... loading ...
علامہ سید سلیمان ندوی نے لکھا تھا۔ ’’شاعر دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو ماں کے پیٹ سے شاعر ہو کر آتا ہے اور دوسرا وہ جو اپنے علم اور تجربے سے شاعر بن جاتا ہے۔ اس میں بہتر وہ ہے جو ماں کے پیٹ سے شاعر ہو کر آتا ہے۔‘‘
ان جملوں کی روشنی میں اگر عنبریں حسیب عنبرؔ کی شاعری کا جائزہ لیا جائے تو باوثوق کہا جاسکتا ہے کہ عنبرؔ ماں کے پیٹ سے شاعرہ ہو کر آئی ہیں۔ کیوں کہ جو شخص اپنے علم اور تجربے کی بنیاد پر شاعری کرتا ہے، اسے آورد سے کام لینا پڑتا ہے اور اس کے فن میں کسی کی مدد شامل نہیں ہوتی۔ جب کہ جو شخص پیدائشی شاعر ہوتا ہے، اس کو آمد کے ذریعے نادر خیالات عطا کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی سخن وروں کی شاعری کو الہامی شاعری کہا جاتا ہے۔ جب آمدو الہام کا ذکر ہوتا ہے تو یقین کرنا پڑتاہے کہ اس فن میں قدرت شاعر کے ساتھ ہے اور قدم قدم پر اسے خیال کی ندرت ، جدید احساس، فکر کی گیرائی و گہرائی، سوچ کے زاویے، تخیل کی بلند پروازی اور خیال و معنی آفرینی عطا کر رہی ہے۔ عنبرؔ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ ملاحظہ کیجیے ؎
بادل کی تصویر بنانے بیٹھی ہوں
میں ساگر کی پیاس بجھانے بیٹھی ہوں
فکرِ سخن کی قوسِ قزح سے میں عنبرؔ
یہ دنیا خوش رنگ بنانے بیٹھی ہوں
جب ہم اُن کی غزلوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ عنبرؔ کو معلوم ہے، الفاظ کو کس طرح ادا کیا جاتا ہے اور الفاظ کی ادائیگی سے وہی شخص آشنا ہوتا ہے جو اس زبان کے مزاج سے واقف ہو، جس میں وہ شاعری کر رہا ہے۔ عنبرؔ کو اپنے دل کی بات سلیقے سے کہنے کا ہنر آتا ہے۔ وہ آدابِ گفتگو سے بھی واقف ہیں اور الفاظ کی نزاکت سے آشنا بھی۔ انھیں لفظ کی ذو معنویت سے آگاہی بھی ہے جس کے برتنے میں عموماً اکثر شعرائے کرام اور خصوصاً شاعرات ٹھوکر کھا بیٹھتی ہیں۔ ملاحظہ ہو ؎
نیتِ زلیخا کی کھوج میں رہے دنیا
اپنی بے گناہی کو دل گواہ کافی ہے
عنبرؔ نے اشعار میں اپنے دل کی بات اور جذبات کی شدت کا اظہار تو کیا ہے لیکن اس محتاط انداز میں کہ ان کی بات کو کوئی کم فہم، ناسمجھ اور بدگمان غلط رنگ نہ دے سکے۔ وہ جذبات کی شدت کی رو میں بہہ نہیں گئی۔ انھوں نے ضبط کا دامن ہمیشہ تھامے رکھا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎
زندگی بھر ایک ہی کارِ ہنر کرتے رہے
اک گھروندا ریت کا تھا جس کو گھر کرتے رہے
اس قدر نازک احساسات کو الفاظ کا پیرہن عطا کرنا اور وہ بھی ایسے کہ دیدہ زیب نظر آئے، ناممکن حد تک کارِ مشکل ہے۔ مگر عنبرؔ اس کارِ مشکل سے ممکنہ حد تک کام یاب اور سرخ رو ہو کر گزری ہیں، کیوں کہ وہ اپنے معاشرے کے حسن و قبیح پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے عہد کے مسائل اور تہذیب و روایت سے باخبر ہیں۔ وہ جب کسی محفل میں جاتی ہیں تو اپنے حواسِ خمسہ کو فعل رکھتی ہیں بلکہ کہیں کہیں تو وہ اپنی چھٹی حس سے بھی رہ نمائی حاصل کرتی ہیں۔ ملاحظہ ہو ؎
مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لیے بیٹھے ہو، تم بھی ناں
جو شائستگی ان کی تر و تازہ شاعری میں نظر آتی ہے، وہ ان کے مہذب ہونے کی دلیل ہے اور جو مودبانہ لہجہ ان کا اسلوبِ اظہا رہے، وہ ان کے مودب ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے، کیوں کہ انھیں اندازہ ہے کہ کس بات کو کب لبوں تک لانا ہے اور کس بات کو زیرِ لب رکھنا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎
اب کے تمہارے جذبِ وفا نے مجھ کو جیت لیا
میں نے اپنا آپ جو ہارا ، دھڑکن تیز ہوئی
جدید شاعر وہی کہلاتا ہے جو روایت سے منسلک رہ پر جدت سے ہم آہنگ ہو۔ ایسا شاعر نہ اپنے ماضی کو فراموش کرتا ہے اور نہ اپنے حال سے غافل ہوتا ہے بلکہ اس کی نظر ماضی اور اس کے امکانات پر بھی ہوتی ہے۔ ایسا شاعر انسان ، انسان کی زندگی اور زندگی کے مسائل کی نشان دہی نہ صرف اشعار کے قالب میں ڈھال کر کرتا ہے بلکہ اس کا حل بھی پیش کرتا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎
جو دیکھتے رہے اوروں کی آنکھ سے دنیا
تو اپنے عہد کی سچائیاں نہ سمجھو گے
٭٭٭
یہ کیا متاعِ زیست گنوانے میں لگ گئے
اہلِ قلم بھی نام کمانے میں لگ گئے
عنبرؔ اپنے دوست نما دشمنوں کو بھی پہچانتی ہے اور ادب کے منافقین سے بھی واقف ہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ دوست نما دشمن اور منافق کس طرح پیار سے ملتا ملاتااپنے محسن کی جڑیں کاٹتا رہتاہے۔ وہ اس حاسد سے بھی واقف ہیں جو محنت کرنے کی بجائے اپنے حسد کی آگ میں خود ہی جلتا رہتا ہے۔ ملاحظہ ہو ؎
جن کو یہ زعم ہے کہ زمانہ ہے ان کے ساتھ
وہ جانتے نہیں کہ خدا میرے ساتھ ہے
بسا اوقات یہ بھی ہوتاہے کہ عمر بھر ساتھ نبھانے کا وعدہ کرنے والا ایک پل میں تعلق توڑ بیٹھتا ہے۔ محبت پر جان فدا کرنے کا حلف اُٹھانے والا دولت کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیتاہے اور یک سر انجان بن جاتا ہے۔ اس نازک صورتِ حال کو عنبرؔ نے شدت سے محسوس کیا تو یوں بیان کیا ؎
میں اسے دیکھ رہی ہوں بڑی حیرانی سے
جو مجھے بھول گیا اس قدر آسانی سے
٭٭٭
جس کی آنکھیں میرے آنسو روتی تھیں
آج وہ چہرہ کس درجہ انجان رہا
عنبرؔ ان لوگوں کو بھی تنبیہ کرتی ہے جو تعصب کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں، جو سنی سنائی بات کو آگے بڑھاتے ہیں، جو دوسروں کی آنکھوں سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عنبرؔ بھی اسی معاشرے کا ایک مفید فرد ہیں۔ وہ اپنے ارد گرد سے باخبر ہیں۔ وہ زمانے کے نامساعد حالات کی شاہد ہیں، وہ اس دنیا کی گرتی ہوئی حالت اور زبوں حالی دیکھ رہی ہیں۔ لوگ ہتھیار عام کر رہے ہیں اور اسے ترقی کا نام دے رہے ہیں اور عنبر محبتیں بانٹنا چاہتی ہیں، محبت کا پیغام عام کرنا چاہتی ہیں۔ ملاحظہ ہو ؎
میں نے لکھا ہے محبت کا ترانہ عنبرؔ
جب بھی ایجاد ہوا ہے نیا ہتھیار کوئی
عنبرؔ ایک بیٹی ، ایک ماں، ایک بیوی ہونے کے ساتھ بنیادی طور پر ایک عورت بھی ہیں۔ زمانے کے سرد گرم ان پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ بدلتے ہوئے موسم انھیں بھی ان کا بچپن اور جوانی یاد دلاتے ہیں تو وہ بے ساختہ کہہ اُٹھتی ہیں ؎
دیکھا نہیں کہ گھر کی ٹپکنے لگی ہے چھت
برسا جو ابر جھومنے گانے میں لگ گئے
زندگی کے جس اسٹیج پر عنبرؔ اس وقت ہیں، وہ اپنے تجربات، مشاہدات اور احساسات و جذبات رقم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں۔ وہ صاف ستھرے، سیدھے سادھے اور سچے انداز میں حقیقتِ حال بیان کر دیتی ہیں، ان کا یہ معصوم رویہ ہی ان کی شاعری کی جان ہے۔ سچ تلخ ہوتا ہے، اس لیے کڑوا لگتا ہے۔ مکان اور گھر میں فرق بیان کرتے ہوئے انھوں نے یوں سچ سے کام لیا ہے ؎
محبت اور قربانی میں ہی تعمیر مضمر ہے
در و دیوار سے بن جائے گھر! ایسا نہیں ہوتا
قوی اُمید اور غالب گمان ہے کہ اگر عنبرؔ اسی طرح تہذیب و شعور اور شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے اظہار و بیان کے تقاضے اور غزل کے لوازمات ، غزل کی روایت سے وابستگی کے ساتھ جدید ترین پیرائے میں پورے کرتی رہیں اور اپنا سچا مافی الضمیراسی طرح بے باک اور معصومانہ انداز سے بیان کرتی رہیں تو وہ باغِ سخن میں نئی بہار ثابت ہوںگی، جس پر کبھی خزاں اثر انداز نہ ہو سکے گی۔ ان کے فن کی کلیاں، فکر کے شگوفے اور خیال کے غنچے، جذبات کی شبنم سے چٹکتے، نکھرتے اور سنورتے رہیں گے۔ ان کے اشعار کی رنگینی رونقِ گلستاں اور احساس کی خوشبو ایک عالم کو تادیر مہکائے رکھے گی۔
اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ وہ اس عبقری شاعرہ کو نظرِ بد اور حاسدین کے حسد سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
بحریہ ٹان کے مالک کیخلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ہو گیا ،بھائی اور بیٹے کو بیرونِ ملک جانے سے روک دیا گیا ،امیگریشن اہلکاروں پر رشوت وصولی کا الزام بحریہ ٹائون میں سرمایہ لگانے والے متعدد افراد کو نوٹس جاری،ایئرپورٹ پر دونوں کو پروٹوکول دینے والے ایف آئی اے اہلکاروں کیخلاف ت...
( کارکنوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کی دھمکی) عرفان سلیم، عائشہ بانو، خرم ذیشان، ارشاد حسین اور وقاص کا دستبردار ہونے سے انکار،وزیراعلی کے سامنے شرائط رکھ دی کسی صورت کاغذات واپس نہیں لیں گے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلا قدم سی ایم ہاؤس کے سامنے مظاہرہ ہوگا،ناراض امیدواروں ک...
ڈائریکٹر فنائنس قمر الدین میمن4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے دو نجی کمپنی مالکان اسرار اور سید منصور کے خلاف بھی مقدمہ درج ، فنڈ میں مالی بے ضابطگیوں کے الزامات قائد عوام یونیورسٹی میں 80 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ،ڈاریکٹر فنانس کو گرفت...
وزیراعلیٰ سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات ، حکومت کو 6 ، اپوزیشن کو 5 نشستیں دینے کا فارمولا برقرار پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ،بانی پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدواروں میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، ذرائع سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن امیدواروں کو بلا...
پاکستان میں کسی غیرملکی کو رہنے نہیں دیا جائیگا، غیرقانونی مقیم افغانوں کو توسیع نہیں دینگے ایران نے دو ہفتوں میں 3لاکھ افغانیوں کو ملک بدر کیا ، محسن نقوی کی صحافیوں سے گفتگو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کو احتجاج کے اعلان کے حوالے...
( رہائشی گھروں اور پناہ گزین کیمپوں پر زمینی اور فضائی حملے ،متعدد افراد زخمی امداد کے منتظر مسلمانوں پر یہودی یلغار ، عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام کرنے والی یہودی فوج کو عالمی طاقتوں کی سرپرستی بے نقاب ہونے لگی ، روزانہ ہونے والی شہادتوں می...
جڑواں شہر وں میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر گئے، پانی گھروں میں داخل ہوگیا ،خطرے کے سائرن بج گئے، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں ،موٹروے بھی زیر آب آگئی ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ،وزیراعظم کیچیف کمشنر اور ایم ڈی واسا س...
سندھ میں ڈاکوؤں کو سرداروں کی سرپرستی حاصل ہے،حکمران اشرافیہ میں ٹرمپ کی چاپلوسی کی دوڑ لگی ہوئی ہے، امیر جماعت فارم47 کی بنیاد پر آئے ہوئے حکمران بہتری نہیں لاسکتے‘ منصورہ تربیت گاہ میں اندرون سندھ سے شریک افراد سے خطاب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ادارے ...
ملزمان لرزہ خیر واردات کے بعد فرار ، ملزمان کے گھروں کو بلڈوزر کرکے تین افراد زیر حراست واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں ،ایس ایس پی کی بات چیت نواب شاہ کے تھانہ بی سیکشن کی حدود کیریا موری کے قریب یار محمد بھنگوار میں3سگے بھائیوں سمیت بھنگوار ...
عہدہ چھوڑ دوں گا بانی سے بے وفائی نہیں کروں گا، آپ کی لڑائیوں ،میڈیا میں تنقیدسے بیزارہیں،ذرائع یہ جملہ لکھ کر دیں تو میں میڈیا کو بتاؤں (علیمہ خانم ) میں کسی کامنشی نہیں، یہ کام کسی اور سے کرالیں،بیرسٹر سیف سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹوں پر بیرسٹر سیف کی استعفے کی دھمکی دے دی او...
درجنوں زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ، ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان غزہ سٹی، خان یونس، رفح اور وسطی پناہ گزین کیمپ پر صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ، رپورٹ اسرائیلی حملوں میں 16 جولائی شام سے 17 جولائی صبح تک 105 فلسطینی شہیدغزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ تھم...
19 جولائی کو تاجربرادری پوری تیاری کے ساتھ ہڑتال کرے گی، افواہیں پھیلانے والے کاروباری برادری کے خیر خواہ نہیں، یہ گمراہ کن عناصر ہیں، صدر کراچی چیمبر اگر ہڑتال مؤخر یا منسوخ کرنی پڑی تو یہ فیصلہ تمام چیمبرز کی مشاورت کے بعد ہوگا،تاجر، دکاندار، صنعتکار، سب ہڑتال میں ساتھ دیں، م...