... loading ...
پاکستان میں ہرجانب جعلسازی کرپشن اورفراڈعام ہے ‘چھوٹے بڑے سرکاری اداروں میں رشو ت کاراج ہے ‘ہرکوئی بہتی گنگامیں ہاتھ دھونے میں مصروف ہے ۔ملک کے طول وعرض سے ایسی ایسی بھیانک خبریں موصول ہوتی ہیں کہ دل دہل جاتاہے ۔ملک بھرمیں جعلی مسالہ جات ودیگراشیائے ضروریہ کی تیاری کی خبریں توآئے روزسامنے آتی رہتی تھیں اور ان کوتیارکرنے والے مراکزکے خلاف کئی شہروں میں کارروائی بھی جاتی رہی ہے، لیکن اس سب کے باوجوداعلی حکومتی شخصیات سے تعلقات یارشوت کے بل پریہ کارروباردھڑلے سے جاری ہے ۔ یہی نہیں ظالم لوگ اپنے منافع کی خاطردودھ جیسی نعمت بھی جعلی تیارکرکے مارکیٹ میں فروخت کررہے ۔ اس جرم میں چھوٹے کاروباری حضرات ہی نہیں بڑی بڑ ی کمپنیاں بھی شریک ہیں ۔ کیونکہ جعلی دودھ کی تیاری میں سرمایہ اوروقت کم منافع بہت زیادہ حاصل ہوتاہے۔ کیونکہ اس کی تیاری کے لیے جعلی وائٹنگ پائوڈراوریوریاکھاد اورپانی کی ضرورت ہوتی ہے اورمنٹوں میں جعلی دودھ تیارہوجاتاہے ۔ بعض اطلاعات کے مطابق جعلی دودھ کی تیاری میں بال صفاپائوڈربھی استعمال کیاجاتاہے ۔
یہی نہیں ملک کی بعض مشہورترین کمپنیا ں بھی ٹی وی چینلزاوراخبارات میں پبلسٹی پربھاری بھرکم رقم خرچ کرکے خوبصورت پیکنگ میں دودھ کے نام پرعوام کوناجانے کیاالابلافروخت کرتی رہی ہیں ۔گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ڈبے میں مضرِ صحت دودھ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اورملک بھر میں تمام مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے ڈبے کے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔
عدالتی حکم پر مختلف کمپنیوں کی جانب سے فروخت ہونے والے ڈبے کے دودھ کے ٹیسٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ چار کمپنیوں کے دودھ مضرِ صحت ہیں جنہیں تیار کرنے کے لیے ان میں کچھ مضرِ صحت کیمیکلز ملائے جاتے ہیں۔کمپنیوں کے وکلا نے اپنے دلائل کے دوران سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ انہیں مزید وقت دیا جائے اور ڈبے کے دودھ کا کسی معیاری لبیبارٹری سے ٹیسٹ کرایا جائے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام کو غیر معیاری دودھ فروخت کر رہے ہیں۔
عدالت نے ٹیسٹ کے نتیجے کی روشنی میں چار کمپنیوں کے ڈبے کے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کردی اور ان میں سے ایک کمپنی پر جرمانہ بھی عائد کردیا، اس کے ساتھ ساتھ ٹی وائٹنرز بنانے والی کمپنیوں کو ڈبے پر یہ دودھ نہیں لکھنے کی ہدایت جاری کر دی۔سپریم کورٹ نے دیگر کمپنیوں کے دودھ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اچھے برانڈز والے دودھ بھی ناقص ہیں، اسی لیے ہر برانڈ کے دودھ کا جائزہ لیا جائے گا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈبے کا دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت جاری کیں تھیں کہ ٹی وائٹنرز کے ڈبے پر واضح طورپر لکھا جائے کہ یہ دودھ ہرگز نہیں ہے جبکہ ٹی وی اور اخبارات میں بھی اشتہار میں واضح کیا جائے کہ ڈبے میں دودھ نہیں ہے۔
ڈبے کے دودھ کی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے عدالت عظمی میں جواب داخل کرایا گیا تھا۔بعدِ ازاں چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو حکم دیا تھا کہ مارکیٹ سے دودھ اور ٹی وائٹنرز کے ڈبے اٹھا کر پی سی ایس آئی آر لیبارٹری سے دودھ کا معائنہ کرایا جائے۔ یاد رہے کہ 6 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں۔
سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل فوڈ نے عدالت کو بتایا تھا کہ حلیب، اینگرو فوڈ، نیسلے، ایوری ڈے، فوجی، شکر گنج سمیت 90 فیصد کمپنیاں ٹی وائٹنر بنا رہی ہیں۔خیال رہے کہ اس قبل ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ڈبے پر جلی حروف میں یہ دودھ نہیں لکھنے کا حکم دیا تھا۔تاہم عدالتی احکامات پر ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنی ترنگ نے ڈبے کا نیا ڈیزائن پیش کیا جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
بعدازاں لاہوررجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جب ڈی جی فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ غیر معیاری دودھ کے کئی سیمپل لے کر لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں جہاں سے آئی ہوئی رپورٹ غیراطمینان بخش ہے۔ اس موقع پرودھ فروخت کرنیوالی کمپنیوں کے وکلا ء نے بند کی گئی کمپنیوں کو کھولنے کی استدعا بھی کی
اس دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے نمونوں میں غیر معیاری دودھ بنانے والی کمپنیوں کے خلاف کاروائی کرکے انہیں سیل کیاگیاہے اگر یہ اپنا معیار بہتر کر لیں تو انہیں ڈی سیل کرنے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاؤڈر ملک کو دودھ کہہ کرفروخت کررہے ہیں۔ یہ نہ ہو کہ کمپنیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کویہ لکھناپڑے گا کہ یہ دودھ نہیں ہے۔ جب تک تسلی نہیں ہوگی، دودھ کی کمپنیاں نہیں کھلیں گی۔دوران سماعت بریسٹر ظفراللہ خان نے کہا کہ غیرمعیاری دودھ کی تشہیر کرنیوالوں کوسزا دی جائے۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پہلا موقع دے رہا ہوں ہرکوئی اپنا قبلہ درست کر لے۔ قبلہ درست نہ کیا توقانون کیمطابق کارروائی کریں گی. عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
اس حوالے سے کوئی دورائے نہیں ہیں کہ دودھ کے نام پرمضرصحت کیمیکل ملک کے تمام شہروں میں کھلے عام فروخت کیاجارہاہے ۔جبکہ ملک بھرمیں باڑوں کے آنے والادودھ بھی کسی طورخالص نہیں کہاجاسکتا ماضی میں توصرف دودھ میں پانی ملاکردوگنامنافع کمایا جاتا تھا اب توبھینسوں کوٹیکے لگاکر دودھ بھی زیادہ بھی حاصل کیاجانے لگاہے اوراس میں پانی بھی ملادیاجاتاہے۔ جس کی وجہ ایک جانب تودودھ اپنی غذایت کھودیتاتودوسر ی جانب ا ن ٹیکوں کے لگائے جانے سے بھینیسںروقت سے پہلے ہی کٹوکے نام پرکمیلے میں پہنچادی جاتی ہیں اور ان کا لاغر گوشت بھی مارکیٹ میں آکربیماریاں پھیلانے کاسبب بنتا ہے اس کے علاوہ ڈبہ پیک دودھ فراہم کرنے والی کمپنیاں دودھ نہیں ٹی وائٹنرفروخت کے لیے پیش کرتی ہیں ۔ اس پرستم یہ کہ ان ڈبوں میں موجودفارمولین نامی کیمیکل بھی انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے ۔اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے بھنیسوں کادودھ دینے والے انجکشن پربھی پابند ی لگائی جاچکی ہے ۔ اس پابندی پرعمل درآمد کرانا حکومتوں کاکام ہے لیکن افسوس کامقام یہ ہے کہ عدالتی حکم کے باوجودمتعلقہ ادارے حرکت میں آتے نظرنہیں آرہے خاص کرسندھ اورکے پی کے کہیں سے کوئی ایسی اطلاع نہیں ملتی کہ جہاں جعلی دودھ تیارکرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہو۔
اس سلسلے میں کسی حدتک پنجاب میں فعال محکمہ فوڈکی جانب سے کارروائیوں اورجعلی دودھ کے تلف کیے جانے کی اطلاعات سامنے بھی آجاتی ہیں لیکن کراچی جیسے شہرمیں اس مصنوعی دودھ کی فروخت کی روک تھام کے لیے کوئی ادارہ حرکت میں نظرنہیں آتا۔ کم وپیش تمام علاقوں میں یہ مصنوعی دودھ دکانوں میں فروخت خالص دودھ سے نسبتاکم قیمت پرفروخت کیاجارہاہے اورمہنگائی کے ستائے عوام چندپیسے بچانے کے چکر میں اسے خرید کرخوداپنے اوراہل خانہ کے لیے بیماریوں کاسامان پیداکررہے ہیں ۔ کم وپیش یہی صورت سندھ کے دیگرشہروں کی ہے جہاں ایساکوئی نظام موجودنظرنہیں آتاجوا س مذموم کاروبارمیں ملوث عناصرکوگرفت میں لائے ۔ اس کی وجہ صاف ظاہرہے کہ اس کاروبارمیں وہ سرمایہ دارملوث ہیں جوتمام چھوٹے بڑے افسران کی مٹھی گرم کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی شخصیات کے منہ بندکرنے کے اسباب پیداکرتے رہتے ہیں ۔
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...
سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...
حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...
حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...
سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...
سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...