... loading ...
مزاح لکھنا آسان نہیں… ایک مشکل فن ہے۔ پاکستانی ادب کی تاریخ میں چند نام ہی سامنے آتے ہیں جیسا کہ پطرس بخاری، ضمیر جعفری، شفیق الرحمٰن، ابن انشاء، مشتاق احمد یوسفی اور ڈاکٹر یونس بٹ۔ بہت سے لوگوں نے مزاح لکھنے کی کوشش کی لیکن مقبول عام نہیں ہوسکا۔ جب کہ مزاحیہ شاعری پر نظر ڈالی جائے تو اس میں بہت سے لوگ کامیاب ہوئے اور اپنا نام پیدا کیاجن میں انور مسعود، ڈاکٹر انعام الحق جاوید، زاہد فخری، سلمان گیلانی، سرفراز شاہد، دلاور فگار، پروفیسرعنایت علی خان، بابا عبیر ابو ذری شامل ہیں۔ لیکن نثر میں یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ نشاط یاسمین خان نئی نسل کی افسانہ نگار ہیں اور اب انہوں نے مزاح کے حوالے سے بھی طبع آزمائی کی ہے۔ ان کے مزاحیہ مضامین کا مجموعہ ’’اماں نامہ‘‘ رنگ ادب پبلی کیشنز،کراچی سے شائع ہوا ہے۔ یہ مضامین عام زندگی سے اخذ کیے گئے ہیں۔ ان میں بعض کردار معاشرے کے چلتے پھرتے کردار ہیں۔ مثلاً عبدالقدوس کا کردار، عبدالقدوس کا کردار پڑھتے ہوئے مجھے بے اختیار رفعت سروش فیصل کا ایک کالم یاد آگیا جو کہ ان کی کتاب امریکی یلغار میں شائع ہوا تھا: وہ کہتے ہیں کہ فیصل آباد سٹی سے ایک S.H.Oصاحب کو تھانہ باہلک میں تعینات کردیا گیا۔ یہ مضافات کا تھانہ تھا۔ سہولیات کی کمی تھی۔ جناب S.H.O صاحب تھانے میں آتے ہیں تو محرر سے کہتے ہیں، فرنیچر کا مسئلہ ہے، محرر کہتا ہے کوئی مسئلہ نہیں ہم ’’بوٹے‘‘کو کہتے ہیں مسئلہ حل ہوجائے گا۔ جب یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو رہائش کے حوالے سے منجی بسترے کی بات ہوتی ہے۔ محرر کہتا ہے کوئی مسئلہ نہیں ہم ’’بوٹے‘‘ سے کہیں گے۔ پھر وہاں لائٹ کا مسئلہ ہوتا ہے۔ S.H.O محرر کو کہتا ہے لالٹین بھی نہیں۔ محرر اسی تسلی سے جواب دیتا ہے۔ ہم ’’بوٹے‘‘ کو کہہ دیتے ہیں، S.H.O صاحب کہتے ہیں یہ بوٹا تھک ہی نہ جائے، جتنا بوجھ اور فرمائشیں ہم اس پر ڈال رہے ہیں۔ اس پر محرر معنی خیز مسکراہٹ سے جواب دیتا ہے، ’’بوٹا ایک نہیں ہے، کئی بوٹے ہیں، تھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ اماں نامہ میں عبدالقدوس کا کردار بھی بوٹے سے مشابہت رکھتا ہے۔
نشاط یاسمین خان کا اسلوب بڑا جاندار ہے، ایک ہی فقرے میں ایک ہی قافیے پر تین تین جملے لکھتی ہیں جس سے ایک شعری ترنم کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ عبارت میں جو ادبی چاشنی موجود ہے قاری اس میں کھو جاتا ہے اور اس کا ذوق شدت اختیار کرتا جاتا ہے۔ ایک عبارت ملاحظہ ہو:
’’اب جو ملک کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔ وہ صرف عبدالقدوس کی وجہ سے نہیں ہے۔ خیر سے گھر میں چھ پہلے سے موجود ہیں۔ ساتواں متوقع ہے اور آٹھویں کا کیا ہے، اگلے سال آجائے گا۔ اب جب بھی فانی پردیسی اور عبدالقدوس کی ملاقات ہوتی ہے تو ایک دوسرے کے بچوں کا حال و احوال پوچھنے میں سارا وقت نکل جاتا ہے۔ دونوں جب ملتے ہیں تو پوچھ لیتے ہیں کہ آپ کے اب کتنے ہوگئے ہیں۔اس بار جو ملاقات ہوئی فانی پردیسی سے عبدالقدوس نے پوچھا، ’’آپ کے کتنے ہوگئے ہیں؟‘‘ تو انہوں نے شرما کر کہا ’’ساتواں متوقع ہے…‘‘
عبدالقدوس نے پوچھا اور جناب آپ کتنے ہوگئے ہیں۔
’’جناب چار ناول اور تین ناولٹ آٹھواں زیر طبع ہے۔جنوری تک مارکیٹ میں آجائے گا۔‘‘
نشاط یاسمین خان نے محاورات کا برجستہ استعمال کیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں، ’’اماں نامہ‘‘ ہم نے دسمبر 2014ء میں مکمل کرلیا تھا اور اسے اپنی دراز میں رکھ کر سوچنے لگے کہ آخر اسے کب اور کیسے چھپوائیں۔ 2015ء میں ایک پبلشر کو دکھایا تو انہوں نے یہ کہہ کر واپس کردیا کہ ہم اسے چھاپنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ شاید اسے چھاپنے کے بعد نقصِ امن کا خطرہ انہوںنے پہلے ہی سے محسوس کرلیا تھا۔‘‘
جناب اکرم کنجاہی معروف شاعر، محقق اور دانشور ہیں اس کتاب اور مصنفہ کے حوالے سے کہتے ہیں:
’’مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ روشنیوں کے شہر کراچی میں ایک اور اچھے مزاح نگار کا اضافہ ہوگیا ہے۔ جو خوش آئند ہے اس لئے بھی کہ یہاں کے مکینوں کو آنسو دینے والے بہت زیادہ اور مسکراہٹیں بخشنے والے بہت کم ہیں۔ ’’اماں نامہ‘‘ کی یہ کوشش اس لئے بھی قابل ذکر ہے کہ ابھرنے والا مزاح نگار اس بار مرد نہیں خاتون ہیں اور وہ بھی اس قدر عمدہ طرز تحریر لئے ہوئے تو مجھے فخر محسوس ہوا کہ دبستانِ کراچی میں خواتین مزاح نگاروں کی نمائندگی کرنے کے لئے کسی نے تو قدم رکھا، اللہ ان کا قدم مبارک کرے اور ان کو شہرتوں کا آسمان نصیب ہو۔‘‘
جناب شاعر علی شاعرؔ اعلیٰ درجے کے شاعر، ادیب اور رنگِ ادب کے مدیر اعلیٰ ہیں،’’ اماں نامہ‘‘ کے حوالے سے کہتے ہیں:
’’عہد موجود میں نشاط یاسمین خان کے مزاحیہ مضامین کی کتاب ’’اماں نامہ‘‘ پڑھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ اچھا مزاح لکھنے والے گوشہ نشین ہیں۔ ان کو کھوج کر ان کی تحریریں دنیائے اُردو ادب کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ نشاط یاسمین خان کی تحریروں میں زبان شستہ، لہجہ شائستہ اُردوادب کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہے۔
ان کا طرز تحریر ہمارے موجودہ عہد کی تہذیب و ثقافت اور سماجیات و معاشرت کا آئینہ دار ہے۔ ان کے کردار ہمارے اردگرد بسنے والے لوگ ہیں۔ میں’’اماں نامہ‘‘ پڑھنے کے بعد یہ بات بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر نشاط یاسمین خان نے اُردو ادب کی صنف مزاح نگاری کو باقاعدہ اپنا لیا او رتسلسل و تواتر سے مزاح لکھتی رہیں تو پاکستان کی نمائندہ مزاح نگار خاتون بن سکتی ہیں۔‘‘
’’اماں نامہ‘‘کتاب رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی نے خوب صورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کی ہے۔ ہم نشاط یاسمین کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں۔
کارروائی یمن کے علیحدگی پسند گروہ کیلئے اسلحے کی کھیپ پہنچنے پر کی گئی،امارات کی جانب سے علیحدگی پسند گروہوں کی حمایت سعودی عرب کی قومی سلامتی کیلئے براہِ راست خطرہ ہے،سعودی حکام یمن میں انسداد دہشتگردی کیلئے جاری اپنے باقی ماندہ آپریشن فوری طور پر ختم کررہے ہیں، واپسیشراکت دار...
پوائنٹ آف سیل کا کالا قانون واپس نہ لیا گیا تو 16 جنوری سے آغاز کرینگے، ملک بھر کے تمام چوراہے اور کشمیر ہائی وے کو بند کردیا جائے گا،وزیراعظم ہماری شکایات دور کریں، صدر آبپارہ چوک سے ایف بی آر دفتر تک احتجاجی ریلی،شرکاء کو پولیس کی بھاری نفری نے روک لیا، کرپشن کے خاتمہ کے ل...
ریفرنڈم کے بعد پنجاب کے بلدیاتی کالے قانون کیخلاف صوبائی اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے پاکستان اپنی فوج حماس اور فلسطینیوں کے مقابل کھڑی نہ کرے، پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ بااختیار بلدیاتی نظام کے حق میں پندرہ جنوری کو ملک گ...
مظاہرین کا ایم اے جناح روڈ پر دھرنا ، ایف آئی آر کو فوری واپس لینے کا مطالبہ جب تک ہماری ایف آئی آر درج نہیں ہوتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا،احتجاجی وکلاء (رپورٹ:افتخار چوہدری)کراچی ایم اے جناح روڈ پر وکلاء کے احتجاج کے باعث شاہراہ کئی گھنٹوں سے بند ۔احتجاج یوٹیوبر رجب بٹ ک...
محمود اچکزئی کا یہی موقف ہے بانی کیساتھ ملاقاتیں بحال کئے بغیر مذاکرات نہیں ہوسکتے مذاکرات کیلئے بھیک کا لفظ غلط لفظ ہے،پی ٹی آئی اور اچکزئی ایجنڈے میں کوئی فرق نہیں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرسکتے تو مذاکرات کی ک...
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت اور مؤثر کارروائی سے کراچی ایک بڑی تباہی سے محفوظ رہا، دہشت گردوں کا نیا نشانہ ہمارے بچے ہیں،سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے بلوچ بچی بلوچستان سے ہے، اس کی مختلف لوگوں نے ذہن سازی کی اور ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا، رابطہ ...
میرے کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی،اسے اسمگلنگ اور منشیات سے جوڑا گیا، یہ سب پنجاب حکومت کی زیر نگرانی ہوا، انتظامی حربے استعمال کرنے کا مقصد تضحیک کرنا تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پنجاب حکومت نے کابینہ ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا ،لاہورکے شہریوں کو تکلیف دی گئی، قومی یکجہت...
اسلام آباد ہائیکورٹ نیبانی تحریک انصافعمران خان کی اپیل پر ڈائری نمبر24560 لگا دیا عدالت نے وعدہ معاف گواہ کے بیان پر انحصار کیا جو نہیں کیا جا سکتا تھا، دائراپیل میں مؤقف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا۔تفصیلات...
اپیل رجسٹرار کورٹ آف اپیلز، اے جی برانچ، چیف آف آرمی اسٹاف کو جمع کرائی گئی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کیلئے 40 دن کا وقت تھا، وکیل میاں علی اشفاق کی تصدیق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ...
شیر خوار بچوں اور خواتین کی زندگیاں خطرے میں، بارشوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں، بارش کا پانی خیموں میں داخل ہوگیا اسرائیلی مظالم کے ساتھ ساتَھ غزہ میں موسم مزید سرد ہونے سے فلسطینی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے، ایک طرف صیہوبی بر...
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...
جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...