وجود

... loading ...

وجود

شہرمیں دوڑتی گاڑیوں کے بیچ سائیکلیںِ اسٹاک ہوم کی پہچان ہیں

اتوار 18 فروری 2018 شہرمیں دوڑتی گاڑیوں کے بیچ سائیکلیںِ اسٹاک ہوم کی پہچان ہیں

اسٹاک ہوم کی طرف روانہ ہوا تو ایسا نہیں لگا کہ کسی اور ملک گیا ہوں کیوں کہ اسکینڈے نیویا کا عمومی مزاج ایک جیسا ہے۔ صاف ستھرا ماحول، اپنے کام سے کام رکھنے والے لوگ، عوامی ٹرانسپورٹ کا بہترین نظام، ایک ہی طرز کے ٹرانسپورٹ کارڈ، جیب پھاڑ قسم کی مہنگائی، امن و شانتی ایسی کہ لوگوں کے چہروں سے چھلکتی ہوئی محسوس ہو، دکھاوے سے ذرا دور سادہ دکھائی دینے والی اکثریت، گاڑیوں کے ساتھ ساتھ دوڑتی بھاگتی سائیکلیں اور ایک عجب سی خماری جو آسودگی کے بعد خود بخود چہرے کا حصہ بن جاتی ہے، جو باہر سے آنے والوں کو شاید بے نیازی لگتی ہے، بس یوں سمجھ لیجیے کہ یہاں بھی ایسا بہت کچھ ہے جو ناروے، ڈنمارک اور سوئیڈن میں مشترک ہے۔یہاں ایک خوبی یہ بھی دیکھنے کو ملی کہ اجنبی لوگوں سے کافی دوستانہ رویہ روا رکھا جاتا ہے۔ اس رویے میں ایک خاص بات یہ ہے کہ امریکی رویے کی طرح یہ چھلکتا نہیں، لوگ شاید کسی اجنبی کو مسکراہٹ نہ دیں لیکن جوں ہی آپ کسی کو مدد کے لیے پکاریں تو وہ فوری طور پر یکسوئی سے آپ کی بات سننے اور حتی المقدور اس کو حل کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ بڑے شہروں کی مصروف زندگی میں ہوسکتا ہے کہ آپ کو کچھ اور طرز کے لوگ بھی ملیں لیکن بالعموم اسکینڈے نیویا کے لوگ مددگار قسم کی فطرت رکھتے ہیں۔

اسٹاک ہوم کی سیر کے حوالے سے جو ایک چیز مختلف تھی وہ کہ اس شہر کو میں دیکھنے نہیں گیا بلکہ مجھے اس شہر کو دیکھنے کے بلایا گیا تھا۔ سوئیڈن میں پاکستان کے سفیر طارق ضمیر کی دعوت مجھے اس شہر میں کھنیچ لائی تھی۔ محمود مرزا، ذیشان میاں اور ڈاکٹر عارف کسانہ صاحب کی معیت نے اس سفر کو آسودہ کردیا تھا۔ عمومی طور پر ہر شہر میں دیکھنے سے تعلق رکھنے والی مشہور جگہوں کو ڈھونڈنا اور کم وقت میں سب کو دیکھنے جانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، لیکن اگر کسی اجنبی شہر میں کوئی یار مہربان مل جائے تو یہ مشکل کام بہت آسان ہوجایا کرتی ہے۔میرا یہاں قیام صرف 2 دن ہی تھا، کیونکہ یہ شہر میرے بسیرے سے ایک گھنٹہ ہی دور تھا۔ اس لیے شہر میں آتے ہی سیر کو نکل کھڑے ہوئے۔ محمود مرزا صاحب نے بمشکل پارکنگ ڈھونڈی۔ یہاں مرکزی شہر کے اندر پارکنگ ڈھونڈنا ہر بڑے شہر کی طرح مشکل ہی ہے۔ پارکنگ پلازہ سینٹر سے کچھ فاصلے پر تھا، لیکن شہر کو ملاتی ہوئی زیرِ زمین ٹنل نے اس پارکنگ ہاؤس کو شہر سے بہت قریب کردیا تھا۔اس ٹنل کو پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے گزرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اسکینڈے نیویا کی خوبصورتی ان چھوٹی چھوٹی جگہوں سے جھلکتی ہے، صاف ستھری، ہوادار اور روشن ٹنل، بجائے اس کے کہ آپ کو قبر کی طرف جانے والا راستہ لگے، ایک خوبصورت تجربہ بن گئی تھی۔کہیں کہیں مدھر گھنٹیوں کی آوازیں اور کہیں مختلف روشنیوں کے ملاپ سے ایسا ماحول بنایا گیا تھا کہ دل چاہ رہا تھا کہ ابھی کچھ دیر اور اسی ٹنل میں چلا جائے۔ مگر آگے تو جانا تھا، لیکن جیسے ہی تھوڑا آگے گئے تو ایک جگہ پر میوزک بجانے والا فنکار اپنے ساز سے دھنیں بکھیر رہا تھا۔اس ٹنل سے نکل کر ہم اس گلی میں آ پہنچے جہاں اسی (80) کی دہائی میں سوئیڈن کے وزیرِ اعظم اولف پالمے کا قتل ہوا تھا۔ وہ بنا کسی محافظ اپنی بیوی کے ساتھ فلم دیکھ کر نکلے اور گھات میں لگے ہوئے نامعلوم قاتلوں کا نشانہ بن گئے۔ اولف پالمے نامی اس وزیرِ اعظم سے ہمارے پاکستانی وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو بہت متاثر تھے اور ان سے ملنے اسٹاک ہوم بھی آئے تھے۔ اولف پالمے کی یادگار کے طور پر سڑک پر اس جگہ ایک چھوٹی سی تختی نصب ہے، جس پر لکھا ہوا ہے کہ اس جگہ وزیرِ اعظم پر حملہ ہوا تھا۔ بہت سے لوگ اس سڑک اور اس جگہ سے یوں گزر جاتے ہیں جیسے کسی کو اس جگہ کے بارے میں کچھ خبر ہی نہ ہو اور نہ ہی یہ جگہ چیخ چیخ کر اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔ایک مقامی مارکیٹ سے گزرتے ہوئے ہم واکنگ اسٹریٹ تک چلے آئے۔ یورپ بھر میں بڑی بڑی شاپنگ کی گلیاں صرف پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔ دو طرفہ برانڈز کی دکانیں اور درمیان میں ایک کھلی گلی، جس پر ہمیشہ لوگوں کا ہجوم رہا کرتا ہے۔ کئی جگہوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے گلوکار، سازندے، شعبدے باز بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ایسا تصور تو دنیا کے سینکڑوں ممالک میں پایا جاتا ہے، بس یہ کہ دکانوں کے نام، دکاندار اور لوگ بدل جاتے ہیں اور انہی لوگوں کی مناسبت سے ماحول میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔

واکنگ اسٹریٹ سے گزر کر ہم سینٹرل اسٹیشن والی سڑک پر آ نکلے۔ سوئیڈن سے گزرنے والے اس کی صفائی ستھرائی دیکھ کر اس کے نصف ایمان کی گواہی دیتے ہیں۔ اس شاندار عمارت کے وسیع لاؤنج سے گزر کر ہم سینٹرل اسٹیشن کی عمارت کے بالکل سامنے چلے آئے، آج یہاں پر میراتھان طرز کی کوئی سرگرمی چل رہی تھی، اس لیے سڑکوں پر چمکتی وردیوں والے رضاکار دکھائی دے رہے تھے۔

دیکھتے ہی دیکھتے سامنے تالیوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ سامنے سے کچھ ایک درجن افراد دوڑتے ہوئے چلے آرہے تھے، جونہی دوڑتے ہوئے لوگ کناروں پر کھڑے تماشائیوں کے پاس سے گزرتے تو لوگ ہمت بندھانے والے نعروں اور تالیوں سے ان کا حوصلہ بڑھاتے رہتے۔ کچھ ہی دیر میں سینکڑوں کا ہجوم آتا دکھائی دیا اور لوگوں کی تالیوں کی گونج دوڑنے والوں کے بوٹوں کے شور میں گم ہوگئیں۔ اس دوڑ اور ہجوم سے تھوڑی دیر محظوظ ہونے کے بعد ہم اسٹاک ہوم کے ٹاؤن ہال کی طرف چلے آئے۔ نوبل انعام جیتنے والوں کو اسی ٹاؤن ہال میں بادشاہ کی طرف سے کھانا دیا جاتا ہے۔

ہمارے ہمسفر ذیشان میاں صاحب نے بتایا کہ بعض اوقات حکومت کے لیے اچھا اور بہترین کام کرنے والوں کو بھی اسی ٹاؤن ہال میں بادشاہ کی طرف سے کھانے پر مدعو کیا جاتا ہے اور وہ خود یہ اعزاز 2 مرتبہ حاصل کرچکے ہیں۔ ہم ٹاؤن ہال پہنچے تو وہاں 2 سے 3 نوبیاہتا جوڑے دکھائی دیے۔ مجھے بتایا گیا کہ آپ ٹاؤن ہال کی اس تاریخی عمارت کو اپنی شادی کی تقریبات پر کرائے پر بھی حاصل کرسکتے ہیں، لیکن ان شادی شدہ جوڑوں کو دیکھ کر یہی لگ رہا تھا کہ وہ یہاں صرف فوٹو شوٹ کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ٹاؤن ہال کی سمندر والی طرف رخصت ہونے والے موسم گرما کی آخری دھوپ کے مزے لوٹنے کے لیے خاصے لوگ موجود تھے۔ یہاں سے ہوتے ہوئے ہم سوئیڈن کی پارلیمنٹ کی عمارت اور بادشاہ کے محل کی طرف لوٹ آئے۔ شاہی محل کے سامنے شہر کی جانب ایک باغ میں کسی کنسرٹ کی تیاری چل رہی تھی۔ اس سے آگے ایک نخلستان نما گرین بیلٹ شہر کے بجائے کسی باغ میں چلنے کا احساس دے رہا تھا۔یہیں پر موجود درختوں کے نیچے بڑے بڑے مہروں والی شطرنج کی بساط بچھائی گئی تھی، جسے 2 لوگ کھیل رہے تھے اور کچھ لوگ بطورِ تماشائی اس کھیل سے محظوظ ہورہے تھے۔ لیکن ہم نے یہاں رکنے کے بجائے واپسی کی راہ لی، کیونکہ شام کو مجھے سفیر محترم کی رہائش گاہ پر کھانے پر مدعو کیا گیا تھا۔ اسی عشائیے پر اخوت کے بانی، ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب سے بھی ملاقات ہوئی، جو بوجہ علالت سفیر محترم کے مہمان تھے۔

اگلی صبح بلاگر و مصنف عارف کسانہ صاحب نے شہر دکھانے کی ٹھانی۔ ان سے یہ طے ہوا تھا کہ صبح 9 بجے اسٹاک ہوم کے پرانے شہر میں ملا جائے گا، مگر صبح 6 بجے ہی اْٹھ کر شہر کی جانب چل پڑا. بڑے شہر کی گلیوں کو دن کی رونق سے آباد ہوتے دیکھنا اپنے اندر ایک تجربہ ہے۔ واکنگ اسٹریٹ پر اس وقت سناٹا تھا جبکہ ریلوے اسٹیشن کے سامنے بھی بس اکا دکا لوگ تھے. یہاں میں نے ناشتہ کیا اور بادشاہ کے محل کی طرف سے ہوتا ہوا پرانے شہر کی طرف چل پڑا۔

سورج کی پہلی کرنیں شاہی محل کے سامنے سمندر کے پانی کو جگمگا رہی تھیں۔ لوگ اپنے کاموں کی طرف نکلنے کا آغاز کرچکے تھے، شاہی محل کے گارڈ تبدیل ہو رہے تھے اور اسی سڑک پر 5 سے 6 گھڑ سوار بھی نجانے کس طرف سے آرہے تھے۔ بظاہر یوں لگ رہا تھا جیسے کسی گھڑ سواری کے اسکول کی کلاس چل رہی ہو۔ کچھ ہی آگے چائینز سیاحوں کی ایک بس رکی اور درجن بھر چائینز سیاح کیمروں کو تھامے بس سے نکل آئے۔ سچ پوچھیے تو انہیں دیکھ کر مجھے بھی تسلی ہوئی کہ اتنی صبح سیر کرنے والا میں اکیلا دیوانہ نہیں۔ابھی میں پرانے شہر میں داخل ہی ہوا تھا کہ میرے رہبر عارف کسانہ صاحب کا فون آگیا۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ میں پہلے سے ہی شہر میں موجود ہوں تو وہ فوراً چلے آئے۔ گاڑی ہاتھ آنے سے مجھے شہر کے وہ حصے دیکھنے کا بھی موقع ملا جن کا تصور کم وقت کے لیے آنے والا کوئی سیاح بھی نہیں کرسکتا اور پھر شہر سے واقفیت کی بناء پر ہم ہر اس جگہ ٹھیک ٹھیک پہنچتے رہے کہ جہاں جانے کا سوچا گیا تھا۔

اسٹاک ہوم کی ایک پرانی فوجی چھاؤنی اور نیشنل میوزیم، سے ہوتے ہوئے ہم ٹی وی ٹاور تک جا پہنچے۔ یہاں جانے کی وجہ یہ تھی کہ یہاں سے شہر کا سب سے خوبصورت نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ یورپ میں اس طرز کا رواج اب خاصا عام ہے کہ اونچی عمارتوں کے بالائی حصوں میں کیفے بنا دیے جاتے ہیں جن کو اسکائی بار کہا جاتا ہے۔ یہاں پر بھی ایک اسکائی بار بنائی گئی ہے، جہاں سے آپ نہ صرف شہر کو دیکھ سکتے ہیں بلکہ کافی اور دیگر مشروبات سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔اس اسکائی بار پر کافی پیتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ اتنا ہرا رنگ ہمارے شہروں کے رنگوں میں کیسے بھرا جاسکتا ہے؟ یہاں سے درختوں، ہریالی اور سمندر کے رنگوں میں گھری ہوئی عمارتیں اسٹاک ہوم کو ایک جادوئی سا شہر بنا رہی تھیں۔ٹی وی ٹاور سے پلٹ کر ہم پھر سے شہر کی طرف چلے آئے اور اْس جگہ پہنچے جہاں نوبل انعام یافتہ لوگ انعام لینے سے پہلے خطاب کیا کرتے ہیں۔ یہاں سے شہر کے مشہور پارک ہاگا پارک کا رخ کیا۔ ہاگا پارک کے داخلی دروازے سے کافی دور پہلے ہی چند والنٹیر گاڑیوں کا رْخ دوسری جانب موڑ رہے تھے، کیونکہ آج یہاں کوئی مقامی فیسٹیول چل رہا تھا جس کی وجہ سے قریب والی پارکنگ بھری ہوئی تھی۔ لیکن جب ہم نے ان دربانوں سے درخواست کی کہ ہم نے وہاں گاڑی پارک نہیں کرنی بلکہ کچھ ہی دیر میں واپس آجانا ہے تو انہوں نے ہمیں آگے جانے دیا۔ڈاکٹر کسانہ صاحب گاڑی میں ہی موجود رہے اور میں نے 10، 15 منٹ میں اس تقریب اور پارک کا ایک سرسری سا جائزہ لینے کے بعد واپسی کا فیصلہ کیا۔ اندر فیملیز کا ہجوم تھا، جہاں بچوں کے لیے انڈور کھیلوں کے انتظامات کیے گئے تھے جبکہ سامنے ایک وسیع سبزہ زار پر لوگ اپنے دوستوں کی چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں موجود تھے۔ وہاں کھڑے ہوکر میں نے دیکھا کہ منتظمین سائونڈ سسٹم چیک کررہے ہیں جس کی وجہ سے کسی میوزیکل بینڈ کے آنے کے بھی کچھ آثار معلوم ہوئے۔ ایسی گہما گہمی عام طور پر اسکینڈے نیویا میں عام نظر نہیں آتی، لیکن یہاں بے فکری کا ایک میلہ لگا ہوا تھا۔ لوگ اپنے خاندانوں اور دوستوں کے ساتھ اس قدر مگن تھے کہ انہیں ارد گرد کی خبر ہی نہ تھی۔ میں نے ان چہروں سے آسودگی چرانے کی خواہش کی اور واپس چلا آیا اور واپسی میں دعا کرتا رہا کہ یا خدا ایسی بے فکری میرے دیس کی گلیوں تک بھی پہنچے، ایسی آسودگی کہ اپنی ضرورت سے زیادہ کمانے کی فکر نہ ہو اور کسی دوسرے کا حق چرانے کی خواہش نہ ہو۔یہاں سے ہم ایک پاکستانی ریسٹورنٹ میں چلے آئے اور دیسی طرز کا مزیدار کھانا کھایا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اسٹاک ہوم میں سفر کی غرض سے گزارے جانے والے یہ 2 دن میرے تمام ہی سفروں سے مختلف تھے، اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ پہلے دن سے لیکر آخری شام تک میں مہمان بنا رہا اور پاکستانیوں سے محبت وصول کرتا رہا۔


متعلقہ خبریں


بھارت نے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑ دیا، طوفانی بارشوں کا نیا الرٹ جاری وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

  ہیڈ مرالا پر اونچے درجے کا سیلاب، 5لاکھ کیوسک کا بڑا ریلہ چناب میں داخل،سیلابی پانی کے بہاؤ کے پیش نظر پل ہیڈ خانکی کے قریب پہلا شگاف ڈالنے کی تیاریاں مکمل، علاقے خالی کر نے کیلئے اعلانات پہلے سے بپھرے دریائے چناب سے خوفناک سیلابی ریلہ ملتان ڈویژن میں داخل ہوگیا، ست...

بھارت نے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑ دیا، طوفانی بارشوں کا نیا الرٹ جاری

تبا ہ کن سیلابی ریلہ سندھ کی جانب بڑھنے لگا،مکینوں کو گھر خالی کرنے کا حکم وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

کوٹری بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ،5 اور 6 ستمبر کی درمیانی شب یہ سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوگا، سکھر ڈویژن میں 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوں گے،این ڈی ایم اے 8 سے 10 لاکھ کیوسک کا ریلا آیا تو کچے کے علاقے زیر آب آجائیں گے، اعلانات کے باوجود لوگ گھروں کو ...

تبا ہ کن سیلابی ریلہ سندھ کی جانب بڑھنے لگا،مکینوں کو گھر خالی کرنے کا حکم

سیلاب کے بعد نئی مصیبت ،کراچی کے بازار وںمیں سبزیوں کے ریٹ آسمان پر پہنچ گئے وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

سندھ میں سیلاب ابھی تک پہنچا بھی نہیں کہ ذخیرہ اندوزوں نیسبزیاں 100 فیصد سے زائد مہنگی کردیں حکومت ، انتظامیہ سرکاری نرخوں پر عملدرآمد کروائے، مصنوعی مہنگائی کے طوفان سے جینا دو بھر ہوجائے گا، شہری سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات کراچی کی مارکیٹوں اور بازاروں تک بھی پہنچنا شرو...

سیلاب کے بعد نئی مصیبت ،کراچی کے بازار وںمیں سبزیوں کے ریٹ آسمان پر پہنچ گئے

چین کی جاپان پر فتح کی یاد میں فوجی پریڈ، مودی نظر انداز،شہباز شریف کی شرکت وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

مہمانوں کا استقبال کیا ، پریڈ میں ہائپر سونک میزائل، ایٹمی ہتھیاروں سمیت جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی کی نمائش عوام امن کیلئے پر عزم ، چینی قوم کی ترقی اور خوشحالی کو نہیں روکا جاسکتا،صدرشی جن پنگ کا تقریب سے خطاب جنگ عظیم دوم میں جاپان کی شکست کی 80 ویں سالگرہ پر چین میں قومی تا...

چین کی جاپان پر فتح کی یاد میں فوجی پریڈ، مودی نظر انداز،شہباز شریف کی شرکت

وفاقی حکومت کا کراچی، حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

وزیر مواصلات علیم خان کی وفد کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات،ایم 6موٹروے کی تعمیر اور ایم 10 پر بات چیت حیدرآباد-سکھر ایم-6 موٹر وے کافی عرصے سے نظرانداز کی جارہی ہے، منصوبے پر کام جلد شروع کیا جائے، مراد علی شاہ وفاقی حکومت نے کراچی اور حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنان...

وفاقی حکومت کا کراچی، حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ

ڈیل نہیں، قانونی طریقے سے رہائی ہوگی، عمران خان وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

  3 سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کرتا رہا، بات چیت سیاسی مسائل کے حل اور جمہوریت کیلئے ہونی چاہیے، ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، پارٹی قائدین اور کارکنوں کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے ہدایت ہمارا فیصلہ اٹل ہے استعفے واپس نہیں لیںگے، ارکان اسمبلیگاڑیاں، ڈرائیور ...

ڈیل نہیں، قانونی طریقے سے رہائی ہوگی، عمران خان

بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد ہلاک وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

حملے کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان کئی گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ،علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے قریبی آبادی شدید متاثر، کئی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں،آئی جی خیبر پختونخوا ایف سی لائن بنوں پر دہشت گردوں کے ایک ...

بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد ہلاک

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ، پارلیمنٹ کے باہر عوامی اسمبلی لگالی وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

پی ٹی آئی اراکین حاضری لگانے کے بعد واک آؤٹ کرگئے، رہا کرو رہا کرو، عمران خان کو رہا کرو کے نعرے لگائے عوامی اسمبلی کا اگلا اجلاس جمعہ کے روز ہوگا(بیرسٹر گوہر) اسمبلی میں غیر منتخب لوگ بیٹھے ہیں ، اسد قیصر،ملک عامر ڈوگر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ک...

پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ، پارلیمنٹ کے باہر عوامی اسمبلی لگالی

پی ٹی آئی کا سینیٹ میں ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان وجود - منگل 02 ستمبر 2025

جعلی انتخابات کا حصہ نہیں بنوں گی، پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ دوٹوک پیغام ہے،اہلیہ سلمیٰ اعجاز سینیٹ میں اعجاز چوہدری کی خالی نشست کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا جائے گا،پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے بعد سینیٹ کے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعل...

پی ٹی آئی کا سینیٹ میں ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان

ہم کالا باغ کی تعمیر کیلئے حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں،وزیراعلیٰ گنڈا پور وجود - منگل 02 ستمبر 2025

دیگر صوبے بھی حصہ ڈالیں تاکہ منصوبہ ممکن ہوسکے، ڈیم نہ بننے کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے کالا باغ ڈیم ریاست کیلئے ضروری ہے ، جن کو تحفظات ہیں اُن سے بات کی جائے،پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ک...

ہم کالا باغ کی تعمیر کیلئے حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں،وزیراعلیٰ گنڈا پور

افغانستان زلزلے میں زخمیوں کو بغیر ویزا پاکستان منتقل کیا جائے،(خیبرپختونخوا اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور) وجود - منگل 02 ستمبر 2025

صو بائی اور وفاقی حکومتیںادویات اور دیگر ضروری طبی سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ کریں زلزلے میں جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت، پاکستان اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری نبھائے، قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی نے افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے زخمیوں کو طبی امداد فراہم ک...

افغانستان زلزلے میں زخمیوں کو بغیر ویزا پاکستان منتقل کیا جائے،(خیبرپختونخوا اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور)

بھارت نے بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا، بڑے سیلاب کا خدشہ وجود - پیر 01 ستمبر 2025

  بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ،پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی، پنجاب ہیڈ مرالہ کے مقام پر بڑے سیلاب کا خدشہ ، تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پاکستان پہنچے گا، پنجاب کے تین...

بھارت نے بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا، بڑے سیلاب کا خدشہ

مضامین
80 لاکھ کشمیری محصور وجود جمعرات 04 ستمبر 2025
80 لاکھ کشمیری محصور

ایس سی او اجلاس اور گلوبل گورننس وجود جمعرات 04 ستمبر 2025
ایس سی او اجلاس اور گلوبل گورننس

پانی بطور ہتھیار وجود جمعرات 04 ستمبر 2025
پانی بطور ہتھیار

ٹرمپ کا دورہ بھارت منسوخ وجود بدھ 03 ستمبر 2025
ٹرمپ کا دورہ بھارت منسوخ

آسام میں بنگالی مسلمانوں کا جینا حرام وجود بدھ 03 ستمبر 2025
آسام میں بنگالی مسلمانوں کا جینا حرام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر