... loading ...
                
ایم کیو ایم میں دھڑے بندیوں کا جو سفر ایک متنازع تقریر کے بعد شروع ہوا تھاوہ ایک نیا موڑ مڑگیا ہے اور اب ایم کیو ایم (پاکستان) کے اندر سے ایک دوسرا دھڑا وجود میں آتا ہوا نظر آ رہا ہے جس کی قیادت عامر خان کے پاس ہے۔ بظاہر اس کی وجہ یہ بنی ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار اپنے ایک قابل اعتماد ساتھی کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دینا چاہتے ہیں جبکہ عامر خان گروپ کو یہ منظور نہیں ہے۔ 3 مارچ کو سینیٹ کے جو انتخابات ہونے والے ہیں ان میں سندھ اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر ایم کیو ایم چار سینیٹر منتخب کراسکتی ہے، لیکن یہ اسی صورت ہوگا جب ایم کیو ایم کے تمام ارکان سندھ اسمبلی اپنی پارٹی کے نامزد امیدواروں کو پارٹی ہدایت کے مطابق ووٹ دیں اگر ایسا نہیں ہوتا اور ارکان اسمبلی پارٹی لائن کو نظرانداز کرکے اپنی آزاد مرضی سے ووٹ دیتے ہیں تو پھر ضروری نہیں ایم کیو ایم اپنی عددی اکثریت کا عکس نتائج میں دیکھ سکے، پھر نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
کامران ٹیسوری حالیہ برسوں میں پارٹی کے اندر نمایاں ہوئے ہیں اور انہوں نے تیزی سے پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا اعتماد حاصل کیا ہے، وجہ اس کی یہ بتائی گئی ہے کہ وہ پارٹی کی سیاست پر سرمایہ کاری کرسکتے ہیں اور کر بھی رہے ہیں اب جو شخص پارتی کی مالی ضروریات کا خیال رکھے گا اور اخراجات کا بوجھ بھی خوشی خوشی اٹھائے گا وہ جواب میں پارٹی سے بھی تو کچھ طلب کرے گا، اگر وہ ساری خدمت بے لوث بھی کر رہا ہو تو بھی پارٹی کی قیادت تو یہ محسوس کرے گی کہ جو شخص پارٹی کی ہر قسم کی مالی ضروریات کا خیال رکھ رہا ہے اسے کم از کم ایک نشست ہی جوابی طور پر پیش کردی جائے۔ اگر یہ بات ہے تو اس میں چنداں مضائقہ بھی نہیں۔ دوسری پارٹیوں میں بھی جو لوگ اس صلاحیت کے حامل ہیں اور پارٹی کے معاملے میں کشادہ دستی کا مظاہرہ کرتے ہیں انہیں بھی وہاں سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نہ صرف اپنی جماعت کے بڑے فنانسر ہیں بلکہ انہیں محبت سے عمران خان کی اے ٹی ایم بھی کہا جاتا ہے۔ یہی نہیں ن لیگ میں بھی ایسے لوگ موجودہیں جوماضی میں فنڈنگ کرتے رہے ۔ حال ہی میں جہانگیر ترین کوسپریم کورٹ کے ایک حکم کے ذریعے قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دیدیا گیا اور ان کی نشست خالی قرار دے دی گئی تو انہیں پارٹی عہدے پر برقرار رکھا گیا حالانکہ جب نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا تو وہ چند دن کے بعد اپنی پارٹی کی صدارت سے الگ ہوگئے تھے، ان کی جگہ سردار یعقوب ناصر کو مسلم لیگ (ن) کا قائم مقام صدر بنایا گیا، پھر جب پارلیمنٹ نے انتخابی ایکٹ 2017 منظور کیا تو اس میں یہ گنجائش موجود تھی کہ جو شخص قومی اسمبلی کا رکن نہیں بن سکتا وہ بھی پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے، جب یہ ترمیم منظور ہوئی تو بہت زیادہ شور مچا کہ ایک نااہل شخص کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے لیکن معلوم نہیں تھا کہ تھوڑے ہی عرصے بعد تحریک انصاف کو اس شق کا سہارا لینا پڑ جائے گا۔ اب جہانگیر ترین بدستور پارٹی کے عہدیدار ہیں اور پارٹی کے چیئرمین کو اس پر اعتراض نہیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ تحریک انصاف موروثی سیاست کی بہت زیادہ مخالف ہے، لیکن جہانگیر ترین کے معاملے میں پارٹی نے اپنا یہ سنہری اصول قربان کردیا ہے اور حلقہ این اے 154 سے ضمنی انتخاب لڑنے کیلیے ان کے صاحبزادے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا ہے جس پر کسی اور نے تو شاید اعتراض کرنا مصلحت کے خلاف جانا، لیکن سپریم کورٹ میں عمران خان کا مقدمہ لڑنے والے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پارٹی چونکہ موروثی سیاست کی حامی نہیں اس لیے یہ فیصلہ درست نہیں نعیم بخاری کی آواز نقار خانے کے شور شرابے میں نہیں سنی گئی الٹا یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں نعیم بخاری ہی کو باہر کا راستہ نہ دکھا دیا جائے۔ بقول غالب
میں نے کہا کہ بزم ناز چاہیے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں
ہماری جمہوریت پسند جماعتیں پوری دنیا میں تو اسے پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتی ہیں۔ ان کی یہ بھی خواہش ہوتی ہے کہ تمام جماعتوں میں مثالی جمہوریت ہو، لیکن اپنے ہاں وہ اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں۔
کوئی کچھ بھی کہے سیاسی جماعتوں کے اندر وہ رہنما یا کارکن جو اہل ثروت میں شمار ہوتے ہیں اور پارٹی کے ساتھ ساتھ اپنے رہنما کا بھی خیال رکھتے ہیں وہ پارٹی کے اندر خصوصی
مقام و احترام کے مستحق گردانے جاتے ہیں۔ ایسا ہر پارٹی میں ہے، حتیٰ کہ مذہبی جماعتوں میں بھی دولت مند اور رئیس رہنماؤں کو فقرے رہنماؤں پر بالادستی حاصل ہے، وہ دور لد گیا جب حسرت موہانی جیسے رہنما آل انڈیا مسلم لیگ میں دولت مند رہنماؤں کے برابر (بلکہ زیادہ) عزت و احترام کے مستحق گردانے جاتے تھے، ان کی رائے کو وزن دیا جاتا تھا اور جب وہ بولتے تھے تو ساتھی سنتے تھے، اب اس دور میں کسی حسرت موہانی کی کسی پارٹی میں کوئی گنجائش نہیں، اگر کہیں ہے تو یہ خاکسار اس سے لاعلم اور اپنی کم مائیگی کا اعتراف کرتا ہے، کسی صاحب کو کسی ایسے رہنما کا اور چھور معلوم ہو جو حسرت موہانی کی طرح اپنا بوریا بستر کندھے پر رکھ کر سفر کرتا ہو اور میاں افتخار الدین کے لاہور کے بنگلے میں یہی بوریا فرش پر بچھا کر سو جاتا ہو تو براہ کرم آگاہ فرمائیں، یہ احسان یاد رکھا جائے گا۔ ایک دوسری معذرت اور بھی کرنی ہے کہ بات تو ایم کیو ایم کے اندر تازہ دھڑے بندی کے متعلق کرنا تھی لیکن درمیان میں کامران ٹیسوری آگئے جن کے خلاف عامر خان گروپ نے بغاوت کردی ہے، پھر روئے سخن جہانگیر ترین کی طرف مڑگیا۔ پارٹیوں میں ایسی لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں اور ایم کیو ایم کے تو اب چار دھڑے مختلف ناموں سے بن چکے ہیں، اس لیے بعید نہیں کہ ایک اور دھڑا وجود میں آ جائے لیکں سکہ رائج الوقت یہی ہے کہ کامران ٹیسوری جیسے لوگ جہاں کہیں بھی ہوں گے، کامران اور کامیاب ہی ہوں گے۔ زر کو قاضی الحاجات یوں ہی تو نہیں کہہ دیا گیا تھا۔
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
        رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...
        افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
        کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
        ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
        سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
        پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
        حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
        دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...