وجود

... loading ...

وجود

سُرخ گوشت کھائیں۔۔ مگر اعتدال کے ساتھ

منگل 13 مارچ 2018 سُرخ گوشت کھائیں۔۔ مگر اعتدال کے ساتھ

گوشت پروٹین کا ایک مکمل ماخذ ہے جس میں تمام ضروری امائنو ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو ہمارا جسم ازخود نہیں بنا سکتا ۔ اور یہ امائنو ایسڈز ہمارے جسم کی نشوونما کے لئے بے حد ضروری ہوتے ہیں ۔ اور یہ مختلف بافتوں (Tissues) مثلاََ عضلات اور ہماری جلد کو بنانے میں اہم کرادار ادا کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ گوشت انسانی جسم کو مختلف ، و ٹامنز اور نمکیات خصوصاََ وٹامن B ، آئرن ، زنک اور فاسفورس وغیرہ بھی مہیا کرتے ہیں ۔ ان سب و جوہات کی بناء پر گوشت کو لازمی طور پر ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ ہونا چاہیئے مگر اسکا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال کولیسٹرول ، یورک ایسڈ ، ہائی بلڈ پریشر اور مختلف دل کی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق ایک شخص کو ایک دن میں تقریباََ 70 گرام سے زیادہ گوشت نہیں استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں ۔ مگر ہمارے معاشرے میں گوشت کے روزانہ استعمال کو امارت کی نشانی اور فخریہ طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں تو گوشت کے بغیر کوئی کھانا ہی نہیں کھاتا اور پھر کسی تقریب یا تہوار وغیرہ پر تو گوشت کا استعمال وہ بھی روزانہ لازم و ملزوم بن جاتا ہے ۔

سرخ گوشت کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ گوشت میں موجود پروٹین کی زیادہ مقدار سے بلڈ پریشر ہائی ہو جاتا ہے اور اس کے علاوہ گوشت میں چربی اور کولیسٹرول کی بڑی مقدار دل کی مختلف بیماریوں حتٰی کہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔کیونکہ یہ چربی دل کی شریانوں میں جمع ہو کر ان کو بلاک کر دیتی ہیں اور پھر مریض دل کی مختلف بیماریاں سمیت ہارٹ ماہر کا رخ کرتے ہیں ۔ اسی طرح جن لوگوں کو یرقان اور ہیپاٹائیٹس کا مرض لاحق ہوتا ہے انہیں بھی سرخ گوشت کا زیادہ استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیئے کیونکہ گوشت کے زیادہ استعمال سے جگر پر دبائو پڑنے کی وجہ سے مریض کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ دمے یا سانس کے مریضوں کو بھی سرخ گوشت کے کم استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے ، سرخ گوشت کو ہضم کرنے کے لئے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے لہذا سانس کے مریضوں کے لئے اسکا زیادہ استعمال بے حد مضر ثابت ہوسکتا ہے ۔ ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق وہ لوگ جو سرخ گوشت کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں کینسر کے امکانات دوسرے لوگوں سے 20 فیصد زیادہ ہوتے ہیں جس میں جگر کا کینسر ، کولون اور بریسٹ کینسر وغیرہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال یورک ایسڈ کو بڑھنے میں معاونت کرتا ہے جو کہ جوڑوں کے درد(Arthiritis) کا باعث بنتا ہے ۔

تحقیق کے مطابق باربی کیوگوشت جو کہ کوئلے کے دھوئیں سے بنا یا جاتا ہے وہ دھواں اس گوشت کو Carcinogenic بنا دیتا ہے جس سے معدے کی تیزا بیت ا ور جلن کی شکایت ہو سکتی ہے اور جلے ہوئے گوشت سے نظام انہضام بھی متاثر ہوسکتا ہے ۔

ہمارے معاشرے میں گوشت کے زیادہ استعمال کے ساتھ ساتھ گوشت کو لمبے عرصے کے لئے فریز یا جمانے کا رجحان بھی عام ہے جو ہماری صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہے ۔ اور لوگ اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ گوشت کو زیادہ عرصے تک جمانے سے فوڈ پو ائیزنگ (Food Poisiening) اور گردے ، دل اور معدے کی مختلف بیماریاں جنم لے سکتی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق گوشت کو تقریباََ 10 دن سے زیادہ ذخیرہ ، نہیں کرنا چاہیئے اور اس کو تازہ حالت میں ہی استعمال کر لینا چاہیئے اور ذخیرہ کئے ہوئے گوشت کو فریزر سے نکالنے کے بعد زیادہ عرصے تک باہر نہیں رکھنا چاہیئے کیونکہ اس سے گوشت میں مختلف بیکٹریا کی نشوونما شروع ہو جاتی ہے جو ہماری صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہوتے ہیں لہذا گوشت کو فوراََ اچھی طرح پکا لینا چاہیئے اور گوشت کو پکانے سے پہلے صاف پانی سے باقاعدہ طریقے سے دھونا چاہیئے۔ اور بوقت ضرورت گوشت کو فریز کرتے ہوئے چھوٹے بیگز استعمال کرنے چاہیئے ناکہ اخبارات ، اخبارات میں انک یعنی لیڈ موجود ہوتا ہے جو ہماری صحت کے لئے بے حد مضر ہوتا ہے ۔

کھانا کھانے کے فوراََ بعد سونا نہیں چاہیئے کیونکہ اس طرح کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوپاتا ہے اور جس کے باعث معدے کی مختلف بیماریاں اور انفیکشن ہو سکتے ہیں ۔اسی طرح کھانا کھانے کے بعد یا صبح یا شام چہل قدمی کو اپنے روزمرہ کے شیڈول کا ایک لازمی جزو بنا لینا چاہیئے ۔ چہل قدمی ہمارے معدے اور دیگر جسمانی حصوں کو ٹھیک اور باقاعدہ کام کرنے میں مدد کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کھانا کھانے کا ایک ٹائم مقرر کرلینا چاہیئے ۔ کیونکہ وقت بے وقت کھانا کھانے سے نظام ہضم بگڑ سکتا ہے اور ہم بیمار پڑسکتے ہیں لہذا دو کھانوں کے درمیان چھ گھنٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے اور ایک اور اہم بات یہ کہ ہمارے ہاں بیشتر گھرانوں میں سبزیوں اور پھلوں کے بجائے گوشت زیادہ رغبت سے کھایا جاتا ہے یہ طریقہ مناسب نہیں ہے کوشش کرنی چاہیئے کہ اپنی روزمرہ کی غذا میں گوشت کی مقدار کو کم کرکے پھلوں اور سبزیوں کی مقدار کو بڑھایا جائے۔

پھلوں اور سبزیوں کے مقابلے میں گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور زیادہ گوشت کھانے سے معدے پر گرانی بھی بڑھ جاتی ہے ۔لہذا گوشت کے ایک مناسب استعمال کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور سلاد کا استعمال بھی مناسب اور زیادہ مقدار میں کریں ۔ اور جانوروں کی چربی والا تیل جو کہ بے حد مضر صحت ہے ،کے بجائے سبزیوں کا تیل (Vegetable Oil) استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ جانوروں کی چربی والے تیل میں سیر شدہ چکنائیاں (Saturated Fats) اور Trans Fats کی زائد مقدارہوتی ہے جبکہ اس کے برخلاف جو لوگ Polyum Saturated Acids استعمال کرتے ہیں ان کی صحت پر مضر اثرات کا خطرہ کم ہوتا ہے یہ چکنائیاں مچھلی ، سبزیوں اور سبزی جاتی تیلوں یعنی VEgetable Oil میں پائی جاتی ہیں ۔

سرخ گوشت چونکہ پروٹین اور دیگر وٹامنز اور معدنیات کا ایک بہتر ذریعہ ہے اور لازمی طور پر ہماری خوراک کا حصہ ہونا چاہیئے مگر ان سب کے حصول کے لئے مکمل طور پر گوشت پر ا نحصار کرنے کے بجائے ایک صحت مند طرز زندگی اپناتے ہوئے اپنی روزمرہ کی خوراک میں مختلف موسمی سبزیوں اور پھلوں کو بھی جزو لازم بنانا چاہیئے جوکہ بذات خود پروٹین کا ایک اچھا منبع ہیں ۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر