وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغانستان اورمشرق وسطی میں آخری صلیبی جنگ کاعروج

بدھ 21 فروری 2018 افغانستان اورمشرق وسطی میں آخری صلیبی جنگ کاعروج

نیکولس (دوسری قسط)
اوٹن پہلا روسی یہودی ہے جس نے 1860ء سے لے کر 1870ء کے درمیان مارکسی نظریات کی منظم انداز میں بنیاد ڈالی۔ روس میں چونکہ انقلابی تحریک کا آغاز ہو رہا تھا اس لیے یہودیوں نے منظم انداز میں پہلے ہی اعلی مقامات پر اس انقلابی تحریک میں جگہ بنا لی تھی’’نیکولس اوٹن‘‘ کا شمار بپتسمہ لینے والے یہودیوں میں ہوتا تھاجسے خاص مقاصد کے لیے پہلا روسی مارکسٹ متعارف کرایا گیا تھا۔نیکولس اوٹن نے بین الاقوامی مارکس ازم کی تحریک کو روسی ونگ کے طور پر منظم کیا تھا۔

(Philip Mendes, THE NEW LEFT, THE JEWS AND THE VIETNAM WAR,1965-1967.

نیکولس اوٹن اپنے دور میں بہت سے یہودیوں جن میں مارک ناتانسن بھی شامل تھا کی تقلید کرتا تھایہ تمام کے تمام روسی نیروڈنیک تحریک کے بانی تھے۔اس کے علاوہ پال ایکزیروڈ ،جارج پلیخانوف ، ویرا زاسولیتخ نے مل کر 1883ء میں رشین سوشل ڈیموکریٹک تحریک کی بنیاد رکھی۔ان کے ساتھ روسالی بوگریڈ، پیلخنوف، میر مولوڈیسکی،گریگری گولڈنبرگ،ایم ڈبلیو ڈوچے، ولادیمیر جیکولسن، ایرون سندیلیوچ اور ہیسیا ہاف مین وہ افراد ہیں جنہیں زار روس الیگزنڈرکے قتل کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔(The Role of the jews in the Russian Revolutionary Movement in “Slavonic and East European Review 490 (Dec 1961), pp 148-167)

ایک وسیع زمین کے گرد ایسا ’’باڑہ‘‘ بنایا جائے جس میں دس ملین یہودیوں کو رہائش اختیار کرنے کی اجازت ہو ۔ یہ حکم نامہ 1772میں زار روس کی جانب سے جاری کیا گیا تھاکیونکہ چالاک یہودی سرمایہ داروں نے کاروباری حیلوں سے کام لیتے ہوئے مقامی عیسائی آبادی پر تنگ دستی اور معاشی ناہمواری مسلط کردی تھی ۔ یہ وسیع ’’باڑہ‘‘ یوکرائن، ْمغربی روس، پولینڈ اور لتھوینیا پر مشتمل ہونا تھا۔اس زمانے میں یہودی ماسکو، سینٹ پیٹرز برگ اور خیرکوف کے علاقے میں داخل نہیں ہوسکتے تھے، مگر اس کے باوجود یہودی خاصے باوسائل رہے وہ دولت مندی کے باوجود مطمین نہیں تھے بلکہ تمام روس پر اپنی حاکمیت قائم کرنا چاہتے تھے۔ اسی لیے انہوں سازش کے ذریعے ایک جماعت ’’سوشل ریولوشنری پارٹی‘‘ قائم کی، تاکہ زار روس کو مغلوب اور شکست خوردہ کیا جاسکے۔

13مارچ 1881ء میں ایک یہودی دہشت گرد گرائنوٹسکی نے زار روس الیگزنڈر دوم پر بم پھینک کر اسے قتل کردیا۔1901ء میں یہودیوں نے زار روس کے وزیر تعلیم بوگولیف کو سازش کے ذریعے قتل کردیا ۔ 1902ء میں یہودی دہشت گردوں نے روس کے وزیر داخلہ سپیاجن Sipyaginکو قتل کردیا، جبکہ اوفا کے گورنر بوگدانوچ کو 1905ء میں یہودیوں نے قتل کیا ، جنرل دوبراسوف جس کی فوج نے یہودی کیمونسٹوں کے انقلاب کو دبانے کے لیے سخت کردار ادا کیا اسے 1906ء میں قتل کردیا گیا۔ روسی وزیر اعظم پیٹر اسٹویفنPeter Stolypinجس نے دہقانوں کو ایک وسیع قطعہ زمین دینے کی تجویز پیش کی تھی اسے کمیونسٹ یہودیوں کے مفادات کے خلاف تصورکیا گیا جس کی پاداش میں ستمبر 1911ء میں اسے قتل کردیا گیا اسے ایک ایسے وقت قتل کیا گیاجب وہ خیوا Kievمیں زار روس کے دربار میں ایک جشن کی تقریب میں موجود تھا اسے سر کے پیچھے گولی مار کر قتل کیا گیا۔ اسی طرح ایک یہودی درزی یفنو آزیف Yevno Azevکو عدالت میں زار رروس کے قتل میں ملوث کردیا گیا اسے 1911ء میں سزائے موت دی گی۔اس یہودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سوشل انقلابی پارٹی Social Revolutionary Party کا بانی تھا۔

نیا زار الیگزنڈر سویم روسی یہودیوں پر خاصا غضب ناک تھا اس سلسلے میں زار روس نے جو بیانات رقم کروائے وہ انسیائکلوپیڈیا آف بریٹانیکا کے صفحہ 76، جلد 2اور مطبوعہ1947ء میں اس طرح درج ہیں کہ ’’ گذشتہ دور میں حکومتیں یہودیوں کے ان تعلقات کا جائزہ لیتی رہی ہیں جو روسی حکومت کی منع کردہ حدود سے متجاوز تھیں یعنی روسی حکومت کے ناپسندیدہ عناصر کے ساتھ یہودی زیادہ قربتیں بڑھاتے رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عیسائیوں کی اقتصادی بدحالی میں یہودیوں کی مخصوص کاروباری روش کا زیادہ حصہ ہے۔گذشتہ بیس برسوں کے دوران یہودیوں نے درجہ بدرجہ نہ صرف ہر طرح کے کاروبار پر تسلط جما لیا ہے بلکہ وہ سرمایے کی بنیاد پر زمینوں اور فارموں کو خرید کر دولت کے ذخائر پر قابض ہورہے ہیں ۔ سوائے چند افراد کے باقی تمام یہودی ایک خاص ایجنڈے کے تحت مخصوص افراد کے ٹولے کے مقاصد کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں ان کی یہ کاروباری کاوشیں ملک کو ترقی دینے کے لیے نہیں بلکہ اسے اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنے کے لیے ہیں۔ اسے وہ اپنی احتجاجی کارروائی کا شاخسانہ کہتے ہیںمگر درحقیقت یہ ان کے خفیہ منشور کا حصہ ہے۔حکومت ایک طرف اس قسم کی مداخلت کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے تو دوسری جانب وہ روسی یہودیوں کو زیادتی اور قتل ہونے سے بھی بچاتی رہی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے یہودیوں کو مقامی غیر یہودی افراد پر ظلم کرنے سے روکنا ضروری ہے اور ملک کو اس ناجائز بدعنوانی سے نجات دلانا فرض بن چکا ہے کیونکہ یہی بدعنوانی اصل میں احتجاجی تحریکوں کا بنیادی محور ہے۔‘‘

اس دور میں امریکی یہودی جیکب شیف یہودی بینکروں میں دنیا کا سب سے زیادہ متمول بینکار تصور ہوتا تھا ۔ اس نے انٹرنیشنل بنک آف کوہن اینڈ کمپنی کے نام سے بینک قائم کیا تھا۔ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران اسی بینکار نے جاپانیوں کے خلاف امریکی حکومت کو جنگ جاری رکھنے کے لیے بھاری قرضے دئے تھے ان قرضوں کو ’’وار لون‘‘ War Loanکہا جاتا تھاجو آگے چل کر روس پر یہودی غلبے کا باعث بنے تھے۔جیکب شیف نے اقتصادی اثرورسوخ سے امریکا کی کرنسی مارکیٹ سے روسی حکومت پر یہودی غلبے کی راہ ہموار کردی تھی ۔اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ جیکب شیف کا امریکا میں موجود تمام ریل روڈ پر تصرف تھا یعنی اس نے مقابلے کے لیے کسی کو چھوڑا ہی نہیں اسے انگریزی اصطلاح میں Suppressed ruinous competitionکہا جاتا ہے، یہ ایسا ہی تھاجیسے آج کوئی ایک شخص ملک کی ساری ائر لائنیں خرید لے تو اسے کسی اور کمپنی سے مقابلے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ جیکب شیف امریکا کا ’’سینٹرل ٹرسٹ بینک ‘‘ اور یونین ویسٹرن بینک‘‘ بھی کنٹرول کررہا تھا۔اس وجہ سے جیکب شیف اس قابل ہوگیا تھا کہ وہ زار روس کو جاپانیوں کے خلاف ملکی دفاع کرنے کے لیے بڑی فوج بنانے کے کی غرض سے قرضہ لینے سے روک سکے۔

جیکب شیف نے ایک اور خفیہ تنظیم کی بنیاد رکھی جسے دی فرینڈ آف رشین فریڈم The Friends of Russian freedomکہا جاتا تھا اس تنطیم کا اصل مقصد زار روس کے خلاف احتجاجی تحریک کو منظم کرنا تھا، یہودیوں کی اس خفیہ تنظیم نے جاپانیوں کی مدد سے روس کے شاہی خاندان کے خلاف خوب پراپیگنڈہ کیا ۔ جاپانیوں کے خلاف جنگ میں تقریبا پچاس ہزار روسی فوجی جاپانیوں کے قیدی بنے تھے ان فوجیوں کو بھی زار کے خلاف کامیابی سے اکسانے میں اس تنظیم نے اہم کردار ادا کیاجب یہ فوجی واپس اپنے گھروں کو پہنچے تو وہ یہودی انقلاب کو پوری طرح مدد دینے کے لیے تیار تھے۔ اس طرح روس کے خلاف پہلا سوویت محاصرہ 14مارچ 1917ء میں سینٹ پیٹرز برگ کا کیا گیا، جبکہ اس دوران روسی قوم پہلی جنگ عظیم میں جرمنوں کے ہاتھوں زخم خوردہ ہونیکے غم سے نڈھال تھی۔ یوں 24مارچ 1917ء کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز رپورٹ شائع کرتا ہے کہ ’’ امریکی بینکار جیکب شیف ’’فرینڈز آف رشین فریڈم‘‘ میں اپنے دوستوں کو اس قسم کا ٹیلی گرام روانہ کرتا ہے کہ ’’میں آپ سے کہوں گا کہ ہم نے آپ کی کامیابی کا جو جشن منایا ہے میں اس میں دل کی گہرائیوں کے ساتھ شریک ہوںاس دوران میں نے اپنے ’’رشین فریڈم‘‘ سے متعلق دوستوں کی بہت کمی محسوس کی ، یہ سب کچھ اس محنت کا صلہ ہے جس کا انتظار ہم نے برسوں کیا ہے‘‘۔ جیکب شیف درحقیقت روس میں کمیونزم کی آبیاری کے لیے کام کررہاتھا۔ نیویارک ٹائمز کے مندرجہ بالاان الفاظوںکو ’’جیوش کمونل رجسٹر 1918ء ‘‘ میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
(جاری ہے )


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

چور چور کے شور میں۔۔۔ وجود پیر 06 مئی 2024
چور چور کے شور میں۔۔۔

غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا وجود پیر 06 مئی 2024
غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا

بھارت دہشت گردوں کا سرپرست وجود پیر 06 مئی 2024
بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر