... loading ...
تھائی لینڈ جنوب مشرقی ایشیا کا ملک ہے،اس کے مغرب اور شمال مغرب میں برما کی ریاست ہے،شمال مشرق اور مشرق میں ’’لائس‘‘اور کمبوڈیاکے ممالک ہیںاورجنوب میں سمندری خلیج ہے جسے ’’خلیج تھائی لینڈ‘کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔خلیج تھائی لینڈ کے ساتھ ہی جنوبی چین کے سمندر اور پھرجزیرہ نما ملائیشیا بھی واقع ہیں۔تھائی لینڈ کا کل رقبہ دولاکھ مربع میل سے کچھ کم ہے اور یہ سارا ملک اپنی خلیج کے گرد ایک مدار کی صورت میں واقع ہے۔جغرافیائی طورپرتھائی لینڈ دوہزار میل طویل ساحلی پٹی کا مالک ملک ہے جس کے ایک طرف بحیرہ اندمان ہے اور دوسری طرف خلیج تھائی لینڈ کے ساحل ہیں۔ ’’بنکاک‘‘ اس ملک کا دارالحکومت ہے ،نہروںکے جال نے جہاں اس شہر کاقدرتی حسن دوبالا کیاہے وہاں تیرتے ہوئے بازاروں نے یہاں کی کاروباری زندگی میں بھی اہم کرداراداکیے ہیں۔
تھائی لینڈ کا علاقہ اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں کے لوگوں نے پہلی دفعہ کانسی کے اوزاروہتھیار استعمال کیے۔اس سے پہلے انسانوں کے ہاں پتھرکے ہتھیار استعمال ہوتے تھے،پتھرسے کانسی اور پھر کانسی کے بعد ہتھیاروں نے لوہے کالبادہ اوڑھا۔تھائی لینڈ کی تہذیب میں بہت پہلے سے پالتو جانوروں کا رواج رہاہے ،یہاں کے لوگوں نے قبل از تاریخ مچھلیاں پکڑنے اور درختوں کی چھال اور ریشہ دار درختوں سے کپڑا بننے اور چاول کی فصل اگانے کا انتظام کیا۔تھائی لینڈ کے ابتدائی باسیوں نے یہاں ابتدائی طرز کی ریاستیں بھی بنائیں اور دوردورکے فاصلے پر انسانی نفوس کی بستیاں آباد کیں ،خاص طور پر چھٹی سے نویں صدی عیسوی کے دوران میں یہاں کے تہذیب و تمدن نے بہت ترقی کی۔تھائی لینڈ ایشیاکاواحد ملک ہے جس نے غیرملکی غلامی کبھی قبول نہیں کی اور یہاں پر فاتحین تو داخل ہوئے لیکن ’’آقا‘‘کبھی داخل نہ ہو سکے ۔ 1782سے 1932تک یہاں طویل ترین بادشاہت کا دور رہا،تب کے بعد سے سول و فوجی حکمران یہاں کی کرسی اقتدار پر براجمان رہے۔اس دوران ایک مختصر وقت تک اس ملک کا نام ’’سیام‘‘بھی رہا لیکن اسے قبول عام نہ ہونے باعث پھر سے اسے تھائی لینڈ ہی کہا جانے لگا۔تھائی لینڈاپنی تاریخ کے ابتدائی ایام سے آج دن تک کوئی بہت بڑی آبادی کا علاقہ نہیں رہا،ایک سیاح نے ہندوستانی بادشاہ کو تھائی لینڈ کے علاقے کے بارے میں بتایاکہ وہ انسانوں کی بجائے جنگلات اور مچھروں کا بادشاہ ہے۔
تھائی لینڈ میں آبادی کا بتیس فیصد شہروں میں مقیم ہے اور ان میں سے بھی دس فیصد صرف بنکاک شہر کی رونق ہے جس کے باعث ملک یہ سب سے بڑا شہر شہری آبادیوں کے گوناں گوں مسائل میں گھرا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے بہترمعاشی مواقع کاحصول دیہاتی آبادی کے بہت بڑے حصے کو شہروں کی طرف کھینچ لایا تھا اور بہت سے لوگ تو مستقل طور پر یاعارضی طور ملک چھوڑ کر سمندرپارکی دوسری دنیائوں میں آباد ہو گئے تھے۔تھائی لینڈ کی چالیس فیصد آبادی ’’تھائی‘‘زبان بولتی ہے اور یہی یہاں کی سرکاری زبان بھی ہے۔یہ زبان تھائی حروف ابجد میں لکھی جاتی ہے اور اس زبان کے ادب کا معلوم تاریخ میں تیرہویں صدی مسیحی سے باقائدہ آغاز ہوتا ہے لیکن اس کے ڈانڈے اس سے قدیم تر ہیں۔تھائی لینڈ میں پڑھے لکھے لوگوں میں انگریزی کا رواج بھی ہے لیکن بہت کم ،انگریزی سے زیادہ چینی زبان یہاں پر مروج ہے جبکہ انگریزی،چینی اور جاپانی زبانیں عام طور پر کاروباری طبقوں میںخط و کتابت کے ذریعے کے طور پر بکثرت استعمال کی جاتی ہیں۔
تھائی لینڈکے لوگوں کی اکثریت بدھ مذہب کی پیروکارہے ،بدھ مت کے اثرات جو سری لنکاکے راستے یہاں تک پہنچے ،تھائی لینڈ کی اکثریت نے انہیں کوقبول کیا ہے ،قیاس ہے کہ بدھ مت کے اس مکتب فکرکو تیرہویں صدی مسیحی میں یہاں قبول عام حاصل ہوا۔اس مکتب فکرکے فلسفوں میں مقامی تمام مذاہب کی نمائندگی شامل ہے یہاں تک کہ ہندومت اور عیسائیت کے کچھ تصورات بھی اس کا حصہ ہیں۔ جبکہ ایک قلیل تعداد دیگر مقامی مذاہب کے ماننے والوں کی بھی ہے جن مین سب سے بڑی اقلیت چینی آبادی اور انکے مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔چین سے آئے ہوئے لوگ یہاں کم و بیش چودہ فیصد کی شرح سے آباد ہیں اور انکی تہذیب کے خاطر خواہ اثرات یہاں پر پائے جاتے ہیں۔مسلمانوں کی شرح سات فیصد کے لگ بھگ ہے اور وہ مملکت کے جنوبی صوبوںمیں اکثریت سمیت ملک بھر میں تقریباََ ہر جگہ آباد ہیں۔تھائی لینڈ کی چھیانوے فیصد آبادی خواندہ ہے ،حکومت کی طرف سے عوام الناس کے بچوں کے لیے اگرچہ مفت تعلیم کا انتظام ہے لیکن پھر بھی نجی تعلیمی ادارے بھی بکثرت موجود ہیں اوربعض بین الاقوامی اداروں نے بھی یہاں پر اپنے تعلیمی منصوبے شروع کررکھے ہیں۔
تھائی لینڈ کی معیشت میںزراعت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔1980کے بعد سے صنعتی ترقی نے زراعت کو بھی اپنے ہم رکاب لے کر ملکی پیداوارکو چارچاند لگادیے۔تاہم ایک امرقابل ذکر ہے کہ زراعت کی ترقی کی نسبت صنعتی ترقی نے قومی پیداوارکے اضافے میں برتر کردار ادا کیا ہے۔سب سے اہم اور نقد آور فصل تو چاول ہی ہے لیکن اس کے علاوہ گنا،مکئی،ربر،سویابین،کھوپرااور دیگر مختلف انواع کے پھل بھی یہاں کی پیداواری فصلیں ہیں۔صنعتی ترقی سے پہلے چاول کی فصل یہاں سے دوسرے ملکوں کو فروخت کی جاتی تھی اور یہ ملکی زرمبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔اب بھی اگرچہ چاول بہت بڑی مقدار میں برآمد کیاجاتاہے لیکن بہت سی دیگر زرعی مصنوعات بھی بیرونی آمدنی کا ذریعہ بن چکی ہیں۔یہاں کے جنگلوں میں بہت سے قیمتی جانور بھی ملتے ہیں ، ہاتھی ایک زمانے سے یہاںکی سرزمین پر باربرداری کے لیے استعمال ہوتا ہے اورجنگلوں میں بھی پایا جاتا ہے ، گینڈا، چیتا، جنگلی بیل،دریائی گھوڑااور لمبے لمبے ہاتھوں والے بندر بھی یہاں کے جنگلات کی خوبصورت آبادیاں ہیں۔پچاس سے زائد نسلوں کے سانپ اور گہرے پانیوں میں مگرمچھ بھی ملتے ہیں۔
تھائی لینڈ کا بادشاہ یہاں کا آئینی حکمران ہے اور افواج کا نگران اعلی بھی۔اس کے باوجود بادشاہ اپنے اختیارار کم ہی استعمال کرتا ہے اوراسکی حیثیت مشاورتی یا اخلاقی دبائو کی سی ہوتی ہے۔ وزیراعظم یہاں کا جمہوری حکمران ہے ، انتخابات جیتنے والی سیاسی جماعت ایوان نمائندگان میں سے اپنے کسی رکن کو اس منصب کے لیے نامزد کرتی ہے اور بادشاہ اس کا تقرری کی دستاویزجاری کر کے اس جمہوری فیصلے کی گویا توثیق کر دیتاہے۔وزیراعظم کے اختیارات میں وزراکی کابینہ کی صدارت کرنا شامل ہے جس کی تعداد پنتیس سے زائد نہیں ہوتی۔2007ء کے دستور کے مطابق وزیراعظم چارچارسالوں کی زیادہ سے زیادہ دو مدتوں تک ہی منتخب ہو سکتاہے۔قانون سازی کے لیے جمہوری پارلیمانی ملکوں کی طرح دو ایوان ہیں ،ایوان نمائندگان اور ایوان بالا۔ایوان بالاکے منتخب ارکان چھ سال کی مدت پوری کرتے ہیں جبکہ نامزدارکان صرف تین سالوں کے لیے ہی اپنے فرائض سرانجام دے پاتے ہیں۔ملک کے سب صوبوں کاایک ایک نمائندہ بھی سینٹ میں بیٹھتا ہے جبکہ کچھ بڑے صوبوں کے دو دو نمائبدے بھی سینٹ میں نشست حاصل کرتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق تھائی لینڈ میں آبادی کاکم و بیش8% مسلمان ہیںاوردن بدن ان میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے،مسلمانوں کی زیادہ اکثریت جنوبی تین صوبوں میں پائی جاتی ہے۔یہاں کے مسلمانوںکی اکثریت ’’ملائی‘‘ نسل سے تعلق رکھتی ہے اور یہی زبان ہی بولتی ہے۔اس کی وجہ ملائشیاکاپڑوس ہونے کے ساتھ ساتھ ملائیشیاکے حکمران خاندانوں کااس علاقے پر اقتداربھی ہے۔تھائی لینڈ میں مسلمانوں کی ایک مخصوص تعداد چینی مسلمانوں کی بھی اضافت ہے خاص طورپرجوعلاقے چین سے قریب ہیں وہاں یہ اثرات بہت زیادہ ہیں۔تھائی لینڈ میں اس وقت تقریباََ ساڑھے تین ہزار مساجد ہیں۔ ’’نیشنل کونسل فارمسلمز‘‘کے پانچ نامزد ارکان حکومت کی وزارت تعلیم اور وزارت داخلہ کومسلمانوں کے جملہ معاملات سے آگاہ رکھتے ہیں۔بادشاہ وقت اس کونسل کے سربراہ کابذات خود تقررکرتاہے۔اسی طرح اس کونسل کی صوبائی شاخیں صوبائی حکومتوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہیں،حکومت وقت مسلمانوں کے تعلیمی اداروں ،بڑی مساجد کی تعمیراور حج پرجانے والوں کے اخراجات میں بھی تعاون کرتی ہے۔وہاں کی حکومت نے مسلمان بچوں کے لیے سینکڑوں تعلیمی ادارے ،دکانیں اورایک بنک بھی بنا رکھا ہے۔ تھائی لینڈکے مسلمانوں کو اپنی حکومت سے کچھ شکایات بھی رہتی ہیں،مذکورہ تینوں صوبوںکے مسلمانوں میں ایک عرصے سے احساس محرومی پنپ رہاہے جواب کسی حد تک علیحدگی پسندی کی صورت میں ایک تحریک کی شکل میں بھی ابھر رہا ہے۔ سرکاری فوج نے کچھ عرصہ پہلے کچھ مسلمانوں کاقتل عام بھی کیاتھاجس کے نتیجے میں عالمی سامراج اب اس کوشش میں ہے کہ یہاں بھی ابھرنے والی اسلامی بیداری کی تحریک کونام نہاد’’دہشت گردی‘‘قرار دیا جائے ۔’’جماعۃ الالامیہ‘‘یہاں کے مسلمانوں کاایک مشترکہ اور اتفاقی پلیٹ فارم ہے جومسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتاہے۔
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...