وجود

... loading ...

وجود
وجود

عالم اسلام میں یہودی سازشیں

هفته 24 مارچ 2018 عالم اسلام میں یہودی سازشیں

قرآن وحدیث میں حرام اشیاء کی ممانعت اسی لیے کی گئی ہے کہ جیسے ہی حرام مال/خوراک مسلمان کے پیٹ کے اندرداخل ہوگاوہ اسلام سے دور ہوتاچلا جائے گا،شراب کے بارے میں واضح طور پر ایسا ہی حکم آیا ہے کہ جب شراب بندے کے پیٹ میں جاتی ہے اسلام اس کے جسم سے خارج ہو جا تا ہے اوروہ وحشیوں جیسی حرکات کرنے لگ جاتا ہے حتیٰ کہ اسے ماں بہن کی تمیز بھی نہیں رہ جاتی یہی بات خنزیر کے گوشت کے بارے میں ہے ،سید ابوالاعلیٰ مودودی سے یہ سوال پوچھا گیا کہ خنزیرکا گوشت کیوں حرام ہے ؟ انہوں نے وضاحتاً بتایا کہ یہ وہ واحد جانور ہے جو جب ریوڑ میں جمع ہوتے ہیں تو اپنی ماں اور بہن تک سے بھی زنا کرلیتے ہیں ۔

واضح ہوا کہ جو قومیں خنزیر کا گوشت کھاتی ہیں ان کے عادات و اطوار بیعنہ اسی طرح ہوجاتے ہیںوہ ننگے کلبوں میں جاتے ہیں اور اپنی بیوی بہن کو بھی ساتھ لے جاتے ہیں وہاں جب نشہ آور اشیاء شراب وغیرہ سے مدہوشی کا عالم طاری ہوتا ہے تو پھر وہاں موجود افراد کے نزدیک نہ کسی کی بہن ہوتی ہے اور نہ ہی بیوی جس کا دل چاہتا ہے وہ جس سے خواہش کرے “دل پشوری” کر لیتا ہے پہلے ہی آپ اور آپ کے ساتھ آنے والی یا اسی کلب کا ممبر بننے کے ناطے بیوی بہن کسی اور مرد کے ساتھ شراپ پی اور ڈانس کر رہی ہوتی ہے ساری رات یہ غلیظ عمل جاری رہتا ہے اور صبح کو لوگ گھروں کو نیم بے ہوشی کے عالم میں گرتے پڑتے لوٹتے ہیں ۔

یہودی بھی ایسی تمام اشیاء جو مسلمانوں کے لیے حرام ہیں وہ کھانے پینے کی اشیاء میں شامل کر رہے ہیں تاکہ مسلمان ان کے عادی ہوکر ایسی ہی و دیگر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہوتے چلے جائیں ان کا مقصد مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنا ہو تا ہے اللہ تعالیٰ کی ان پر سخت پھٹکار ہے وہ اپنی مصنوعات کو اسلامی ممالک میں دھڑلے سے بیچ رہے ہیں اور آمدن و منافع اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو تا ہے میڈیا پر چونکہ96فیصد یہودیوں کا کنٹرول ہے اور سبھی بڑے اداروں کی ملکیت تک بھی انہی کے پاس ہے اس لیے پیکنگ شدہ غذائوں میں حرام چیزیں شامل کرتے اور خوب تشہیر کرکے ہمیں استعمال کرنے پر اُکسایا جا تا ہے بیرونی ممالک کے برگر ،شوارما،پیزا جیلی ٹافیاں اور مختلف قسم کے کولڈ ڈرنکس کا رواج ہمارے ہاں عام ہو چکا ہے حتیٰ کہ پیپسن خنزیر کے جسم سے نکال کر ہمارے مشروبات میں شامل کیا جا تا ہے یہودی اور ان کے بڑے سرمایہ دار افراد پوری دنیا کی معیشت اور میڈیا کو کنٹرول کر رہے ہیں فیس بک ٹوئیٹر یو ٹیوب غرضیکہ دیگر سبھی انہی کی ملکیت ہیں وہ جو بھی خبر ہائی لائٹ کرنا چاہیں گے میڈیا اسے باربار نشر کرتا رہتا ہے یہودی اپنے مقاصد کے اصول کے لیے مذہبی انتشار ملکوں کو توڑ پھوڑ کے ذریعے انہیں ٹکڑوں میں بانٹنا عورتوں کو بد چلن بنانا مردوں کوآوارگی اور منشیات پر لگاناملکوں کو بھاری قرضوں میں جکڑ کر معیشت کو تباہ کر ڈالنا وغٖیرہ ان کے کریہہ اعمال ہیں۔

مغربی معاشروں میں تو اب اسکرٹ عام ہے مکمل ننگا پن ہے فیملی لائف تباہ ہو چکی برائی فحاشی بدکاری عام ہے یہی حشر وہ اسلامی ممالک کا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم راگ رنگ کی محفلوں کے رسیا ہو جائیںاور وہ بزور ہمارے ممالک فتح کرسکیں مسلمان ممالک میں جنگ مسلط کرنا یا کروانا، اللہ سے کھلی بغاوت پر ابھارنا فحاشی وبے حیائی کیمونزم غیر اسلامی سودی نظام مذہبی فرقہ واریت لسانی و علاقائی فتنے مغربی لادینی جمہوریت وغیرہ یہ سبھی “ان کے کارہائے نمایاں ” ہیں۔مختلف فتنے برپا کرکے اسلامی تہذیب وتمدن کو برباد کر رہے ہیں کئی ممالک میں مسالک کی جنگ چھیڑ رکھی ہے شام ان کا بڑا نشانہ ہے جہاں لاکھوں معصوم بچے بوڑھے خواتین تک کا قتل عام ہو چکا ہے اسلامی ممالک کے اندر انتشار و نفرتوں کے بیج بونے کے لیے کئی زیر زمین تنظیمیں و این جی اوز کام کر رہی ہیں کمپیوٹر کے ذریعے پوری دنیا کے افراد جو کچھ کرتے ہیں اسے “یہودی مخصوص آنکھ “دیکھ رہی ہے جب چاہیں گے سارا نظام الٹ پلٹ کر کے رکھ دیں گے حتیٰ کہ ایٹمی و جنگی حکمت عملیاں تک ان کے علم میں ہیں بھاری مشاہیر پر مخصوص ایجنٹ پیدا کر کے ہمارے موثر اداروں میں گھس کر مذموم کردار ادا کرتے ہیں ۔

مشرقی پاکستان کی تباہی و بربادی میں یہاں موجود یہودیوں کے پروردہ قادیانیوں کا خاص رول تھا اب بھی قادیانی اسرائیل پہنچ کر فوجی ٹریننگ حاصل کرتے ہیں دو سال قبل چھ سو فوجی ٹریننگ یا فتہ قادیانی اسرائیل سے واپس آئے مگر حکومت نے ان کا پتہ لگانے کی کوشش تک نہیں کی سخت اسلام و پاکستان دشمن ہونے کے باوجود اعلیٰ بیورو کریسی حتیٰ کہ دفاعی اداروں تک میں ” گھس بیٹھیے ” بنے سخت نقصان پہنچا رہے ہیں۔ہماری لاپرواہیوں کی وجہ سے خدانخواستہ ہمیں وہ نقصان پہنچے گا جس کا ہم صدیوں تک بھی ازالہ نہ کرسکیں گے یہودی فری میسن تحریک تو اب بھی مسلمان ملکو ں کے بیورو کریٹوں اور اعلیٰ عہدیداروں تک میں گھسی بیٹھی ہے۔

کاش ہمارے سربراہان خصوصی توجہ کرکے ان کی سازشوں کو ناکام بناتے پچھلے دنوں تو پاکستان میںسازش کے ذریعے ختم نبوت کے بارے میں ترامیم بل میں ڈال دیں اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی اور آج تک حکومتی تفتیشی رپورٹ کا منظر عام پر نہ آنا ان کے انتہائی بااثر اور طاقتور ہونے کی غمازی کرتا ہے اسلامی ممالک میں زیادہ سے زیادہ ماڈرن بننے یعنی سامراجی ممالک کی معاشرت اپنا کر ان کی بود و باش اختیار کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے جن بتوں کو عالم اسلام سے توڑ کر باہر پھینک ڈالا گیا تھا بڑے بت خانے پھر تعمیر کرواکر مسلمان بلا سوچے سمجھے اور یہود کی پیرو کاری کرکے خدا کے قہر کو دعوت دے رہے ہیں اس طرح وہ اغیار و کفاریہود ونصاریٰ کا تر نوالہ بننے چلے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر