وجود

... loading ...

وجود

قاضی واجدمداحوں کواداس چھوڑگئے

بدھ 14 فروری 2018 قاضی واجدمداحوں کواداس چھوڑگئے

چھبیس مئی 1930 کو لاہور میں پیدا ہونے والے قاضی واجد پاکستانی شوبز سے پانچ دہائیوں سے جڑے ہوئے تھے انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز 1956 میں ریڈیو سے کیا اور پی ٹی وی کے آغاز کے ساتھ ہی اس کا حصہ بنے اور متعدد سدابہار ڈراموں کے ذریعے خود کو منوایا۔ان کے کریڈٹ میں خدا کی بستی، حوا کی بیٹی، باادب باملاحظہ ہوشیار، دھوپ کنارے، مرزا غالب بندر روڈ پر، تنہائیاں، پل دو پل، کرن کہانی، ننگے پائوں، شمع، سوتیلی، کسک، ہوائیں، مہندی، شہزوری، خالہ خیرن اور دوراہا جیسے سپر ہٹ و کلاسیک ڈرامے ہیں ۔ قاضی واجدایک انگلش اخباراپنے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے بتایاکہ اگرچہ وہ پرمزاح شخصیت کا تاثر دیتے ہیں مگر حقیقی زندگی میں بہت سنجیدہ شخص ہیں ‘ میں مزاحیہ کتابیں یا کامیڈی فلمیں نہیں دیکھتا، میں صرف سنجیدہ کتابیں پڑھتا ہوں کیونکہ مجھے وہ پسند ہیں۔ مجھے نوادرات اور پینٹنگز سے محبت اور جبکہ شاعری کا بہت شوق سے مطالعہ کرتا ہوں’۔

اپنے عروج کے دور میں قاضی واجد پی ٹی وی کے مصروف ترین اداکاروں میں سے ایک ہیں اور کراچی سے انہوں نے بہت زیادہ ڈراموں میں کام کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس دور کے تمام ڈرامے معیاری تھے ‘ میں نہیں جانتا کہ میں نے یہ سب کیسے کیا، وہ تو ایک کیفیت تھی اور کچھ کرگزرنے کے جذبہ تھا، اور میں نوجوان تھا اور اس کے لیے توانائی بھی تھی۔ میری صلاحیت ورثے میں ملی اور ڈائریکٹرز کی رہنمائی سے اسے جِلا ملی’۔

ان کے ساتھی بھی غیرمعمولی تھے، اداکار جیسے شکیل ، محمود علی جنھوں نے قاضی واجد کے ساتھ تھیٹر میں بہت زیادہ کام کیا اور سبحانی بایونس جو ورسٹائل اداکار تھے ‘ میں اپنے اچھے دوستوں سے محروم ہوگیا، ریڈیو کی پوری ٹیم جاچکی ہے بشمول ایس ایم سلیم جو کہ اچھے اداکار اور استاد تھے۔ اس دور میں اقدار تھے اور محنت کی قدر کی جاتی تھی۔ اب چیزیں بغیر ہوم ورک اور محنت کے فوری کی جاتی ہیں۔وہ شخص جس کے دروازے پر ماضی میں لوگوں کی قطاریں ہوتی تھیں، آخری دنوں میں کسی بھی قسم کے کردار کا خواہشمند ہوتا تھا کیونکہ ان کے پاس آنے والی آفرز نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھیں اور انہوں نے کچھ تلخی سے کہا’ جب آپ بوڑھے ہوجاتے ہیں، چاہے کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہو، آپ کو ایک طرف کردیا جاتا ہے۔ دیگر ممالک میں اچھے فنکاروں کو اچھے کردار ملتے رہتے ہیں’۔

ان کا کیرئیر اس وقت شروع ہوا جب وہ کافی کم عمر تھے اور ایک دوست انہیں ریڈیو پاکستان لے گیا جہاں انہوں نے سب سے پہلے بچوں کے ایک ڈرامے نونہال میں صدانگاری کے جوہر دکھائے اور مقبول ہوگئے۔ بعد ازاں ‘ حامد میاں کے یہاں’ طویل ترین ریڈیو سیلریل جو تیس برسوں تک چلا، ان کے حصے میں آیا، جس کے بعد شوکت تھانوی کے تحریر کردہ ‘قاضی جی وغیرہ وغیرہ’ میں کام کیا۔

اس کے بعد قاضی واجد نے فلموں اور تھیٹر میں قدم رکھا ‘ میں فلموں کو زیادہ پسند نہیں کرتا تھا کیونکہ میں کراچی کا باسی تھا جبکہ فلمیں لاہور میں بنتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں بہت جلد خیرباد کہہ دیا۔اس دور میں تھیٹر میں انہوں نے خواجہ معین الدین کے ‘تعلیم بالغاں’، ‘مرزا غالب بندر روڈ’، ‘ وادی کشمیر’، ‘ لال قلعہ سے لالو کھیت’ جیسے کلاسیک ڈراموں میں کام کیا۔

ایک بھارتی فلم کی نقل بیداری ان کی پہلی فلم تھی جو بچوں کے لیے تھی جس کے پروڈیوسر رتن کمار کے والد تھے جس کے گانے بہت مقبول ہوئے، قاضی واجد یاد کرتے ہیں ‘ میں نے ایک ہکلانے والے بچے کا کردار پرفیکشن سے ادا کیا۔جب انہیں یہ کردار ملا تھا تو ان کے والدین زیادہ فکرمند نہیں تھے اور ان کا خیال تھا کہ یہ دور جلد گزر جائے گا۔

جب ٹی وی 1967 میں باضابطہ طور پر متعارف ہوا تو وہ لاہور میں ‘ مرزا غالب بندر روڈ پر’ کررہے تھے، کراچی واپس آنے پر انہوں نے پہلی ٹی وی سیریز ‘ آج کا شاعر’ کیا جو کہ ایک مشہور شاعر کی ایک نظم پر مبنی کہانی کے گرد گھومتا تھا۔ ان کی اگلا مقبول ترین ڈرامہ خدا کی بستی تھی جس میں انہوں نے راجا کا کردار ادا کیا۔

خیال رہے کہ یہ ڈراما اپنے دور کا مقبول ترین ڈراما تھا۔ اس کی ہر قسط کے موقع پر گلیاں اور بازار سنسان ہو جاتے تھے، یہاں تک کہ اکثر شادیوں کی تاریخ طے کرنے کے موقع پر بھی خیال رکھا جاتا تھا کہ اس روز ‘خدا کی بستی’ نے نشر نہ ہونا ہو۔وہ ان دنوں کو یاد کرتے تھے جب فنکاروں کو ایک ٹیک میں پروگرام کرنا ہوتا تھا کیونکہ اد سور میں ایڈیٹنگ ممکن نہیں تھی جبکہ سب کام ایک ہی اسٹوڈیو میں ہوتا تھا ‘ 1969 میں جب ہم نے خدا کی بستی ختم کیا، تو ہم پی ٹی وی کے لیے تعلیم بالغاں ریکارڈ کرانے پنڈی چلے گئے۔ اس دوران میں نے بچوں کے لیے کیسٹ اسٹوریز ‘کیسٹ کہانیاں از فرید احمد’ بھی کیں، جو کہ بہت مقبول ہوئیں۔ یہاں تک کہ آج بھی لوگ میرے پاس آکر کہتے ہیں کہ وہ ان کیسٹوں کو سنتے ہوئے جوان ہوئے’۔

حوا کی بیٹی اور خدا کی بستی میں انہیں ناقابل فراموش کردار ملے۔ حوا کی بیٹی میں انہوں نے طبلہ بجانے والے شخص کا کردار کیا جو اپنی سوتیلی بیٹی کو فروخت کردیتا ہے جبکہ سیما طاہر کی ڈائریکشن میں بننے والے ڈرامے سودا میں وہ بندر کا تماشہ دکھانے والے بنے ‘وہ بہت غیرمعمولی کردار تھا اور مجھے وہ کرکے مزہ آیا۔آپ کو ایک کردار تشکیل دینے کے لیے اپنے جذبات کو اس میں ڈالنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے اندر منفی کردار ادا کرنے کا شوق تھا حالانکہ انہیں اس کا موقع بہت کم ملا۔شوز کے لیے اکثر بیرون ملک سفر کرتے تھے اور انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک کے فنکاروں سے محبت کرتے تھے جبکہ انور مقصد کے لوز ٹاک اور لوز مشاعرہ نے انہیں بیرون ملک مقبول ترین بنادیا۔

1986 میں وہ شاہراہ ریشم کے حوالے سے پاکستان اور چین کی حکومتوں کے مشترکہ ڈرامے رشتے اور راستے کرنے کے لیے چین گئے، یہ ایسا تجربہ تھا جو ان کے بقول وہ کبھی بھول نہیں سکے کیونکہ چینی انتہائی خوش اخلاق تھے جبکہ ملک بہت خوبصورت تھا۔قاضی واجد کے لیے ریڈیو سے وابستگی بہت خاص تھی کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ ریڈیو ہی وہ مقام تھا جہاں انہیں اداکاری کی صلاحیت میں مہارت کا موقع ملا۔ ماضی کے تمام معروف فنکار ریڈیو آرٹسٹ تھے اور انہوں نے ٹی وی پر بھی خوب کام کیا جس کی وجہ ریڈیو کی تربیت بنی، مگر ٹی وی کی آمد کے بعد بدقسمتی سے ریڈیو تنزلی کا شکار ہونے لگا اور لگ بھگ غائب ہوگیا۔ اداکار کے مطابق ‘ ریڈیو کے تجربے کار فنکاروں کے خاتمے کے بعد، ریڈیو میرے لیے تو باضابطہ طور پر مرچکا ہے’۔

اگرچہ ظاہری طور پر وہ پرسکون شخصیت کے حامل لگتے تھے مگر وہ مضطرب روح رکھتے تھے اور انہوں نے کبھی اپنی فلمیں، ٹی وی یا ریڈیو پروگرامز نہیں دیکھے یا سنے ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے لیے کسی ایک جگہ مسلسل بیٹھے رہنا یا بلاتوقف کچھ دیکھنا ممکن نہیں تھا، میری بیوی سے پوچھیں وہ اس کی تصدیق کریں گی۔تین دہائیوں سے زائد عرصے پرانی شادی کے دوران وہ اپنی گھریلو زندگی سے مطمئن رہے، ان کی ایک بیٹی ہے جس کی شادی ہوچکی ہے۔ان کی نظر میں پی ٹی وی کے زوال کی وجہ یہ حقیقت بنی کہ اس کے اچھے پروڈیوسرز کا یا تو انتقال ہوگیا اور وہ کسی اور جگہ کام کرنے لگے، جبکہ نئے پروڈیوسرز اتنے تجربہ کار نہیں تھے ‘ چینیل کو ایسے اچھے ڈائریکٹرز پر توجہ دینی چاہئے جو اچھے ڈرامے بناسکیں، اگر وہ اس میں دلچسپی رکھتا ہے تو، اسے پرانے ڈائریکٹرز کو واپس بلانا چاہئے اور ڈرامے خریدنے کی بجائے انہیں اچھے پیسے دے۔

قاضی واجد ایک نرم گو شخصیت کے مالک تھے اور وہ کہتے تھے کہ بھٹک جانا بہت آسان تھا مگر وہ اپنے طے کردہ آداب پر بہت سختی سے عمل پیرا رہتے تھے ‘ مجھے بے ہودہ الفاظ یا رویہ بالکل نہیں تھا جو کہ اقدار کے خلاف ہو تو میں اس حوالے سے بہت احتیاط کرتا تھا کہ وہ میرے ڈائیلاگز میں استعمال نہ ہوں’۔

انہیں تمغہ حسن کارکردگی ملنے کی خبر لاہور میں اس وقت ملی جب وہ اداکار قوی کے گھر میں مقیم تھے ‘ میری قوی کے ساتھ دوستی 1967 میں خواجہ معین الدین کے ڈرامے کو وہاں کرتے ہوئے ہوئی، میری پوری زندگی میں مجھے اچھے دوستوں کا ساتھ حاصل رہا اور انہوں نے میری زندگی کو اہم بنایا۔قاضی واجد اپنی سوانح حیات لکھنے کے بارے میں بھی سوچتے رہے کیونکہ لوگ اس کا مطالبہ کرتے تھے مگر اس کے لیے بہت زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے تھے ، مگر وہ کہا کرتے تھے جب وہ لکھنے کا فیصلہ کریں گے ان کی حس مزاح اور آسودہ زندگی اس حوالے سے مددگار ہوگی۔
یہ مضمون 12 اگست 2012 کو ایک انگریزی اخبار کے سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔


متعلقہ خبریں


ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

مضامین
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

بیداری وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بیداری

چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر