وجود

... loading ...

وجود

اظہاریکجہتی کشمیرکے عملی تقاضے کب پورے ہوں گے۔۔۔؟

پیر 05 فروری 2018 اظہاریکجہتی کشمیرکے عملی تقاضے کب پورے ہوں گے۔۔۔؟

جب خالق کائنات نے زمین کوبنایابچھایاتوریاست جموں کشمیراورپاکستان کو دریائوں ، فضائوں، ہوائوں، پہاڑوں،زمینی اورآبی گزرگاہوں کے ذریعے باہم اس طرح ملادیاکہ جیسے ناخن جسم سے اورسردھڑسے جڑا ہوتا ہے۔قدیم مورخین اس بات پرمتفق ہیں کہ جب انسانی ضروریات بڑھیںتووادی سے باہرنکلنے والے پہلے فردیاقافلے کا بیرونی دنیاسے پہلازمینی رابطہ اس علاقے کے ذریعے ہواتھاجوآج پاکستان کہلاتاہے۔جموں کشمیرکے باشندوں کی وسط ایشیا اور دنیاکے دیگرممالک کے ساتھ تجارت اور آمدورفت کے لیے یہی راستہ استعمال ہوتا رہا۔ دریائے جہلم کے کنارے اس قدیم پگڈنڈی کے آثاراب بھی کہیں کہیں موجودہیں جس پرزمانہ قدیم میں عام لوگ پیدل،بادشاہ اوران کی افواج گھوڑوں یاہاتھیوں پرسفرکیاکرتی تھیں۔1880ء میں ڈوگراحکمرانوں نے دریائے جہلم کے بائیں کنارے سری نگرسے مظفرآبادتک سڑک تعمیرکرائی۔اس سڑک پرگاڑیاں سری نگرسے چلتیںاورمظفرآبادسے ہوتے ہوئے راولپنڈی کے راجہ بازارپہنچتی تھیں۔جب زمانہ قدیم میں وادی سے انسان نے قدم باہرنکالے اس وقت سے تقسیم ہندتک کاسفرصدیوں پرمحیط ہے۔صدیوں کے اس سفرمیں سینکڑوں دفعہ حکومتیں بدلیں،کئی فاتحین آئے اورگئے،خطے میں موجودملکوں کاجغرافیہ بدلا ۔۔۔۔ سب کچھ ہونے کے باوجودسری نگر ۔۔۔۔۔ مظفر آباد کاراستہ ہمیشہ اورہردورمیں کھلارہاہے۔کسی ظالم اور سفاک حکمران نے بھی یہ راستہ بندنہیں کیا اور انسانوں کی آمدورفت پرپابندی نہیں لگائی۔

صدیوں کے بعد پہلی دفعہ یہ راستہ1947ء میں اس وقت جبراََ بندہواجب دہلی کے ایوانوں میں برہمن جیسے کم ظرف حکمران براجمان ہوئے۔وادی کوبیرونی دنیاسے ملانے والادوسراراستہ جموں سے سیالکوٹ کاتھا۔باقی راستے بھی پاکستان سے ہوکرگزرتے تھے۔یہ توتھاریاست جموں کشمیر کا پاکستان کے ساتھ زمینی اورجغرافیائی رابطہ۔ جب تقسیم ہندکامرحلہ آیاتواس وقت اسلام کے رشتے کی وجہ سے ریاست جموں کشمیر کاتعلق پاکستان کے ساتھ مزیدمضبوط ہوگیاتھا۔آل جموں کشمیرمسلم کانفرنس نے قیام پاکستان سے 27دن قبل ریاست کے پاکستان کے ساتھ باقاعدہ اورباضابطہ الحاق کافیصلہ کر دیا تھا۔ مسلم کانفرنس کی یہ قرارداددرحقیقت۔۔الحاقِ اسلام کی قراردادتھی۔اس لیے کہ پاکستان اسلام کی بنیادپرمعرض وجودمیں آیاتھا۔سچی بات یہ ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے پاکستان کے قیام اوراس کے بعدجموں کشمیرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے اس لیے جانی،مالی قربانیاں اورشہادتیں پیش کی تھیں کہ پاکستان کی بنیادکلمہ طیبہ پررکھی گئی تھی ۔

جموں جیل میں محبوس اس کشمیری مسلمان کوکیسے اورکیوں کرفراموش کیاجاسکتاہے کہ پاکستان زندہ بادکے نعرے لگانے،کلمہ پڑھنے اوراذان کہنے کی پاداش میں جس کی زبان کاٹ دی گئی تھی۔پاکستان کے قیام کے لیے یہی جوش وجذبہ ریاست جموں کشمیرکے باقی مسلمانوں کاتھا۔70برس کاطویل عرصہ گزرنے کے بعدآج بھی اہل کشمیرمیں یہ جذبہ موجزن ہے۔ان کی قربانیوں کی داستان طویل بھی اورخون کے آنسورولادینے والی بھی۔

رگوں میں خون جمادینے والی یخ بستہ ہوائوںمیں بستیوں کا گھیرائو کیا جاتا ، گھروں کونذرآتش کر دیا جاتا ، بچوں،بوڑھوں، خواتین اور بیماروں کو گھروںسے باہر کھلے آسمان تلے گھنٹوں کھڑا رکھا جاتا ہے۔شہداء کی نمازہ جنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہونے والوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔لوگ نمازہ جنازہ اداکرنے کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں، صفیں باندھتے ہیں،پاکستانی پرچم میں لپٹی شہید کی میت سامنے رکھتے ہیں ناگاہ بھارتی فوجیوں کی گنیں شعلے اگلتی ہیں ۔۔۔۔ نمازجنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہونے والوں کے جسم چھلنی ہوجاتے اورخون میں نہاجاتے ہیں۔ اسی پربس نہیں نوجوانوں کوجیلوں میں بجلی کے جھٹکے دیئے جاتے، کیمیکل میں زندہ ڈالے جانے اورزندہ جلائے جانے کے بھی واقعات ہیں۔ایک طرف برفانی موسم کی سختیاں ہیں دوسری طرف زہریلی گیسوں کادھواں ہے جس سے ہزاروں بچے ،بوڑھے،جوان ،خواتین سانس،سینے کی تکلیف ،الرجی،جلدی امراض اورخونی کھانسی جیسی موذی بیماریوں کاشکار ہیں۔ علاج معالجہ کی سہولتیں بھی دستیاب نہیں۔شدید سردی کی وجہ سے پیلٹ گن کے متاثرین کے چہرے بگڑ گئے اور آنکھوںمیںخون کے قطرے جم گئے ہیں۔ایسے بچوں، نوجوانوں کی تعلیم ادھوری رہ گئی اورمستقبل پرسوالیہ نشان لگ چکاہے۔مسلسل ہڑتال ،کرفیو اورکاروباربندہونے کی وجہ سے کشمیری تاجروں کو اربوں روپے کانقصان ہورہا ہے۔

نہایت ہی قابل احترام بزرگ سید علی گیلانی ،سید شبیرشاہ،میرواعظ عمر فاروق،مسرت عالم بٹ اوریسین ملک سمیت حریت کانفرنس کی تقریباََ ساری قیادت کئی ماہ سے جیلوں میں قید یاگھروں میںنظربندہے ان کومساجدمیں نماز جمعہ اداکرنے کی بھی اجازت نہیں۔وہ بھارتی غیر ریاستی ہندو فوجی جنہوں نے کسی وقت ریاست جموں کشمیر میں خدمات انجام دی تھیں ۔۔۔ان کی نسلوں کوجموں میں لانے اورآبادکرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔اس طریقے سے بھارتی حکمران جموں میں آبادی کاتناسب بدلنے اوراسے فوجی چھائونی بنانے پرتلے بیٹھے ہیں۔ بھارتی سامراج اوربھارتی افواج کاظلم وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتاجارہاہے۔پہلے صرف حریت کانفرنس کے قائدین گرفتارہوتے تھے اب قائدین کے بھائی بیٹے بھی زیرحراست ہیں اوربدترین مظالم کانشانہ بن رہے ہیں۔ سال 2017ء میں گذشتہ دس سالوں کی نسبت تشددکے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اب 2018شروع ہے اس سال کے پہلے مہینے یعنی جنوری میں 28افرادشہیداور80زخمی ہوچکے ہیں۔ایل اوسی اورورکنگ بائونڈری پربھارتی فوج کی طرف سے خلاف ورزیوں اورفائرنگ کے متعددواقعات پیش آچکے ہیں جن میں 15 افراد شہید اور 82 زخمی ہوچکے ہیں۔اس وقت کشمیریوں کی چوتھی نسل برسرپیکارہے،کشمیرکی ہربستی اوربستی کاہرگھرمورچہ بن چکاہے،پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان آزادی کاپرچم تھام چکے ہیں۔بھارتی فوج کے ظلم وستم کا کوئی حربہ وہتھکنڈہ ان کے پائے استقلال میں لغزش پیدا نہیں کرسکاہے ۔نوجوانوں کی زبان پرایک ہی بات ہے ۔۔۔۔۔
’’آزادی یا۔۔۔۔شہادت‘‘
وہ کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
’’ مر جائیں گے مگر بھارتی جبرکے سامنے سرنہیں جھکائیں گے۔‘‘
نوجوان’’پاکستان سے رشتہ کیالاالہ الااللہ۔۔۔۔کشمیر بنے گاپاکستان‘‘
کے فلک شگاف نعرے لگاتے چٹان بن کرکھڑے ہیں۔
سچی بات یہ ہے کہ اہل کشمیر اپنا حق اداکررہے ، جانوں پر کھیل کر سبزہلالی پرچم لہرارہے اورترنگے کوپائوں کے نیچے روندکربھارت سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان کے ساتھ بے پایاں محبت کا اندازہ اس سے کیاجاسکتاہے کہ سبزہلالی پرچم لہرانے والوں میں دس دس سال کے بچے بھی شامل ہیں۔اگرچہ یہ منظر بھارتی حکمرانوں کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔بھارتی فوج نے پاکستانی پرچم لہرانے والوں کوگولی مارنے کااعلان بھی کررکھاہے لیکن ۔۔۔۔۔پاکستان توکشمیری بچوں ،جوانوں ،بزرگوں مائوں بہنوں کے دلوں میں بستا ہے۔بھارت کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کادعوی کرتاہے کشمیری جب یہ دعوی سن کرپاکستان کی طرف امدادطلب نظروں سے دیکھتے ہیں تویہاں سے جواب ملتاہے ہم مجبورہیں،مصلحتوں اورمفادات کے اسیرہیںلہذاآپ اپنے مسائل خود حل کریں۔حالانکہ اس وقت سیاچن، سرکریک، زراعت، تجارت، معیشت،پانی،بجلی ،سکیورٹی،سلامتی،دہشت گردی اورملک کے استحکام سمیت جتنے مسائل درپیش ہیں ۔۔۔سب کاحل صرف اورصرف مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط ہے۔گویا ایک ہی بات ہے کہ اگر۔۔۔۔۔ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے توہمارے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔یہ ایسی حقیقت ہے جسے 70برس کاعرصہ گزرنے کے باوجود ہم سمجھ نہ سکے جبکہ بھارتی حکمرانوں نے تقسیم ہندسے پہلے ہی اس حقیقت کوجان لیا تھا۔بھارتی پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ جس دن مسئلہ کشمیرحل ہوگیا پاکستان جغرافیائی اعتبار سے مکمل ہوجائے گا۔بات صرف جغرافیائی تکمیل کی نہیں اہل کشمیر کے ساتھ ہمارادین ا ورایمان کارشتہ بھی ہے جوہم سے عملی مدد اورمسئلہ کشمیرپرازسرنوپالیسی کے اجرا کامتقاضی ہے۔

بھارتی آرمی چیف چنددن قبل پاکستان کواعلانیہ ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دے چکااورکہہ چکاہے کہ مقبوضہ جموں کشمیرکی مساجدومدارس فوج کے کنٹرول میں ہونے چاہئیں۔مساجدومدارس کوفوجی کنٹرول میں لینے کے اس بیان سے واضح ہوتاہے کہ مسئلہ۔۔۔۔۔ صرف اسلام ہے ۔اسلام دشمنی میںیہودوہنودایک ہوچکے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے گذشتہ دنوں بھاری بھرکم وفدکے ہمراہ14سے19جنوری تک بھارت کاطویل دورہ کیا۔مودی دہلی کے ہوائی اڈے سے نیتن یاہوکوسب سے پہلے دہلی کے’’ تین مورتی چوک‘‘ لے کرگئے جہاں جنگ عظیم اول کے دوران حیفا(فلسطینی بندرگاہ) کے محاذپر خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے لڑتے ہوئے مارے جانے والے سپاہیوں کی یادگارتعمیرکی گئی ہے۔مودی اورنیتن یاہونے یادگارپرپھول چڑھائے مودی نے اس موقع پر’’تین مورتی چوک‘‘ کانام تبدیل کرکے ’’تین مورتی حیفاچوک‘‘ رکھنے کااعلان بھی کیا۔مودی کانیتن یاہوکو’’تین مورتی چوک‘‘ لے جانااورچوک کانام اسرائیلی شہرحیفاکے نام پررکھنا۔۔۔۔پاکستان اورعالم اسلام کے لیے پیغام تھاکہ یہودوہنودماضی میں بھی مسلم دشمنی کے ایجنڈے پرایک تھے اورآج بھی ایک ہیں۔15جنوری کوبھارت اوراسرائیل کے درمیان دفاعی،خلائی،عسکری،آبی،سکیورٹی اور سائبرتعاون سمیت9معاہدے ہوئے۔اسی دن بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پرفائرنگ کرکے ہمارے چارفوجی جوان اورمقبوضہ کشمیرمیںچھ کشمیری شہیدکردیے۔

امرواقعی یہ ہے کہ بھارت اوراسرائیل کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدوں کا اصل ہدف پاکستان ہے۔ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم بھی ایک ہوجائیں،متحدومتفق ہوجائیں،کشمیر،فلسطین سمیت دنیابھرکے مظلوم مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں۔جماعۃ الدعوۃ نے اسی اسلامی اخوت وجذبہ کے تحت گذشتہ سال کی طرح امسال بھی عشرہ اظہاریکجہتی کشمیراورسال2018ء اہل کشمیرکے نام کرنے کافیصلہ کیاہے۔اس فیصلے کی روسے پوراسال مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پروگرام کیے جائیں گے۔بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم کاپردہ چاک کرنے کے لیے ڈاکومینٹریز دکھائی جائیں گی،کالم نگاروں ،صحافیوں ،دانشوروں ،اینکرپرسنز ،علما،وکلا،سول سوسائٹی،حکومتی شخصیات اورعوامی نمائندوں کے ساتھ نشستیں کی جائیں گی،عالمی اداروں ،انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ رابطے کیے جائیں گے اوران کو بھارتی مظالم کی طرف توجہ دلائی جائے گی۔ عشرہ اظہاریکجہتی کشمیر اورسال2018ء اہل کشمیرکے نام کرنے کامقصدمظلوم کشمیریوں کی آوازاورپیغام دنیاتک پہنچانا،بین الاقوامی سطح پرمسئلہ کشمیر کواجاگر کرنا، پاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں، میڈیا اور دیگر طبقات زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو ذمہ داری کااحساس دلانا،کشمیر کی جغرافیائی ،دفاعی، عسکری اہمیت کو واضح کرنااوراہل کشمیرکویہ بتلانا مقصودہے کہ آزادی کے سفرمیں وہ تنہانہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔
٭ ٭ ٭


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر