وجود

... loading ...

وجود

نشاط یاسمین خان

اتوار 18 فروری 2018 نشاط یاسمین خان

مزاح لکھنا آسان نہیں… ایک مشکل فن ہے۔ پاکستانی ادب کی تاریخ میں چند نام ہی سامنے آتے ہیں جیسا کہ پطرس بخاری، ضمیر جعفری، شفیق الرحمٰن، ابن انشاء، مشتاق احمد یوسفی اور ڈاکٹر یونس بٹ۔ بہت سے لوگوں نے مزاح لکھنے کی کوشش کی لیکن مقبول عام نہیں ہوسکا۔ جب کہ مزاحیہ شاعری پر نظر ڈالی جائے تو اس میں بہت سے لوگ کامیاب ہوئے اور اپنا نام پیدا کیاجن میں انور مسعود، ڈاکٹر انعام الحق جاوید، زاہد فخری، سلمان گیلانی، سرفراز شاہد، دلاور فگار، پروفیسرعنایت علی خان، بابا عبیر ابو ذری شامل ہیں۔ لیکن نثر میں یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ نشاط یاسمین خان نئی نسل کی افسانہ نگار ہیں اور اب انہوں نے مزاح کے حوالے سے بھی طبع آزمائی کی ہے۔ ان کے مزاحیہ مضامین کا مجموعہ ’’اماں نامہ‘‘ رنگ ادب پبلی کیشنز،کراچی سے شائع ہوا ہے۔ یہ مضامین عام زندگی سے اخذ کیے گئے ہیں۔ ان میں بعض کردار معاشرے کے چلتے پھرتے کردار ہیں۔ مثلاً عبدالقدوس کا کردار، عبدالقدوس کا کردار پڑھتے ہوئے مجھے بے اختیار رفعت سروش فیصل کا ایک کالم یاد آگیا جو کہ ان کی کتاب امریکی یلغار میں شائع ہوا تھا: وہ کہتے ہیں کہ فیصل آباد سٹی سے ایک S.H.Oصاحب کو تھانہ باہلک میں تعینات کردیا گیا۔ یہ مضافات کا تھانہ تھا۔ سہولیات کی کمی تھی۔ جناب S.H.O صاحب تھانے میں آتے ہیں تو محرر سے کہتے ہیں، فرنیچر کا مسئلہ ہے، محرر کہتا ہے کوئی مسئلہ نہیں ہم ’’بوٹے‘‘کو کہتے ہیں مسئلہ حل ہوجائے گا۔ جب یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو رہائش کے حوالے سے منجی بسترے کی بات ہوتی ہے۔ محرر کہتا ہے کوئی مسئلہ نہیں ہم ’’بوٹے‘‘ سے کہیں گے۔ پھر وہاں لائٹ کا مسئلہ ہوتا ہے۔ S.H.O محرر کو کہتا ہے لالٹین بھی نہیں۔ محرر اسی تسلی سے جواب دیتا ہے۔ ہم ’’بوٹے‘‘ کو کہہ دیتے ہیں، S.H.O صاحب کہتے ہیں یہ بوٹا تھک ہی نہ جائے، جتنا بوجھ اور فرمائشیں ہم اس پر ڈال رہے ہیں۔ اس پر محرر معنی خیز مسکراہٹ سے جواب دیتا ہے، ’’بوٹا ایک نہیں ہے، کئی بوٹے ہیں، تھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ اماں نامہ میں عبدالقدوس کا کردار بھی بوٹے سے مشابہت رکھتا ہے۔

نشاط یاسمین خان کا اسلوب بڑا جاندار ہے، ایک ہی فقرے میں ایک ہی قافیے پر تین تین جملے لکھتی ہیں جس سے ایک شعری ترنم کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ عبارت میں جو ادبی چاشنی موجود ہے قاری اس میں کھو جاتا ہے اور اس کا ذوق شدت اختیار کرتا جاتا ہے۔ ایک عبارت ملاحظہ ہو:

’’اب جو ملک کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔ وہ صرف عبدالقدوس کی وجہ سے نہیں ہے۔ خیر سے گھر میں چھ پہلے سے موجود ہیں۔ ساتواں متوقع ہے اور آٹھویں کا کیا ہے، اگلے سال آجائے گا۔ اب جب بھی فانی پردیسی اور عبدالقدوس کی ملاقات ہوتی ہے تو ایک دوسرے کے بچوں کا حال و احوال پوچھنے میں سارا وقت نکل جاتا ہے۔ دونوں جب ملتے ہیں تو پوچھ لیتے ہیں کہ آپ کے اب کتنے ہوگئے ہیں۔اس بار جو ملاقات ہوئی فانی پردیسی سے عبدالقدوس نے پوچھا، ’’آپ کے کتنے ہوگئے ہیں؟‘‘ تو انہوں نے شرما کر کہا ’’ساتواں متوقع ہے…‘‘
عبدالقدوس نے پوچھا اور جناب آپ کتنے ہوگئے ہیں۔
’’جناب چار ناول اور تین ناولٹ آٹھواں زیر طبع ہے۔جنوری تک مارکیٹ میں آجائے گا۔‘‘
نشاط یاسمین خان نے محاورات کا برجستہ استعمال کیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں، ’’اماں نامہ‘‘ ہم نے دسمبر 2014ء میں مکمل کرلیا تھا اور اسے اپنی دراز میں رکھ کر سوچنے لگے کہ آخر اسے کب اور کیسے چھپوائیں۔ 2015ء میں ایک پبلشر کو دکھایا تو انہوں نے یہ کہہ کر واپس کردیا کہ ہم اسے چھاپنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ شاید اسے چھاپنے کے بعد نقصِ امن کا خطرہ انہوںنے پہلے ہی سے محسوس کرلیا تھا۔‘‘
جناب اکرم کنجاہی معروف شاعر، محقق اور دانشور ہیں اس کتاب اور مصنفہ کے حوالے سے کہتے ہیں:
’’مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ روشنیوں کے شہر کراچی میں ایک اور اچھے مزاح نگار کا اضافہ ہوگیا ہے۔ جو خوش آئند ہے اس لئے بھی کہ یہاں کے مکینوں کو آنسو دینے والے بہت زیادہ اور مسکراہٹیں بخشنے والے بہت کم ہیں۔ ’’اماں نامہ‘‘ کی یہ کوشش اس لئے بھی قابل ذکر ہے کہ ابھرنے والا مزاح نگار اس بار مرد نہیں خاتون ہیں اور وہ بھی اس قدر عمدہ طرز تحریر لئے ہوئے تو مجھے فخر محسوس ہوا کہ دبستانِ کراچی میں خواتین مزاح نگاروں کی نمائندگی کرنے کے لئے کسی نے تو قدم رکھا، اللہ ان کا قدم مبارک کرے اور ان کو شہرتوں کا آسمان نصیب ہو۔‘‘

جناب شاعر علی شاعرؔ اعلیٰ درجے کے شاعر، ادیب اور رنگِ ادب کے مدیر اعلیٰ ہیں،’’ اماں نامہ‘‘ کے حوالے سے کہتے ہیں:
’’عہد موجود میں نشاط یاسمین خان کے مزاحیہ مضامین کی کتاب ’’اماں نامہ‘‘ پڑھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ اچھا مزاح لکھنے والے گوشہ نشین ہیں۔ ان کو کھوج کر ان کی تحریریں دنیائے اُردو ادب کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ نشاط یاسمین خان کی تحریروں میں زبان شستہ، لہجہ شائستہ اُردوادب کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہے۔

ان کا طرز تحریر ہمارے موجودہ عہد کی تہذیب و ثقافت اور سماجیات و معاشرت کا آئینہ دار ہے۔ ان کے کردار ہمارے اردگرد بسنے والے لوگ ہیں۔ میں’’اماں نامہ‘‘ پڑھنے کے بعد یہ بات بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر نشاط یاسمین خان نے اُردو ادب کی صنف مزاح نگاری کو باقاعدہ اپنا لیا او رتسلسل و تواتر سے مزاح لکھتی رہیں تو پاکستان کی نمائندہ مزاح نگار خاتون بن سکتی ہیں۔‘‘
’’اماں نامہ‘‘کتاب رنگِ ادب پبلی کیشنز،کراچی نے خوب صورت ٹائٹل کے ساتھ شائع کی ہے۔ ہم نشاط یاسمین کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل وجود پیر 22 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے کشمیری بے دخل

بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق وجود پیر 22 دسمبر 2025
بنگلہ دیش سے سیکھنے کے اسباق

پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر