وجود

... loading ...

وجود

سگمنڈ فرائیڈکے کام پر اک نظر

پیر 19 مارچ 2018 سگمنڈ فرائیڈکے کام پر اک نظر

بدقسمتی سے ہمارے معاشرہ میں جب کوئی انسان ہاتھ پائوں ، بولنے یا ہلنے سے معذور ہوجاتا ہے تو ایک زندہ لاش بن جاتا ہے۔ ا سے جینے کا حوصلہ نہیں دیا جاتا ،بلکہ اسے تاریکی میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ لیکن ا سٹیفن ہاکنگ کی کہانی قطعاً مختلف ہے۔ اس نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بننے دیا۔ وہ اتنے بلند عزم و ہمت کا مالک ہوگیا کہ صرف پلکوں کے سہارے 53 برس زندہ رہا۔ اپنی اسی ایک نعمت کے سہارے سائنس پر کتابیں لکھتا اور لیکچر دیتا رہا۔اس کے ساتھیوں اور معاشرے نے بھی اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور ہمت بندھائی۔اس نے ہزاروں افراد کے سامنے کمپیوٹر کے ذریعے لیکچر دیتے ہوئے تاریخی جملہ بولا کہ میرے جیسا انسان جو ہر لحاظ سے معذور ہے ، صرف پلکوں کے ذریعے اتنا کام کرسکتا ہے توآپ کے تو ہاتھ پائوں ہیں ، چل پھر سکتے ہیں ، بول سکتے ہیں ، اتنے اعضا کے مالک ہیں تو آپ کیوں نہیں بڑے کام کرسکتے۔کرسکتے ہیں بس عزم و ہمت ہونی چاہیے۔قدرت نے اسے ایسی ذہانت سے نوازا کہ وہ طبیعات کے شعبہ میں انقلابی کام کرتا رہا۔ اس کا سب سے اہم کام بلیک ہول کی دریافت تھی۔ جس سے ریڈی ایشن کا اخراج ہوتا ہے ، اسے اسٹیفن ہاکنگ کے نام سے ہاکنگ ریڈی ایشن کا نام دیا گیا۔

اسٹیفن ہاکنگ صرف 21 سال کی عمر میں ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہوگیا جس میں انسان کے پٹھے آہستہ آہستہ کمزور ہونے کے بعد ناکارہ ہوجاتے ہیں اور وہ 1965 ء میں ویل چیئر پرچلا گیا۔ پھر اپنی موت تک اس نے ساری زندگی ویل چیئر پر ہی گزاری۔اس کی کتابیں ’’ اے بریف ہسٹری آف ٹائم، بلیک ہول اینڈ بے بی یونیورس، دی یونیورس ان ا ے نٹ شیل، دی گرینڈ ڈیزائن‘‘ سب سے زیادہ فروخت ہونیوالی کتابیں رہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ سب کتابیں اس نے ویل چیئر پر معذوری کی کیفیت میں لکھیں۔ اسے کئی ایوارڈز دیئے گئے ، بڑی بڑی تقاریب میں اس کے کام کو سراہا گیا۔ فلکیاتی طبیعات کے ماہر اس برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے مطابق زمین کے قدرتی ذرائع کا بے دریغ استعمال اور انسان کے ہاتھوں ماحول کی تباہی کے علاوہ دیگر کئی خطرات ایسے ہیں جن کے ہاتھوں مستقبل میں نسل انسانی مکمل طور پر فنا ہوسکتی ہے۔ہاکنگ نے ’بگ تھنک‘نامی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو کے دوران انسانی بقا کے لئے مشورہ دیتے ہوئے کہا: ’’نسل انسانی کوتمام انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہئیں یعنی انسان کو محض ایک ہی سیارے تک محدود نہیں رہنا چاہیے‘‘۔ ہاکنگ کا مزید کہنا تھا: ’’لمبے عرصے تک اپنی بقا کے لئے ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ ہم صرف زمین تک ہی خود کو محدود نہ رکھیں بلکہ خلا اور دیگر مقامات پر بھی اپنی آبادیاں بنائیں‘‘۔

ہاکنگ نے خبردار کیا کہ بنی نوع انسان مستقبل میں ایسے بہت سے خطرات کا سامنا کرے گی جس سے اس کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے بطور مثال 1962ء میں کیوبا میں میزائلوں کی تنصیب کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو پیش کیا۔ سرد جنگ کے دوران سابق سوویت یونین کی جانب سے امریکی ساحلوں کے قریب کیوبا میں ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کی وجہ سے دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی تھی۔ہاکنگ نے مزید کہا: ’’ہم اپنی تاریخ کے مزید خطرناک دورانیے میں داخل ہورہے ہیں۔ انسانی آبادی میں اضافہ اور زمین کے قدرتی ذرائع کا استعمال دونوں ہی خطرناک رفتار سے جاری ہیں۔ دوسری طرف اپنے ماحول کو اچھے اور برے دونوں مقاصد کے لئے بدلنے کی ہماری صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔‘‘ اپنے بیان میں ترمیم کرتے ہوئے مزید کہا: ’’اگر اگلی صدی کے بعد بھی ہم اپنا وجود برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ہمارا مستقبل خلا ہے۔ اور اسی لیے میں انسان بردار خلائی پروازوں کے حق میں ہوں۔‘‘پھر ساتھ ہی ہاکنگ نے یہ بھی خبردار کیا کہ انسان کو حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا سامنا کسی خلائی مخلوق یعنی ایلینز سے نہ ہو، کیونکہ ان کے خیال میں اس کے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

اسٹیفن ہاکنگ کی جانب سے کی جانے والی آخری نصیحت میں انھوں نے کہا تھا کہ انسانوں کو کسی بھی اجنبی مخلوق سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کرنے چاہیے۔ ایک ڈاکومنٹری میں سٹیفن ہاکنگ نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ انسانوں کے علاوہ یقیناً کوئی نہ کوئی مخلوق کہیں ضرور آباد ہے۔ ان کا موقف تھا کہ ایسی مخلوق بنی نوع انسان کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی مخلوق انسانوں سے زیادہ

چالاک ہوسکتی ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ زمین پر آکر ہمارے وسائل چھین کر لے جائے۔ ا سٹیفن ہاکنگ کے مطابق اگر کوئی ایسی مخلوق زمین پر آتی ہے تو انسانوں کے ساتھ وہی ہوگا جو کولمبس کے امریکا دریافت کرنے کے بعد وہاں کی مقامی آبادی کے ساتھ ہوا تھا، جو یقیناً اچھا نہیں تھا۔ خیال رہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے خلا میں ایسے مشن بھیجے گئے ہیں جن پر انسانوں کی تصاویر کے ساتھ زمین تک پہنچنے کے نقشے بھی تھے۔ اس کے ساتھ ممکنہ طور پر دوسرے سیاروں پر آباد مخلوق سے رابطہ کرنے کی نیت سے خلا میں ریڈیو بیمز بھی بھیجی گئی ہیں۔ پروفیسر ہاکنگ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سوچنا کہ کوئی اور مخلوق بھی کہیں آباد ہے بالکل منطقی ہے، لیکن اصل مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ وہ کیسی ہے۔ ا سٹیفن ہاکنگ کے معاشرے نے اس کی ذہانت کا فائدہ اٹھایا اور اسے تنہائی کے کنویں میں پھینکنے اور بے کارچیز سمجھنے کی بجائے اس کی سائنسی معلومات سے مستفید ہوا اور جو معلومات اس کے ذہن میں تھیں وہ کمپیوٹر کے ذریعے نکلوا لیں۔ وہ پلکوں کے ذریعے کمپیوٹر پر اپنے نظریات اور معلومات منتقل کرتا اور کمپیوٹر ٹائپ کرتا جاتا ، اسی طرح وہ لیکچر بھی دیتاتھا۔ اس کے ساتھی سائنسدانوں نے اس کے لئے نہ صرف مخصوص کمپیوٹرائزڈ ویل چیئر تیار کررکھی تھی بلکہ اس کی بات انسانوں تک پہنچانے کے لئے ایک انتہائی جدید کمپیوٹر اس کے خیالات کو آواز میں تبدیل کردیتاتھا۔ آج ہمیں بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے معاشرے میں بھی کتنے ایسے معذور افراد ہیں جنہیں ہم بے کار سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ہو سکتا ہے کہ قدرت نے انہیں کسی اعلیٰ صلاحیت سے نوازا ہو۔ اگر ہم ان کی تربیت کریں اور سہولیات فراہم کریں تو ہوسکتا ہے وہ عام انسانوں سے بھی زیادہ مفید ثابت ہوں۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر