وجود

... loading ...

وجود

افغانستان اورمشرق وسطی میں آخری صلیبی جنگ کاعروج

جمعرات 22 فروری 2018 افغانستان اورمشرق وسطی میں آخری صلیبی جنگ کاعروج

امریکی (تیسری قسط)
صہیونی جیکب شیف نے زار روس کے دشمنوں کو کیوں نوازا؟ اس طرف جانے سے پہلے ہمیں جیکب شیف کے ماضی کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ ان معلومات کے اصل مصادر نیویارک کے یہودیوں کی ایک کمیونٹی ’’کہیلا‘‘ Kehillahجس کا صدر مقام 356سیکنڈ ایونیو نیویارک سٹی میں واقع ہے میں تفصیلا درج ہے۔ جیکب شیف جس کا پورا نام ’’شیف جیکب ہنری‘‘ تھا 1847ء میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ فرینکفرٹ کے اسکول میں ہی اس نے تعلیم حاصل کی۔ 1866ء میں وہ امریکا روانہ ہوگیاجہاں اس نے نیویارک سٹی میں رہائش اختیار کی یہاں اس نے ایک بینک کے سٹاف میں شمولیٹ اختیار کرکے کام کی ابتداء کی ۔1873ء میں وہ واپس یورپ آیاجہاں اس نے جرمنی کے بڑے یہودی بینکروں سے روابط استوار کیے۔ امریکا دوبارہ آنے کے بعد اس نے کوہن لوئب اینڈ کمپنی نامی بینکنگ فرم میں کام شروع کردیا بعد میں نیویارک شہر ہی میںاس کمپنی کا ہیڈ آفس قائم کیا گیا۔ اس کی یہ فرم یونین پیسیفک ریل روڈ کی تعمیر کے لیے بڑی سرمایہ کار کمپنی ثابت ہوئی اس وقت سے ان نے امریکا کی ریل روڈ میں مکمل طور پر آجارہ داری قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ جیکب شیف امریکی ریلوے سے تعلق رکھنے والی تمام بڑی کمپنیوں کا ہیڈ پرنسپل مقرر ہوگیا اس سارے نظام کو نادرن سیکورٹی کمپنی کے ذریعے چلایا جاتا تھا، کم مدت میں ہی جیکب شیف نے مقابلے پر موجود دیگر کمپنیوں کو دبا کر رکھ دیا۔کوہن اینڈ لوئب اینڈ کمپنی نے 1904ء 1905ء کے دوران جاپانیوں کو بڑی مقدار میںجنگی قرضے مہیا کیے انہی قرضوں کی بنا پر جاپانی اس قابل ہوسکے کہ وہ روس پر فتح حاصل کرسکیں ۔ جیکب شیف اس دوران بہت سی مالیاتی کمپنیوں کا مدیر بن چکا تھا ان میں کچھ کمپنیاں سینٹرل ٹرسٹ کمپنی Central Trust Company، ویسٹرن یونین ٹیکی گراف کمپنی Western Union Telegraph Company، دی ویلس فرگو ایکسپریس کمپنی The Wells Fargo Express Company،کے نام شامل تھے اس تمام تر دولت نے جیکب شیف کو نیویارک چیمبر آف کامرس کا نائب صدر مقرر کروا دیا۔

جیکب شیف نے ہمیشہ اپنی دولت اور اثر رسوخ کو ’’اپنے لوگوں‘‘ کے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ اس نے روس کے شاہی خاندان کے دشمنوں کو امریکا کی مالیاتی مارکیٹ میں بیٹھ کر زبردست مالی امداد مہیا کی اور اس طرح نیویارک میں بیٹھ کر اس نے زار روس کی حکومت کا تختہ الٹ کر وہاں پر کیتھولک اور آرتھوڈکس عیسائیت کو وہ ضرب لگائی جس کا زخم تاریخ میں شاہد کبھی مندمل نہ ہوسکے اپنی زندگی کے آخری سال یعنی 70ویںسالگرہ کے موقع پر امریکا کے تمام بڑے صہیونیوں نے مل کر جیکب شیف کی ’’خدمات‘‘ کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اسے ان ’’خدمات‘‘ کی بنا پر زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا تھا۔

لیون ٹروٹسکی کا اصل نام ’’برونسٹین Bronstein‘‘ تھا ۔ یہ13جنوری1917ء کو روس سے ہجرت کرکے نیویارک میں وارد ہوا تھا۔ یہاں پر پروجیکٹر فلم اسٹوڈیو جو بروکلین میں واقع تھا روسی یہودیوں کی ملکیت میں تھایہیں پر ٹروٹسکی کو نوکری دی گئی۔ اس نے یہاں تین فلموں میں کام کیا جن میں سے ایک فلم ’’مائی آفیشل وائف‘‘ بھی ہے اس فلم میں ٹروٹسکی کے ساتھ مشہور ہالی وڈ اداکارہ کلارا کیمبل نے بھی اداکاری کی تھی ٹروٹسکی روسی انقلابیوں کے ساتھ کام کرچکا تھا اس لیے جب وہ نیویارک آیاتو اس نے جیکب شیف سے ملاقات کی تھی جس نے ٹروٹسکی کے اندر چھپی ہوئی ’’صلاحتوں‘‘ کو بھانپ لیا تھا ۔

امریکی صہیونی جیکب شیف نے زار روس کے دشمنوں کو کیوں نوازا؟ اس طرف جانے سے پہلے ہمیں جیکب شیف کے ماضی کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ ان معلومات کے اصل مصادر نیویارک کے یہودیوں کی ایک کمیونٹی ’’کہیلا‘‘ Kehillahجس کا صدر مقام 356سیکنڈ ایونیو نیویارک سٹی میں واقع ہے میں تفصیلا درج ہے۔ جیکب شیف جس کا پورا نام ’’شیف جیکب ہنری‘‘ تھا 1847ء میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ فرینکفرٹ کے اسکول میں ہی اس نے تعلیم حاصل کی۔ 1866ء میں وہ امریکا روانہ ہوگیاجہاں اس نے نیویارک سٹی میں رہائش اختیار کی یہاں اس نے ایک بینک کے سٹاف میں شمولیٹ اختیار کرکے کام کی ابتداء کی ۔1873ء میں وہ واپس یورپ آیاجہاں اس نے جرمنی کے بڑے یہودی بینکروں سے روابط استوار کیے۔ امریکا دوبارہ آنے کے بعد اس نے کوہن لوئب اینڈ کمپنی نامی بینکنگ فرم میں کام شروع کردیا بعد میں نیویارک شہر ہی میںاس کمپنی کا ہیڈ آفس قائم کیا گیا۔ اس کی یہ فرم یونین پیسیفک ریل روڈ کی تعمیر کے لیے بڑی سرمایہ کار کمپنی ثابت ہوئی اس وقت سے ان نے امریکا کی ریل روڈ میں مکمل طور پر آجارہ داری قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ جیکب شیف امریکی ریلوے سے تعلق رکھنے والی تمام بڑی کمپنیوں کا ہیڈ پرنسپل مقرر ہوگیا اس سارے نظام کو نادرن سیکورٹی کمپنی کے ذریعے چلایا جاتا تھا، کم مدت میں ہی جیکب شیف نے مقابلے پر موجود دیگر کمپنیوں کو دبا کر رکھ دیا۔کوہن اینڈ لوئب اینڈ کمپنی نے 1904ء 1905ء کے دوران جاپانیوں کو بڑی مقدار میںجنگی قرضے مہیا کیے انہی قرضوں کی بنا پر جاپانی اس قابل ہوسکے کہ وہ روس پر فتح حاصل کرسکیں ۔ جیکب شیف اس دوران بہت سی مالیاتی کمپنیوں کا مدیر بن چکا تھا ان میں کچھ کمپنیاں سینٹرل ٹرسٹ کمپنی Central Trust Company، ویسٹرن یونین ٹیکی گراف کمپنی Western Union Telegraph Company، دی ویلس فرگو ایکسپریس کمپنی The Wells Fargo Express Company،کے نام شامل تھے اس تمام تر دولت نے جیکب شیف کو نیویارک چیمبر آف کامرس کا نائب صدر مقرر کروا دیا۔

جیکب شیف نے ہمیشہ اپنی دولت اور اثر رسوخ کو ’’اپنے لوگوں‘‘ کے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ اس نے روس کے شاہی خاندان کے دشمنوں کو امریکا کی مالیاتی مارکیٹ میں بیٹھ کر زبردست مالی امداد مہیا کی اور اس طرح نیویارک میں بیٹھ کر اس نے زار روس کی حکومت کا تختہ الٹ کر وہاں پر کیتھولک اور آرتھوڈکس عیسائیت کو وہ ضرب لگائی جس کا زخم تاریخ میں شاہد کبھی مندمل نہ ہوسکے اپنی زندگی کے آخری سال یعنی 70ویںسالگرہ کے موقع پر امریکا کے تمام بڑے صہیونیوں نے مل کر جیکب شیف کی ’’خدمات‘‘ کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اسے ان ’’خدمات‘‘ کی بنا پر زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا تھا۔

لیون ٹروٹسکی کا اصل نام ’’برونسٹین Bronstein‘‘ تھا ۔ یہ13جنوری1917ء کو روس سے ہجرت کرکے نیویارک میں وارد ہوا تھا۔ یہاں پر پروجیکٹر فلم اسٹوڈیو جو بروکلین میں واقع تھا روسی یہودیوں کی ملکیت میں تھایہیں پر ٹروٹسکی کو نوکری دی گئی۔ اس نے یہاں تین فلموں میں کام کیا جن میں سے ایک فلم ’’مائی آفیشل وائف‘‘ بھی ہے اس فلم میں ٹروٹسکی کے ساتھ مشہور ہالی وڈ اداکارہ کلارا کیمبل نے بھی اداکاری کی تھی ٹروٹسکی روسی انقلابیوں کے ساتھ کام کرچکا تھا اس لیے جب وہ نیویارک آیاتو اس نے جیکب شیف سے ملاقات کی تھی جس نے ٹروٹسکی کے اندر چھپی ہوئی ’’صلاحتوں‘‘ کو بھانپ لیا تھا ۔

امریکی صہیونی جیکب شیف نے زار روس کے دشمنوں کو کیوں نوازا؟ اس طرف جانے سے پہلے ہمیں جیکب شیف کے ماضی کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ ان معلومات کے اصل مصادر نیویارک کے یہودیوں کی ایک کمیونٹی ’’کہیلا‘‘ Kehillahجس کا صدر مقام 356سیکنڈ ایونیو نیویارک سٹی میں واقع ہے میں تفصیلا درج ہے۔ جیکب شیف جس کا پورا نام ’’شیف جیکب ہنری‘‘ تھا 1847ء میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ فرینکفرٹ کے اسکول میں ہی اس نے تعلیم حاصل کی۔ 1866ء میں وہ امریکا روانہ ہوگیاجہاں اس نے نیویارک سٹی میں رہائش اختیار کی یہاں اس نے ایک بینک کے سٹاف میں شمولیٹ اختیار کرکے کام کی ابتداء کی ۔1873ء میں وہ واپس یورپ آیاجہاں اس نے جرمنی کے بڑے یہودی بینکروں سے روابط استوار کیے۔ امریکا دوبارہ آنے کے بعد اس نے کوہن لوئب اینڈ کمپنی نامی بینکنگ فرم میں کام شروع کردیا بعد میں نیویارک شہر ہی میںاس کمپنی کا ہیڈ آفس قائم کیا گیا۔ اس کی یہ فرم یونین پیسیفک ریل روڈ کی تعمیر کے لیے بڑی سرمایہ کار کمپنی ثابت ہوئی اس وقت سے ان نے امریکا کی ریل روڈ میں مکمل طور پر آجارہ داری قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ جیکب شیف امریکی ریلوے سے تعلق رکھنے والی تمام بڑی کمپنیوں کا ہیڈ پرنسپل مقرر ہوگیا اس سارے نظام کو نادرن سیکورٹی کمپنی کے ذریعے چلایا جاتا تھا، کم مدت میں ہی جیکب شیف نے مقابلے پر موجود دیگر کمپنیوں کو دبا کر رکھ دیا۔کوہن اینڈ لوئب اینڈ کمپنی نے 1904ء 1905ء کے دوران جاپانیوں کو بڑی مقدار میںجنگی قرضے مہیا کیے انہی قرضوں کی بنا پر جاپانی اس قابل ہوسکے کہ وہ روس پر فتح حاصل کرسکیں ۔ جیکب شیف اس دوران بہت سی مالیاتی کمپنیوں کا مدیر بن چکا تھا ان میں کچھ کمپنیاں سینٹرل ٹرسٹ کمپنی Central Trust Company، ویسٹرن یونین ٹیکی گراف کمپنی Western Union Telegraph Company، دی ویلس فرگو ایکسپریس کمپنی The Wells Fargo Express Company،کے نام شامل تھے اس تمام تر دولت نے جیکب شیف کو نیویارک چیمبر آف کامرس کا نائب صدر مقرر کروا دیا۔
(جاری ہے)


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی وجود بدھ 07 مئی 2025
بھارتی آبی جارحیت۔۔ خطرے کی گھنٹی

مودی اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں! وجود بدھ 07 مئی 2025
مودی اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں!

مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے! وجود بدھ 07 مئی 2025
مودی مقبوضہ کشمیر کو غزہ بنارہا ہے!

سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی وجود منگل 06 مئی 2025
سیاحوں کی ہلاکت:پولرائزیشن کے ہتھیار اور کشمیریوں کی بے بسی

پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام وجود منگل 06 مئی 2025
پہلگام فالس فلیگ، حقائق چھپانے کی بھارتی کوشش ناکام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر