... loading ...
سابق وفاق وزیرداخلہ چودھری اورن لیگ کی قیادت میں پہلے سے جاری ’’کٹی‘‘شدید لڑائی میں تبدیل ہونے والی ہے ۔ جس کی وجہ سابق وزیراعظم نوازشریف کا اپنی بیٹی مریم صفدرپرانحصارہے ۔ این اے 120میں کلثوم نوازکی ضمنی الیکشن میں کرداراداکرنے اورانھیں کامیانی دلانے والی مریم صفدررفتہ رفتہ پارٹی امورپرحاوی ہوتی نظرآرہی ہیں جسے مسلم لیگ ن کے سنجیدہ حلقے کسی طورپسندنہیں کررہے اسی لیے ماسوائے چند گنے چنے سنیئررہنمائوں کوکوئی اس نئی تبدیلی کوقبول کرنے پرآمادہ نظرنہیں آتا۔جہاں تک تعلق ہے سابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان کاتوانھوں نے شروع دن سے ہی مریم نوازکی پارٹی امور میں مخالفت کی اورجہا ںضرور محسوس کی کھل کرنوازشریف کے سامنے اپنی رائے کااظہاربھی کیاہے ۔اگردیکھاجائے تومسلم لیگ ن میں نوازشریف کے بعد چوہدر ی نثارعلی خان ہی وہ واحد لیڈرہیں جو سب سے سینئرہیں ۔ اسی لیے پارٹی ان کی خاصی عزت بھی ہے ۔
گزشتہ دنوں ٹیکسلامیں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چودھری نثارنے واضح کردیاکہ وہ نوازشریف اورشہبازشریف کے ساتھ توکام کرسکتے ہیں پرکسی جونیئرکے ساتھ ہرگزنہیں خاص کربچوں کی سربراہی کسی طورقبول نہیں کریں گے ۔انھوں نے پارٹی معاملات سے خود کو علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کی ذات پر حملے کرنے سے مسئلہ گھمبیر ہوتا ہے۔ کچھ ماہ سے صرف دیکھ رہا ہوں، بول کچھ نہیں رہا، تاہم الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔انھوں نے مزید کہاکہ چودھری نثار نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ سے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا، اگر پارٹی کے اندر سیاست میں متحرک ہوا تو پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گیں۔سابق وزیرداخلہ نے سوال اٹھایا کہ شہباز شریف نے نوازشریف سے زیادہ مرتبہ ‘ایک بیانیہ’ اپنانے پر زور دیا لیکن مجھے بتایا جائے کہ وہ بیانیہ ہے کیا؟انہوں نے کہا کہ ‘میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کے خلاف کام نہیں کیا اور وزیراعظم کا انتخاب الیکشن کے بعد ہوگا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ منافقت کے قائل نہیں اس لیے واضح موقف اختیار کیا کہ ‘وہ بچوں کے نیچے سیاست نہیں کرسکتے جبکہ نواز شریف اور شبہاز شریف کے ماتحت کام کرسکتے ہیں‘۔
چودھری نثار علی خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ ایک شخص کے بیان کے بعد نیوز لیکس کا معاملہ دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا ہے اور اس ضمن میں نواز شریف کو بھی خط لکھ کر باوار کرایا کہ پارٹی مفادات پارٹی کے اندر ہی حل اور طے ہونے چاہیے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پارٹی کے تمام اہم امور سینٹرل ایگزیکٹو میں ہوتے ہیں تاہم نیوز لیکس کے معاملے پر دو چیزیں عوامی سطح پر وضاحت طلب ہو چکی ہیں کیوںکہ یہ مسئلہ محض مسلم لیگ (ن) کا نہیں رہا اور اس معاملے سے جوڑی تمام غلط فہمیوں کو دور کرنا ضروری ہے۔
سابق وزیر داخلہ پاکستان جناب چودھری نثار علی خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈان لیکس رپورٹ عام کی جائے ورنہ خود کردوں گا۔ ان کو تقریباً 8 ماہ بعد اندازہ ہوا کہ پاکستانی معاشرہ تنزلی کا شکار ہورہاہے۔ اس سے پہلے جب تک وہ وزیر داخلہ تھے اس وقت تک ان کی اطلاعات غالباً یہی تھیں کہ پاکستانی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ایسا معلوم ہورہا ہے کہ انہوں نے 8 ماہ آرام کیا ہے اور خوب تیاری کی ہے اب وہ میدان سیاست میں پھر اتر رہے ہیں کیونکہ انتخابات کا بگل بجا ہی چاہتا ہے۔ چودھری نثار نے یہ بھی فرمایا ہے کہ میں نے سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سیاسی یتیم نہیں ہوں کہ جونیئر کے ماتحت کام کروں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے نواز شریف پر تنقید کی نہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی لیکن ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ججوں کی ذات پر حملے سے مسئلہ گمبھیر ہوتا ہے۔ نواز شریف نے مشورے پر عمل نہیں دلبرداشت ہوکر سائیڈ پر ہوگیا۔ اس سے زیادہ تنقید نواز شریف پر کیا ہوگی کہ ججوں پر نواز شریف ہی بیان دے رہے ہیں۔ پارٹی سے سائڈ لائن ہونے کا مطلب ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن یہ مسائل تو ہر پارٹی میں چلتے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے جس بات پر شدت سے اصرار کیا ہے بلکہ دھمکایا ہے کہ اگر پارٹی نے فیصلہ نہیں کیا تو خود رپورٹ عام کردوں گا۔ یہ بات بڑی قابل اعتراض ہے۔ ڈان لیکس رپورٹ کے سامنے آنے اور اس کے بارے میں تحقیقات وغیرہ سب ان کے دور کی باتیں ہیں۔ اس وقت انہوں نے ڈان لیکس رپورٹ کیوں جاری نہیں کی تھی۔
اس مطالبے میں وہ خود بھی جوابدہ ہیں دوسرے یہ کہ یہ پارٹی کا معاملہ تو ہے ہی نہیں یہ ایک قومی معاملہ ہے پارٹی اس کے بارے میں کیسے فیصلہ کرے گی چودھری صاحب ایک تو اس معاملے میں توازن نہیں رکھ سکے جبکہ خود وہ اس میں مسؤل ہیں۔ ڈان لیکس ایک قومی معاملہ ہے لیکن اس میں آرمی چیف، پاک فوج، خفیہ ایجنسیوں اور حکومت کے کچھ افراد کے معاملات زیر غور آئے تھے جبکہ پاکستانی قوم برسوں سے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کررہی ہے اسے کیوں چھپا کر رکھا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے ٹکڑے ادھر ادھر سے سامنے لائے جاتے رہے ہیں۔ چند روز قبل عدالت نے سانحہ آرمی بپلک اسکول کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم بھی دیا تھا۔ ان رپورٹوں کا تعلق اور اہمیت ڈان لیکس کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ اس ملک پہ کیا کیا قیامتیں گزر گئیں کسی کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی۔ کراچی میں درجنوں دہشت گردوں کی جے آئی ٹی بنائی گئی کسی کی رپورٹ کے کچھ حصے عام کیے گئے اور بہت سی جی آئی ٹیز تو غائب ہی ہوگئیں۔ اگر رپورٹ عام کرنی ہے تو ڈان لیکس رپورٹ بھی عام کی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ فیض آباد دھرنے میں آرمی چیف کا نام کس نے لیا تھا۔ پاکستانی قوم کو ہمیشہ آدھے حقائق بتائے جاتے ہیں بلکہ حقائق تو بتائے ہی نہیں جاتے بتایا کچھ جاتا ہے ہوتا کچھ ہے۔ اب جبکہ چودھری نثار صاحب نے دھمکی دے ہی دی ہے کہ پارٹی نے فیصلہ نہیں کیا تو میں خود ڈان لیکس رپورٹ جاری کردوں گا تو پھر انہیں یہ کام کردینا چاہیے۔ ان کی دھواں دھار پریس کانفرنس میں بہت ساری باتیں جمہوری اصولوں کے منافی ہیں۔
انکا یہ کہنا کہ میں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی۔غلط ہے ان کی جانب سے تازہ بیان بھی اس کا کھلا اظہار ہے۔ یہ بھی بہت زیادہ قابل اعتراض بات ہے کہ میں سیاسی یتیم نہیں کہ جونیئر کے ماتحت کام کروں۔ یہ صریحاً جمہوریت کے خلاف خیال ہے پاکستان میں درجنوں سینئر سیاستدان جونیئر لوگوں کے ماتحت کام کررہے ہیں خود ان کی پارٹی میں راجا ظفر الحق میاں نواز شریف کے ماتحت کام کررہے ہیں۔ جمہوریت میں سینئر جونیئر کیا ہوتا ہے۔ اس قسم کی باتیں تو صرف فوج میں ہوتی ہیں۔ اگر کوئی جونیئر آرمی چیف بن جائے تو سینئر استعفیٰ دے دیتا ہے۔ کیا چودھری نثار یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اب وہ صرف وزیراعظم بنیں گے۔ اگر وہ مرکز میں انتخابات میں حصہ لیتے ہیں جیسا کہ انہوں نے عندیہ دیا ہے تو کیا وزیراعظم بننے کے لیے وہ کہتے ہیں کہ انتخابات لڑے بغیر کوئی شخص سیاستدان نہیں ٹیکنو کریٹ یا خوشامدی ہوتا ہے یعنی انہوں نے اپنی پارٹی کے لیڈروں سمیت سیکڑوں سیاسی رہنماؤں کو خوشامدی قرار دیا ہے جو سینیٹ اور اسمبلیوں میں انتخاب لڑے بغیر مخصوص نشستوں پر آتے ہیں تو کیا یہ سب خوشامدی ہیں۔ ان کی گفتگو میں یہ جملہ بھی بڑا عجیب ہے کہ سیاستدان دوسروں کو چور اور خود کو صادق اور امین کہتے ہیں۔ اس سے ان کی کیا مراد ہے۔ کوئی بھی خود کو تو چور نہیں کہے گا۔ بات یہ ہے کہ اگر کسی کو چور کہا جارہا ہے تو اس کے لیے کہنے والے کے پاس ثبوت تو ہونے چاہئیں۔ یہ کیا کہ بیٹھے بٹھائے الزام دھر دیا جائے۔ اب تو چودھری صاحب پر فرض ہوگیا ہے کہ وہ ڈان لیکس رپورٹ ظاہر کریں۔ جمہوریت اور سیاستدانوں کے حوالے سے اپنے خیالات کی اصلاح کرلیں۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...