وجود

... loading ...

وجود

’’گناہوں کا شہر‘‘ڈوب گیا

جمعه 09 فروری 2018 ’’گناہوں کا شہر‘‘ڈوب گیا

لاس ویگاس۔۔۔یہ امریکا کا ایک کسینو سے بھرا ہوا شہر ہے۔بہت پر رونق ہے، اس لیے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز ہے۔ مگر اس دنیا میں کھوئے ہوئے نہیں جانتے کہ ایسا ہی ایک شہر سمندر میں غرق ہو چکا ہے۔اسی طرز پر رومن سلطنت نے بھی ’’گناہوں کا شہر‘‘ بسایا تھا۔یہ وہی شہر تھا جہاں رومن سلطنت کے امراء اورصاحب اختیار طبقہ اپنی عیاشیوں کے لیے جاتاتھا۔اور اس شہر کا نام بے ایاتھا۔2ہزار سال پرانی بات ہے۔یہ Naplesسے کوئی 30کلو میٹر کے فاصلے پر، اس کے مغربی ساحل پر آباد کیا گیا۔ تاریخ دان اسے ’’گناہوں کے شہر ‘‘کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ لاس ویگاس جیسا تھا۔ اور جلد ہی بڑا تفریحی مرکز بن گیا۔پر تعیش اور مہنگے کسینوز اس کی پہچان تھے۔یہاں زندگی راتوں کو جاگتی تھی۔ہفتہ کی شام کو یہ شہر آباد ہونا شروع ہو جاتا ،پارٹیاں ہوتیں ،جواء کھیلا جاتا، راتیں موسیقی میں بسر ہوتیں۔ یہاں شعراء بھی آتے اور فوجی سربراہان بھی۔ اور بے شک سیاسی حکمران بھی۔ رومی سلطنت کے کونے کونے سے امراء اس شہر کا رخ کرتے اور ساحل سمندر کے کنارے آرام دہ کوٹھیوں میں دن بسر کرتے ،سوئمنگ پولز میں نہاتے۔ چاروں طرف سنگ مر مر سے بنے ہوئے نجی عالی شان محل تھے، زندگی کی ہر آسائش موجود تھی۔کوئی بھی پیسے والا یہ راحت خرید سکتا تھا۔ ان غار نما محلوں (Grotto)میں چند راتیں گزار سکتا تھا۔اپنے زمانے کے معروف خطیب ششرو نے اسی ساحل کی بربادی کے قصے لکھے۔ ورجل (Virgil)نامی شاعر نے بھی شاعری فرمائی۔شہر بے ایا کے قدرتی حسن پر پلینی (Pliny)نے بھی بہت کچھ لکھا۔

رومن سلطنت ، طاقت، عزت اور جاہ و جلال کی علامت تھی۔ رومیوں کے پاس بے پناہ دولت تھی، یہ تمام تر دولت انہوں نے جائز اور ناجائز ہر طریقے سے کمائی۔ طرز زندگی پر تعیش تھا۔مگر دل تھا کہ بھرتا ہی نہ تھا۔دنیا بھر کی لذتیں سامنے تھیں۔چنانچہ انہی لوگوں نے اپنے لیے خوبصورت ساحلی شہر بسایا۔ آثار قدیمہ کے محقق جان ا سمائوٹJohn Smout لکھتے ہیں کہ شہربے ایا کے کھنڈرات آج بھی ہمیں سازشوں کی کہانیاں سناتے ہیں ان کھنڈرات میں بہت کچھ چھپا ہواہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کلو پاترا اسی شہر سے ایک کشتی میں فرار ہوئی جب 44قبل از مسیح میں جولیس سیزر کی موت واقع ہوئی۔ جب جولیا ایگری پینا (Julia Agrippina )نے اس کے شوہر Claudiusکی موت کی سازش تیار کی تاکہ اسے مار کر وہ اپنے بیٹے نیرو کوروم کا بادشاہ بنا سکے۔ بے ایا نامی شہر شاہی خاندانوں میں سازشوں کا گھڑ ہوا کرتاتھا۔محلاتی سازشیں اسی پر تعیش شہرکے محلات میں جنم لیتیں۔ جولیا ایگری پینا نے کلاڈس کو یقینا کوئی زہریلی جڑی بوٹی کھلا کر مار ڈالا۔ محقق جان سموک نے کہا۔۔۔’’کلاڈس کسی طرح بچ نکلا۔ اس پرزہریلے مشروم کا اثر نہ ہوا۔اپنے ڈاکٹر کو بلایا،جس نے زہریلے مادے کے اخراج کے لیے علاج کیا۔ یہ حکمت عملی کامیاب رہی اور وہ کلاڈس زندہ بچ نکلا۔

دوسری صدی عیسوی یہ شہر فلگرین Phlegraeanیا فلیمن کہلاتا تھا۔ یہاں کا پانی کھارا اور موسم شدید تھا۔ موسم کی شدت کی وجہ سے یہ ’’ اْبلتا ہوا شہر ‘‘بھی کہلایا۔ جان سمائوٹ کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی اس شہر میں جا چکا ہے۔اس کھنڈر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہے۔۔۔’’ جب ایک گائیڈ بچے نے میرے سر پر چھتری تانی ہوئی تھی، اور زمین سے بھاپ اور لاوا نکل رہا تھا‘‘۔ یہاں ارضی تبدیلیاں ہی اس شہر کی تباہی اور بربادی کی وجہ بنیں۔ بالاآخر یہ شہر ڈوب کر سمندر کا حصہ بن گیا۔ جوا اور موسیقی کے علاوہ چند ایک ایجادات بھی اس شہر کی شناخت ہیں۔

اہل روم نے آتش فشاں پہاڑوں کی مٹی اور چونے کی مدد سے ایسا سیمنٹ ایجاد کیا جس پر پانی اثر نہیں کرتا تھا۔ انہوں نے ہوا دار مینار بنائے۔ ماربل استعمال کیا۔ ان کے اپنے وسیع فش فارم تھے اور پر تعیش باتھ ہائوسز بھی۔ مگر شہر کی ساکھ اچھی نہ تھی۔اس زمانہ میں آتش فشاں چٹانیں اور پہاڑ اکثر لاوا اگلا کرتے تھے لیکن ترقیاتی سرگرمیوں کی وجہ سے چٹانوں اور پہاڑی سرگرمیوں میں بھی کمی آئی۔ زیر زمین ہائیڈرو تھرمل اور سیسمک سرگرمیوں کی وجہ سے یہ شہر پانی میں ڈوب گیا۔ اور ابھی تک ڈوبا ہوا ہے۔ سیاحوں کی دلچسپی کے لیے حکومت 1940ء میں اس شہر کا ساحلی حصہ بحال کر نے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ہوا یوں کہ ایک ہوا باز نے عین اس جگہ کے اوپر سے گزرتے ہوئے اپنے طاقت ور کیمرے سے سمندر کی تصویر لی۔تصویر میں سمندرمیں شہر ڈوبا ہوا نظر آیا۔اس تصویر نے اٹلی میں ماہرین آثار قدیمہ میں تہلکہ مچا دیا۔ تب پتہ چلا کہ ایک عظیم الشان شہر کے کھنڈرات آج بھی سمندر کی تہہ میں دفن ہیں۔ 2عشروں کے اندر اندر اٹلی کے افسران نے آبدوزوں کی مدد سے زیر زمین شہر کے حصوں کا سروے کیا۔ ان کی دریافت بہت تعجب خیز تھی۔ زیر زمین دبائو کی وجہ سے یہ شہر کبھی اوپر اور کبھی نیچے جاتا رہا۔اس سے شہر کا ایک حصہ ایک مقام پر کچھ ابھر آیا۔ تاہم ماہرین آثار قدیمہ اس شہر کی حفاظت کے لیے کوئی جا مع منصوبہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ اسے پہلی مرتبہ عوام کے لیے 2002ء￿ میں کھولا گیا اور سمندری جہازوں اور کشتیوں کے لیے اس علاقے کو بند کر دیا گیا۔اب تھری ڈی سکینگ ٹیکنالوی اور میرین آرکیالوجی کی مدد سے شہر کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔شہر بے ایاکی باقیات زیادہ گہرائی میں نہیں ہیں ، کچھ حصہ تو 6میٹر کی گہرائی پر ہے۔ سیاح زیر زمین پانی میں شہر میں سڑکوں اور راستوں اور پلازوں کی باقیات کا نظارہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ بادشاہ پلالیس کی بہن اکتاویا کلوڈیا کا مجسمہ بھی نصب ہے۔ جبکہ شہر میں داخل ہونے کا داخلی را ستہ بھی صاف دکھائی دیتا ہے۔ ایک پہاڑی پر قلعہ بھی قائم ہے۔


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر