب سے اپنے دونوں بیٹوں کو پاکستان آنے اور اپنی رہائی کیلئے کسی سرگرمی میں حصہ لینے سے روکنے کی خبروں کی تردید کردی پنجاب کے اپوزیشن لیڈر کے بعد عمر ایوب بھی نااہل ہوں گے ،اس وقت کون سی اسمبلی چل رہی ہے، جو آواز اٹھا رہے ہیں ان کو نااہل کیا جا ...
میں ان کو بار بار چیلنج کر رہا ہوں یہ سیاسی اور جمہوری طریقوں سے ہماری حکومت نہیں گراسکتے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا اس ملک میں قانون حرکت میں نہیں ہے، جو حالات ہیں اس کی جنگ بانی پی ٹی آئی لڑ رہے ہیں،میڈیا سے بات چیت وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سیاسی ط...
شہرجائز حق اورمیئر سے محروم ، اب تو گاڑی کی نمبر پلیٹس ہم سے دوبارہ بنوائی جا رہی ہیں جماعت اسلامی شہر کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی،امیر جماعت کاتقریب سے خطاب امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کراچی کے اختیارت پر کسی کو ناگ بن کر بیٹھنے نہیں دیں گے۔کراچی میں...
ہمارے پاس ثبوت ہے دہشت گردوں کے پاس پاکستانی چاکلیٹ ملی ہے، امیت شاہ چدم برم پاکستان کو کلین چٹ کیوں دی؟ لوک سبھا میں خطاب کے دوران برہمی کا اظہار بھارت کے وزیرداخلہ امیت شاہ نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ چدم برم کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا۔مقبوضہ کشمیر کے س...
مذبحہ خانہ سے برآمدگوشت اور کھالیں چین ایکسپورٹ کی جانی تھیں ،چھاپہ پڑ گیا، ذرائع گودام مالک فیاض اور پراپرٹی ڈیلر عامرٹیکسلا سے گرفتار، سپلائی کے شواہد نہیں ملے،پولیس اسلام آبادمیں گدھے کا گوشت برآمد ہونے کے معاملے کی پولیس انکوائری مکمل ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالح...
شکست خوردہ بھارت کو اقوام عالم میں ذلت آمیز رسوائی کا سامنا ہے، شہباز شریف 9 مئی کو ہماری افواج نے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے، افتتاحی تقریب سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر جب جب پاک بھارت جنگ رکوانے سے متعلق بیان دیتے ہیں تو مودی کے زخم دوبارہ تازہ ہوجاتے ...
مبادلہ انوسٹمنٹ کمپنی ،اسرائیلی کمپنی تامار گیس فیلڈ میں22 فیصد کی حصہ دار ، پاک عرب ریفائنری میں40 فیصد کی شراکت دار ی ، ابو ظہبی پورٹس گروپ اسرائیلی کا شراکت دارکے پی ٹی سے بھی معاہدہ ڈی پی ورلڈ کا اسرائیل کمپنی ڈوور ٹاور گروپ سے معاہدہ، قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمین...
سندھ میں علمائے کرام کا اغوا، سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہے تجارت اور زراعت تباہ ہیں، مولانا عبدالقیوم علماء کو بازیاب نہ کروایا گیا تو وزیر اعلیٰ ہاوس کا گھیراؤ کریں گے ،عوام، کارکنان، کاروباری حضرات، سے اپیل سندھ میں علمائے کرام کے اغوا، بڑھتی ہوئی بدامنی اور ڈاکو راج کے...
کراچی میں بڑھتی ہوئی بدامنی، لاقانونیت اور حکومتی ناکامی پر وزیراعلیٰ کو دورے کا چیلنج حکومت سندھ، وزرا اور پولیس افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما نے سندھ حکومت سے کراچی میں جاری ڈکیتی کی وارداتوں پر قابو پانے کا مطالبہ کرتا...
20 کلو آٹے پر سکھر سے440 روپے زائد،اسلام آباد ودیگر علاقوں سے 200 روپے اضافی لاہور سے 420 روپے زیادہ قیمت پر آٹے کی فروخت ،کراچی میں 20کلو آٹا 1800 روپے کراچی کے شہری ملک میں سب سے مہنگا آٹاخریدنے پرمجبور ہوگئے، شہرقائد میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 1800 روپے تک میں فروخت ...
بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، ہمارا ہدف جی 20 میں شمولیت ہے، نائب وزیراعظم زر مبادلہ کے ذخائربڑھ رہے ہیں، مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ، ڈیفالٹ کاخطرہ دفن کر دیا ، خطاب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومتی کوششوں کے نتیجہ میں قومی م...
قافلے کو روکا گیا تو جگہ جگہ دھرنے ہونگے،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے، امیر جماعت اسلامی کا انتباہ تحفظ کی بات کرنے نکلے ہیں،جمہوری قوتوں کا راستہ روکنے کا مطلب دہشت گردوں ، قوم پرستوں کو طاقت دینا ہے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے جگہ جگہ‘‘حق ...