... loading ...
الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کے ثبوت ان سیاسی جماعتوں کے قائدین سے طلب کرلیے ہیں، جنہوں نے کھل کر کہا کہ ان کے ارکان اسمبلی نے چار چار کروڑ (یا اس سے بھی زیادہ) وصول کرکے پارٹی کے طے شدہ اصول کے خلاف ووٹ دئیے۔ 14 مارچ کو پارٹی کے قائدین یہ ثبوت کہاں سے لائیں گے، یہی سب سے مشکل سوال ہے۔ پہلے تو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ کس رکن نے کتنے پیسے کس سے لیے۔ عام طور پر انسداد رشوت ستانی کے اداروں کا طریق کار یہ ہوتا ہے کہ وہ اگر کسی کو رشوت ستانی کے الزام میں پکڑنا چاہیں تو دستخط شدہ نوٹ کسی کے حوالے کرتے ہیں جو یہ نوٹ رشوت لینے والے کے سپرد کرتا ہے تو ساتھ ہی چھاپہ پڑ جاتا ہے اور گرفتاری ہو جاتی ہے۔ دستخط شدہ نوٹ ثبوت کے طور پر رکھ لیے جاتے ہیں اور عدالت میں مقدمہ چلتا ہے تو پیش کر دئیے جاتے ہیں، پھر بھی اکثر صورتوں میں ایسا ہوتا ہے کہ ’’ثبوتوں‘‘ کے باوجود پکڑے جانے والے مختلف وجوہ کی بنا پر بری ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دستخط شدہ نوٹ ہمیشہ ہی بطور ثبوت قابل قبول نہیں ہوتے۔ اب عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کے ارکان نے چار چار کروڑ وصول کیے۔ ان کے دست راست شیخ رشید احمد نے یہ رقم پانچ کروڑ بتائی ہے۔ اب جس کسی نے بھی چار یا پانچ کروڑ وصول کیے ہیں، اس نے کوئی دستخط شدہ رسید تو لکھ کر نہیں دی کہ وہ چار یا پانچ کروڑ وصول کر رہا ہے۔ پیسوں کا یہ لین دین تو ’’حساب دوستاں در دل‘‘ کی طرح تھا، یعنی جنہوں نے پیسے وصول کیے، انہوں نے اس کا بدلہ ووٹ کی شکل میں دے دیا اور معاملہ ختم۔ عمران خان تو خود کہہ چکے ہیں کہ وہ پیسے دینے والوں کو جانتے ہیں، لینے والوں کا علم انہیں نہیں ہے۔ یہ معلوم کرنا ریاستی اداروں کا کام ہے تو کیا ان سب لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے پیسے وصول کیے اور ان کو گرفتار کرکے تفتیش کی جائے گی؟
اس معاملے کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ووٹ خفیہ طور پر ڈالے گئے، کس نے کس کو ووٹ ڈالا، یہ کسی کو معلوم نہیں نہ ہی کوئی ایسا ثبوت مل سکتا ہے، جس سے یہ بات طے ہوسکے کہ رقم وصول کی گئی تھی۔ اس لیے لگتا ہے کہ قیادت کوئی ایسا ثبوت فراہم نہیں کرسکے گی جو قانون کی نظر میں قابل قبول ہو۔ ارکان اسمبلی کو کوئی قانون اس بات کا پابند نہیں کرتا کہ وہ ووٹ صرف پارٹی پالیسی کے مطابق دیں گے، یہ تو ایک شریفانہ معاہدہ ہے جو رکن اسمبلی اور پارٹی کے درمیان ہوتا ہے۔ جو ارکان پارٹیاں چھوڑ دیتے ہیں یا پارٹیاں جن ارکان کو نکال دیتی ہیں، وہ کسی تحریری ثبوت کی بنیاد پر تو نہیں ہوتا۔ بس ایک تصور بن جاتا ہے جس کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے۔ پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ دینے کی پابندی صرف قائد ایوان کے انتخاب، تحریک عدم اعتماد کے موقع پر اور بجٹ پر ہوتی ہے۔ ان تین مواقع کے علاوہ جہاں کہیں ووٹ کا حق استعمال ہوتا ہے، رکن اسمبلی یہ موقف اختیار کرسکتا ہے کہ اس نے اپنی رائے کا آزادانہ استعمال کیا ہے۔ ایسے کسی ’’باغی‘‘ رکن کو پارٹی سے تو نکالا جاسکتا ہے۔ کوئی دوسری سزا نہیں دی جاسکتی۔ اس لیے جو پارٹیاں بھی ہارس ٹریڈنگ کا شور مچا رہی ہیں، انہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کا حل سوائے اس کے کچھ نہیں کہ ایوان بالا یعنی سینیٹ کا انتخاب بھی قومی اسمبلی کی طرح براہ راست کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے۔ اگر ایسی کوئی کوشش کامیاب ہو جائے تو آئندہ سے پیسے کے لین دین کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔ موجودہ الیکشن میں جو کچھ بھی ہونا تھا، ہوچکا۔ اس پانی میں مدھانی رڑکنے سے اب بالائی نہیں نکلنے والی۔ ویسے تو جب انتخابی اصلاحات کا بل زیر بحث تھا، اس وقت ایسی ترمیم منظور کرلی جاتی، لیکن سیاسی پارٹیوں کی بھی اپنی مصلحتیں ہوتی ہیں۔ عین ممکن ہے آئندہ بھی براہ راست الیکشن کی تجویز کو پذیرائی نہ ملے۔ ابھی تو چند روز میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہونا ہے، ان انتخابات میں بھی پیسے کے کردار کو پوری طرح رد نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے کہ جن پارٹیوں نے اپنے امیدوار منتخب کرانے کے لیے پیسے دئیے یا جو امیدوار اپنی جیب سے رقم ادا کرتے رہے، وہ بھی چاہیں گے کہ چیئرمین کے انتخاب کی بہتی گنگا میں اگر ہاتھ دھو سکتے ہیں تو دھو لیں۔ بالواسطہ انتخاب میں جہاں ووٹروں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ اس طرح کے الزامات ہمیشہ لگتے رہتے ہیں۔ فرق صرف یہ پڑا ہے کہ بات ہزاروں اور زیادہ سے زیادہ لاکھوں سے چلی تھی اور اب کروڑوں تک پہنچ چکی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا سیاسی سربراہ الیکشن کمیشن کے پاس کون سے ثبوت لے کر جاتے ہیں۔
اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...
مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...
زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...