وجود

... loading ...

وجود

امریکا افغانستان کی دلدل میں مزید دھنسنے کو تیار!طویل قیام سے معیشت زیر بار

پیر 19 مارچ 2018 امریکا افغانستان کی دلدل میں مزید دھنسنے کو تیار!طویل قیام سے معیشت زیر بار

افغانستان میں امریکا نے اب تک دستیاب تمام طریقوں کو استعمال کر لیا ہے۔ مگر تاحال وہ اپنی مرضی کا افغانستان تخلیق کرنے میں ناکام رہا ہے۔ عام طور پر افغانستان میں طالبان کی مزاحمت میں شدت آتے ہی امریکا اپنا دباؤ پاکستان پر بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان دنوں ایک مرتبہ پھر باربار دہرائے جانے والا یہی منظر افغانستان کے افق پر اُبھر رہا ہے۔ کابل میں دھماکوںاور ہلاکتوں کا ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ اس تناظر میںامریکی صدر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوںنے پاکستان کو نشانا بنایا ہے۔ کابل میں کار بم دھماکے کے بعد ہونے والی ہلاکتوں پر امریکی صد رنے کہا کہ ’’اب تمام ملکوں کو طالبان اور ان کی حمایت کرنے والے دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کے خلاف فیصلہ کن اقدام اُٹھانا چاہئے‘‘۔ عام طور پر غیرسنجیدگی کی شہرت رکھنے والے اور ریاستی امور کی انجام دہی کی نزاکتوں سے نابلد امریکی صدر ٹرمپ کو خود امریکا میں بھی اب زیادہ پریشانی سے دیکھا جانے لگا ہے اور یہی ایک خطرناک بات ہے۔ امریکی فیصلہ سازی میں توازن ساز قوتیں بہت تیزی سے امریکی صدر کی ضد ، بددماغی اور چرچراہٹ کے باعث کمزور ہوتی جارہی ہیں۔ اس تناظر میں 2013-17 تک امریکا کی قومی سلامتی کی مشیررہنے والی سوسان ای رائس نے نیویارک ٹائمز میں ایک مضمون لکھا ہے جس میں امریکا کے پاس افغانستان میںموجود آپشنز پر غور کیا گیا ہے۔

سوسان ای رائس کا مضمون دراصل افغانستان کے صد ر اشرف غنی کی طالبان کو تازہ پیشکش کے تناظر میں تحریر کیا ہے۔ جس میں اُنہوں نے لکھا ہے کہ اگر طالبان افغانستان کے صدر اشرف غنی کی غیرمشروط پیشکش کو مسترد کردیتے ہیں تو یہ سوال کرنا بروقت ہوگا کہ کیا افغانستان میںنامعلوم مدت تک امریکی فوج کی موجودگی کا کوئی متبادل موجود ہے؟حقیقت یہ ہے کہ طالبان طاقتور ہیں اور ملک کے ایک تہائی حصے پر ان کو کنٹرول حاصل ہے۔ اوبامہ نے امریکی فوجوں کی تعداد ایک لاکھ تک بڑھادی تھی اور نیٹو ممالک کے 40 ہزار اضافی دستے مل کر بھی طالبان کو شکست یا کمزور نہیں کر سکے۔بعد ازاں اوباما نے یہ تعداد 10 ہزار سے کم کردی اور اپنی توجہ انسداد دہشت گردی ،القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ سے لڑائی پر مرکوز کردی۔ انہوں نے طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کے خلاف مہلک حملے کا حکم دیا اس امید پرکہ ان کے منظر عام سے ہٹ جانے سے طالبان کمزور ہو جائیں گے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

گزشتہ سال صدر ٹرمپ نے امریکی فضائی حملوں میںاضافہ کردیا، زمینی موجودگی میں 50 فیصد اضافہ کیا اور امریکی کمانڈروں کو طالبان سے جنگ کرنے کے لا محدود اختیارات دے دیے لیکن طا لبان کمزور نہ ہوئے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نیٹو کے فوجی دستوں کی لگاتار تعداد اس فوجی توازن کو تبدیل نہیںکریگی جو افغان حکومت کی فتح کو یقینی بنا سکے۔ طالبان کابل حکومت کے نقصان پر بتدریج قبضہ حاصل کر رہے ہیں۔ اشرف غنی کی کوششوں کے باوجود امن میں کامیابی کا کوئی امکان نہیں ۔طالبان کے ساتھ مذاکرات کی یکے بعد دیگرے کوششیں ناکام رہیں جن کی وجوہ میں میدان جنگ میں طالبان کی مضبوطی اوربعض دیہی آبادی میںان کی حمایت،طالبان کے اندر پالیسی تنازعات،کمزور افغان حکومت جس میں مذاکرات کی اہمیت پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے اور مذاکرات کی حمایت میں بقول سوسان رائس پاکستان کا دوغلا کردار اور ساتھ ہی طالبان کی حمایت شامل ہیں۔ان میں سے کوئی بھی عامل تبدیل نہیں ہوا۔

امریکہ کے پاس موجود تین
نا پسندیدہ آپشنزرائس کی نظر میں

اول۔ ٹرمپ انتظامیہ اپنے مقاصد پر دوبارہ توجہ مرکوز کرے۔ غیر ملکی دہشت گروں سے جنگ کرنے کا گزشتہ انتظامیہ کا زیادہ محدود مقصد اور تربیت ،اکیوپمنٹ اور مشورہ فراہم کرنا لیکن براہ راست جنگ میں حصہ نہ لینا تاکہ افغان حکومت کابل ا ور دوسرے شہروں کو کنٹرول کرسکے۔ اس سے امریکی فوجوں میں کمی آسکے گی جبکہ کابل میں امریکی سفارتی موجودگی کی حفاظت کی جا سکے گی اور افغانستان کو دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے بننے سے روکا جا سکے گا۔ اس طریقے سے طالبان کی پیش رفت سست ہو جائے گی لیکن رکے گی نہیں۔

دوم۔امریکا اس مفروضے پر اپنی فوجیں واپس بلالے کہ وہ افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکتا۔ اس کے نتیجہ میں امریکا زیادہ طاقتور دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہوگا اور شاید امریکاکی جگہ روس، ایران، چین یا بھارت لے لے گا۔اس منظر میں کابل حکومت علاقے طالبان کو کھو بیٹھے گی اور آخر کار اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس طرح 2400 سے زائد فوجیوں کی اموات رائیگاں جائیں گی۔ یہ انتخاب 1975میں ویتنام سے امریکی شکست کی یاد دلاتی ہے اور کوئی امریکی صدر اس منظرکو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔

سوم۔ آخر میں امریکایہ عزم کرے کہ افغانستان میں اس کی موجودگی مستقل ہوجائے لیکن ایسا کرنے میں اسے لاگت کا اندازہ لگانا ہوگا۔ امریکا قیام کریگا خواہ ہمارے کمانڈر کتنے ہی فوجی دستے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری سمجھیںاور کابل حکومت کو سہارا دیں۔

ٹرمپ نے دراصل اس آپشن کا انتخاب کیا جس کی سالانہ لاگت45 بلین ڈالر اور15 ہزار فوجی دستے ہیں لیکن اس طریقے سے طالبان کو فوجی شکست نہیں دی جا سکے گی۔

یہ امر حیران کن نہیںکہ ٹرمپ نے امریکی عوام کو وضاحت نہیں کی ہے کی انہوں نے استحکام برقرار رکھنے کے لیے افغانستان میں کوریا طرز کے لامحدود قیام کی راہ اپنا لی ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے آیا امریکی عوام اور کانگریس اس کو قبول کریں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو امریکی عوام کو صدر کے فیصلوں کے خطرات اور لاگت کا حقیقت پسندانہ انداز سے آگاہ کرنا ہوگا۔ انہیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ہماری طویل ترین جنگ زیادہ طویل ہوجائیگی۔


متعلقہ خبریں


غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

آرمی چیف کی توجہ کا مرکز استحکام پاکستان ہے، صدر زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید میں جانتا ہوں یہ جھوٹ کون پھیلا رہاہے اور اس پروپیگنڈے سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے، محسن نقوی وزیرداخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری کی تبدیلی سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کرت...

فیلڈ مارشل عاصم منیرکے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں(وزیرداخلہ)

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف) وجود - جمعه 11 جولائی 2025

افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں مالی امداد فتنۃ الخوارج(ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو دی جاتی ہے، سابق جنرل سمیع سادات افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے متعلق سابق افغان جنرل نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔افغان ...

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب(سابق افغان جنرل کے ہوشرباانکشاف)

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے وجود - جمعه 11 جولائی 2025

بھائی اور بہنوئی ایس ایس پی ساؤتھ کے دفتر پہنچے،لاش کی حوالگیکیلئے قانونی کارروائی جاری ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا، مہزور علی کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش لینے کیلیے بھائی اور دیگر...

اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لینے بھائی اور رشتہ دار کراچی پہنچ گئے

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 92 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کا درد محسوس کر سکتے ہیں،چیئرمین کابھارتی میڈیا کو انٹرویو چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا ب...

پاکستان کسی گروپ کو دہشت گرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا(بلاول بھٹو)

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

ریاستی مشینری پوری بے باکی سے پاکستان میں اظہار کی آزادیوں کو زندہ درگور کرنے میں مصروف ہے، ترجمان پی ٹی آئی کسی سرکاری بابو کی صوابدید پر کسی بھی پاکستانی کی حب الوطنی کا فیصلہ ممکن ہے نہ اس کی اجازت دی جا سکتی ہے،اعلامیہ پاکستان تحریک انصاف نے یوٹیوب چینلز کی بندش کے خلاف...

تحریک انصاف کا یوٹیوب چینلز کی بندش کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

فائدہ اٹھانے والے محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے 18 کے ملازمین اور افسران کی بیگمات شامل 72 ملازمین اور افسران کی بیگمات نے فی کس 2 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک رقم وصول کی بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سیگریڈ 18تک کے افسران کی بیگمات کے مستفید ہونے کا انکشاف،ضلع میرپورخاص میں بینظیر ا...

بینظیر پروگرام سے افسران کی بیگمات کا رقم بٹورنے کا انکشاف

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان وجود - جمعرات 10 جولائی 2025

کوٹ لکھپت جیل میں قیدتحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کی حکومتی اتحاد سے مذاکرات کی حمایت کی تجویز کو پیٹرن انچیف نے واضح الفاظ میں مسترد کردیا امپورٹڈ حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہدجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ ،5 اگست سے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگا،بانی پی ٹی آئی کا جیل...

وقت ختم ، اب کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے،عمران خان

مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر