... loading ...
لگتا ہے فرحت اللہ بابر نے بال دھوپ میں سفید کرلیے ہیں اور ساری عمر پیپلز پارٹی کی زلف گرہ گیر کا اسیر رہنے کے باوجود انہیں اپنی اس پارٹی کی سیاست کی سمجھ ہی نہ آسکی۔ جب وہ سرکاری افسر تھے تو بھی اس پارٹی کی محبت میں گرفتار تھے۔ ریٹائر ہوکر سیاست میں آئے تو ان کا انتخاب یہی پارٹی تھی۔ براہ راست الیکشن لڑنے کی ان میں سکت نہیں تھی کہ ساری عمر سرکاری ملازمت کی تھی۔ کوئی حلقہ تھا نہ ووٹروں سے براہ راست رابطہ۔ اس لیے پارٹی نے ان پر مہربانی کی اور ایوان بالا کا رکن بنا دیا، لیکن جب عقل پر پردہ پڑتا ہے تو پھر انسان سے ایسی حرکت سرزد ہو جاتی ہے جو فرحت اللہ بابر سے ہوئی۔ یہ اجلاس جس میں انہوں نے آخری تقریر کی بنیادی طور پر الوداع ہونے والے ارکان کو سلیقے اور قرینے سے رخصت کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا، جو ارکان ریٹائر ہو رہے تھے، انہوں نے چیئرمین رضا ربانی کی خدمات کو سراہا، ان کے کردار کی تعریف کی، ساتھیوں کی تعریفیں بھی کی گئیں، جنہوں نے بہت اچھا وقت گزارا۔ نسرین جلیل تو جذباتی تقریر کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوگئیں۔ ممکن ہے انہیں اس الوداعی تقریب سے زیادہ ان حالات کا صدمہ ہو جن سے ان کی پارٹی گزر رہی ہے۔
لیکن حیرت ہے فرحت اللہ بابر کو کیا سوجھی کہ انہوں نے جاتے جاتے اپنے خطاب میں بے موسمی سچی باتیں کر دیں۔ جو کچھ انہوں نے کہا عمومی طور پر اس سے اختلاف کی بہت کم گنجائش ہے اور اگر ہو بھی تو جنہیں اختلاف ہے وہ اختلاف کرسکتے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی نے فرحت اللہ بابر کو جس انداز میں سینیٹ سے الوداع کیا ہے، سچی بات ہے یہ پارٹی سے ان کی محبت کا بہت برا صلہ ہے۔ فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں جو کچھ کہا، یہ ایسا نہیں تھا کہ ان کے ساتھ یہ سلوک روا رکھا جاتا۔ پارٹی کی جانب سے یہ وضاحت تو کل ہاتھ کے ہاتھ ہی آگئی تھی کہ بابر نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ ان کے ذاتی ہیں۔ پارٹی ان سے متفق نہیں، لیکن کیا یہ ضروری تھا کہ لاتعلقی کا یہ اعلان کرنے کے ساتھ ہی انہیں ترجمان کے منصب سے بھی ہٹا دیا جاتا۔ حالانکہ اب تک وہ پارٹی کے قائد اور پارٹی کی ترجمانی کا فریضہ بطریق احسن ادا کرتے رہے ہیں۔ انگریزی ان کی اچھی تھی اور اگر کسی انگریزی اخبار میں ’’خصوصی مضمون‘‘ چھپوانے کی ضرورت پڑتی تو ان کی خدمات حاصل کی جاتیں۔
آپ کہہ سکتے ہیں کہ ’’گھوسٹ رائٹنگ‘‘ تو جدید دور کے تحریری کلچر کا لازمی حصہ ہے۔ بڑے بڑے نامور لوگوں کے نام سے جو کتابیں اور مضامین چھپتے ہیں، انہیں لکھنے والے پس چلمن بیٹھے ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار تو مصنف اپنا مدعا لکھنے والے کے روبرو بول دیتا ہے۔ وہ اسے لکھ لیتا ہے اور بعد میں مرتب کرکے کتابی شکل دے دیتا ہے، جیسے کہ فیلڈ مارشل ایوب خان نے اپنی کتاب ’’فرینڈز ناٹ ماسٹرز‘‘ املا کرا دی تھی، اور ان املا شدہ صفحات کا حجم بہت زیادہ تھا، جنہیں بعد میں الطاف گوہر نے ایڈٹ کرکے اپنی خوبصورت زبان میں لکھ دیا۔ اس طرح بہت سے نامور مصنفین بھی یہ طریق کار اختیار کرتے ہیں۔ مولانا ابوالکلام آزاد اردو زبان کے سب سے بڑے انشاپرداز تھے اور ان کے بارے میں ایک بار بھارتی صدر ڈاکٹر ذاکر حسین نے کہا تھا کہ اردو زبان ہمیشہ اس بات پر فخر کرتی رہے گی کہ وہ ابوالکلام کے قلم سے لکھی اور ان کی زبان سے بولی گئی اس ابوالکلام نے بھی اپنی سیاسی خود نوشت اپنے ایک رفیق کار پروفیسر ہمایوں کبیر کو املا کرائی تھی۔ طریق کار یہ تھا کہ مولانا اردو بولتے جاتے اور ہمایوں کبیر اس کے نوٹس انگریزی میں بناتے جاتے۔ پھر ایک ایک باب کا مسودہ لکھ کر مولانا کو پیش کرتے جو بار بار کی تصحیح و تدوین کے بعد حتمی شکل اختیار کرتا۔ یہ کتاب ’’انڈیا ونز فریڈم‘‘ کے نام سے مولانا آزاد کی وفات کے چند ماہ بعد چھپی، لیکن بعض مصنف ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ جو کچھ ان کے نام سے چھپ رہا ہے، اس میں لکھا کیا ہے۔
بات ہو رہی تھی فرحت اللہ بابر کی انگریزی مضمون نگاری کی، جن حضرات کو اوپر والے دو پیراگراف غیر متعلقہ نظر آئیں، ان سے پیشگی معذرت، بتانا یہ تھا کہ فرحت اللہ بابر کی تمام تر خدمات کو ایک ہی لمحے میں بھلا دیا گیا اور ترجمان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ غالباً یہ محسوس کیا گیا ہوگا کہ جس شخص کے خیالات عالیہ وہ ہیں جس کا اظہار اس نے سینیٹ کے الوداعی خطاب میں کیا ہے۔ وہ پارٹی ترجمان رہنے کا حق نہیں رکھتا، جو پارٹی بلوچستان میں ایک بھی رکن اسمبلی نہ رکھنے کے باوجود صوبے کے آزاد ارکان کے تعاون سے سلیم مانڈوی والا کو چیئرمین بنانے کے لیے پاپڑ بیل رہی ہے اور پرامید بھی ہے خدا لگتی کہیئے کہ فرحت اللہ بابر جیسا آدمی اس کے لیے بیکار محض ہے کہ نہیں، جس کا خطاب بنا بنایا کھیل بگاڑ بھی سکتا ہے۔ پارٹی کی اتنی مہربانی کیا کم ہے کہ اس نے رضا ربانی کو دوبارہ سینیٹ کارکن بنوا دیا۔ اب اگر کوئی انہیں دوبارہ چیئرمین بنانے کی سوچ رکھتا ہے تو پیپلز پارٹی اس سے بری الذمہ ہے، کیونکہ رضا ربانی نے بھی دوچار بار پارٹی کو مشکل میں ڈال دیا تھا۔ یاد پڑتا ہے اس وقت بھی پارٹی نے رضا ربانی کے خیالات سے لاتعلقی ظاہر کر دی تھی۔ اب انہیں دوبارہ چیئرمین بنوانے سے توبہ کرلی ہے، ان کے سر سے شفقت کا ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ غالباً اسی لیے رضا ربانی نے کل ہی ایک خطاب میں کہہ دیا تھا کہ ان کی زبان بند تھی، اب وہ کھل کر بولیں گے۔ لیکن بعید نہیں کل کو رضا ربانی کے خیالات سے بھی پارٹی دستبردار ہو جائے۔
رات گئے فریقین کے ساتھ طویل بات چیت کے بعد پاکستان اور بھارت فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے جنگ بندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا،دونوں ممالک کو مبارک باد،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، برادر اسلامی ممالک یواے ای، قطر، سعودی عرب، ترکیہ کا شکریہ ادا کرنا چا...
مقبوضہ کشمیر میں راجوڑی اور نوشہرہ سے پاکستان میں دہشت گردی کروانے والا بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کا تربیتی مرکز ، کے جی ٹاپ بریگیڈ ہیڈکوارٹر تباہ، آدم پور، ادھم پور،سورت گڑھ ایئربیسز ملیامیٹ ، بیاس میں براہموس میزائلوں کا ذخیرہ زمین بوس جے ایف 17تھنڈرز کے ہائپرسونک...
امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا ،دونوں ممالک کا جنگ بندی کا فیصلہ دانشمندانہ ہے (ڈونلڈ ٹرمپ )مسائل سے بچنے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان ہونیوالی میٹنگ میں ساری چیزوں پر بات کی جائیگی (شہباز شریف) پاکستان، بھارت میں جنگ بندی ہوگئی، فوجی کارروائیاں روک دی گئی ہیں، پاک ب...
جارحیت کے آغاز سے پوری دنیا سیزفائر کرانے کی کوششیں کررہی تھیں بھارت تیار نہیںتھا پاکستان کے حملے کے بعدبھارتی اپیل پر امریکی وزیرخارجہ نے سعودی وترک حکام سے رابطہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل اور فوری جنگ بندی کے اعلان کی تصدیق دون...
بھارت نے سکھوں کے علاقوں پر حملہ کیا اور ان کی عبادت گاہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی، 6ڈرونز سے ننکانہ صاحب پر حملہ کیا جسے ہم نے ناکام بنایا، بھارت نے پاکستان پر لانگ رینج میزائلوں سے حملہ کیااور سویلین کو نشانہ بنایا بھارتی حملوں میں 33پاکستانی شہید ، 62زخمی ہوئے ، پاک...
بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی فوج نے ہجیرہ، فارورڈ کہوٹہ اور کھوئی رٹہ میں سول آبادی کو نشانہ بنایا،بھارتی فوج کاشہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں کا استعمال ،5شہری شہید ہوگئے پاک فوج کی دلیرانہ جوابی کارروائی سے لائن آف کنٹرول پر دھرمسال 2 پوسٹ بالمقابل بٹل سیکٹر میں بھاری نقص...
رفال طیاروں کی تباہی بھارت کیلئے تضحیک آمیز اور خطے میں گیم چینجر ہے پاکستان نے نادیدہ اور خاموش ٹیکنالوجی سے بھارت پر دھاک بٹھا دی ؎ پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیئے ، برطانوی اخبار ٹیلی گراف بھی پاک افواج کا معترف ہو گیا۔دی ٹیلی گراف کے مطابق رفال طیاروں کی تباہی بھا...
مختلف شہروں پر اسرائیلی ساختہ فائر کیے گئے ڈرونزہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ گزشتہ رات سے اب تک مزید 48ڈرونز تباہ کر دیے گئے ، سیکیورٹی ذرائع پاکستان کے دفاعی نظام نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 8مئی کی شام تک 29بھارتی ڈرونز ...
بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے ہم مداخلت نہیں کر سکتے ، البتہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے، نائب امریکی صدر امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے ...
حالیہ تاریخ کی طویل لڑائی ، دونوں طرف کے 125 جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے یہ جھڑپ آئندہ جنگوں کے لیے حکمت عملی اور جنگی صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کا ایک بہترین موقع ہے حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ نے دنیا بھر کی توجہ حاص...
شرکاء کے پاکستان، عمران خان زندہ باد کے نعرے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے ، یہ تبھی ممکن ہوگا جب عمران خان کو رہا کیا جائے، شرکاء پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے رات گئے لاہور کی مختلف شاہراہوں پر موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی جس میں کارکنان کی بہت بڑی تع...
بھارت کا فوجی تنصیبات پر حملے کا دعویٰ سفید جھوٹ ہے ،پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کے 5طیارے گرائے ہیں ، بھارت اپنی خفت مٹانے کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے ،نائب وزیراعظم اسحق ڈار کوئی بھی میزائل جب چلایا جاتا ہے تو اپنے ڈیجیٹل نشانات چھوڑتا ہے ، اگر 15مقامات پر حملہ ...