... loading ...
حلقہ اربابِ ذوق کراچی کی ہفتہ وار نشست گزشتہ روز کانفرنس روم، ڈائیریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیااینڈ پبلی کیشنز پاکستان سیکرٹیریٹ میں منعقد ہوئی۔ اجلاس کی صدارت معروف نقاد،شاعر اور افسانہ نگار عباس رضوی نے کی۔ یہ خصوصی اجلاس اردو کے ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر شبیرنازش کی پذیرائی کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
شبیرنازش کی شاعری پر سب سے پہلے سلمان ثروت نے ایک دلچسپ تمثیلی مضمون ”شبیرنازش…یہ سخن،یہ ناز یہ انداز آپ کا” کے عنوان سے پیش کیا۔ اس کے بعد معروف شاعرہ سیماعباسی نے شبیر نازش کی شاعری پر ظفر اقبال کے متنازع تبصرے پر اپنا مضمون ”ظفراقبال کی بے رحم تنقید اور میری عاجزانہ رائے” پیش کیا۔ مضامین کے بعد صدرِمحفل نے حاضرین کو اپنے خیالات کے اظہار کی دعوت دی۔خرم سہیل نے کہا کہ ظفراقبال کے مسائل بہت سارے ہیں، وہ حوصلہ افزائی کے بجائے راستہ کاٹنے کے راستے پر چل پڑے ہیں۔ شبیرنازش اپنا سفر جاری رکھیں۔ سلمان ثروت اور سیماعباسی کے مضامین نہایت عمدہ ہیں۔خالق داد امیدنے کہا کہ دونوں مضامین نہایت عمدہ تھے، سیما عباسی نے احترام کا پہلو ملحوظ رکھا۔ شبیرنازش کی کتاب بہت اچھی ہے، ظفر اقبال کا تبصرہ مناسب نہیں تھا۔شبیرسومرونے کہا کہ شبیرنازش کی شاعری میں جو اداس کیفیت ہے وہ ان کی شخصیت کا حصہ ہے۔ ظفراقبال کی تنقید کے بعد میں ان کے صبروتحمل کا بھی قائل ہوگیا ہوں، میں نے اس تبصرے پر آفتاب اقبال سے احتجاج بھی کیا۔ بہتر طریقہ یہ ہے احترام کا پہلو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کا رد کیا جائے۔سبین حشمت قاضی نے کہا کہ ظفراقبال کا تجزیہ نہایت غیرمناسب اور غیرشائستہ تھا۔ ہمیں ان کی بزرگی اور سینارٹی کااحترام ہے، تنقید برائے تنقید مناسب نہیں ہے۔ دونوں مضامین نے صورت حال کو نہایت عمدہ انداز میں اجاگر کردیا۔رفاقت حیات نے کہا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ شبیرنازش ایک جینوئن شاعر ہے۔ ظفر اقبال نقاد نہیں بلکہ بنیادی طور پر ایک شاعرہے۔ ان کے تبصرے کو سنجید ہ لینے کو ضرورت نہیں تھی۔ شبیرنازش کی شاعری صحت مند اور توانا ہے، معتبر لوگوں کے تبصرے سے ظفراقبال کو شاید کچھ تکلیف ہوئی، ہمیں شبیرنازش کی شاعری پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔سحرتاب رومانی نے کہا کہ نشست میں شبیرنازش کی شاعری پر گفتگو ہونی چاہیے۔ڈاکٹرفہیم شناس کاظمی نے کہا کہ پہلی کتاب میں شاعر کا ڈکشن، اسلوب اور لہجہ دیکھا جاتا ہے۔ شبیرنازش نے پہلی کتاب میں ہی اپنی مضبوط شناخت بنائی ہے۔ روایت کے اثرات کافی گہرے ہیں، موضوعات کے حوالے سے جدت وندرت ہے۔ شدت کے ساتھ زندگی سے جڑی ہوئی شاعری ہے۔ وہ زندگی، کائنات اور وجود کے مسائل ساتھ لے کر چلتا ہے۔نعیم سمیرنے کہا کہ کراچی کے ادبی منظرنامے میں شبیرنازش ایک اہم حوالہ ہیں۔ ظفراقبال کے تاثراتی تجزیہ کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں، ہم غیرارادی طور پر اسے زندہ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔غنی الرحمٰن انجم نے کہاکہ شبیرنازش کی کتا ب میں سے بہت سارے اشعار مجھے یاد ہیں، اچھے شعر یاد نہیں کرنے پڑتے وہ یاد رہ جاتے ہیں۔ ظفراقبال کے تبصرے میں غلط بیانی کی گئی ہے جس سے تجزیہ کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔کاشف حسین غائرنے کہا کہ شبیرنازش کا بیانیہ نہایت صاف ہوگیا ہے، ترقی کے امکانات روشن ہیں۔ذوالفقارعادل نے کہاکہ ظفراقبال کے معاملے کو زیادہ ڈسکس نہیں کرنا چاہیے، شبیرنازش کے پاس بہت سارے اچھے اشعار ہیں۔رفیع اللہ میاں نے کہا کہ شبیر کی شاعری بہت اچھی شاعری ہے،ایک مذمتی اجلاس ضرور ہونا چاہیے تھا۔شیخ نوید نے کہا کہ کسی بھی تخلیق کار کے لیے ضروری ہے کہ اس کو ڈسکس کیا جائے، ظفراقبال کے متنازع تبصرے کو شبیرنازش کے لیے نیک فال سمجھنا چاہیے۔آخر میں صدرِمحفل عباس رضوی نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں ظفراقبال کا ذکر غیرضروری تھا۔ وہ ایک متنازع شاعر ہونا پسند کرتے ہیں۔ ہر جگہ اپنا تذکرہ کرنا چاہتے ہیں۔ مخصوص خطے کے لوگوں کی پذیرائی کرنا نامناسب رویہ ہے۔ ان کے تبصرے کا نوٹس لینا ہی نہیں چاہیے۔ فیصلہ کرنے کا اختیار صرف وقت کے پاس ہے کوئی اعلیٰ عدالت نہیں ہوتی۔ شاعر تنقید سے ختم نہیں ہوتا۔ دس سال میں جو قابل ذکر مجموعے شائع ہوئے ان میں شبیرنازش کا مجموعہ بھی ہے۔ پوری کتاب میں شبیرنازش کی انا بولتی نظر آتی ہے۔ لفظ کا بھرپور تخلیقی استعمال موجود ہے۔ محاورے اور روزمرہ کا مناسب استعمال بھی موجود ہے۔ تناسب کی کیفیت بھی موجود ہے۔ ابلاغ بھی نہایت عمدہ ہے۔ تجربات میں اضافہ ہوگا تو شاعری مزید نکھرتی چلی جائے گی۔ آج کے اجلاس میں بہت اچھے مضامین پڑھے گئے۔ تمام حلقے کی طرف سے شبیرنازش اور مضمون نگاروں کو مبارک باد دیتے ہیں۔ اس موقع پر حاضرین کی فرمائش پر شبیرنازش نے اپنامطبوعہ اورغیرمطبوعہ کلام پیش کیا۔
مادری زبانو ں کے عالمی دن کے حوالے
سے مذاکرے اور مشاعرے کا انعقاد
اکادمی ادبیات پاکستان، کراچی کے زیر اہتمام مادری زبانو ں کے عالمی دن کے حوالے سے مذاکرے اور مشاعرے کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت ملک کی معروف شاعرہ پروفیسر شاہدہ حسن نے کی جب کہ مہمانان خاص روبینہ تحسین ، گلشن سندھو تھے، اور مہمانان اعزازی سید مہتاب شاہ ،اورڈاکٹر رحیم خان تھے۔ اس موقعے پرپروفیسر شاہدہ حسن نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہر انسان اپنی مادری زبان سے نہ صرف بے پناہ محبت کرتا ہے ، بلکہ اسے مقدس بھی سمجھتا ہے، دیکھا جائے تو دنیا کی ہر قوم اور معاشرے کا ہر فرد یہ بات تسلیم کرتا ہے کہ جو اس بات کونہیں مانتے ان کی یا توزبان نہیں ہوتی یا پھر ان کو اپنی زبان نہیں آتی ۔۱۲؍ فروری مادری زبانوں کو یاد کرنے کا عالمی دن آج ہم منا رہے ہیں ۔ عوام میں بولی اور سمجھنے والی زبانوں کا بھی گھٹیا بیکار اور غیر تہذیب یافتہ قرار دیتے ہیں، بالعموم اور بالغ رائے دہی کی طرف او ر خصوصی طور پر اقوام متحدہ بننے کے بعد زبانوں کے بارے میں ان خیالات نے بدلنا شروع کیا تھا ۔ریزیڈینٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرو نے کہا کہ بلاشبہ مادری زبان ایسا ذریعہ اظہار ہوتا ہے جس کے ذریعے انسان سب سے پہلے اظہار خیال کرتا ہے اس لیے مہذب اقوام مادری زبانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرتی ہیں ، اور بچوں کو ابتدائی تعلیم بھی مادری زبان میں دیئے جانے کا اہتمام کرتی ہیں ، پاکستان میں بھی متعدد علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں ان میں کئی زبانیں ایسی ہیں جو معدوم ہو رہی ہیں ، ان زبانوں کو بچانے کے لیے حکومتی سطح پر بھی کوششیں جاری ہیں علاقائی یا مادری زبانیں بچوں پر علم کا پہلا دروازہ کھولتی ہیں۔ ان کے بعد ان پر دوسری زبانوں کے دروازے کھل بھی جاتے ہیں۔ اس موقعے پر معروف افسانہ نگار شاعرہ زینت کوثر لاکھانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر جن شعراء نے کلام سنایا ان میں سرور شمال(پشتو)، افضل ہزاروی( ہندکو)،شبیر نازش( پنجابی)،یامین عراقی (انگریزی) اور دیگر کئی شعراء نے سندھی اوراُردو کے علاوہ اپنی اپنی زبانوں میں کلام پیش کیا جن میں عرفان علی عابدی، کھتری عصمت علی پٹیل، غازی بھوپالی، اقبال افسر رضوی، صغیراحمد جعفری،عاشق جعفری، اکمل نوید، افضال بیلا، تاج علی رعنا، محمد علی زیدی ، اوسط علی جعفری، زارا صنم، سید علی حسین جعفری، عشرت حبیب ، جرح دیبا، طاہر سلیم طاہر، شگفتہ ناز، ریحانہ احسان، ریحان گوہر فاروقی، دلشاد احمد دہلوی، ہدایت سائر،فرح کلثوم، ذکی محی الدین، عبید رضا مرزا، تنویر حسین سخن، سمسویر بورنیری، نصیر شاہ قمر، امان اللہ فائق ۔آخر میںریزیڈینٹ ڈائریکٹر قادر بخش سومرو نے اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کی جانب سے شرکائے محفل کا شکر یہ ادا کیا۔
سائفر کیس میں گرفتار سابق چیئرمین پی ٹی آئی ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے ڈونلڈ لو کے کہنے پر سب کچھ کیا، جنرل ریٹائرڈ باجوہ کو عدالت بلاؤں گا،مجھے ایک پلان کے تحت پکڑا گیا،نواز شریف لندن پلان کے بعد پاکستان آئے، چند سیاسی رہنماؤں کے پارٹی چھوڑنے پر شکر ادا کرتا...
کراچی میں گیس کی قلت سے پریشان صنعت کاروں نے احتجاجا ًتمام صنعتیں بند کر دیں۔ گیس کی قلت کی وجہ سے صنعتی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے کراچی میں قائم ساتوں انڈسٹریل زونزکو احتجاجاً بند کردیا گیا۔ بزنس مین گروپ کے نائب چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ گیس کی عدم فراہمی سے صنعت...
بجٹ میں عام انتخابات 2024 کے لیے مختص رقم ریلیز نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئندہ انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی پر سیکریٹری خزانہ کو الیکشن کمیشن طلب کر لیا گیا۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں عام انتخابات کے لیے 42ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ وزارت...
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکی جیل میں قید اپنی بہن ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے ملاقات کی ہے۔ امریکی جیل میں قید پاکستانی سائنس دان عافیہ صدیقی سے ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( ٹوئٹر) پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ جیل میں عافیہ صدیقی کی حالت پہلے سے ز...
اسپیشل سینٹرل عدالت لاہور نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کی اشتہاری کی کارروائی کی نگرانی کرنے کی ہدایت کردی۔ پرویزالہٰی اور مونس الہٰی سمیت دیگرکے خلاف منی لانڈرنگ مقدمہ میں عدالت کے تحریری حکم نامہ کے مطابق وزیرخارجہ کی ملزم کے نوٹسز کی تعمیل کی رپورٹ سے م...
پاکستان اسٹاک ایکس چینج 100 انڈیکس 62 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور کرکے نئی تاریخ رقم کر گیا۔ کاروباری ہفتے کے پہلے روز 100 انڈیکس 758 پوائنٹس کے اضافے سے 62449 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ کئی روز سے کاروبار کا زبردست رجحان دیکھنے میں ...
نامور کینیڈین گلوکار ویکنڈ نے غزہ میں محصور فلسطینیوں کیلئے 25 لاکھ ڈالر کی امداد دی ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے شکار فلسطینی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور گلوکار کی امداد سے ان کے کھانے پینے کا بندوبست کیا جائے گا۔ ویکنڈ، جن کا اصلی نام ابیل تیسفائے ہے وہ اقوام متحدہ کی طرف سے عالم...
بھارتی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ تبو نے پہلی بار اپنے پاکستانی والد سے متعلق خاموشی توڑ دی۔ مختلف بھارتی ویب سائٹس کے ذریعے یہ خبر زیر گردش رہی ہے کہ تبو پاکستانی اداکار کی بیٹی ہیں لیکن اس حوالے سے اداکارہ نے کبھی کوئی وضاحت نہیں دی تھی، تاہم اب حال ہی میں بھارتی میڈیا کو دیے...
معروف اداکار اور میزبان عمران اشرف کی سابقہ اہلیہ اداکارہ کرن اشفاق نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فوکل پرسن اور سیاسی مشیر حمزہ علی چوہدری سے دوسری شادی کرلی۔کرن اشفاق کی شادی کی خبر گزشتہ روز سامنے آئی تھی جس کے بعد اداکارہ نے اتوار کی شام خود تصدیق کردی اور انسٹاگرام اکا...
سولہویں عالمی اردو کانفرنس چار روز جاری رہنے کے بعد خوشگوار یادوں کے ساتھ ادبی رونقیں بکھیر کر کراچی میں ختم ہو گئی۔ عالمی اردو کانفرنس میں 200 سے زائد مقررین نے شرکت کی، کانفرنس میں تہذیب و ثقافت، فنون لطیفہ اور شعر و ادب کی نشستوں کا انعقاد کیا گیا۔ ادیبوں کی کہکشاں، باذوق حاض...
سونے کی قیمت میں 2600 روپے فی تولہ اضافہ ہو گیا۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں 2600 روپے اضافے کے بعد 24 قیراط کا سونا 2 لاکھ 21 ہزار روپے فی تولہ ہو گیا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 2229 روپے کے اضافے کے بعد 24 قیراط کے 10 گرام سونے کا بھاؤ 1 لاکھ 89 ہزار 472...
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت سول جج محمد مرید عباس نے کی۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور چیئرمین پی ٹی ...