وجود

... loading ...

وجود

ملیرکنڈ

اتوار 11 فروری 2018 ملیرکنڈ

یوں پاک سرزمین کاچپہ چپہ دیکھنے کے قابل ہے ۔ لیکن قدرت بعض ایسے مقامات بھی پاکستان کوعطاء کیے جن کی مثال دیناناممکن ہے ۔ کراچی کی ساحلی پٹی ویسے توساراسال سیاحوں کی توجہ کامرکزبنی رہتی ہے لیکن موسم گرمامیں یہاں پرتفریح کے لیے آنیوالوں کاہجو م ہوتاہے اگریہ کہاجائے توغلط نہ ہوگاکہ سمندرکے سامنے انسانوں کاسمندرنظرآتاہے ۔ہاکس بے ہویاگڈانی ہرجانب لوگ لوگ ہی لوگ نظرآتے ہیں ۔یہی نہیں سی یواورکلفٹن کے ساحل پربھی اتنارش نظرآتاہے کہ الامان والحفیظ ۔یہی نہیں صوبہ بلوچستان میں پھیلے سمندرکے ساحل پربھی تفریح کے لیے کئی قابل دید مقامات ہیں ۔ جن میں گوادر‘پسنی ‘اورماڑاسے لوگ واقف ہیں لیکن ان سب میں حسین ترین سمندری نظاروں کے حامل ملیرکنڈکوایک منفردمقام حاصل ہے ۔

جہاںسر مئی شام میں سمندر کی جادو بھری فضا نیلے رنگ بکھیرنے لگتی ہے ، پہاڑوں سے دھول اُڑتی ہے ، ایک ہی جگہ صحرا ، پہاڑ ، سمندر سیاح کو حیران کر دیتے ہیں ۔ اسی لیے بلوچستان کی سر زمین کو سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے ، اگر کچھ جگہوں پر شورش ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس خطے کا رخ ہی نہ کریں ، جہاں بلند پہاڑوں پر برف کی دھول اُڑتی ہے اور صحرا کی چمکیلی ریت سے سونا اُبلتا ہے ۔

کہیں زیارت کی ٹھنڈی ٹھاررنگینیاں ہیں اور کہیں تربت کے ریگزار ، مگر یہ سب اس وقت محسوس ہوتا ہے ،جب آپ اس ہوا میں سانس لیں ۔کراچی کے لوگ اس حوالے سے خوش نصیب ہیں کہ بلوچستان کی ایک ایسی عجوبہ جگہ جہاں ایک طرف پہاڑ ، دوسری طرف سمندر تیسری طرف صحرا کا نظارہ بہ یک وقت دیکھنے کو ملتا ہے۔کراچی سے کوسٹل ہائی وے کے ذریعے اس جگہ بہ آسانی پہنچا جاسکتا ہے ، جسے ” کنڈ ملیر ” کہتے ہیں ۔

یہ کراچی سے محض تین سے چار گھنٹے کے فاصلے پر ہے ۔ لی مارکیٹ کی معروف سڑکوں سے گزرتے یہاں کے لوگ بھی بے حد زندہ دل ہیں ۔ تپتی گرمی میں بیٹھ کر بوجھ لادے مکرانی ، ” سہانا سفر اور یہ موسم حسین ” گاتے ہوئے قریب سے گزر جاتے ہیں ۔کہیں فٹ پاتھ پر بیٹھی کوئی بلوچ خاتون اپنا کڑاہی کا برقع ایک طرف کرتے مچھلیاں بیچتی نظر آتی ہے ۔ یہ تمام مناظر جب شروع ہوتے ہی ختم ہوجاتے ہیں ، تو کھڑکی کے باہر سرد ہوا کے جھونکے یاد دلاتے ہیں کہ کراچی کی تپش بہت پیچھے رہ گئی ہے۔

کوسٹل ہائی وے سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہنگول کا پل آتا ہے ، جسے عبور کرتے ہی منظر یک لخت بدل جاتا ہے ۔ سرمئی پہاڑوں سے دھول اُڑنے لگتی ہے ۔ یہ چندر گپت ہیں جنھیں مٹی کا آتش فشاں کہا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ کروڑوں سال پہلے جب ایشین برِاعظم اور یورپی بِِر اعظم آپس میں ٹکرائے تو ان کی جگہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلے ہمالیہ و قراقرم ابھرے اور ملیشیا ، انڈونیشیا اور پاکستان میں یہ مٹی فشاں بن گئے ۔اس جگہ لہر در لہر کناروں پر ہزارہا سمندری سبز کچھوے اور آبی بطخیں شور مچانے لگتی ہیں ۔اس سمندر کے کنارے اونٹ کی سواری ہے نہ چنے بیچنے والوں کا شور ، نوجوان جوڑوں کو پکڑنے والے دل جلے پولیس والے ہیں، نہ کیمرہ تھامے پیچھے پیچھے گھومنے والے لوگ،مگر اس ویران ساحل پر ایک نامعلوم خوشی تیرتی پھرتی ہے۔دوسری طرف صحرا کا آب و آگیاں منظر اداس کر دیتا ہے ، جیسے کوئی راستے سے بھٹک گیا ہو ۔دور تک پھیلی مٹی کے اس زرد صحرا میں قدموں کے نشان تک نہیں دکھائی دیتے ۔

وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے ایک سروے کے مطابق اس صحرا میں چھپکلی ، گرگٹ اور سانپ کی بہتات ہے ، اس لیے ہمہ وقت چوکنا رہنا پڑتا ہے ، مگر انسانی آبادی سے آنے والے سیاحوں کے لیے یہ زہریلے جانور کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ وہ بے فکری سے کھانے پکانے کا سامان اور چولہے برتن نکال لیتے ہیں ۔ شب کے درمیان ان کے قصے کہانیاں جاری رہتے ہیں اور دھیمی دھیمی آنچ میں سینکتے کباب اور تکوں کی خوش بو صحرا میں پھیلنے لگتی ہے۔ ہرکوئی ماحول کے سرورمیں کھویاہوانظرآتاہے ۔ زندگی مسکرانے لگتی ۔

اس مقام تک پہنچنے کاراستہ کسی حدتک دشوارگزارضرورہے فیملیوں کوراستے میں دشواریوں کاسامنا بھی کرنا پڑسکتاہے ۔کئی مقامات پرناہمواریاکچے راستے بھی گزرنا پڑتاہے اس لیے گاڑی کی رفتاربھی کم رکھنا پڑتی ہے لیکن یہاں پہنچتے ہی ساری تھکان ایسے رفوچکر ہوجاتی ہے جیسے انسان ابھی ابھی بسترسے سوکراٹھاہو۔ اگرموجودہ گرمیوں کی آمد پرآپ اپنی فیملی کے ہمراہ پکنک کاپروگرام بنارہے ہیں توہمارامشورہ ہے ایک ملیرکنڈجانے پربھی غورکرلیں۔


متعلقہ خبریں


استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر