وجود

... loading ...

وجود

سینیٹ الیکشن کے حیران کن نتائج، بدترین ہارس ٹریڈنگ کے الزامات

منگل 06 مارچ 2018 سینیٹ الیکشن کے حیران کن نتائج، بدترین ہارس ٹریڈنگ کے الزامات

سینیٹ کی 52 نشستوں پر انتخابات کے نتائج آنے پر مسلم لیگ (ن) کے حامی امیدواروں کی سینیٹ میں تعداد 32 ہوگئی اور قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی پارٹی بن گئی۔ گزشتہ روز سینیٹ کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے 11‘ اسلام آباد سے 2‘ خیبر پی کے سے 2 نشستیں حاصل کر لیں جبکہ سینیٹ میں ان کے 17 ارکان پہلے سے موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی سینیٹ کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے جن کے سینیٹ میں پہلے سے موجود ارکان کی تعداد 8 تھی جبکہ اس الیکشن میں پیپلزپارٹی نے سندھ سے 10 اور خیبر پی کے سے 2 نشستیں جیتی ہیں جس سے ان کے کل ممبران کی تعداد 20 ہوگئی۔ سینیٹ میں آزاد سینیٹرز کی نشستیں تیسرے نمبر پر ہیں۔ پہلے سے 5 آزاد سینیٹر موجود تھے اور بلوچستان سے 6مزید آزاد امیدواروں کی جیت سمیت فاٹا سے 4 آزاد امیدواروں کی جیت سے آزاد سینیٹروں کی تعداد 15 ہوگئی۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹ میں پہلے 6 نشستیں تھیں جبکہ پنجاب سے 1 نشست اور خیبر پی کے سے 5 نشستیں جیتنے کے بعد ان کے سینیٹ میں کل ارکان کی تعداد 12 ہوئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی پہلے سینیٹ ارکان کی تعداد 4 ہے جبکہ وہ اس الیکشن میں محض 1 نشست حاصل کرکے 5 ارکان کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ سینیٹ میں چھٹے نمبر پر مسلم لیگ(ن) کی حلیف جماعت نیشنل پارٹی کے پہلے سے 4ارکان تھے۔ انہوں نے بلوچستان سے 2 نشستیں مزید جیت کر اپنے کل ارکان کی تعداد 6 تک پہنچا دی ہے۔ جبکہ ساتویں نمبر پر پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹ میں اس وقت 3ارکان ہیں۔ جمعیت علماء اسلام(ف) کے پہلے سے سینیٹ میں 2 ارکان ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پی کے سے انہوں نے ایک ایک نشست مزید جیت کر اپنے کل ارکان کی تعداد 4تک پہنچا دی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کا سینیٹ میں پہلے ایک رکن ہے ایک اور امیدوار کی کامیابی سے جماعت اسلامی کے سینیٹروں کی تعداد 2 ہوگئی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی‘ بلوچستان نیشنل پارٹی دیہی سندھ سے مسلم لیگ فنکشنل کا ایک امیدوار جیتنے سے ان تینوں جماعتوں کا سینیٹ میں ایک ایک رکن ہوگا۔ جنرل(ر) پرویز مشرف کی کنگزپارٹی مسلم لیگ(ق) کا سینیٹ میں اب کوئی رکن باقی نہیں رہا۔

کچھ لوگوں کی طرف سے سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے سوالیہ نشان لگا دیا گیا تھا۔ دو سال سے یہ افواہیں مسلسل پھیلائی جاتی رہیں کہ سینیٹ کے انتخابات بروقت نہیں ہونگے۔ افواہ ساز فیکٹریوں سے اسمبلیوں کی آئینی مدت پوری نہ کرنے کی تاویلیں بھی سامنے آتی رہیں۔ کہا جاتا رہا کہ سینیٹ کے انتخابات سے قبل اسمبلیاں ختم ہو جائیگی‘ اب بھی اسمبلیوں کی آئینی مدت پوری نہ ہونے کا واویلا دیکھنے اور سننے میں آرہا ہے۔ سینیٹ کے بروقت انتخابات کے انعقاد سے ایک جمہوری سنگ میل عبور ہوا ہے۔ عام انتخابات کی راہ میں نہ پہلے کوئی رکاوٹ تھی نہ آئندہ ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔ سینیٹ الیکشن کے کم و بیش وہی نتائج سامنے آئے ہیں جن کی توقع کی جارہی تھی۔

سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ توجہ پنجاب پر تھی‘ جہاں ایک طرف مسلم لیگ (ن) کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے تھے‘ دوسرے مسلم لیگ (ن) کے اندر انتشار کی افواہیں بھی تھیں۔ مسلم لیگ (ن) نے 12 میں سے 11 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے جہاں پارٹی اتحاد اور مضبوطی کا اظہار کیا‘ وہیں 38 ارکان کی طرف سے ڈسپلن کی خلاف ورزی بھی سامنے آئی تاہم پارٹی کو بڑا ڈینٹ نہیں پڑا۔ چودھری سرور کی کامیابی پنجاب میں ایک طرح کا اپ سیٹ ضرور ہے مگر خیبر پی کے میں تحریک انصاف کو اس سے بڑے اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا جہاں پی ٹی آئی دو سیٹوں سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ عمران خان اسی پر برہم دکھائی دیتے ہیں۔

سینیٹ میں برتری حاصل کرنے پر مریم نواز اور حمزہ شہباز نے کہا کہ روک سکو تو روک لو‘ جمہوریت کی فتح ہوئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا کہنا ہے کہ طوطا فال والوں کو مایوسی ہوئی‘ واضح ہوگیا کہ مسلم لیگ سب سے بڑی جماعت ہے‘ عام انتخابات بھی جیتیں گے۔ اب تک ہونیوالے بیشتر ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل ہوئی‘ سینیٹ الیکشن کو آئندہ کے انتخابات کے لیے بیرومیٹر قرار دیا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پارٹی صدارت کے لیے ایک دانشمندانہ فیصلہ سامنے آیا۔ لیگی قیادت نے کئی ماہ نفع و نقصان کا حساب لگانے کے بعد شہبازشریف کو پارٹی صدر بنانے کا فیصلہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی مضبوطی اور اتحاد کے لیے بھی مناسب فیصلہ ہے۔ قیادت اسکے علاوہ جو بھی فیصلہ کرتی‘ وہ مہم جوئی ثابت ہو سکتی تھی۔ ایک بڑی پارٹی کو سنبھالنے کے لیے شہبازشریف جیسے منتظم کی ہی ضرورت تھی ورنہ تو متحدہ قومی موومنٹ کی حالت سب کے سامنے ہے۔ وہ بمشکل ایک سینیٹر کو منتخب کراسکی ہے۔ جب تک متحدہ قائد کے آہنی اور بے رحم پنجوں میں تھی‘ کسی کو ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہمت نہیں تھی۔ قائد کا کردار ختم ہوا تو سامنے آنیوالی قیادت اپنی اہلیت ثابت نہ کرسکی۔ کمزور لیڈرشپ سے کوئی بھی پارٹی بکھر سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو عدالتی فیصلوںکے باعث نامساعد حالات کا سامنا ہے مگر پارٹی چونکہ مضبوط ہاتھوں میں ہے‘ اس لیے پہلے سے بھی مضبوط نظر آرہی ہے۔ یکم مئی کو نہال ہاشمی کی خالی ہونیوالی نشست پر سینیٹ الیکشن ہوا جس میں پارٹی ارکان کی کمٹمنٹ سامنے آئی جو بہتر لیڈر شپ کی ایک مثال ہے۔

سینیٹ الیکشن پرامن ماحول میں ہوئے‘ اس کا کریڈٹ الیکشن کمیشن کو جاتا ہے۔ ارکان الیکشن کمیشن پولنگ کی نگرانی کرتے رہے۔ طاہرالقادری اس پر بھی اشتعال میں نظر آئے‘ کہتے ہیں الیکشن کمیشن نے واضح کردیا کہ اس سے شفاف انتخابات کی توقع نہ رکھی جائے۔ طاہرالقادری پورے پاکستانی بن کر اپنے امیدوار انتخابات میں اتاریں الیکشن جیت کر الیکشن کمیشن کی بھی اصلاح کریں۔

سینیٹ انتخابات سے قبل اگر کوئی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تو وہ الیکشن کمیشن کے علم میں لائی جا سکتی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے اوپر عدالتیں بھی موجود ہیں۔ سینیٹ الیکشن کے دوران الیکشن کمیشن بجا طور پر مستعد رہا مگر ہارس ٹریڈنگ جس سطح پر ہوئی وہ اسکی مجموعی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ بادی النظر میں بلوچستان میں ہارس ٹریڈنگ کی انتہاء ہوگئی جہاں مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ سے باہر کردیا گیا۔ آصف زرداری نے بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کو اپنی کامیابی قرار دیا اور مزید کامیابی کی نوید سنائی تھی۔ خیبر پی کے میں پیپلزپارٹی دو سیٹیں لے گئی۔ سندھ میں متحدہ کو کارنر کردیا گیا۔ پنجاب میں پی پی پی کے امیدوار کو 26 ووٹ مل گئے۔ اگر یہی جمہوریت ہے تو پھر قوم و ملک اور جمہوریت کا اللہ ہی حافظ ہے۔

ہارس ٹریڈنگ پر عمومی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ا سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی ہے۔ عمران خان تو باقاعدہ اشتعال میں ہیںانھو ں اپنے دورہ کراچی کے دوران واضح الفاظ میں کہہ دیاہے کہ ہمارے اراکین اسمبلی بھی سینیٹ الیکشن کے دوران بکے اس کی تحقیقات کی جائے گی۔لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ عمران خان صاحب اوران کے دیرینہ ساتھی شیخ رشید اسمبلی اپنا ووٹ تک کاسٹ کرنے نہیں گئے ۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستارنے بھی سینیٹ الیکشن میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کاالزام لگایاانھوں نے پریس کانفرنس کے دووران دعوی کیاکہ ان کے 14سے زیادہ اراکین اسمبلی فروخت ہوگئے ۔کم وپیش اسی قسم کے الزامات پنجاب میں بھی ن لیگ کی جانب سے سامنے آرہے ہیں ۔سیاسی جماعتوں کی جانب سے چیف جسٹس سے سینیٹ الیکشن میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کاسوموٹولینے کامطالبہ کیاجارہاہے ۔اس حوالے سے عوام وخواص کوضرور سوچنا ہو گا کہ آیاخصوصاعوام کوضروراپنے منتخب کردہ اراکین اسمبلی سے یہ سوال کرناچاہیے کہ آیاانھوںنے اپنے ضمیرکاسوداکیوں کیا۔

عام انتخابات اب زیادہ دور نہیں‘ اس میں جو نتائج آئینگے سو آئینگے‘ جیتنے والی پارٹی یا پارٹیاں حکومت بنائیں گی مگر اب سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔ اگلے مرحلے میں چیئرمین سینیٹ کے الیکشن ہونے ہیں‘ مسلم لیگ (ن) اتحادی جماعتوں سے مل کر آسانی سے اپنا چیئرمین منتخب کراسکتی ہے۔ مگر پاکستان پیپلزپارٹی اپنا چیئرمین بنوانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ چیئرمین انکی پارٹی کا ہوگا۔ اسکے ساتھ ہی پی پی پی کا وفد جوڑ توڑ کے لیے کوئٹہ پہنچ گیا ہے۔ ہارس ٹریڈنگ چیئرمین کے الیکشن میں بھی ہو سکتی ہے۔ پی پی بلوچستان میں جیتنے والے سینیٹرز کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کریگی۔ سینیٹ میں آزاد امیدواروں کی تعداد 15 ہے جبکہ پنجاب سے کامیاب ہونیوالے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار بھی بوجوہ آزاد حیثیت میں ایوان میں جائینگے۔ یوں ہارس ٹریڈنگ کا ایک کھلا میدان موجود ہے۔ سینیٹ الیکشن میں کروڑوں روپے کی ادائیگیوں کی باتیں ہورہی ہیں۔ شفاف جمہوری عمل میں ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ہارس ٹریڈنگ کی خبروں کا سختی سے نوٹس لے۔ متحدہ کے سربراہ فاروق ستار نے برملا کہا ہے کہ انکے 14 ارکان نے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ دیئے‘ دیگر پارٹیاں بھی ارکان کی خریدوفروخت کے ثبوت متعلقہ اداروں کے سامنے رکھیں۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر سیکرٹ کے بجائے اوپن ووٹنگ ہوتی تو کیا پھر بھی اسی طرح ہارس ٹریڈنگ ہوتی؟ سیاسی پارٹیاں اوپن ووٹنگ پر غور کریں۔ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں بھی ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے سیکرٹ کے بجائے اوپن بیلٹ کا طریقہ کار اختیار کیا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں برتری حاصل ہے‘ پیپلزپارٹی اور دیگر پارٹیاں اس حقیقت کو تسلیم کریں۔ اسکے چیئرمین کے انتخاب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں۔ جمہوریت میں ارکان اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے میں آزاد ہیں۔ ضمیر خریدنا کوئی جمہوریت نہیں ہے۔ انجینئرڈ طریقے سے کسی کی بھی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش جمہوریت کی خدمت نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات وجود - هفته 16 اگست 2025

بادلوں کے پھٹنے کے بعد ندی نالوں میں طغیانی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 18 افراد جاں بحق،پہاڑی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ، اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ، بونیر میں ایمر جنسی نافذ بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیاںتیز، فرنٹیئر کور نے متاثرین کیلئے راشن، ادویہ، خیمے او...

خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی،210 شہری جاں بحق،بونیر میں 100 اموات

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ وجود - هفته 16 اگست 2025

ظاہر کردہ آمدن اور بینک اکائونٹس میں فرق کی صورت میں کارروائی ہوگی، ایف بی آرکو اختیارات مل گئے بینکوںسے فراہم کردہ معلومات خفیہ رکھی جائیں گی، ڈیٹا شیئرنگ کیلئیقائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا،ذرائع ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا، ظاہر ...

ٹیکس دہندگان کا تمام بینکنگ ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید وجود - هفته 16 اگست 2025

آج سوگ کا منانے کا اعلان، قومی پرچم سرنگوں رہے گا، یہ ہمارے اصل ہیرو ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا شہداء کی ڈیڈ باڈیز کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور کا بیان باجوڑ کے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے لئے امدادی سامان لے جانے والا صوبائی حک...

خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید

قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹر برس پڑے وجود - هفته 16 اگست 2025

پنڈی کی پچ لیکر نہیں گھوم سکتے،گیند ہلکی سی سیم ہو تو بیٹرز کو مصیبت پڑجاتی ہے، شعیب اختر کورٹ مارشل کیا جائے ، بیٹر باسط علی ، بورڈ کی میٹنگ بلاکراحتساب کیا جائے،کامران اکمل پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 202 رنز کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹرز سخت غ...

قومی کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست پر سابق کرکٹر برس پڑے

غزہ میں یہودی فوج کے ہاتھوں 21 مسلمان قتل وجود - هفته 16 اگست 2025

امداد کے منتظر 7افراد کو براہ راست نشانہ بنایا ، مختلف علاقوں میں حملے جاری ہیں ابو فلاح گاں پر اسرائیلی آبادکاروں کا حملہ ،زمین خالی کرنے کی دھمکی دینے لگے سورج طلوع ہونے کے بعد سے غزہ میں شہادتوں کی تعداد21 تک پہنچ گئی، طبی ذرائع کے مطابق، صبح سے اب تک غزہ بھر میں اسرائیلی...

غزہ میں یہودی فوج کے ہاتھوں 21 مسلمان قتل

آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پاک فوج ہائبرڈخطرات سے نمٹنے کیلئے تیار(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 15 اگست 2025

دہشتگردی کے عفریت کو شکست دینے کیلئے پاکستان نے بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں، پاکستان عالم اسلام کا ایک مضبوط اور ناقابلِ تسخیر قلعہ ہے،سید عاصم منیر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی مہم جوئی کا بلا جھجک فوری جواب دیا جائیگا،پاکستان فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑاہے، اہل...

آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پاک فوج ہائبرڈخطرات سے نمٹنے کیلئے تیار(فیلڈ مارشل)

ثابت قدم رہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں( چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام) وجود - جمعه 15 اگست 2025

آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت بھی کرتا ہے پوری قانونی برادری اور پاکستان کے عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ آئین ناصرف بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے بلکہ آزادیوں کی حفاظت...

ثابت قدم رہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں( چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام)

قومی اسمبلی میںانسداد دہشتگردی بل منظور، فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار وجود - جمعرات 14 اگست 2025

بل کی حمایت میں 125جبکہمخالفت میں 45 ووٹ آئے ، جے آئی ٹی کی منظوری سے حراست تین سے بڑھا کر چھ ماہ تک کی جاسکے گی، جے یو آئی، پی ٹی آئی نے کالا قانون قرار دیدیا اپوزیشن کا بل کی منظوری کے دوران احتجاج اور نعرے لگائے،جے یو آئی کا احتجاجاً واک آؤٹ ،یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہ...

قومی اسمبلی میںانسداد دہشتگردی بل منظور، فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کی گرفتاری کا اختیار

پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو) وجود - جمعرات 14 اگست 2025

وزیراعظم سے کہیں گے کے فور منصوبے پر کام جلد مکمل کیا جائے، کراچی میں نئی حب کینال منصوبے کا افتتاح پہلی بار کراچی اور حیدرآباد کا بلدیاتی نظام نفرتیں پھیلانے کی بجائے عوام کی خدمت کر رہا ہے، تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاہور کیلئے...

پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو)

کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم) وجود - جمعرات 14 اگست 2025

پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، پیپلز پارٹی کی نسل پرست ذہنیت نے معاشرے کو آلودہ کردیا، سربراہ جماعت اسلامی سندھ سالڈ ویسٹ میں کرپشن کا دہندہ چل رہا ہے، کے فور منصوبے پر 3 ارب ملے جب کہ 40 ارب روپے کی ضرورت ہے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں کے لیے س...

کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم)

سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت وجود - جمعرات 14 اگست 2025

مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے ریمارکس بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل،نیلامی کیخلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹ...

سپریم کورٹ بینچ کی بحریہ ٹا ؤن کیخلاف کیس سننے سے معذرت

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت وجود - هفته 09 اگست 2025

خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں،رپورٹ اگر قبائل خوارج کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کیلئے علاقہ خالی کردیں،دوٹوک انداز میں پیغام سکیورٹی ذرائع کی جانب سے دوٹوک انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ باجوڑ میں ریاست کی خوارج سے...

باجوڑ میں خوارج سے سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوت

مضامین
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری! وجود اتوار 17 اگست 2025
امن معاہدہ اور ٹرمپ راہداری!

ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن وجود اتوار 17 اگست 2025
ٹرمپ ۔۔مودی اور پوتن

15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج وجود اتوار 17 اگست 2025
15 اگست، کشمیری سراپا احتجاج

وقت کے ''پول پاٹ '' وجود اتوار 17 اگست 2025
وقت کے ''پول پاٹ ''

تمغے نہیں طوق وجود هفته 16 اگست 2025
تمغے نہیں طوق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر