... loading ...
لوک گائیکی میں عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کا نام دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت بن چُکا ہے ۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگھم پر آباد عیسیٰ خیل کی پسماندگی اور درماندگی کے ماحول کو چیرتی ہوئی اس کے گلے سے نکلنے والی پرسوزلَے نے دنیا بھر میں دلوں کو تسخیر کیا ۔ ساز اور سُر تال سے مانوس نابغہ روزگار شخصیات نے اِسے ’’ درد کا سفیر ‘‘ قرار دیا ہے ۔ اس لیجنڈ کی زندگی کے روز وشب جان کر یقین ہوجاتا ہے اسے سورج نے پالا اور چاندنی نے نہلایا ہے ۔ وہ فطرت سے بہت مانوس ہے ۔ پرندے گویا اُس کے نغمے سمجھتے ہیں ۔ اس کے گیتوں کی نغمگی میں تتلیاں پرواز کرتی ہیں ۔ جگنو جگمگاتے ہیں ۔ اس کے دکھ بھرے گیت سن کر مٹیاروں کا رقص پرستانوں کا سحر طاری کر دیتا ہے ۔ اس نے اُس وقت اپنی آواز کا جادو جگایا جب آڈیو کیسٹ سے آگے کی ترقی نے قدم نہیں بڑھایا تھا۔عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی ایک ایسا لیجنڈ ہے جس کے فن کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور اس کے لیے اعزازات اور پذیرائی کی ایک نئی دنیا آباد ہوئی ہے ۔ اس جینون فنکار کے بارے میں محمد محمود احمد کہتے ہیں کہ
رات گئے تک جاگنے والے شاعر اور ادیب
اپنی اپنی آگ میں جلتی مائیں اور بیوائیں
بس اسٹینڈ پر شور مچاتے ہاکر اور کلرک
گولیاں ٹافیاں بیچنے والے چھوٹے چھوٹے بچے
ٹھنڈے فرش پر سونے والے زندانوں کے قیدی ۔
بُرف رُتوں میں لکڑیاں کاٹنے والے لکڑ ہارے
ماتھے پر محراب سجائے درگاہوں کے پیر
گھر کا زیور بیچ کر پڑھنے والے طالب علم
بہنوں کے چِنتے میں ڈوبے غیرت مند انسان
سرحدوں پر پہرہ دیتے سوہنے ڈھول سپاہی
عید کے دن بھی روٹی کپڑے سے محروم بھکاری
چاند رُتوں میں ملنے والے عاشق اور معشوق
سپنے بُنتی دوشیزائیں ، ہجر گزیدہ گھبرو
تیرے گیت سے چُن لیتے ہیں اپنے اپنے آنسو۔۔
۔ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے2013 ء کے عام انتخابات سے پہلے پی ٹی آئی کا ترانہ گاکر اپنے سیاسی مستقبل کی راہیں متعین کر دی تھیں ۔ گذشتہ دنوں میانوالی کے علاقے عیسیٰ خیل شہرکے باہر ان کی رہائش گاہ ’’ عیسیٰ خیلوی ‘‘ میں ایک ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کی جارہی ہے ۔
٭’’ جرات ‘‘ ۔ سُر کی سنگت اختیار کرنے پر آپ کو اپنے خاندان اور برادری کی طرف سے کسی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا یا سب نے خوشدلی سے قبول کر لیا تھا ۔۔؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ میری ابتدائی زندگی کوئی آسان نہیں تھی ۔ جب مجھ پر یہ واضح ہوا کہ پرودگار نے مجھے سُر اور سنگیت عطاء کیا ہے تو اس آگہی نے مجھے ایسی مشکلات کے مقابلے کی راہ پر ڈال دیا جس کا سفر بہت صبر آزما تھا۔یہ لمحات میری زندگی میں ایک کومل اور من موہن اُجالے کی مانند ہیں ۔ میں نے گانا شروع کیا تو میرے تمام عزیز و اقارب نے اسے اچھا نہیں جانا ۔ میرے نیازی پٹھان خاندان نے مجھے بطور گلوکار قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ میں نے اپنے شوق اور وارفتگی کی خاطر گانا شروع کیا تو میری سُر اور سنگیت کی شامیں بد سلیقہ سی ہونے لگیں ۔ لیکن میںنے شروع سے ہی اپنے پیش ( جنون ) کی خاطر موسیقی کو نخل جاں کا ایسامعطر پھول سمجھا جو میرے عشق اور میرے جذبات کو بہار اندام کر رہا تھا ۔ ان دنوں مجھے اپنے والد اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ۔
٭’’ جرات ‘‘ ۔ آپ کے گلوکار بننے پر خاندان کی جانب سے اس قدر شدید رد عمل کی وجوہات کیا تھیں ۔؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔دیکھیے میں جس علاقے عیسی خیل میں پیدا ہوا ۔ وہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگھم پر واقع ہونے کی وجہ سے قبائلی طرز معاشرت کے زیر اثر رہا ہے اور اب بھی اپنی روایتوں کا امین ہے ۔ ہمارے ہاں موسیقی اور فنون لطیفہ کی بہت سی اصناف کو پسندنہیں کیا جا تا تھا ۔ میرے پٹھان خاندان میں گلوکاری کا تصور بھی نہیں تھا ۔ لہذا مجھے کہا گیا کہ آپ نے گلوکاری ترک نہ کی تو آپ کا قوم قبیلے اور برادری سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔ مجھے کہا گیا کہ اگر گانا ہے تو اپنے نام کے ساتھ نیازی نہ لکھا کرو ۔ سومیں نے اپنے نام کے ساتھ ’’عیسیٰ خیلوی ‘‘ لکھنا شروع کیا ۔ عیسیٰ خیلوی لکھنے کی ایک وجہ میرا اپنی مٹی سے بے حد پیا ر بھی ہے ۔ مجھے عیسیٰ خیل اور میانوالی بہت عزیز ہے ۔ اس لیے کہ میرے بزرگ کئی سو سال سے اس سرزمین کے باسی ہیں اب تو اس کی مٹی میں میرے والدین بھی آسودہ خاک ہوچُکے ہیں۔
٭’’ جرات ‘‘ :۔ آپ کی اپنی مٹی اور اپنی تاریخ سے لگاؤ کا کیا کوئی خاص پس منظر ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔۔ اپنی دھرتی ماں کسے عزیز اور پیاری نہیں ہوتی ۔میرے نیازی خاندان نے اس علاقے میں یادگار اور گراں قدر کارنامے سر انجام دیئے ہیں ۔ کسی بھی دوسرے کی طرح مجھے اپنی تاریخ پر فخر ہے مجھے اپنے پُرکھوں کی قربانیوں اور کارناموں سے ہمیشہ انسپائریشن ملتی ہے ۔ میں جب بھی بھارت جاتا ہوں تو اپنے جد امجد عیسیٰ خان کے مزار پر بڑے فخر کے ساتھ حاضری دیتا ہوں ۔ میرے ساتھ میرے بچے بھی عیسیٰ خان کے مزار پر گئے ہیں ۔ہمارے اجداد نے 1505 ء تک اس علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا ۔ عیسیٰ خیل اور یہاں کے نیازی قبائل کا ذکر ’’تزک ِ بابری ‘‘ میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے ۔ ’’ دی پٹھان ‘‘ کے مولف ’’ سر اولف کیرو ‘‘آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرکے ہاں بھی یہ تذکرہ ملتاہے ۔’’ صولت افغانی ‘‘ ا ور ’’ حیات افغانی ‘‘ بھی عیسیٰ خیل کے نیازی پٹھانوں کے ذکر سے بھر پور ہے ۔
میرا عیسیٰ خیل نامور لوگوں کی دھرتی ہے زندگی کے تمام شعبوں میں اس علاقے کے لوگ نمایاں ہیں ۔ مجاہد ملت مولانا عبد الستار خان نیازی تحریک پاکستان ، تحریک ختم نبوت اور تحریک ِ نظام مصطفی کا ایک لافانی کردار ہیں وہ بھی میرے شہر عیسیٰ خیل کے ایک قریبی قصبے کھگھلانوالہ میں پیدا ہوئے تھے ۔ اردو ادب اور اقبالیات کا بہت بڑا نام تلوک چند محروم اور ان کے بیٹے ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد بھی میرے شہر کے پہلو میں آباد قصبہ کلور شریف کے رہنے والے تھے ۔ اُبھرتے ہوئے قومی کرکڑشاداب خان کا تعلق بھی میری تحصیل کے علاقے کمر مثانی سے ہے ۔ آج کا ایک فخر میرے لیے یہ ہے عمران خان کا آبائی حلقہ بھی میرا علاقہ ہی ہے ۔ میرا شہر اور علاقہ ہمیشہ سے روشن ناموں کی کہکشاں رہا ہے۔
٭’’ جرات ‘‘۔ سُر کی سنگت میں ایک عمر بیتی ہے ۔ریاضت نے ناموری ، شہرت اور عزت سب عطاء کیا ۔ اب کیا سوچتے ہیں ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی۔اللہ کریم کی مجھ پر عنایتوں کا نہ تو کئی حساب ہے اور نہ کوئی شمار ۔ اُس نے اپنے فضل و کرم سے مجھے ہمیشہ سیراب رکھا ہے ۔ اپنے مالک کے حضور تشکر اور استغفار کے ساتھ آج کی نہیں کل کی راحت کا طلبگار ہوں ۔ اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ دوسری پٹھان ماؤں کی طرح میری ماں نے بھی مجھے بندوق چلانا سکھائی تھی لیکن میرے عشق نے ہاتھ میں ہارمونیم تھما دیا تھا ۔ فطرت کی طرف سے عطاء کردہ فن گائیکی میں اللہ نے مجھے بہت عروج عطاء کیا ہے ۔ لیکن میں اپنی ماں کی طرف سے بندوق چلانے کے سبق کو بھی کبھی نہیں بھولا ہوں ۔ اپنے علاقے سے محرومیوں کے خاتمے کے لیے سر بکف ہوں۔ اپنے دوست بھائی اور اپنی مٹی کے فرزند عمران خان کی جدوجہد کا ساتھی ہوں ۔
٭’’ جرات ‘‘کس پاکستانی گلوکار کو سُنتے ہیں تو سردھُنتے ہیں آپ ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ نصرت فتح علی خان مجھے بہت پسند ہیں۔ انہیں اکثر سُنتا ہوں ۔
٭’’ جرات ‘‘ نصرت کے بعد راحت فتح علی خان کو کبھی سُنا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ نہیں ۔
٭جرات:۔ نصرت فتح علی خاں اورراحت فتح علی خاں میں کیا فرق ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ وہی فرق جو دن اور رات میں اور اُجالے اور انددھیرے میں ہے ۔
٭جرات :۔آپ چاہیں گے کہ کس بھارتی ہیروئن پر آپ کا گانا فلمایا جائے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ ایشوریا اچھی لگتی ہے۔
٭ جرات :۔ پاکستان میں کونسا اداکار پسند آیا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ سلطان راہی میرے پسندیدہ اداکار ہیں ۔۔ (ایک آہِ سرد کے ساتھ ) وہ بہت عظیم فنکار تھا ْ لیکن ہمارے فلم سازوں نے ان کی بے مثال صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھانے کی بجائے ان کے ہاتھ میں گنڈاسہ پکڑا دیا تھا۔
٭’’ جرات ‘‘ :۔ آپ نے اپنی سیاست کا آٖغاز پاکستان تحریک انصاف سے ہی کیا ہے؟ یا کسی اور جماعت کے ساتھ بھی رہے ہیں ۔
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ میں گائیکی کے فن سے وابستہ ہونے سے پہلے کا سیاست سے وابستہ ہوں ۔ معاشی پسماندگی کے باجود میرے علاقے میں سیاسی شعور کو ہمیشہ سے پختگی حاصل رہی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے سیاسی فلسفہ سے متائثر ہو کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوا تھا مگر اُس پارٹی نے جب اپنے بنیادی نظریے کو چھوڑا تو میں اُس سے الگ ہوگیا ۔ عمران خان سے میرا تعلق بہت گہرا اور پرانا ہے میں نے ان کے ساتھ شوکت خانم ہسپتال کے لیے عطیات اکٹھے کرنے کی مہم میں کام کیا ۔ میں کپتان کی جدوجہد ، خلوص اور نصب العین سے متائثر ہوں اور اسی لیے اُسی کی ٹیم اور پارٹی کا حصہ ہوں ۔
٭جرات :۔ آپ نے ایک ترانہ کیا گایا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کامقبول ترین ترانہ اور پسندیدگی کی علامت بن گیا ہے ؟
عطاء اللہ خان عسییٰ خیلوی :۔ میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا ہے کہ میں سماجی میدان میں بھی عمران خان کا ہم قدم رہا ہوں ۔ ان کے ساتھ رہا اور کام کیا ۔ جب انہوں نے سیاست میں عوامی پذیرائی اور ریکارڈ مقبولیت حاصل کی تو اُس کے اعتراف کے طور پر میںبھی کوئی تحفہ ان کی نذر کرنا چاہتاتھا ۔ میری اہلیہ نے مشور دیا کہ آپ ایک سنگر ہیں ایک منفرد سا ترانہ ان کے لیے گائیں ۔ سو وہ ترانہ میں نے گایا ۔ اللہ کا فضل و کرم شامل حال رہا اور مجھے اور میرے ترانے کو مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی ۔اس کے بعد بھی میں پی ٹی آئی کا ایک ترانہ اور گایا ۔ گذشتہ دنوں ’’ لہلہاتا خیبر پختونخواہ ‘‘ کے ٹائٹل سے ایک گیت بھی گایا ہے جو میں نے لائیو خان صاحب کی خدمت میں پیش کیا ۔ اور انہوں نے دل کھول کر داد دی ۔
٭ جرات :۔ آپ کی سیاست صرف گانے اور ترانے کی حد تک محدود رہے گی یا انتخابات میں بھی حصہ لیں گے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔دیکھیے میں اپنے کپتان کی ٹیم کا حصہ ہوں ۔ ان کی جماعت کے لیے کام کر رہا ہوں ۔ ان کے حلقہ انتخاب میں موجود رہتا ہوں ۔ میرا ابھی تک ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ انتخابات میں حصہ لوں ۔ اگر میرا قائد اور کپتان مجھ پر کوئی ذمہ داری ڈالتا ہے یا کوئی حکم دیتا ہے تو میں سر تسلیم خم کروں گا ۔
دل اُس کو دیا ہے تو وہی اس میں رہے گا
ہم لوگ امانت میں خیانت نہیں کرتے
٭جرات :۔ کہیں ہم نے پڑھا تھا کہ آپ نے اپنا کتبہ تیار کر واکر اُس پر کچھ لکھوایا ہے ۔۔یہ کیا ماجرا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ یہ دنیا فانی ہے ۔ میں پہلے بھی کہ چُکا ہوں کہ میں آج کی نہیں کل کی راحت کا طلبگار ہوں ۔ مجھے اپنی مٹی اور سرزمین سے جنون کی حد تک پیار ہے ۔ میری سانسیں اس سرزمین کے لیے وقف ہیں۔ میں نے اپنے گھر سے متصل اپنی بیٹی کے نام سے منسوب ’’ لاریب مسجد ‘‘ کے ساتھ اپنی جگہ مختص کی ہے ۔ کتبہ پر اپنے ایک گیت کے بول لکھوائے ہیں ۔ راہ وچ قبر ہووے شالا لنگھے او دعا کرکے ۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری قبر سر راہ بنائی جائے شاید کبھی ’’اُس ‘‘ کا بھی وہاں سے گذر ہو جائے اور وہ دعا کے لیے ہاتھ اُٹھا لے ۔
٭جرات :۔ آج کی ملاقات کی وساطت سے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ میرا پیغام وہی ہے جو ایک دردمند پاکستانی کے دل کی آواز ہے ۔ میرے لبوں پر ہمیشہ وطن عزیز کی سلامتی اور خوشحالی کی دعائیں مچلتی ہیں ۔ ہم سب کو اتفاق و اتحاد کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے ہمارا اتحاد اور یکجہتی ہی ہماری بقاء اور خوشحالی کی ضمانت ہے ۔
(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...
کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...
اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...
حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...
کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...