وجود

... loading ...

وجود

ٹی بی ۔۔۔۔ علاج ممکن ہے!

منگل 20 مارچ 2018 ٹی بی ۔۔۔۔ علاج ممکن ہے!

24 مارچ ۔ دنیا بھر میں ٹی بی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں آگاہی اور ترقی پذ یر ممالک میں اس جان لیوا بیماری سے پیدا ہونے والی مختلف پیچیدگیوں اور دنیا بھر میں اس بیماری سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی کوشش ہے۔

24 مار1882کو جرمنی کے سائنسدان رابرٹ کاکس (Robert Koch)نے ٹی بی کے مہلک جرثومے کی تشخیص کی۔ٹی بی جسے تپ دق بھی کہتے ہیں ایک قدیم ترین مرض ہے جو پچھلی کئی صدیوں سے بنی نوع انسان کے لئے صحت عا مہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ یہ ایک مہلک بیماری ہے جو مائیکو بیکٹریم ٹیوبر کلوسسز (Mycobacterium tuberculosis ) نامی بیکٹریا سے پیدا ہوتی ہے جو عموماََ پھیپھڑوں کے لمف نوڈز کو متاثر کرتا ہے اور اس کو Pulmonary TB کہتے ہیں۔ لیکن یہ بیماری جسم کے مختلف حصوں تک بھی پھیل سکتی ہے مثلاََ لمفی غدود، آنتوں، گلے اور ہڈی، جوڑوغیرہ کو متاثر کرتے ہیں اور اسے Extrapulmonary tuberculosis کہتے ہیں ۔

ٹی بی کامرض چھپا ہوا یا پوشیدہ بھی ہو سکتا ہے جسے (Latent) ٹی بی کہتے ہیں اور فعال اور سر گرم بھی جو Active ٹی بی ہو تا ہے ۔ مخفی ٹی بی میں مریض کے جسم میں ٹی بی کے جراثیم موجود ہو تے ہیں، لیکن اس مریض سے دوسرے لوگوں تک یہ مرض نہیں پھیلتا ہے جبکہ فعال ٹی بی میںمریض دوسرے افراد تک اس بیماری کے جراثیم پھیلا رہے ہوتے ہیں۔ ٹی بی مریض کے کھانسنے ، چھینکنے ،تھوکنے اور اس کے قریب بیٹھ کر سانس لینے سے بھی پھیلتی ہے اور یہ مرض تندرست انسان میں منتقل ہو جاتا ہے ۔پاکستان میں تقریباً دو لاکھ سے زائد افراد ہر سا ل ٹی بی میںمبتلا ہو جاتے ہیں۔عام طور پر غربت میں زندگی گزارنے کی وجہ سے لوگ زیادہ تر اس موذی مرض کی لپیٹ میں آتے ہیں کیونکہ ان کے لئے مناسب اور ضرورت کے مطابق خوراک ، صاف پانی اور مناسب رہائش کا انتظام بھی نہیں ہوتاہے ۔ جہاں لوگوں کو اگر کوئی وبائی مرض لاحق ہو جائے تو درست علاج ہونا بھی بہت مشکل ہو تا ہے ۔ کیونکہ ایسے جگہوں میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور اندھیرے اور گٹھن زدہ ماحول میں ٹی بی کے مرض کو پھلنے پھولنے کا مواقع زیادہ میسر آتے ہیں۔ پرانے اور گندے گھر، حفصان ِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی اور غیر معیاری خوراک کا استعمال بھی ٹی بی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ گر دو غبار اور دھول مٹی والے ماحول میں بھی اس مرض کے پھیلنے کے امکانات زیا دہ ہو جاتے ہیں۔

اگر کسی میں مخفی ٹی بی ہو تواس وقت تک کوئی علامات دیکھنے میں نہیں آتے ہیں جب تک مرض فعال نہ ہو جائے۔فعال ٹی بی کی علامات میں مسلسل تین ہفتے سے زائدبلغم کے ساتھ ہو نے والی کھانسی جس کے ساتھ گاڑھے اور بدبو دار بلغم کے ساتھ خون کا اخراج ، بخار، بھوک کی کمی ، جسمانی کمزوری ، تھکا وٹ اور نڈھال رہنا، وزن میں کمی، سینے میں درد ، ، رات کو پسینے کی زیادتی ، کھانسی کے ساتھ ساتھ جھاگ اور بلغم کا رنگ زرد ہو جاتا ہے ۔ گلے کی سوزش، خاص طور پر لمفی گلینڈ کا سوج جانا اس انفیکشن کی ایک اہم علامت ہے۔ اکثر اوقات پیشاب میں خون کی آمیزش بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔

ٹی بی کا مرض متاثرہ اور فعال ٹی بی والے شخص کے کھانسنے ،چھینکنے ،ا تھوکنے یا ہنسنے سے بھی پھیلتا ہے جس میں متاثرہ شخص کے منہ سے ایسے بخارات یا قطروں کا اخراج ہو تا ہے جس میں ٹی بی کے جراثیم موجود ہو تے ہیںاور پھر یہ جراثیم ہوا میں شامل ہو کر صحت مند افراد کی سانس کی ذریعے منتقل ہو کر ٹی بی کا باعث بنتے ہیں ۔ پھیپھڑوں کے علاوہ جسم کے دیگر اعضاء کو متاثر کرنے والی ٹی بی دوسروں تک آسانی سے نہیں پھیلتی ہے ۔

ٹی بی کا جراثیم اکثر لوگوں کے جسم میں داخل ہوتا ہے لیکن جسم کا نظام دفاع بخوبی اسکا مقابلہ کرکے اس انسان کو ٹی بی میں مبتلا ہونے سے بچا تا ہے ۔ ٹی بی کے جراثیم غیر فعال مگر زندہ رہتے ہیں اور زندگی کے کسی بھی موڑ پر انسان کی قوت مدافعت کمزور پڑنے کے سبب اُس پر حملہ آور ہو کر ٹی بی میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔جب ٹی بی کا انفیکشن کسی شخص کو ہوتا ہے تو لازمی نہیں ہے کہ اس کو کوئی علامت بھی ظاہر ہوں مگر زندگی کے کسی بھی مرحلے میں یہ عنصر بہت زیادہ کمزور ہو کر جراثیم کو غلبہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتاہے ۔

چھپی ہوئی ٹی بی کی تشخیص ٹیو برکسن ٹیسٹ جسے ٹی بی اسکن ٹیسٹ کہتے ہیں،ذریعے ہوتی ہے جبکہ فعال ٹی بی کی تشخیص یا معالج کو ٹی بی کی موجودگی پر شک ہوتو پھیپھڑے سے خارج ہو نے والے بلغم کے ٹیسٹ ، ایکسرے اور ایف این اے سی (FNAC) یعنی گردن کے کسی حصے میں گلٹیاں نمودار ہوتی ہوں ، پی سی آر(PCR) وغیرہ کروا تے ہیں ۔ جس کے بعد وہ تشخیص کے مراحل سے گزرنے کے بعد ٹی بی جیسے موذی مرض کا علاج شروع کرتے ہیں ۔ لہذا ٹی بی کی کسی بھی قسم کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اپنے قریبی مرکز صحت یا منتخب پرائیوٹ لیبارٹری سے بلغم (Sputum) کا معائنہ کروائیں ۔اور اگر ٹی بی کا مرض لاحق ہو جائے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے زیر نگرانی طریقہ علاج کے ذریعے اب مسلسل علاج سے ٹی بی جیسے موذی مرض سے مکمل صحت یابی ممکن ہے ۔ نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام اورعالمی ادارہ صحت نے ٍDOTS طر یقہ علاج وضع کیا ہے جس میں مرض کی تشخیص ہو جا نے کے بعدایک ذمہ دار فرد کی زیر نگرانی ڈاکٹر کی تجو یز کر دہ ادویات بغیر کسی وقفے کے مسلسل آٹھ مہینے تک استعمال کی جاتی ہیں۔

ٹی بی ایک متعدی لیکن سو فیصد قابل علاج مرض ہے اور ٹی بی کو ابتدائی مرحلہ میں ہی بر وقت اور باآسانی کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔ اس موذی مرض پر قابو پانے کے لئے ہم جن اقدامات پر عمل درآمد کر سکتے ہیں ان میں سب سے پہلے پیدائش کے بعد بچوں کو بروقت بی سی جی کے ٹیکے لگوانے چاہیئے ۔ اس مرض کے معلوم ہوتے ہی اپنے معالج کے مشورے کے بعد مناسب ادویات کا استعمال شر و ع کر دینا چاہیئے اور مرض کے خاتمے تک علاج جاری رکھنا چاہیئے ۔ ٹی بی کی تشخیص کے بعد علاج کے ابتدائی دنوں میں مریض طبیعت میں بہتری محسوس کر نے لگتا ہے، لیکن علاج سے غفلت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اور ٹی بی کے مرض میں اضافہ کی اہم وجوہات میں اس کے بارے میں آگہی نہ ہونا اور علاج مکمل ہونے سے پہلے ہی چھوڑ دینا ہے۔

گھروں کو صاف سترارکھنا چاہیئے اور معیاری خوراک استعمال کرنی چاہیئے ۔ ہر وقت مسائل کواپنے ذہن پر سوار نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ یہ بیماری ڈپریشن اور ہروقت پریشان رہنے سے بھی لاحق ہو جاتی ہے ۔ مریض کو آرام دہ اور پر فضاء پرسکون ماحول میں رکھنا چاہیئے ۔

یہ بیماری جونکہ مریض کے کھانسنے ، چھینکنے اور تھوکنے سے پھیلتی ہے لہذا مریض کے کھانے پینے کا سامان گھر کے دیگر افراد سے الگ رکھنا چاہیئے تاکہ دوسرے تندرست افراد اس جان لیوا مرض سے محفوظ رہ سکیں ۔ مگر مریض کا ادویات استعمال کرنے اور علاج کروانے میں حوصلہ بڑھا نا چاہیئے اور مریض کوا س بات کا یقین دلانا چاہیئے کہ یہ بیماری قابل علاج ہے ۔ اور مریض کو کھانستے ، چھینکتے وقت منہ پر رومال یا کوئی کپڑا رکھنا چاہیئے اور جگہ جگہ تھوکنے سے گریز کرنا چاہیئے ۔ ٹی بی کے علاج کے دوران ماں اپنے بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہے اس سے بچے کی صحت پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں ۔

مریض کو اس بیماری میںجسمانی اور ذہنی سکون وآرام کی بہت ضرورت ہوتی ہے ۔ ابتداء میں جب تک بخار کم نہ ہوجائے مریض کو آرام کا مشورہ دینا چاہیئے اور عمدہ اور ہلکی غذا جس میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو استعمال کروانی چاہیئے ۔ انڈا ، دودھ ، یخنی ، بہترین غذا ہیں ۔

ٹی بی کی بیماری کسی کو بھی لگ سکتی ہے مگر وہ افراد جو دوسروں کے مقابلے میں اس موذی مرض کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ان میں وہ افراد شامل ہیں جوا یک ہی کنبے یا گھر میں ٹی بی سے متاثرہ شخص کے ساتھ رہ چکے ہوں یا طویل عرصے تک گہرے رابطے میں رہے ہوں ۔ وہ افراد جو غیرصحت مندیا زیادہ ہجوم کی جگہوں میں رہ رہے ہوں ۔ وہ لوگ جو ایسے ممالک میں رہ چکے ہوں جہاں ٹی بی کی شرح نسبتاََ زیادہ ہو مثلاََ جنوب مشرقی ایشیاء ، اور مشرق یورپ کے بعض ممالک ، ان والدین کے بچے بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں جن کے اصل وطن میں ٹی بی کی شرح زیادہ رہ چکی ہوں ۔ HIV بیماری یا علاج کی وجہ سے جن کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور منشیات کے عادی افراد جو غیر صحت مند ماحول میںرہتے ہیں ۔

اس بیماری میں ہمیں ٹی بی جیسے مرض سے نفرت کرنی چاہیے ناکہ مریض سے ۔مریض کے ساتھ ہمدردانہ اور دوستانہ رویہ ٹی بی جیسے مرض کی روک تھام کے لئے بے حد ضروری ہے۔ مریض کو خو شگوار ماحول اور عمدہ غذائیں فراہم کر کے ہم اس مرض سے جلداز جلد چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر