وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایبٹ آباد دنیا کے حسین ترین مناظرسے دل موہ لینے والا شہر

اتوار 04 مارچ 2018 ایبٹ آباد دنیا کے حسین ترین مناظرسے دل موہ لینے والا شہر

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جس کی سرزمین دنیا کے حسین ترین مناظرسے بھری پڑی ہے ،اور حکومت کی جانب سے ان علاقوں پر مناسب توجہ نہ دئے جانے کے باوجود ان علاقوں کودنیا کے حسین ترین مناظرکاحامل مقام قراردیا جاسکتا ہے ، ایبٹ آباد کا شمار بھی ایسے ہی علاقوں میں ہوتا ہے ،ایبٹ آباد کاشمار پاکستان کے حسین ترین شہروں میں ہوتا ہے اور یہ غالباً پاکستان کے ان چند شہروں میں سے ایک ہے جو اب بھی قدیم روایات اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہیںیہاں قدیم روایات سے میری مراد قبائلی یا تہذیبی روایات سے نہیں ہے کیونکہ تہذیبی روایات اور قبائلی طور طریقے تو پاکستان کے چپے چپے پر موجود ہیں اور صدیوں سے ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، یہاں قدیم روایات سے میری مراد نظم و ضبط سے متعلق روایات سے ہے ۔

ایبٹ آباد ہمارے ملک کاایک ایسا شہر ہے ، جہاں زندگی میں نظم وضبط موجود ہے ، گزشتہ سال موسم گرما کے دوران مجھے تین مرتبہ ایبٹ آباد جانے کا اتفاق ہوا،ایبٹ آباد کی پہلی ہی سیر کے دوران ہی لوگ اس شہر کے حسن کے اسیر ہوجاتے ہیں، بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ یہ شہر برطانوی فوج کے میجر جیمز ایبٹ نے 1853 میں آباد کیا تھا ، اور ان ہی کے نام پر اس کا نام ایبٹ آباد رکھا گیا ۔

آج اس شہر کا شمار ملک کے جدید ترین شہروں میںہوتا ہے ،قیام پاکستان سے قبل چند ہزار نفوس پر مشتمل اس شہر کی آبادی اب 10لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور اس شہر میں تمام بڑے ہوٹل اور فوڈ پوائنٹس موجود ہیں ، جن میں مکڈونلڈ ، کے ایف سی، بیسٹ ویسٹرن اور پرل کانٹی نینٹل شامل ہیں ، اس کے علاوہ دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بھی یہاں دفاتر موجود ہیں ،اس شہر کی خوبی یہ ہے کہ اس شہر میں آج بھی برطانوی دور کی اچھی روایات پر عمل کیا جاتا ہے اور یہاں صرف برطانوی دور میں تعمیر کی گئی عمارتیں ہی نہیں ہیں بلکہ تعلیمی اعتبار سے بھی اس شہر کے تعلیمی اداروں کا معیار ملک کے دوسرے بہت سے شہروں سے بہتر ہی نہیں بلکہ اعلیٰ ہے ۔

ایبٹ آباد میں چھائونی کا علاقہ اب بھی میجر ایبٹ کے دور کی تعمیر کردہ عمارتوں پر ہی مشتمل نظر آتا ہے وہی بڑے بڑے بنگلے ، یورپی طرز کی اونچی عمارتیں ، برٹش کلب ، چرچ اور برطانوی دور کا قبرستان سب کچھ ویسا ہی ہے ۔

ایبٹ آباد کو شمالی علاقوںمیں داخل ہونے کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے ، اسلام آ باد سے شمال کی جانب کم وبیش دو گھنٹے کی ڈرائیو پر واقع اس شہر کے چاروں طرف خوبصورت اور سرسبز پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آتی ہیں،یہاں جنگلات سے ڈھکے ہوئے پہاڑوں سے آنے والی ہوا میں بھی ایک خاص قسم کی خوشبو ہوتی ہے ۔

ایبٹ آباد صوبہ سرحد کا موسم گرما کا دارالحکومت ہے موسم گرما میں صوبائی حکومت کے تمام کام اسی شہر سے ہوتے ہیں،اس شہر کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ جہاں موسم سرما میں ملک کے دوسرے پہاڑی شہر سخت سردی کی وجہ سے ویران ہوجاتے ہیں وہیں اس شہر کی رونق میں کوئی کمی نہیں آتی کیونکہ اس شہر کا موسم نسبتاً معتدل ہوتا ہے ۔اس شہر میں خوبصورت باغیچے اور پارک ہیں اور سڑک کے دونوں جانب اونچے اونچے درختوں کی قطار نظر آتی ہے ،یہاں بڑے بڑے سرسبز میدان ہیں جہاں گولف ، پولو ، ہاکی اور فٹبال کھیلا جاتا ہے ۔

ایبٹ آباد کا شہر سطح سمندر سے کم وبیش 4300 فٹ کی بلندی پر واقع ہے تاہم یہ شہر مری کی پہاڑیوں سے نیچے ہے ، لیکن اس کے باوجود اس شہر میں گلگت کے پہاڑی علاقے کی تمام خوبیاں موجود ہیں ،اور شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے باوجود ایبٹ آباد اب بھی شمالی علاقوں کو جانے کے لیے راہداری کی حیثیت رکھتا ہے ۔اس شہر سے کوئی بھی ہنزہ ، گلگت، اسکردواور قراقرم کے سلسلے میں کوہستان تک جاسکتا ہے ۔یہاں سے سوات ، دیر ، چترال اور کوہ ہندو کش کے سلسلے تک بھی جایا جاسکتا ہے اور ناران، جھیل سیف الملوک ، شوگران، کوہ ہمالیہ کے بابو سر پاس بھی جایا جاسکتا ہے ۔وادی نیلم ، لیپا اور وادی جہلم بھی ایبٹ آباد سے منسلک ہیں ۔

ہزارہ کے علاقے سے برآمد ہونے والے سکوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہ علاقہ پہلی صدی قبل مسیح سے آباد چلا آرہا ہے لیکن ایبٹ آباد کا شہر میجر جیمز ایبٹ نے 1853 میں آباد کیا۔میجر جیمز ایبٹ کو 1853 میں اس علاقے کا ڈپٹی کمشنر بنا کر بھیجا گیا تھا اور ان کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اس خوبصورت لیکن دشوار گزار علاقے پر برطانیا کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے انتظامی بنیاد رکھیں۔اس مقصد کے لیے میجر جیمز نے اس پورے علاقے کا پیدل دورہ کیا اور مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا بالآ خر اس نے ایک جگہ جو کہ سطح سمندر سے کم وبیش 4120 فٹ بلندی پر واقع تھی اور چاروں طرف سے برف پوش پہاڑوں سے گھری ہوئی تھی اپنے خیمے گاڑنے کی ہدایت کی۔یہ ایسی جگہ تھی جہاں پورے سال قیام ممکن تھا اور شمالی علاقوں سے اس کا فاصلہ دنوں کا نہیں بلکہ گھنٹوں کا تھا۔

میجر جیمز برطانوی فوج کے ان اعلیٰ افسران میں شامل تھا جس نے اس خطے پر برطانوی حکومت کو مضبوط ومستحکم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ۔اس نے مقامی حالات ، روایات ، تاریخ مقامی لوگوں کی عادات و اطوار کا اچھی طرح مشاہدہ کیا وہ اس پورے ضلع کے لوگوں کی عادات اور پسند و ناپسند سے اچھی طرح واقف تھا۔ایک اچھا ایڈمنسٹریٹر ہونے کے ساتھ ہی وہ ایک اچھا محقق، زبان دان ، مورخ اور ماہر ارضیات بھی تھا ۔یہی وجہ ہے کہ میجر ایبٹ کے دورے کی رپورٹیں جنھیں اس کے سفر نامے بھی کہہ سکتے ہیں آج بھی انڈیا آفس لائبریری میں محفوظ ہیں ۔میجر ایبٹ کم وبیش 8 سال تک اس علا قے میں رہا جس کے بعد اس کے تبادلے کے احکامات آگئے اپنے تبادلے کے احکام پر وہ بہت رنجیدہ ہوا اور اس نے ایک نظم کہی جو آج بھی ایبٹ آباد کے کئی تاریخی مقامات پر اس کے اردو ترجمے کے ساتھ آویزاں نظر آتی ہے ۔اس نے اس نظم میں بڑے حسرت بھر ے لہجے میں لکھا ہے کہ مجھے وہ دن آج بھی یاد ہے جب میں یہاں آیا تھا اور میری ناک میں اس خطے کی خوشبو دار ہوا گئی تھی جس نے میرا تن من معطر کردیا تھا۔میرے لیے یہ جگہ خوابوں کی سرزمین ہے ،پہلی ہی نظر میں میں اس جگہ کے حسن کا اسیر ہوگیا تھا،میں اس بات پر بہت خوش تھا کہ مجھے یہاں بھیجا گیا ، 8سال دیکھتے ہی دیکھتے گزر گئے اس تیزی سے گزرے کہ پتہ ہی نہیں چلا ۔آہ ایبٹ آباد میں آج تجھے چھوڑ کر جارہا ہوں اور اب شاید تیری ہوائوں کی سنسناہٹ کبھی میرے کانوں سے نہیں ٹکرائے گی ،میرے آنسو تیرے لیے تحفے کے طور پر پیش ہیں۔میں تجھے بڑے بوجھل دل کے ساتھ الوداع کہتا ہوں،میرے ذہن سے تیری یادیں کبھی محو نہیں ہوں گی ۔

اس شہر میں جگہ جگہ میجر ایبٹ کے دور کی یادگاریں ملتی ہیں،یہاں اس دور کے تیار کردہ سرسبز گہوارے ہیں ، ہرے بھرے راستے اور پگڈنڈیاں ہیں جو پہاڑوں پر جانے کے لیے بنائے گئے تھے اور اب تک موجود ہیں ۔اس سے مزید شمال کی طرف سفر کرتے ہوئے آپ اوگی کے قریب سیاہ پہاڑوں کی جانب جاسکتے ہیں اور مانسہرہ کے قریب بریری کے پہاڑیوں کی چٹانوں پر اشوک کے زمانے کی تحریر دیکھ سکتے ہیں ۔یا پھر کسی اونچی پہاڑی پر بیٹھ کر الیاسی مسجد کا نظارہ بھی کرسکتے ہیں۔یہاں سیاحوں کی دلچسپی کی سب سے زیادہ مشہور جگہ ٹھنڈیانی ہے جسے مقامی زبان میں ٹھنڈی جگہ کہتے ہیں ۔

ایبٹ آباد میں ملک کے کئی معروف تعلیمی ادارے موجود ہیں جس کی وجہ سے ایبٹ آباد کو سیکھنے کا شہر اور شہر علم بھی کہا جاتا ہے اس کے علاوہ یہ شہر آبادگاروں کا شہر بھی کہلاتا ہے کیونکہ یہ وہ شہر ہے جہاں مقامی آبادی کے علاوہ افغان ، کشمیری ، اور ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کے علاوہ بڑی تعداد میں دہلی کی برادری کے لوگ بھی آباد ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو 1857 کی جنگ آزادی کے دوران دہلی چھوڑ کر اس شہر میں آئے اور پھر یہیں کے ہورہے ، اس کے علاوہ یہاں بوہری برادری کے لوگ بھی موجود ہیں ، یہاں مسیحی برادری کے لوگ بھی خاصی تعداد میں رہتے ہیں ۔شہر میں ہر مذہب کے عبادت خانے ہیں جن میں بہائی مذہب کا ایک بہائی ہوم بھی موجود ہے ، اس شہر میں تمام مذاہب اور مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگ مل جل کر بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں ۔یہاں کے لوگوں میں صبر وتحمل بہت زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں ۔ملک کی بہت سی معروف شخصیات کا تعلق اسی شہر سے رہا ہے جن میں ایوب خاں ، یحیٰ خاں ، اور ایئر مارشل اصغر خاں شامل ہیں ۔

اگرچہ بہت سے اہم اور بااثر لوگ اب بھی اس شہر میں رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس شہر کے چاروں طرف موجود پہاڑیوں پر سے درختوں کی بے تحاشہ کٹائی کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے اس شہر کے موسم پر کافی منفی اثرات پڑے ہیں اور اب یہ شہر پہلے کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوگیا ہے اور اس کی مخصوص ہوا سے وہ خوشبو غائب ہوتی جارہی ہے جو اس شہر کی پہچان تھی جس کی وجہ سے ایک دفعہ اس شہر میں آنے والا شخص کبھی اس کو بھلا نہیں پاتا تھا۔اس صورت حال کی وجہ سے اب اس شہر میں جہاں لوگ پنکھے بھی گھروں میں نہیں لگواتے تھے اب ایئر کنڈیشنر اس شہر کی بھی ضرورت بن گئے ہیں ۔کاش جنگلات کی اس چوری کو روکنے کا کوئی موثر انتظام کیا جاسکتا ۔


متعلقہ خبریں


بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف وجود - پیر 22 اپریل 2024

بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے سے متعلق پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے ذمے داری نہ لینے کے حوالے سے تسلیم کیا ہے ، ڈائریکٹر سی...

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ وجود - پیر 22 اپریل 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی (آج)22سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہِ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو...

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے. پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔ الیکشن والے علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول...

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان وجود - اتوار 21 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ آخری پیراگراف میں چیف جسٹس کو یاد دہانی کروائی کہ وہ اپنے ریفرنس میں عدالت میں کھڑے آئین پاکستان کی کتاب پکڑی تھی،چیف جسٹس ...

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی وجود - اتوار 21 اپریل 2024

امریکا نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 4 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 3 چینی اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر کی جانب سے جار...

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک بھر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کا فیصلہ کر لیا گیا۔وفاقی حکومت نے ضمنی انتخابات میں سول آرمڈ فورسز اور پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے سول آرمڈ فورسز اور پاکستان آرمی کے دستے تعینا...

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر