... loading ...
                
افغانستان میں جاری جنگ کی قیمت امریکی ٹیکس دہندگان کو 45۔ارب ڈالر سالانہ کی صورت میں ادا کرنی پڑتی ہے امریکا افغانستان میں اپنی فوج پر 13۔ ارب ڈالر خرچ کرتا ہے، پانچ ارب ڈالر سالانہ افغان فوج کے لیے مختص کیے جاتے ہیں باقی اخراجات اسلحے اور سازو سامان کی رسد پراٹھ جاتے ہیں۔ افغانستان کی معاشی ترقی کے لیے 78 کروڑ ڈالر خرچ ہوتے ہیں اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 16ہزار ہے، امریکی کانگرس کے منتخب ارکان نے جنہیں افغانستان میں امریکا کی کامیابی کا یقین نہیں، افغانستان میں طویل ترین جنگ اور اس جنگ کو جس سمت میں لے جایا جارہا ہے ٹرمپ انتظامیہ کو نکتہ چینی کا نشانہ بنایا ہے افغان جنگ سترہویں برس میں داخل ہوچکی ہے اوراس کا کوئی اختتام بظاہر نظر نہیں آتا، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اس کا انجام کیا ہوگا اور یہ مزید کتنے برس جاری رہ سکتی ہے، ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے کہا ہے کہ اربوں ڈالر ضائع کیے جارہے ہیں ہم ایک کھائی میں پھنس گئے ہیں اور اس سے نکلنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
امریکا نے نائن الیون کے ایک ماہ بعد افغانستان پر فضائی حملہ کردیا تھا، تابڑ توڑ حملے کر کے اس وقت کی افغان انتظامیہ کو بے بس کرنے کے بعد اتحادی افواج افغان سرزمین پر اْترنا شروع ہوئیں جن میں امریکی اور نیٹو افواج شامل تھیں، طالبان کی حکومت تتر بتر ہوگئی تو امریکا نے اپنے ایک معتمد حامد کرزئی کو کابل کے تخت پر براجمان کردیا، وہ دوبار صدر منتخب ہوئے اْن کے بعد اب اشرف غنی اقتدار میں ہیں اس دوران اتحادی فوج کی تعداد بڑھتی گھٹتی رہی ایک وقت میں یہ تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی تھی، اِس عرصے میں دو امریکی صدور اپنی آٹھ آٹھ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد تاریخ کے حوالے ہوگئے اور اب تیسرے صدر ٹرمپ برسراقتدار ہیں اور اْن کے بارے میں تمام ترمخالفت کے باوجود تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ وہ اگرچاہیں تو دوسری ٹرم کے لیے بھی صدر منتخب ہوسکتے ہیں لیکن اْن کی صدارت میں بھی افغانستان میں نہ تو سیاسی استحکام نظر آتا ہے اور نہ ہی امن وامان کی صورتِ حال بہتر ہورہی ہے، کابل کے ہائی سیکیورٹی زون میں بھی دھماکے اور خودکش حملے معمول بن گئے ہیں حالیہ چند ہفتوں میں خونی واقعات میں دوسو سے زائد افغان ہلاک ہوگئے ہیں۔
امریکا میں ارکانِ کانگرس کو اس بات پر تشویش ہے، سینیٹر رینڈپال، جن کا تعلق صدر ٹرمپ کی اپنی جماعت سے ہے جنگ کے انجام سے مایوس ہیں ایک اور سینیٹر کرس کونز کا کہنا ہے کہ طالبان تو طویل عرصے تک جنگ کے خاتمے کا انتظار کرسکتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ میری باقی ماندہ زندگی میں امریکا اس جنگ میں اْلجھا رہے گا، دونوں سینیٹروں کے خیالات میں جہاں مایوسی جھلکتی ہے وہاں زمینی حقائق کے مطابق اْن کا خیال بھی درست لگتا ہے، افغانستان میں امریکی موجودگی کے باوجود حالات جس نہج پر جارہے ہیں اْن سے جنگ کا اختتام کہیں نظر نہیں آتا، امریکی صدر یوں تو دنیا کے کئی ملکوں کی امداد بند کرنے پر تلے رہتے ہیں اور اْن کا خیال یہ ہوتا ہے کہ امریکی امداد لینے والے ملک بھی ان کے خلاف اقوامِ متحدہ میں ووٹ دیتے ہیں اب وہ ایسے ملکوں کو امداد دینے کے خواہاں ہیں جو ان کی امداد لے کر ووٹ بھی اْن کی پالیسیوں کے حق میں دیں، لیکن ایسے ملک کرہِ ارض پر بہت کم ہیں۔
امریکا افغانستان میں فوجی اور اقتصادی سرگرمیوں پر جو اخراجات کررہا ہے اس کا کوئی نتیجہ تو بظاہر نکلتا نظر نہیں آتا، اگر ایسا ہوتا تو امریکی سینیٹروں کے بیانات سے مایوسی کیوں جھلکتی؟ صدر ٹرمپ جس انداز میں افغان مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اس پر امریکا کے اندر بھی اتفاق رائے نہیں ہے پھر منطقی بات یہ ہے کہ جس وقت امریکا کی فوج ڈیڑھ لاکھ تھی اگر اس وقت نتائج حسب منشا نہیں نکلے تو اب سولہ ہزار فوجیوں سے کس کرشمے کی توقع رکھی جاسکتی ہے؟ افغانستان میں امن و استحکام لانے اور حالات کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈروں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں اور افغان انتظامیہ اور سابق صدر، پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ بند کردیں پاکستان نے امریکا اور افغانستان دونوں کو اس امر کے واضح شواہد پیش کردئے ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دوسرے دہشت گرد گروپ افغانستان منتقل ہوچکے ہیں اور وہیں بیٹھ کر پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں۔ افغانستان ان کے خلاف کارروائیاں کرنے کی بجائے اْلٹا کابل کے خود کش حملوں میں بلاوجہ پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جبکہ شواہد کے مطابق پاکستان کے اندر اس وقت جتنی بھی کارروائیاں ہورہی ہیں ان سب میں وہی عناصر ملوث ہیں جو افغانستان میں موجود ہیں یا پاکستان سے فرار ہوکر اپنی کمین گاہیں افغانستان میں بنا چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا درست راستہ اختیار کرنے کی بجائے پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کررکھا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائیاں کرے جبکہ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ سب دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کرکے پاکستان کی سرزمین سے اْن کا خاتمہ کردیا گیا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اِن دہشت گردوں کو افغانستان میں تلاش کرکے ختم کیا جائے لیکن امریکا نے اس موقف کو تسلیم کرنے کی بجائے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے امداد بند کرنے کا راستہ اختیار کیا، اب جب کہ امریکی انتظامیہ اپنے اس فیصلے پر عملدرآمد کررہی ہے امریکا میں بہت سے انتظامی افسر اور کانگرس کے ارکان یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کی امداد بند کرنے سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے اور نہ ہی حاصل ہونے کا امکان ہے کیونکہ پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں بنیادی تبدیلیاں شروع کررکھی ہیں اور اپنے ایسے فیصلے آزادانہ کررہا ہے جو اس کے مفاد میں ہیں۔ امریکیوں کا خیال ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا بنیادی کردار ہے اور پاکستان کے تعاون کے بغیر یہ مقصد حاصل نہیں ہوسکتا لیکن امداد بند کرکے نہ تو پاکستان سے تعاون حاصل کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے مجبور کرکے کوئی ایسا اقدام کرایا جاسکتا ہے جو اس کے مفاد کے منافی ہو۔ تاہم امریکی انتظامیہ نے فارن ریلیشنز کمیٹی میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ امداد بند کرکے صدر ٹرمپ نے درست فیصلہ کیا تھا اور اگر پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف تسلسل کے ساتھ کارروائیاں کرے تو یہ امداد بحال بھی ہوسکتی ہے، یہ وہ موقف ہے جو امریکا کی جانب سے بار بار سامنے آرہا ہے تاہم پاکستانی موقف بھی واضح ہے ایسے میں یہ فیصلہ امریکا کو ہی کرنا ہے کہ وہ پاکستان کا تعاون کس قیمت پر طلب کرنے کا متمنی ہے اور افغانستان کی کھائی سے نکلنے کے لیے کیا کررہا ہے افغانستان میں اْلجھ کر امریکا کیا حاصل کرنا چاہتا ہے اس پر امریکی پالیسی سازوں کو غور کرنا چاہئے مبادا سینیٹروں کا یہ خدشہ درست ثابت ہو جائے کہ امریکا اْن کی زندگی میں اس دلدل سے نکلتا نظر نہیں آتا۔
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
        رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...
        افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
        کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
        ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
        سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
        پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
        حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
        دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...