وجود

... loading ...

وجود

15برسوں میں دہشت گردوں کا 75فیصد ہدف 25مسلم ممالک بنے

جمعرات 15 مارچ 2018 15برسوں میں دہشت گردوں کا 75فیصد ہدف 25مسلم ممالک بنے

پندرہ برسوں میں دہشت گردوں کا 75 فیصد ہدف 25مسلم ممالک بنے، نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کے حملوں میں صرف دو فیصد ہلاکتیں امریکا اور مغربی یورپ میں ہوئیں،پاکستان ہو، امریکا یا دنیا کا کوئی دوسرا خطہ، دہشت گردوں کا تو کوئی مذہب توہو سکتا ہے لیکن دہشت گردی کا نہیں۔ مگر اسے حالات کی ستم ظریفی کہیے یا تاریخ کا جبر کہ فلسطین پراسرائیلی اور افغانستان پر روسی غاضبانہ قبضے کے رد عمل میں شروع ہونے والی تحریکوں کو زیادہ تر ایسے عناصر نے ہائی جیک کر لیا جن کے مقاصدآزادی سے زیادہ سیاسی تھے ، جن کے حصول کے لیے انہوں نے مذہب کا لبادہ بھی اوڑھ رکھا تھا یا ہے۔ دوسری جانب عالمی طاقتوں نے مسلمانوں کے جذبات اور بعض عناصر کے لالچ کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا جس سے اسلام کو بدنام کیا گیا۔ یوں مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا گیا حالانکہ اس عفریت کا سب سے بڑا شکار وہ خود ہیں۔

9/11کے بعد صرف 2فیصد ہلاکتیں امریکا اورمغربی یورپ میں ہوئیں جبکہ 75فیصد معصوم 25مسلم اکثریتی ممالک میں نا کردہ گناہوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے ورلڈ ٹریڈ سینٹرپر 9/11کے دہشت گرد حملے کے بعد دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ کے دہشت گردی کے حوالے سے اب تک کے سب سے بڑے اعدادوشمار کی بنیاد پر تیار کی گئی رپورٹ ’’گلوبل ٹیررازم ڈیٹا بیس ‘‘ اور انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس سے حاصل شدہ معلومات پر مشتمل جو رپورٹ تیار کی ہے اس کے مطابق 2001-15کے دوران دنیا بھر میں دہشت گردی سے ایک لاکھ 67ہزار 221ہلاکتیں ہوئیں جن میں سے 98فیصد (ایک لاکھ 63ہزار 532)امریکا اور مغربی یورپ سے باہر ہوئیں جبکہ 3ہزار689ہلاکتیں امریکا اور مغربی یورپ میں ہوئیں جن میں سے 2ہزار 977توصرف 9/11کے دہشت گرد حملے میں ہوئیں۔ انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے مطابق گزشتہ 25سال میں دہشت گردی کے 92فیصد واقعات ان ممالک میں ہوئے جہاں ریاستیں سیاسی تشدد کو فروغ دینے کی ذمہ دار ہیں۔

دہشت گردوں نے بازاروں ، سیکورٹی فورسز کے علاوہ افغان اساتذہ و بس ڈرائیور ، ترک کرد ، عراقی یزدی ، نائجیرین مساجد و ریسٹ ہائوسز اور پاکستانی طالب علموں ومزاروں کو بھی نشانہ بنایا تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردی تمام اسلامی ممالک کا مسئلہ نہیں ہے۔ اسلامی ممالک میں سے بھی انہی میں ہی دہشت گردی پنجے گاڑ سکی جو سیاسی عدم استحکام کا شکار یا آمریت کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ دہائیوں تک صدام کی آمریت سے آج سیاسی و فرقہ ورانہ تقسیم کے شکار ،عراق میں2001-15ء کے دوران 50ہزار اور ملائیشیا میں صرف 6افراد دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔2016ء کے دوران اس سے گزشتہ برس کی نسبت 40فیصد زیادہ عراقی ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب بہت سے مسائل لیکن سیاسی استحکام کی منازل طے کرتے نائجیریا میں 15ء کی نسبت 16ء میں ہلاکتوں میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ63فیصد کمی آئی۔مارچ 2011ء میں سیاسی اصلاحات کے لیے کیے جانے والے پر امن مظاہرین پر بشارحکومت کی وحشیانہ کاروائیوں کے بعد فرقہ ورانہ و مخصوص مفادات کے لیے حمایت و مخالف میں اٹھ کھڑے ہونے والے ایران ، سعودی عرب ، قطر ، ترکی، امریکااور روس کی پس پردہ اور کھلی جارحیت نے 2017ء میں شام کو مقتل ہی نہیں دہشت گردی میں ہلاکتوں والے ممالک کی فہرست میں ہالینڈ سے بھی زیادہ پر امن ملک سے ہٹا کر تیسرے نمبر پر لا کھڑا کیا ہے۔

پاکستان1999ء میں منتخب حکومت پر شب خون مارنے، آمر کی کنگز پارٹی اور بعد ازاں کمزور حکومت کے بعد 2013ء میں مضبوط حکومت کے قیام اور آرمی پبلک اسکول میں معصوم طالب علموں کی ہلاکت کے بعددہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر قومی اتفاق رائے و عملدر آمدکی وجہ سے پاکستان میں 2016ء میں مسلسل تیسرے سال دہشت گرد حملوں میں کمی دیکھنے میں آئی،گزشتہ 10 برس میں سب سے کم956 ہلاکتیں بھی اسی سال میں ہوئیں جو 2015ء کی نسبت 12فیصد اور 2013ء کی نسبت 59فیصد کم تھیں۔انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی 2017کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں بالترتیب دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں عراق پہلے ، افغانستان دوسرے ، نائجیریا تیسرے ، شام چوتھے ، پاکستان پانچویں اور بھارت آٹھویں نمبر پر ہیں۔ عراق میں دہشت گردی سے ہونے والی ہلاکتوں میں سے 90فیصد داعش کے حملوں میں ہوئیں۔ عراق میں دہشت گردی کے 13برسوں(2003-16ء )میں 16ء بد ترین سال تھا۔ 2016ء میں عراق میں دہشت گردی کے2965واقعات میں 9765ہلاکتیں، افغانستان1342واقعات میں 4574، شام366واقعات میں 2106،نائجریا466واقعات میں 1822اور پاکستان736واقعات میں 956 اور بھارت میں 929واقعات میں 340ہلاکتیں ہو ئیں۔نائجیریا میں 16ء میں15ء کے مقابلے میں ہلاکتیں 4940سے کم ہو کر 1822ہلاکتوں تک آگئیں جس کی وجہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن اور مقامی طور پر مذہب کا لبادہ اوڑھے دہشت گردوں کی مقامی کی حمایت میں کمی تھی، 14ء میں ہلاکتیں 7500تک پہنچ گئیں تھیں۔ 2016ء میں سب سے زیادہ ہلاکتوں والے 5ممالک میں19229ہلاکتیں ہوئیں جس میں سے نصف سے زائد عراق اور 3چوتھائی عراق اور افغانستان میں(بالترتیب 51اور 24فیصد ) ہوئیں 11فیصد شام، 10فیصد نائجیریا اور 5فیصد پاکستان میں ہوئیں۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر