وجود

... loading ...

وجود

باغِ سخن میں نئی بہار ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبرؔ

اتوار 25 فروری 2018 باغِ سخن میں نئی بہار ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبرؔ

علامہ سید سلیمان ندوی نے لکھا تھا۔ ’’شاعر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو ماں کے پیٹ سے شاعر ہو کر آتا ہے اور دوسرا وہ جو اپنے علم اور تجربے سے شاعر بن جاتا ہے۔ اس میں بہتر وہ ہے جو ماں کے پیٹ سے شاعر ہو کر آتا ہے۔‘‘

ان جملوں کی روشنی میں اگر عنبریں حسیب عنبرؔ کی شاعری کا جائزہ لیا جائے تو باوثوق کہا جاسکتا ہے کہ عنبرؔ ماں کے پیٹ سے شاعرہ ہو کر آئی ہیں۔ کیوں کہ جو شخص اپنے علم اور تجربے کی بنیاد پر شاعری کرتا ہے، اسے آورد سے کام لینا پڑتا ہے اور اس کے فن میں کسی کی مدد شامل نہیں ہوتی۔ جب کہ جو شخص پیدائشی شاعر ہوتا ہے، اس کو آمد کے ذریعے نادر خیالات عطا کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی سخن وروں کی شاعری کو الہامی شاعری کہا جاتا ہے۔ جب آمدو الہام کا ذکر ہوتا ہے تو یقین کرنا پڑتاہے کہ اس فن میں قدرت شاعر کے ساتھ ہے اور قدم قدم پر اسے خیال کی ندرت ، جدید احساس، فکر کی گیرائی و گہرائی، سوچ کے زاویے، تخیل کی بلند پروازی اور خیال و معنی آفرینی عطا کر رہی ہے۔ عنبرؔ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ ملاحظہ کیجیے ؎

بادل کی تصویر بنانے بیٹھی ہوں
میں ساگر کی پیاس بجھانے بیٹھی ہوں
فکرِ سخن کی قوسِ قزح سے میں عنبرؔ
یہ دنیا خوش رنگ بنانے بیٹھی ہوں

جب ہم اُن کی غزلوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ عنبرؔ کو معلوم ہے، الفاظ کو کس طرح ادا کیا جاتا ہے اور الفاظ کی ادائیگی سے وہی شخص آشنا ہوتا ہے جو اس زبان کے مزاج سے واقف ہو، جس میں وہ شاعری کر رہا ہے۔ عنبرؔ کو اپنے دل کی بات سلیقے سے کہنے کا ہنر آتا ہے۔ وہ آدابِ گفتگو سے بھی واقف ہیں اور الفاظ کی نزاکت سے آشنا بھی۔ انھیں لفظ کی ذو معنویت سے آگاہی بھی ہے جس کے برتنے میں عموماً اکثر شعرائے کرام اور خصوصاً شاعرات ٹھوکر کھا بیٹھتی ہیں۔ ملاحظہ ہو ؎

نیتِ زلیخا کی کھوج میں رہے دنیا
اپنی بے گناہی کو دل گواہ کافی ہے

عنبرؔ نے اشعار میں اپنے دل کی بات اور جذبات کی شدت کا اظہار تو کیا ہے لیکن اس محتاط انداز میں کہ ان کی بات کو کوئی کم فہم، ناسمجھ اور بدگمان غلط رنگ نہ دے سکے۔ وہ جذبات کی شدت کی رو میں بہہ نہیں گئی۔ انھوں نے ضبط کا دامن ہمیشہ تھامے رکھا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎
زندگی بھر ایک ہی کارِ ہنر کرتے رہے
اک گھروندا ریت کا تھا جس کو گھر کرتے رہے

اس قدر نازک احساسات کو الفاظ کا پیرہن عطا کرنا اور وہ بھی ایسے کہ دیدہ زیب نظر آئے، ناممکن حد تک کارِ مشکل ہے۔ مگر عنبرؔ اس کارِ مشکل سے ممکنہ حد تک کام یاب اور سرخ رو ہو کر گزری ہیں، کیوں کہ وہ اپنے معاشرے کے حسن و قبیح پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے عہد کے مسائل اور تہذیب و روایت سے باخبر ہیں۔ وہ جب کسی محفل میں جاتی ہیں تو اپنے حواسِ خمسہ کو فعل رکھتی ہیں بلکہ کہیں کہیں تو وہ اپنی چھٹی حس سے بھی رہ نمائی حاصل کرتی ہیں۔ ملاحظہ ہو ؎

مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لیے بیٹھے ہو، تم بھی ناں

جو شائستگی ان کی تر و تازہ شاعری میں نظر آتی ہے، وہ ان کے مہذب ہونے کی دلیل ہے اور جو مودبانہ لہجہ ان کا اسلوبِ اظہا رہے، وہ ان کے مودب ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے، کیوں کہ انھیں اندازہ ہے کہ کس بات کو کب لبوں تک لانا ہے اور کس بات کو زیرِ لب رکھنا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎

اب کے تمہارے جذبِ وفا نے مجھ کو جیت لیا
میں نے اپنا آپ جو ہارا ، دھڑکن تیز ہوئی

جدید شاعر وہی کہلاتا ہے جو روایت سے منسلک رہ پر جدت سے ہم آہنگ ہو۔ ایسا شاعر نہ اپنے ماضی کو فراموش کرتا ہے اور نہ اپنے حال سے غافل ہوتا ہے بلکہ اس کی نظر ماضی اور اس کے امکانات پر بھی ہوتی ہے۔ ایسا شاعر انسان ، انسان کی زندگی اور زندگی کے مسائل کی نشان دہی نہ صرف اشعار کے قالب میں ڈھال کر کرتا ہے بلکہ اس کا حل بھی پیش کرتا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎

جو دیکھتے رہے اوروں کی آنکھ سے دنیا
تو اپنے عہد کی سچائیاں نہ سمجھو گے
٭٭٭
یہ کیا متاعِ زیست گنوانے میں لگ گئے
اہلِ قلم بھی نام کمانے میں لگ گئے

عنبرؔ اپنے دوست نما دشمنوں کو بھی پہچانتی ہے اور ادب کے منافقین سے بھی واقف ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ دوست نما دشمن اور منافق کس طرح پیار سے ملتا ملاتااپنے محسن کی جڑیں کاٹتا رہتاہے۔ وہ اس حاسد سے بھی واقف ہیں جو محنت کرنے کی بجائے اپنے حسد کی آگ میں خود ہی جلتا رہتا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎

جن کو یہ زعم ہے کہ زمانہ ہے ان کے ساتھ
وہ جانتے نہیں کہ خدا میرے ساتھ ہے

بسا اوقات یہ بھی ہوتاہے کہ عمر بھر ساتھ نبھانے کا وعدہ کرنے والا ایک پل میں تعلق توڑ بیٹھتا ہے۔ محبت پر جان فدا کرنے کا حلف اُٹھانے والا دولت کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیتاہے اور یک سر انجان بن جاتا ہے۔ اس نازک صورتِ حال کو عنبرؔ نے شدت سے محسوس کیا تو یوں بیان کیا ؎

میں اسے دیکھ رہی ہوں بڑی حیرانی سے
جو مجھے بھول گیا اس قدر آسانی سے
٭٭٭
جس کی آنکھیں میرے آنسو روتی تھیں

آج وہ چہرہ کس درجہ انجان رہا
عنبرؔ ان لوگوں کو بھی تنبیہ کرتی ہے جو تعصب کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں، جو سنی سنائی بات کو آگے بڑھاتے ہیں، جو دوسروں کی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عنبرؔ بھی اسی معاشرے کا ایک مفید فرد ہیں۔ وہ اپنے ارد گرد سے باخبر ہیں۔ وہ زمانے کے نامساعد حالات کی شاہد ہیں، وہ اس دنیا کی گرتی ہوئی حالت اور زبوں حالی دیکھ رہی ہیں۔ لوگ ہتھیار عام کر رہے ہیں اور اسے ترقی کا نام دے رہے ہیں اور عنبر محبتیں بانٹنا چاہتی ہیں، محبت کا پیغام عام کرنا چاہتی ہیں۔ ملاحظہ ہو ؎

میں نے لکھا ہے محبت کا ترانہ عنبرؔ
جب بھی ایجاد ہوا ہے نیا ہتھیار کوئی

عنبرؔ ایک بیٹی ، ایک ماں، ایک بیوی ہونے کے ساتھ بنیادی طور پر ایک عورت بھی ہیں۔ زمانے کے سرد گرم ان پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ بدلتے ہوئے موسم انھیں بھی ان کا بچپن اور جوانی یاد دلاتے ہیں تو وہ بے ساختہ کہہ اُٹھتی ہیں ؎

دیکھا نہیں کہ گھر کی ٹپکنے لگی ہے چھت
برسا جو ابر جھومنے گانے میں لگ گئے

زندگی کے جس اسٹیج پر عنبرؔ اس وقت ہیں، وہ اپنے تجربات، مشاہدات اور احساسات و جذبات رقم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں۔ وہ صاف ستھرے، سیدھے سادھے اور سچے انداز میں حقیقتِ حال بیان کر دیتی ہیں، ان کا یہ معصوم رویہ ہی ان کی شاعری کی جان ہے۔ سچ تلخ ہوتا ہے، اس لیے کڑوا لگتا ہے۔ مکان اور گھر میں فرق بیان کرتے ہوئے انھوں نے یوں سچ سے کام لیا ہے ؎

محبت اور قربانی میں ہی تعمیر مضمر ہے
در و دیوار سے بن جائے گھر! ایسا نہیں ہوتا

قوی اُمید اور غالب گمان ہے کہ اگر عنبرؔ اسی طرح تہذیب و شعور اور شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے اظہار و بیان کے تقاضے اور غزل کے لوازمات ، غزل کی روایت سے وابستگی کے ساتھ جدید ترین پیرائے میں پورے کرتی رہیں اور اپنا سچا مافی الضمیراسی طرح بے باک اور معصومانہ انداز سے بیان کرتی رہیں تو وہ باغِ سخن میں نئی بہار ثابت ہوںگی، جس پر کبھی خزاں اثر انداز نہ ہو سکے گی۔ ان کے فن کی کلیاں، فکر کے شگوفے اور خیال کے غنچے، جذبات کی شبنم سے چٹکتے، نکھرتے اور سنورتے رہیں گے۔ ان کے اشعار کی رنگینی رونقِ گلستاں اور احساس کی خوشبو ایک عالم کو تادیر مہکائے رکھے گی۔

اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ وہ اس عبقری شاعرہ کو نظرِ بد اور حاسدین کے حسد سے محفوظ رکھے۔ آمین۔


متعلقہ خبریں


90روز میں آر یا پارپی ٹی آئی کا سیاسی تحریک کا اعلان وجود - پیر 14 جولائی 2025

  ریاستی ادارے اپنے آئینی کام کو چھوڑ کر دوسرے کام پر لگ گئے ، پختونخوا اور بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جن کا کام سرحدوں کو کلیئر کرنا ہے مگر وہ تحریک انصاف کے پیچھے لگے ہوئے ہیں عمران خان نے بڑا واضح کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، با...

90روز میں آر یا پارپی ٹی آئی کا سیاسی تحریک کا اعلان

یہودی فوج کی بمباریغزہ میں 28 بچوں سمیت 103 شہادتیں وجود - پیر 14 جولائی 2025

فضائی اورزمینی حملوں میں رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر ، امداد کے منتظر مسلم قتل خاندانوں کو ختم کردیا ، اسرائیلی درندگی متعدد افراد زخمی ، عالمی ادارے خاموش غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا خونریز سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔11جولائی کی شب سے13جولائی کی دوپہر تک کی اطلاعات کے مطا...

یہودی فوج کی بمباریغزہ میں 28 بچوں سمیت 103 شہادتیں

ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کیلیے وافر وسائل موجود ہیں،شرجیل انعام میمن وجود - پیر 14 جولائی 2025

کوئلے سے 31 گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی، اس بجلی سے تقریبا 30 لاکھ گھروں کو بجلی مہیا ہوئی وفاقی حکومت کی پالیسیوں سے صوبے میں توانائی کے شعبے شدید متاثر ہو رہے ہیں،صوبائی وزیر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کے پاس ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے...

ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کیلیے وافر وسائل موجود ہیں،شرجیل انعام میمن

300 یونٹ بجلی مفت فراہمی کے دعوے کدھر گئے ، امیر جماعت اسلامی وجود - پیر 14 جولائی 2025

انتخابی مہم کے دوران دعوؤں کا فائدہ حکمران اور شوگر مافیا کو پہنچا ، معیشت کا پہیہ جام ہے عوام، کسان ، صنعت کار سب خسارے میں ہیں، حافظ نعیم الرحمان کا حکمرانوں سے سوال کراچی مانیٹرنگ ڈیسک )جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکمران جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم ...

300 یونٹ بجلی مفت فراہمی کے دعوے کدھر گئے ، امیر جماعت اسلامی

یوم شہدائے کشمیر مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کا عسکری قید خانہ ہے ، صدر مملکت وجود - پیر 14 جولائی 2025

حق خودارادیت ملنے تک کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، وزیراعظم ٹرمپ کی ثالثی کی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت نے انکار کر کے دروازہ بند کیا،وزیر داخلہ نقوی صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے آج یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر کشمیر...

یوم شہدائے کشمیر مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کا عسکری قید خانہ ہے ، صدر مملکت

کراچی سمیت سندھ میں عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاجی مظاہرے وجود - اتوار 13 جولائی 2025

  پی ٹی آئی کی کال گرومندر سے جناح ٹائون تک ریلی ، عوام کی بھرپور شرکت،شرکاء نے پارٹی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے عمران کی رہائیکیلئے پانچ اگست کو ملک بھر میں عوام ایک آواز بن کر سڑکوں پر نکلے گی، حلیم عادل شیخ اور دیگر کا ریلیوں سے خطاب پاکستان تحریک انصاف سندھ کی ج...

کراچی سمیت سندھ میں عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاجی مظاہرے

زرداری صدر رہیں گے، فیلڈ مارشل کے سیاسی عزائم نہیں، وزیراعظم وجود - اتوار 13 جولائی 2025

  صدرسے استعفیٰ لیے جانے یا آرمی چیف کے صدر بننے کی خواہش سے متعلق افواہوں کو سختی سے مسترد میڈیا میں گردش کرنیوالی خبروں میں کوئی صداقت نہیں،پاکستان کو خوشحال بنانے کیلئے اعلیٰ قیادت متحد وزیراعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری سے استعفیٰ لیے جانے یا آرمی چیف فی...

زرداری صدر رہیں گے، فیلڈ مارشل کے سیاسی عزائم نہیں، وزیراعظم

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی وجود - هفته 12 جولائی 2025

24 گھنٹوں میں 55 شہادتیں رپورٹ ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز بھوکے ، پیاسے ،نہتے مسلمانوں پرفضائی اور زمینی حملے ،ہسپتال ادویات سے محروم یہودی درندے فلسطین میں مسلم بچوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں ، شہادتوں کا یومیہ تناسب 100 سے تجاوز کرچکا ہے ، پچھلے 24 گھنٹوں میں ...

غزہ میں مسلم بچے یہودی درندگی کا شکار مسلم ممالک بنے تماشائی

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست وجود - هفته 12 جولائی 2025

چھ خاندان سڑک پر آگئے،خواتین کا ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عمارت کو مخدوش ماننے سے انکار مخدوش عمارتوںکو مرحلہ وار خالی کر ایا جا ئے گا پھر منہدم کردیا جائے گا،ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کھارادر میں پانچ منزلہ سمیت دو عمارت خطرناک قرار دے کر خالی کرالی گئیں جس میں مقیم چھ خاندان س...

کھارادر میںمخدوش 5 منزلہ عمارت خالی کرالی مزاحمت پر چار افراد کوزیر حراست

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

موجودہ صورتحال، کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات ، کھلاڑیوں کو نہیں بھیجا جاسکتا انتہا پسند تنظیم مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان ہاکی ٹیم کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہیں پاکستان نے کشیدہ تعلقات اور ٹیم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کو دیکھتے ہوئے ایشیا کپ کے لیے ہاک...

پاکستان کا ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف وجود - هفته 12 جولائی 2025

بلوچستان میںنہتے مسافروں کے اغواء اور ان کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے،وزیراعظم اپنے عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،مذمتی بیان وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغواء اور قتل کی مذمت کی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں وز...

دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، خون کا بدلہ لیا جائیگاشہباز شریف

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ وجود - هفته 12 جولائی 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 3 مقامات پر حملے کیے، ترجمان بلوچستان حکومت عثمان طور اور جابر طور دونوں بھائی کوئٹہ میں رہائش پذیر تھے، والد کے انتقال پر گھر جارہے تھے بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں نے وار کر دیا، سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے9معصوم شہ...

بلوچستان میں 9 مغوی مسافر قتل، لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ

مضامین
ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں پیشنگوئی کرنا ناممکن ہے! وجود منگل 15 جولائی 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں پیشنگوئی کرنا ناممکن ہے!

بھارت کا میک ان انڈیا ، محض نعرہ وجود منگل 15 جولائی 2025
بھارت کا میک ان انڈیا ، محض نعرہ

یوم شہدائے کشمیر وجود پیر 14 جولائی 2025
یوم شہدائے کشمیر

اسرائیل بڑی طاقتوں کی بے ساکھیوں پر! وجود پیر 14 جولائی 2025
اسرائیل بڑی طاقتوں کی بے ساکھیوں پر!

کیا ہندوستانی شہریت ایک سراب ہے ؟ وجود پیر 14 جولائی 2025
کیا ہندوستانی شہریت ایک سراب ہے ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر