... loading ...
دنیا کے قدیم ترین سکے قدیم یونانی لڈیان سلطنت کے بادشاہ ایلا تس نے 560قبل از مسیح میںجاری کیے جو پرشین ایمپائر کی بالادستی تک رائج رہے۔ یہ سلطنت 7ویںصدی قبل از مسیح میں پورے مغربی اناطولیہ پر محیط تھی۔سارڈیس اس قوم کا دارالخلافہ ہوا کرتا تھا، اسی لیے اب یہ اہم آثار قدیمہ کا اہم مرکز ہے۔ان کے جاری کردہ سکے Staterکہلاتے تھے۔سب سے بھاری سکہ 4.7گرام کا ہوتا تھا۔ڈیزائن شہر کے نقشے کی طرز کا تھا،اس پر دائیں جانب شیر کا دھڑ اور بائیں جانب بیل کی شکل بنی تھی۔ دونوں جانور ایک دوسرے کو گھو رتے دکھائی دیتے تھے۔ان میں سب سے کم وزن سکہ زیادہ استعمال ہوتا تھا۔سب سے بڑے سکے کا وزن گندم کے 220 دانوں کے برابر اور سب سے چھوٹے سکے کا وزن 73 دانوں کے برابر ہوا کرتا تھا۔ انا طولیہ میں سکوں کا یہی ماڈل استعمال ہوا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پہلے دور کے یہ سکے خالص سونے یا چاندی کی بجائے تانبے کی ملاوٹ کر کے ایک خاص Alloyکی مدد سے بنائے جاتے تھے جسے اس زمانے میں Eletrumکہاجاتا تھا۔لڈیانی سکہ قدرتی طور پر ملنے والے سونے اور چاندی کے مرکب پر مشتمل تھا۔ جس میں 55فیصد سونے اور 40فیصد چاندی کی آمیزش کی جاتی تھی۔5فیصد تانبے کی آمیزش بھی دریافت ہو ئی ہے۔ لوبیا کے دانے کی شکل کے اس سکے کا وزن گندم کے 220دانوں کے برابر تھا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ لڈیان تہذیب کے لوگوں نے قدرتی طور پر ملنے والے سونے اور چاندی کو خاص شکل میں ڈھالنے کی مہارت حاصل کر لی تھی۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ River Pactolus کا قریبی علاقہ ان معدنیا ت سے بھرپورتھا وہیں سے سکوں کا ’’خام مال ‘‘حاصل کیا جاتا تھا۔جبکہ منٹ دارالحکومت سارڈیس Sardesمیں قائم تھی۔ لڈیان میںدکانوں اور مارکیٹو ں میں سکے دریافت نہیں ہوئے۔ شہر میں سکے کی دریافت کوئی الگ ہی کہانی سناتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امراء اور بادشاہ نے سکے جمع کر رکھے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ با دشاہ ایلا تس کی سلطنت میں یا توبادشاہ نے خود یہ سکے استعمال کیے یا اس کے بیٹےCroesusنے بادشاہ بننے کے بعد خود استعمال کیے۔شاید ٹیکسوں کی وصولی کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہوں جبکہ ہمسایہ ممالک بھی یہی سکہ استعمال کرتے تھے۔ ان سکوں پر ریاست کی مخصوص مہر بھی منقش تھی یعنی ریاست ان سکوں کی قدر کو تسلیم کرتی تھی۔ یہ سکہ سلطنت میں سرکاری ٹینڈر کی حیثیت رکھتا تھا۔اس اعتبار سے یہ سکے اپنے زمانے کے دوسرے سکوں سے کافی مختلف تھے۔ لڈیان قوم کو ’’کاروباری لوگ ‘‘(People of the Market) کہا جاتا تھا ۔ ان لوگوں کی دنیا کے مختلف حصوں میںبہت شناخت تھی۔ یہ سلطنت بیرونی تجارت کا ایک بڑا مرکز تھی،اسی لیے یہ قوم کئی خطوں سے رابطے میں تھی۔انڈیا ، یونان اور چین میں بھی سکوں کے قدیم استعمال کے شواہد ملے ہیں۔
مورخین کے مطابق چین اور انڈیا میں استعمال ہونے والے سکے لڈیا ن سلطنت کے سکوں سے کافی مختلف تھے۔ تاہم لڈیا ن سے متاثر ہو کر ہی بنائے گئے ہوں گے۔ ہیرو دوتس نے بھی مشرق سے مغرب کے مابین تجارت میں استعمال ہونے والے سکوں کا ذکر کیا ہے۔ اس زمانے میں تجارت بارٹر سسٹم کے تحت بھی ہوا کرتی تھی یعنی مصنوعات مال کے بدلے مصنوعات تبدیل کی جاتی تھیں۔ مگرکئی قیمتی دھاتوں کو بطور’’ کرنسی‘‘ استعمال کیا جاتا تھا،دنیا اس سے واقف ہے ۔ 19ویں صدی کے معروف تاریخ دان باٹلے وی ہیڈ نے بھی قیمتی دھاتوں کو بطور کرنسی استعمال کرنے کی تصدیق کی ہے۔قیمتی چیز ہونے کے ناطے ،ان کے بدلے میں مختلف اشیاء ’’خریدی‘‘ جاسکتی تھیں۔
لین دین میں سونے کی انگوٹھی کااستعمال عام تھا۔ مسافر اور تاجر انہی قیمتی دھاتو ں کو ساتھ لے کر سفر یا تجارت پر روانہ ہوتے تھے۔ مہنگائی اس زمانے میں بھی تھی،ہر مرتبہ انہیں سونے کی اس وقت کی قدر کے مطابق ہی مال ملتا تھا۔ تاہم سکے کی قدر مقرر تھی۔باٹلے ہیڈ اپنی کتاب (The Coinage of India and Persia) میںلکھتا ہے کہ ’’لڈیان سلطنت میں تاجر یہی سکہ استعمال کرتے تھے۔ ‘‘ جہاں تک بادشاہ کروسس کا تعلق ہے تو وہ547 قبل از مسیح سے560 قبل از مسیح تک حکمران رہا، وہ اپنے باپ کا جانشین تھا اس نے سونے اور چاندی کی ملاوٹ کو زیادہ خالص بنایااور اس میں دوسری دھاتوں کی آمیزش کو کم کیا۔بادشاہ کروسس باپ کے زمانے میں لڈیان سلطنت کے شمال مشرقی حصے میں وائسرائے مقرر تھا۔ جہاں اس نے بابل اور دوسری سلطنتوں کے ساتھ سونے کے سکوں کا تبادلہ کیا، ان سے بھی سکے ڈھالنے کا فن سیکھا ۔ یوں
لڈیان کے سکے بابل تک پھیل گئے، اس نے خالص سونے کے سکے بھی استعمال کیے۔ نئے سکوں کا وزن 126گندم کے دانوں اور چاندی کے سکوں کا وزن 168گند م کے دانوں کے برابر تھا جبکہ 10چاندی کے سکوں کے عوض سونے کا ایک سکہ ملتا تھا۔چاندی کی قیمت سونے سے تقریباً 10گنا کم تھی یوں بادشاہ کروسس نے ایک ہی وزن کے سکوں کی بنیاد رکھی۔ پھر چھٹی صدی عیسوی کے وسط میں کنگ کروسس کا مقابلہ Cyrusکے ساتھ ہوا۔ دونوں کو گھمسان کی جنگ لڑنا پڑی۔ اس جنگ میں کروسس کی سلطنت نیست و نابود ہو گئی اور پرشین ایمپائر نے اس پر فتح پالی کچھ عرصہ تک پرشین سلطنت میں بھی کنگ کروسس کے تیار کردہ سونے اور چاندی کے سکے استعمال ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ انا طولیہ کے نئے گورنر نے بھی یہی سکے استعمال کیے اور سارڈیس کی منٹ میں سکے حسب معمول بنتے رہے۔ حتیٰ کہ پرشیا کے داریس دی گریٹ نے 5ویں صدی قبل از مسیح میں اپنے سونے کے داریک سکوں کی بنیاد رکھی۔ داریک کی عرفیت آرچر تھی یعنی تیر انداز بادشاہ۔ اور اس نے اپنے ہی نام پر سکوں کا اجراء کیا۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...