وجود

... loading ...

وجود

سینیٹ انتخابات، کنگ میکر کی پسپائی

جمعرات 08 مارچ 2018 سینیٹ انتخابات، کنگ میکر کی پسپائی

سینیٹ انتخابات اپنی تمام تر خامیوں اور ہارس ٹریڈنگ کی آوازوں کے شور کے سائے تلے بالآخر اختتام کو پہنچے۔ ان انتخابات میں امیدواروں کے چناؤ اور ہارس ٹریڈنگ کے معاملات پر کئی سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں لیکن سازشوں میں گھری جمہوریت کیلیے سینیٹ کے انتخابات کا منعقد ہوجانا بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر جمہوری عمل جاری و ساری رہا تو امید غالب ہے کہ بتدریج اس عمل میں موجود نقائص اور ہارس ٹریڈنگ جیسی روایات بھی آہستہ آہستہ ختم ہوجائیں گی۔سینیٹ کے انتخابات میں اس بار جو نئی چیز نظر آئی وہ روایت کے برعکس پنجاب سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ کھڑا ہونا اور بلوچستان کے ممبران اسمبلی کا اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے ساتھ کھڑا ہونا تھا۔ غالباً یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ممبران اسمبلی نے پس پشت قوتوں کی ایما پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے زیر عتاب نواز شریف کا ساتھ دینے کو ترجیح دی۔

آصف زرداری صاحب نے پہلے بلوچستان کے ممبران اسمبلی کو اور پھر سندھ میں جس طریقے سے ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی کو زر کے عوض خریدا، اس سے شاید وقتی طور پر انہوں نے سینیٹ میں اپنی عددی اکثریت تو بڑھالی ہے لیکن جمہوری اقدار اور پیپلز پارٹی کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ شاید آصف زرداری یہ حقیقت جان چکے ہیں کہ اب عوام سندھ کے علاوہ اور کہیں بھی پیپلز پارٹی کو موقع دینے کو تیار نہیں، اسی لیے کبھی روپے پیسے کی چکاچوند تو کبھی نادیدہ قوتوں کا آلہ کار بن کر وہ اقتدار سے کسی نہ کسی صورت نتھی رہنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب فاٹا کے سینیٹرز کے حوالے سے جو اطلاعات سامنے آئیں ہیں، انہوں نے نواز شریف کی سیاسی و جمہوری اقدار پر سوالات کھڑے کیے ہیں۔ اگر فاٹا کے سینیٹرز کو منتخب کروانے میں روپے پیسے کی چکاچوند کا کمال ہے تو نواز شریف اور ان کی جماعت نے بھی جمہوری اقدار کو کمزور کرنے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری غلام سرور کی پنجاب سے جیت بھی یہ بات عیاں کرتی ہے کہ تحریک انصاف بھی ہارس ٹریڈنگ کی اس مکروہ دوڑ میں کسی سے بھی پیچھے نہیں۔خود جناب عمران خان نے جس طرح ایک بار پھر پارلیمان کو بے توقیر کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے کی زحمت ہی نہیں کی، اسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان انتخابات کے عمل پر یقین نہیں رکھتے اور چور دروازے سے پس پشت قوتوں کی بیساکھیوں کی مدد سے اقتدار میں آنے کے خواہاں ہیں۔ سیاستدانوں کی کوتاہیاں اور سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے عمل کو روکنے کے لیے مؤثر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے اور پارلیمان کو اب جلد سے جلد یہ قانون سازی کرنا ہوگی تاکہ چند جماعتوں یا شخصیات کی وجہ سے پارلیمان اور جمہوریت کی ساکھ پر آئندہ کوئی آنچ نہ آنے پائے۔

خیر، جمہوری نظام کی یہ خامیاں اپنی جگہ لیکن اس نظام کی بدولت موجودہ سینیٹ کے انتخابات میں غیر جمہوری عناصر اور پس پشت قوتوں کی شکست ایک انتہائی خوش آئند عمل ہے۔ ماضی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پس پشت قوتیں انتہائی آسانی سے اپنے مقاصد اور اہداف پورے کرلیا کرتی تھیں۔ زیادہ دور کیوں جائیے، پرویز مشرف کا دور ہی دیکھ لیجیے کہ جب جنرل مہدی اور خفیہ اداروں نے عوامی منتخب نمائندوں کو ڈرا دھمکا کر قومی اسمبلی میں مطلوبہ اکثریت نہ ہونے کے باوجود ظفر اللہ جمالی کو محض ایک ووٹ کی برتری سے وزیراعظم منتخب کروالیا تھا۔سینیٹ کے موجودہ انتخابات میں بھی بھرپور کوشش کی گئی کہ کسی بھی طور مسلم لیگ نون کو اکثریت حاصل نہ کرنے دی جائے۔پہلے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ نواز کی عددی اکثریت کو پس پشت قوتوں نے زرداری کے ذریعے ختم کرکے صوبائی حکومت کا تختہ الٹا اور پھر سینیٹ انتخابات سے دو ہفتے قبل عدالت کے ذریعے نواز شریف کو پارٹی صدارت سے نااہل کروا کر مسلم لیگ نواز کے سینیٹ کے امیدواروں کی نامزدگی ، پارٹی ٹکٹ کی بنیاد پر کالعدم قرار دلوائی گئی۔ نتیجتاً مسلم لیگ نواز کے ان امیدواروں کو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینا پڑا۔پس پشت قوتوں کا خیال تھا کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی اور سینیٹ میں نواز لیگ کے امیدواروں کی آزاد حیثیت سے شرکت نہ صرف پنجاب میں نواز لیگ کے اندر دھڑے بندی کا باعث بنے گی بلکہ سینیٹ میں ان کے امیدوار بھی آزاد حیثیت سے مطلوبہ نشستوں پر کامیاب نہیں ہونے پائیں گے۔ لیکن نادیدہ قوتوں کی توقعات کے برعکس، مسلم لیگ نواز نے سینیٹ کے انتخابات میں نہ صرف مطلوبہ نتائج حاصل کیے بلکہ اتحادی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر سینیٹ میں اپنا چیئرمین منتخب کروانے کی پوزیشن میں بھی آگئی۔

اگر مسلم لیگ نواز اپنا چیئرمین نامزد نہ بھی کروائے تو نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں کنگ میکر کا کردار ضرور ادا کرے گی۔ نوازشریف اور ان کی جماعت کے لیے یہ کامیابی نہ صرف ان کے بیانیے اور سیاست کی کامیابی ہے بلکہ پارلیمان کی بالادستی اور ووٹ کے تقدس کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم بھی ہے ۔ گو مسلم لیگ نواز کو مزاحمتی سیاست اور پس پشت قوتوں کے ساتھ اس جنگ کی قیمت بلوچستان کی حکومت گنوانے اور بلوچستان سے تقریباً سینیٹ کی سات نشستیں حاصل نہ کر پانے کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہے لیکن اس کے باوجود سینیٹ میں سب سے بڑی سیاسی جماعت (سنگل لارجسٹ پارٹی) کے طور پر اس کا ابھر کر سامنے آنا اس بات کا غماز ہے کہ نادیدہ قوتوں کو مسلم لیگ نون اپنی اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست اور بیانیے کے دم پر بیک فٹ پر دھکیلنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔یعنی بات گھوم پھر کر وہیں آن پہنچی کہ سیاستدانوں کی تقدیر کے فیصلے نہ تو عدالتوں کے ذریعے کروائے جاسکتے ہیں اور نہ ہی انہیں یا ان کی جماعتوں کے وجود کو عدالتیں یا پس پشت قوتیں ختم کرسکتی ہیں۔ چند روز قبل ہی معزز سپریم کورٹ نے نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ جو شخص صادق اور امین نہیں رہا اور نااہل کردیا گیا ہے اسے کنگ میکر بننے کی اجازت بھی نہیں دی جاسکتی۔ سینیٹ کے ان انتخابات کے نتائج نے تو بہرحال اس فیصلے کے برعکس نواز شریف کی کنگ میکر کی پوزیشن کو اور مستحکم کردیا ہے۔شاید اسی لیے کہا جاتا ہے کہ عدالتیں خود نہیں بولتیں بلکہ عدالتوں کے فیصلے بولا کرتے ہیں؛ اور جب فیصلے عوامی فورم سے لے کر پارلیمان کے فورم تک مسترد ہونے لگ جائیں تو پھر شاید ان فیصلوں کی کوئی وقعت نہیں رہ جایا کرتی۔

مسلم لیگ نواز کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے انتخابات لڑنے پر مجبور کروانے والی قوتوں نے ملک کی سب سے بڑی اکثریتی جماعت کو حق نمائندگی سے محروم کرنے کی سازش کرکے ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ تو کیا لیکن اس باب کو وہ اپنے نام کرنے میں ناکام رہے۔ جمہوری قوتوں کی سینیٹ کے انتخابات میں فتح سے محسوس ہوتا ہے کہ ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ اور اس کے بیانیے کی پسپائی ہوئی ہے۔اس فتح کے بعد اب جمہوری قوتوں کو سینیٹ کے انتخابات کا طریقہ کار تبدیل کرتے ہوئے ہارس ٹریڈنگ کے عمل کو روکنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بتدریج جمہوریت کے عمل کو مضبوط بناتے ہوئے، اس کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے ایک مثالی جمہوریت کے قیام کی منزل کی طرف بڑھا جاسکے۔


متعلقہ خبریں


پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل وجود - اتوار 29 جون 2025

ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش وجود - اتوار 29 جون 2025

مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر وجود - اتوار 29 جون 2025

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر

پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکت وجود - اتوار 29 جون 2025

شہباز شریف کا سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر مستقل ثالثی عدالت کی طرف سے دیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ اور منصور اعوان کی کاوشوں کی تعریف وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کی...

پانی ہماری لائف لائن ،بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکت

سندھ طاس معاہدے پر کسی فریق کو یکطرفہ فیصلے کا حق نہیں بلاول بھٹو وجود - اتوار 29 جون 2025

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم بھارتی فیصلے کی بین الاقومی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے، سندھو پر حملہ نامنظور،ایکس پر بیان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کے فیصل...

سندھ طاس معاہدے پر کسی فریق کو یکطرفہ فیصلے کا حق نہیں بلاول بھٹو

کراچی میں بارش کے دوران7افراد زندگی کی بازی ہار گئے وجود - هفته 28 جون 2025

ہلاکتیں ٹریفک حادثات، کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی میں ڈوبنے کے باعث ہوئیں سپرہائی وے ،لانڈھی ،جناح کارڈیو ،سائٹ ایریا ،سرجانی، لیاری میں حادثات پیش آئے شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش جہاں موسم کی خوشگواری کا پیغام لائی، وہیں مختلف حادثات و واقعات میں 7 افراد زندگی کی با...

کراچی میں بارش کے دوران7افراد زندگی کی بازی ہار گئے

بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں(بلاول بھٹو) وجود - هفته 28 جون 2025

بھارت ہم سے7گنا بڑا ملک اوروسائل میں بھی زیادہ ہے، تاریخی شکست ہوئی اسلام آباد پریس کلب دعوت پرشکرگزارہوں، میٹ دی پریس میں میڈیا سے گفتگو چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں۔اسلام آباد پریس کلب میں ’میٹ دی پریس...

بھارت سے جنگ جیتنے کے باوجود امن کی بات کرتے ہیں(بلاول بھٹو)

خیبرپختونخواہ حکومت کا تاثر غلط جارہا ہے وضاحت دی جائے(عمران خان ) وجود - هفته 28 جون 2025

(کوہستان میگاکرپشن اسکینڈل) اسیکنڈل کس وقت کا ہے،کرپشن کے اصل ذمے دار کون ہیں؟،عوام کے سامنے اصل حقائق لائے جائیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ایک روز قبل بیرسٹر سیف کی ہونیوالی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی کوہستان میگاکرپشن سکینڈل میں ہماری حکومت کا تاثر غلط جا...

خیبرپختونخواہ حکومت کا تاثر غلط جارہا ہے وضاحت دی جائے(عمران خان )

مضامین
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر