وجود

... loading ...

وجود
وجود

دنیا میں دجالیت کا نیا معاشی نظام ’’بٹ کوائن کرپٹو کرنسی‘‘

منگل 06 مارچ 2018 دنیا میں دجالیت کا نیا معاشی نظام ’’بٹ کوائن کرپٹو کرنسی‘‘

دنیا تغیرات کے دھانے پر آن کھڑی ہوئی ہے سیاسی اورمعاشرتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے موسموں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی خاطر ان کا کنٹرول بھی حاصل کیا گیااور اب عالمی معاشی تغیر کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ بٹ کوائن Bitcoinکرپٹوکرنسی کی شکل میں دنیا میں نئے دجالی معاشی نظام کی ابتدا کردی گئی ہے۔ اس وقت اس نئی کرنسی پر بینکوں کا کنٹرول نہیں ہے لیکن آگے جاکر اس کا کنٹرول دنیا بھر کو مانیٹر کرنے والے مرکزی ـ’’یروشلم بینک ‘‘ کے پاس ہوگا جہاں سے پل بھر میں دنیا کی قوموں کو امیر یا غریب بنایا جاسکے گااس وقت تو یہ مشکل نظر آرہا ہے لیکن جلد ہی دنیا اس کی حقیقت جان لے گی۔

آج سے ایک صدی قبل بھی ایسا ہی تغیر عمل میں آیا تھا جب سونے چاندی کے سکوں کی جگہ کاغذ کی فراڈ کرنسی متعارف کرا دی گئی تھی1928ء میں پہلا گولڈ اور سلور اسٹینڈرڈ ڈالر متعارف کرایا گیا جو کاغذ کی شکل میں تھااس دوران عام امریکی عوام کے لیے سونے اور چاندی کی دھات یا ان کے سکے بطور کرنسی استعمال کرنے پر سخت پابندی اور بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا تھا جس کی بناپر لوگوں نے سونے کو یورپ منتقل کرنا شروع کردیا انہی وجوہات کی بناپر پر سب سے پہلے سوئٹزرلینڈ کے بینک وجود میں لائے گئے تھے۔ یورپ میں بیٹھا عالمی صہیونی ساہوکار خاندان روتھ شائلڈ جس نے واٹر لو کی جنگ کے دوران برطانوی اسٹاک مارکیٹ پر قبضہ جماکر برطانیہ پر معاشی قبضہ کرلیا تھا پہلے سے ہی امریکا میں موجود اپنے فرنٹ مینوں جیکب شیف، راک فلر، مورگن اور دیگر صہیونیوں کے ذریعے امریکی قوم کومعاشی طور پر کارپوریشنوں کے نام پر یرغمال بنارہا تھا اس صہیونی بینکر خاندان کو معلوم تھا کہ امریکا عوام اپنا سونے محفوظ بنانے یورپ کا رخ کریں گے اسی لیے یہاں پہلے سے ہی بینکوں کا جال بیچھا دیا گیا جس کے مالکان بظاہر کوئی اور تھے لیکن حقیقت میں صہیونی خاندان روتھ شائلڈ کے سرمائے سے یہ بینک کھولے گئے تھے۔

امریکا اور یورپ کے اصل زر سونے پر یہ خاندان قابض ہوا اور اس کی جگہ کاغذ کی کرنسی رائج کردی گئی۔ اب اس کاغذ کی کرنسی کے خاتمے کا وقت بھی آچکا ہے تاکہ عالم انسانیت کو پوری طرح دجالی ون ورلڈ گورنمنٹ میں جکڑا جاسکے یہی وجہ ہے کہ کاغذ کی کرنسی، پیٹرو ڈالر، اور ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز کی جگہ اب ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ متعارف کرانے کا مرحلہ شروع کیا جاچکا ہے اس سلسلے میں ہمارے ہم وطنوں نے بٹ کوائن Bitcoin کرپٹو کرنسی کا نام تو سنا ہوگا۔۔۔

یقینا اب بہت سے پاکستانی بھی بٹ کوائن کرنسی Bitcoinکے نام سے واقف ہوچکے ہیںیہ ایک اون لائن کرنسی کا نام ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے استعمال میں لائی جارہی ہے کیونکہ اس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہے یعنی روپوں کی طرح ہم اسے تھام نہیں سکتے نہ اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کرنسی کو بنانے کے مقاصد کیا ہیں؟اس کرنسی کو بنایا کس نے؟ یہ کیسے کام کرتی ہے؟ اور اس کے نقصانات آگے چل کر کیا ہیں؟ معلومات کے مطابق اس کرنسی کو 3 جنوری 2009ء کو ستوشی ناکاموتو نامی ایک جاپانی نے متعارف کرایامزے کی بات یہ ہے کہ اس نام کے شخص کا آج تک تعین نہیں ہو پارہا کچھ کا خیال ہے کہ یہ ایک شخص کا نام ہے کچھ کہتے ہیں کہ یہ چند افراد پر مشتمل ایک گروپ ہے۔ یہ بھی دعوی کیا گیا کہ سوتوشی ایک جاپانی باشندہ ہے جو 5اپریل 1975ء کو پیدا ہوا تھا ۔ بہت سوں کے خیال میں یہ جاپان کے ان افراد میں شامل ہے جس کے اجداد جاپانی نہیں بلکہ امریکا یا یورپ سے تعلق رکھتے تھے۔ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ سوتوشی نے بٹ کوائن کے سوفٹ ویر میں جس انداز کی عمدا انگریزی زبان استعمال کی ہے وہ کسی جاپانی شہریت کے حامل فرد کی نہیں ہوسکتی اور نہ اس سے پہلے کسی بھی جاپانی کمپنی کی پراڈکٹ کے لیے ایسی عمدا زبان استعمال ہوئی ہے۔۔۔ اس سلسلے میں جو انگریزی زبان استعمال کی گئی ہے اس کا استعمال الفاظوں کے حروف کی ترتیب سے برطانوی انگریزی کے مطابق ہے جس میں محاوراتی لغت کے تمام پہلو مدنظر رکھے گئے ہیںجیسے ’’انتہائی مشکل‘‘ کے لیے Bloody hardجملہ صرف برطانوی انگریزی میں استعمال ہوتا ہے نہ کہ امریکن یا کسی اور خطے کی انگریزی میں۔اس لیے اس تگ دو میں مشغول بہت سے محققین کا خیال ہے کہ جس گروپ یا فرد نے یہ ڈیجیٹل کرنسی Digital Currency وضع کی ہے اس کا تعلق کامن ویلتھ کے کسی ملک سے ہوسکتا ہے ممکن ہے وہ پوری طرح برطانوی ہی ہو۔۔۔ واللہ اعلم۔ ہمارے نزدیک اس سارے مخمصے سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے پیچھے کون سی صہیونی دجالی قوتیں کارفرما ہیںجو تمام دنیا کا معاشی نظام اب پوری طرح اپنی مٹھی میں کرنا چاہ رہی ہیں۔

اس ڈیجیٹل کرنسی Digital Currency کو بنانے کا بڑا مقصد یہ تھا کہ ایسی کرنسی جو موجودہ بینکنگ سسٹم کے کنٹرول میں نہ آتی ہواور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ کم سے کم ٹرانزکشن فیس میں ارسال کیا جاسکے۔بنیادی طور پر یہ ایک اون لائن کرنسی ہے جومادی طور پر وجود نہیں رکھتی اور اسے انٹرنیٹ کے ذریعے ہی استعمال میں لایا جاسکتا ہے یہیں سے آپ کسی بٹ کوائن خرید سکتے ہیں یا بھیج سکتے ہیں۔آپ کی یہ تمام تجارتی ترسیلات خفیہ رہتی ہیں سوائے آپ کے اور بھیجنے والے کے کوئی تیسرا فرد اس تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا۔ اس کی بناوٹ کو سمجھنے کے لیے موجودہ کرنسی کی بناوٹ کو سمجھنا ہوگامثلا اس وقت جو رقم ہماری جیب میں موجود ہے وہ روپے، درھم ، پونڈ یا کسی بھی شکل میں ہوسکتے ہیںیعنی یہ کرنسی مادی طور پر وجود رکھتی ہے اسے ہم اپنے ہاتھوں میں لے کر استعمال میں لا سکتے ہیںاس کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک کے پاس محفوظ ہوتا ہے وہی اسے کنٹرول کرتا ہے کہیں بھی بھیجنے یا منگوانے کی صورت میں اس کا مکمل ریکارڈ مرکزی بینک کے پاس ہوتا ہے اسے دوسرے الفاظ میں منی ٹریل بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن بٹ کوائن کے معاملے ایسا نہیں ہے کیونکہ اسے کوئی بھی بینک کنٹرول نہیں کرتا اور نہ ہی اس کی ترسیلات یا ٹرانزکشن کوکھوج لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کس کو اور کہاں بھیجے گئے۔ جہاں تک اس کرنسی کی قیمت کے تعین ہے تو یہ ترسیل اور طلب پر منحصر ہے جتنی اس کی ڈیمانڈ ہوگی اتنی ہی اس کی قیمت زیادہ ہوگی لیکن اگر اس کی ڈیمانڈ کم ہو اور سپلائی زیادہ ہوجائے تو اس کی قیمت خود بخود کم ہوجاتی ہے ۔

شروع میں ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریبا ایک امریکی ڈالر کے مطابق تھی یعنی اس وقت تقریبا پاکستانی سو روپے کے برابر جبکہ آج ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریبا پاکستانی چھ لاکھ روپے کے برابر سمجھی جاتی ہے اور روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے جس کی وجہ اس کی بڑھتی ہوئی طلب ہے۔ اسے حاصل کرنے کے دو طریقے ہوتے ہیں یا تو آپ اپنی کوئی چیز یا پراڈکٹ یا اپنی خدمات اون لائن فروخت کرتے ہیں تو اس کے بدلے کوئی بھی شخص آپ کو بٹ کوائن مہیا کردے گا جبکہ دوسرا طریقہ تمام دنیا میں مشہور ہوچکا ہے اسے مائننگ کہتے ہیںاس مقصد کے لیے بہت سے طاقتور کمپوٹرز کو آپس میں جوڑکر ان کے ذریعے ریاضی کے حساب یا Mathematical calculations حل کروائے جاتے ہیں ان خدمات کے صلے میں کمپوٹر کے مالک کو چند بٹ کوائن انعام یا اجرت کے طور پرمہیا کردیئے جاتے ہیں۔اس طرح روز نئے بٹ کوائن پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ان بٹ کوائن کو شروع میں مائن کرنا آسان ہوتا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مشکل تر ہوتا جاتا ہے جس کے نتیجے میں آپ کا کمپیوٹر چلانے کا خرچہ اس مائننگ عمل سے زیادہ ہوجاتا ہیاس کے بدلے انعام کے طورپر جو بٹ کوائن آپ کو ملتے ہیں ان کی قیمت کم ہوتی ہے اس لیے کوئی بھی شخص اپنی مرضی کے مطابق بٹ کوائن مائن نہیں کرسکتا۔
(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر