... loading ...
دنیا کے دیگرجمہور ی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں الیکشن پیسے والو ں کاکھیل بنتاجارہاہے ‘صوبائی اسمبلی کاانتخاب ہویاقومی اسمبلی کاہرجگہ ووٹ کے حصول کے لیے نوٹ چلتے نظرآتے ہیں اورجب بات ہوسینیٹ کی توعام متوسط طبقے کے افراداس میں شرکت کاسوچ بھی نہیں سکتے ۔3مارچ کوسینیٹ کی 52نشستوں پرالیکشن ہوناہے ۔ کم وپیش تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوارمیدان میں اتاردیئے ہیں۔جن میں سے اکثریت کے کاغذات نامزدگی منظوربھی ہوچکے ہیں اورجن کے مستردکیے گئے وہ بھی اس حوالے سے اپیل کرنے کاسوچ رہے ہیں ۔ سندھ کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے مدمقابل ایم کیوایم پاکستان میں جہاں اقتدارکی رسہ کشی جاری ہے اس کے دونوں دھڑوں نے اپنے اپنے امیدوارمیدان میں اتاررکھے ہیں یہی نہیں ایم کیوایم سے راہیں جداکرکے اپنی الگ جماعت بنانے والے مصطفی کمال کی پارٹی سے بھی سینیٹ کے امیدوارموجودہیں ۔ اس حوالے سے اطلاعات ہیں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتیں پور ے ملک میں سینیٹ انتخابات میں کامیابی کے لیے پورا زور لگا رہی ہیں اوراس حوالے سے خریدوفروخت بھی جاری ہیں ۔
باقی صوبوں کی نسبت بلوچستان میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے جوڑ توڑ مختلف طریقے سے جاری ہے۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں فی ایم پی اے سینٹ کے ووٹ کے لیے 10کروڑ روپے مبینہ طور پر ڈیمانڈ کی جارہی ہے۔اس طرح ایک سینیٹر منتخب کروانے کے لیے بلوچستان میں ریٹ 70 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ اور وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اراکین صوبائی اسمبلی کے مطالبات سے زچ ہو چکے ہیں ذرائع کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ڈاکٹر قیوم سومرو پر بھی واضح کردیا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں مطلوبہ نتائج اراکین کے مطالبات پورے کرکے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں بصورت دیگر نتیجہ کچھ بھی آسکتا ہے۔
ادھرمفاہمت کے بادشاہ سابق صدر آصف علی زرداری بھی اپنی جماعت کی کامیابی کے لیے ہرممکن طریقہ اپنارہے ہیں ۔ اوراپنی پارٹی کی جانب سے کیے گئے آئندہ چیئرمین سینیٹ بھی ہمارا ہو گا کو پورا کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کازورلگارہے ہیں ۔وفاق اور پنجاب کی حکمران جماعت ن لیگ کی پوری کوشش ہے کہ کسی بھی طریقے سے پیپلزپارٹی سے سینیٹ کی چیئرمین شپ چھین لی جائے اس حوالے سے شایداسے زیادہ محنت نہ کرنی پڑے ۔ رہی بات عمران خان کی اس میں کوئی شک نہیں کہ ابھی ان کی جماعت چیئرمین سینیٹ بنانے پوزیشن میں تونہیں ہے لیکن چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں واضح کردارضروراداکرسکتی ہے۔
جہاں تک تعلق سینیٹ انتخابا ت میں کامیابی کے لیے جوڑتوڑکی تواس حوالے خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں ۔ حال ہی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاایک بیان سامنے آیاہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی ایک نشست دینے کے لیے ایک امیدوار نے انہیں 40کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے، صوبے میں ارکانِ صوبائی اسمبلی کے ووٹ خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، اْن کا کہنا تھا کہ وہ خود پشاور جائیں گے اور معاملے کی نگرانی کریں گے انہوں نے تجویز پیش کی کہ قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ کے انتخابات بھی براہ راست ہونے چاہیں تاکہ بھاری رقوم کے استعمال کا راستہ روکا جاسکے، یہ صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہے اور ہم فکر مند ہیں، لیکن ہم سارے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں،عمران خان نے اس شخص کا نام نہیں بتایا جو سینیٹ کی ایک ٹکٹ کے عوض انہیں 40کروڑ روپے کی پیش کش کررہا ہے، عین ممکن ہے اس گمنام شخصیت نے کسی دوسری پارٹی کے سربراہ کو بھی ایسی ہی پرکشش پیش کش کردی ہو، اب تک تو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا مرحلہ گزر چکا ہے اور یہ امیدوار اگر الیکشن لڑنے میں سنجیدہ ہوگا اور پیسے خرچ کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار بھی تو اس نے ممکن ہے کاغذات نامزدگی داخل بھی کردئے ہوں اِس لیے عمران خان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسے شخص کا نام ظاہر کردیں تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ الیکشن میں کیسے کیسے لوگ سر گرم عمل ہیں، ہمیں توقع ہے کہ عمران خان اس شخص کے بارے میں تمام تفصیلات قوم کے سامنے رکھیں گے کیونکہ وہ اپنے دعوے کے مطابق کرپشن کے خلاف جہاد کررہے ہیں اور اس جہاد کا تقاضا یہی ہے کہ جس شخص نے انہیں اتنی بھاری رشوت کی پیش کش کی ہے اس کا نام خفیہ نہ رکھا جائے اس سے پہلے انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے متعلق بھی ایسی ہی بات کی تھی تو انہوں نے نہ صرف اس کی تردید کردی تھی بلکہ ایک عدالت میں اْن کے خلاف ہر جانے کا دعویٰ بھی کررکھا ہے، جس کی سماعت کی کئی تاریخیں مقرر ہو چکی ہیں لیکن عمران خان ابھی اس کیس میں پیش نہیں ہوئے۔
سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ گزشتہ کئی انتخابات سے جاری ہے، اب کی بار تومعاملہ تمام ترحدود و قیود کو عبور کرتا ہوا نظر آتا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کوبھی کہنا پڑا کہ وہ اْن لوگوں کو شرمندہ کریں گے اور اْن کا مقابلہ کریں گے جو ضمیروں کی خرید کے بعد الیکشن جیت کر سینیٹ میں آئیں گے، عمران خان کے انکشاف سے اس بات کی توثیق ہوجاتی ہے کہ وزیر اعظم نے جو بات کہی وہ واقعی درست ہے، جو سیاستدان یاسینیٹ کا امیدوار عمران خان جیسے شخص کو جن کے بارے میں معلوم ہے وہ کرپشن کے خلاف کھل کر بولتے اور اس کے تدارک کے لیے سرگرم عمل ہیں ٹکٹ کے لیے 40 کروڑ کی پیش کش کرسکتا ہے وہ لازماً اِس معاملے میں سنجیدہ بھی ہوگا اس طرزِ عمل سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ معاملات اس حد تک دِگرگوں ہوگئے ہیں کہ کھلے عام ایسی پیش کشیں ہونے لگی ہیں اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ عمران خان اب اس نام کو خفیہ نہ رکھیں۔
اس وقت سینیٹ کے جو امیدوار میدان میں ہیں معدودے چند کو چھوڑ کر سب کے سب ماشااللہ ارب پتی ہیں اور یہ معاملہ کسی ایک جماعت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ہر جماعت نے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرتے وقت اس امر کا خصوصی طور پر اہتمام کیا ہے کہ ٹکٹ ایسے لوگوں کو ملے جن کے پاس وافر دولت ہو،غالباً ایسا کرتے وقت یہ پہلو بھی مَدِ نظر رکھا گیا ہے کہ عین ممکن ہے ان امیدواروں کو بھی پیسے خرچ کرنے پڑ جائیں اس سلسلے میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جب عمران خان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بڑی صاف گوئی سے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہماری پارٹی کے لیے فنڈنگ کرتے ہیں اور ہم جو جلسے کرتے ہیں اْن کے اخراجات بھی ایسے ہی لوگ اْٹھاتے ہیں اس لیے ہم اِن کو ٹکٹ جاری کرنے میں ترجیح دیتے ہیں۔
فی زمانہ سیاست ویسے بھی پیسے کا کھیل بن کر رہ گئی ہے، اب تو ایک ایک جلسے پر لاکھوں بلکہ کہیں کہیں کروڑوں بھی اٹھ جاتے ہیں وہ زمانہ گذر گیا جب جلسے سننے والے مقررین کی محبت میں یا ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے جلسہ گاہ میں آتے تھے اور ننگی زمین پر بیٹھ کر جلسہ سنتے تھے، زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا تھا کہ اگلی صفوں میں دریاں بچھا دی جاتی تھیں اب تو بڑے اہتمام کے ساتھ کرسیاں لگائی جاتی ہیں یہ الگ بات ہے کہ پانچ ہزار کرسیاں لگا کر دعویٰ تیس ہزار کا کردیا جاتا ہے، پھر ان کرسی نشین سامعین کے لیے بریانی کے بکس بھی تیار کرائے جاتے ہیں اور ا سٹیج سے باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے کہ لوگ جائیں نہیں کھانا آرہا ہے، لیکن سامعین کا موڈ نہ ہو تو کھانے کی اس دعوت کے باوجود کرسیاں خالی رہ جاتی ہیں، اب ایسے جلسوں کی کامیابی کا خرچہ تو ظاہر ہے پارٹی کے ہمدردوں نے ہی اٹھانا ہوتا ہے، کروڑوں کا یہ خرچ دو دو چار چار روپے چندہ جمع کرکے تو پورا نہیں کیا جا سکتا اس کا بوجھ تو لازماً کسی ایسے رہنما یا کارکن پر ہی ڈالا جا سکتا ہے جو کروڑوں میں کھیلتا ہو۔ سیاسی جماعتوں کے اندر اخراجات تو اسی طرح ہی پورے ہوتے ہیں۔ اسی لیے وہ جماعتیں سیاست میں بری طرح ناکام ہو گئیں جن کے پاس یہ بھاری اخراجات اٹھانے کا یا تو حوصلہ نہیں تھا یا پھر وہ بوجوہ اس کا انتظام کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں۔جن سیاسی جماعتوں نے دال روٹی سے کام چلانے کی کوشش کی وہ بہت تھوڑے وقت میں سیاست کے میدان سے رخصت ہو گئیں کوئی مانے یا نہ مانے سیاسی میدان میں وہی رہنما کامیاب ہیں جو بے حد و حساب وسائل رکھتے ہیں انہی وسائل کی بنیاد پر ہی سیاست میں مقام بنایا جاتا ہے اور پارٹی سربراہ کی قربت حاصل کی جاتی ہے۔ اب تو سنا ہے جو لوگ اپنی پارٹیاں چھوڑکر کسی ایسی جماعت میں شمولیت کرتے ہیں جس کی کامیابی کے امکانات ہوتے ہیں تو وہ اس نئی جماعت میں اپنی جگہ اور مقام بنانے کے لیے پیشگی کروڑوں روپے ’’پارٹی فنڈ‘‘ میں دے دیتے ہیں۔ یہ پارٹی فنڈ بھی عملاً پارٹی کے سربراہ کے تصرف میں رہتا ہے اور پارٹی اخراجات کے لیے انہی رہنماؤں کی جانب نگاہیں اٹھتی رہتی ہیں جو پارٹی کے اخراجات اٹھانے کی شہرت رکھتے ہیں۔
یہا ںضرورت اس امرکی ہے کہ سینیٹ کابالواسطہ طریقہ کارتبدیل ہوناچاہیے کیوں اس طریقہ کار میں ووٹوں کی خرید وفروخت کی بہت زیادہ گنجائش ہوتی ہے ۔اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین لیے اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ ضروری ہوگیاہے ایسے لوگوں کوبے نقاب کریں اس حوالے سے کسی ایک کوپہل ضرور کرنی چاہیے چاہے وہ عمران خا ن ہوں یاوزیراعظم شاہد خاقان عباسی۔
بھارت نے سکھوں کے علاقوں پر حملہ کیا اور ان کی عبادت گاہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی، 6ڈرونز سے ننکانہ صاحب پر حملہ کیا جسے ہم نے ناکام بنایا، بھارت نے پاکستان پر لانگ رینج میزائلوں سے حملہ کیااور سویلین کو نشانہ بنایا بھارتی حملوں میں 33پاکستانی شہید ، 62زخمی ہوئے ، پاک...
بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی فوج نے ہجیرہ، فارورڈ کہوٹہ اور کھوئی رٹہ میں سول آبادی کو نشانہ بنایا،بھارتی فوج کاشہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں کا استعمال ،5شہری شہید ہوگئے پاک فوج کی دلیرانہ جوابی کارروائی سے لائن آف کنٹرول پر دھرمسال 2 پوسٹ بالمقابل بٹل سیکٹر میں بھاری نقص...
رفال طیاروں کی تباہی بھارت کیلئے تضحیک آمیز اور خطے میں گیم چینجر ہے پاکستان نے نادیدہ اور خاموش ٹیکنالوجی سے بھارت پر دھاک بٹھا دی ؎ پاکستان نے بھارتی تکبر کے پرخچے اڑا دیئے ، برطانوی اخبار ٹیلی گراف بھی پاک افواج کا معترف ہو گیا۔دی ٹیلی گراف کے مطابق رفال طیاروں کی تباہی بھا...
مختلف شہروں پر اسرائیلی ساختہ فائر کیے گئے ڈرونزہدف پر پہنچنے سے پہلے تباہ گزشتہ رات سے اب تک مزید 48ڈرونز تباہ کر دیے گئے ، سیکیورٹی ذرائع پاکستان کے دفاعی نظام نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے اب تک 77ڈرونز تباہ کر دیے ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 8مئی کی شام تک 29بھارتی ڈرونز ...
بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا، دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے ہم مداخلت نہیں کر سکتے ، البتہ امریکا سفارتکاری کا راستہ اختیار کرسکتا ہے، نائب امریکی صدر امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے ...
حالیہ تاریخ کی طویل لڑائی ، دونوں طرف کے 125 جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے یہ جھڑپ آئندہ جنگوں کے لیے حکمت عملی اور جنگی صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کا ایک بہترین موقع ہے حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ نے دنیا بھر کی توجہ حاص...
شرکاء کے پاکستان، عمران خان زندہ باد کے نعرے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے ، یہ تبھی ممکن ہوگا جب عمران خان کو رہا کیا جائے، شرکاء پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے رات گئے لاہور کی مختلف شاہراہوں پر موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی جس میں کارکنان کی بہت بڑی تع...
بھارت کا فوجی تنصیبات پر حملے کا دعویٰ سفید جھوٹ ہے ،پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کے 5طیارے گرائے ہیں ، بھارت اپنی خفت مٹانے کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے ،نائب وزیراعظم اسحق ڈار کوئی بھی میزائل جب چلایا جاتا ہے تو اپنے ڈیجیٹل نشانات چھوڑتا ہے ، اگر 15مقامات پر حملہ ...
بھارت کا بوکھلاہٹ میں اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز سے حملہ،پاک فوج نے لاہور، گوجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو، چھور اور کراچی کے قریب بھارتی ڈرون گرائے ایک ڈرون لاہور میں فوجی ہدف پر گرا جس میں پاک فوج کے 4جوان زخمی ہوئے ، آلات کو معمولی نقصان بھی ہوا...
بھارتی ڈرون حملے کے بعد بھارت پر پاکستانی کی جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے کشیدگی میں کمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، تنازع بند گلی میں داخل ہو رہا ہے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی ڈرون حملے کے بعد بھارت پر پاکستانی کی جوابی کارروائی یقینی ہوگئی ہے ، پاکستان جوا...
ڈرون حملوں میں شہید ایک ایک پاکستانی کے خون کا حساب لیا جائے گا، فورم ہمیں اپنی پاک فوج پر فخر ہے ،ہم ہر حالات کے لیے تیار ہیں، شہبازشریف وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جمعرات کو وزیراعظم شہ...
پنجاب پولیس نے مجھے اپنے لیڈر سے ملاقات سے روکا ، میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں وزیراعظم سے کہتا ہوںاب آپ کا کوئی ایم این اے میرے صوبے میں داخل ہو کر دکھائے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگی حالات میں میرا پیغام جس کو ٹھیک لگے ٹھیک، نہیں لگ...