وجود

... loading ...

وجود
وجود

لوک موسیقی کے شہنشاہ ‘ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی

بدھ 31 جنوری 2018 لوک موسیقی کے شہنشاہ ‘ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی

لوک گائیکی میں عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کا نام دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت بن چُکا ہے ۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگھم پر آباد عیسیٰ خیل کی پسماندگی اور درماندگی کے ماحول کو چیرتی ہوئی اس کے گلے سے نکلنے والی پرسوزلَے نے دنیا بھر میں دلوں کو تسخیر کیا ۔ ساز اور سُر تال سے مانوس نابغہ روزگار شخصیات نے اِسے ’’ درد کا سفیر ‘‘ قرار دیا ہے ۔ اس لیجنڈ کی زندگی کے روز وشب جان کر یقین ہوجاتا ہے اسے سورج نے پالا اور چاندنی نے نہلایا ہے ۔ وہ فطرت سے بہت مانوس ہے ۔ پرندے گویا اُس کے نغمے سمجھتے ہیں ۔ اس کے گیتوں کی نغمگی میں تتلیاں پرواز کرتی ہیں ۔ جگنو جگمگاتے ہیں ۔ اس کے دکھ بھرے گیت سن کر مٹیاروں کا رقص پرستانوں کا سحر طاری کر دیتا ہے ۔ اس نے اُس وقت اپنی آواز کا جادو جگایا جب آڈیو کیسٹ سے آگے کی ترقی نے قدم نہیں بڑھایا تھا۔عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی ایک ایسا لیجنڈ ہے جس کے فن کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور اس کے لیے اعزازات اور پذیرائی کی ایک نئی دنیا آباد ہوئی ہے ۔ اس جینون فنکار کے بارے میں محمد محمود احمد کہتے ہیں کہ
رات گئے تک جاگنے والے شاعر اور ادیب
اپنی اپنی آگ میں جلتی مائیں اور بیوائیں
بس اسٹینڈ پر شور مچاتے ہاکر اور کلرک
گولیاں ٹافیاں بیچنے والے چھوٹے چھوٹے بچے
ٹھنڈے فرش پر سونے والے زندانوں کے قیدی ۔
بُرف رُتوں میں لکڑیاں کاٹنے والے لکڑ ہارے
ماتھے پر محراب سجائے درگاہوں کے پیر
گھر کا زیور بیچ کر پڑھنے والے طالب علم
بہنوں کے چِنتے میں ڈوبے غیرت مند انسان
سرحدوں پر پہرہ دیتے سوہنے ڈھول سپاہی
عید کے دن بھی روٹی کپڑے سے محروم بھکاری
چاند رُتوں میں ملنے والے عاشق اور معشوق
سپنے بُنتی دوشیزائیں ، ہجر گزیدہ گھبرو
تیرے گیت سے چُن لیتے ہیں اپنے اپنے آنسو۔۔
۔ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے2013 ء کے عام انتخابات سے پہلے پی ٹی آئی کا ترانہ گاکر اپنے سیاسی مستقبل کی راہیں متعین کر دی تھیں ۔ گذشتہ دنوں میانوالی کے علاقے عیسیٰ خیل شہرکے باہر ان کی رہائش گاہ ’’ عیسیٰ خیلوی ‘‘ میں ایک ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کی جارہی ہے ۔
٭’’ جرات ‘‘ ۔ سُر کی سنگت اختیار کرنے پر آپ کو اپنے خاندان اور برادری کی طرف سے کسی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا یا سب نے خوشدلی سے قبول کر لیا تھا ۔۔؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ میری ابتدائی زندگی کوئی آسان نہیں تھی ۔ جب مجھ پر یہ واضح ہوا کہ پرودگار نے مجھے سُر اور سنگیت عطاء کیا ہے تو اس آگہی نے مجھے ایسی مشکلات کے مقابلے کی راہ پر ڈال دیا جس کا سفر بہت صبر آزما تھا۔یہ لمحات میری زندگی میں ایک کومل اور من موہن اُجالے کی مانند ہیں ۔ میں نے گانا شروع کیا تو میرے تمام عزیز و اقارب نے اسے اچھا نہیں جانا ۔ میرے نیازی پٹھان خاندان نے مجھے بطور گلوکار قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ میں نے اپنے شوق اور وارفتگی کی خاطر گانا شروع کیا تو میری سُر اور سنگیت کی شامیں بد سلیقہ سی ہونے لگیں ۔ لیکن میںنے شروع سے ہی اپنے پیش ( جنون ) کی خاطر موسیقی کو نخل جاں کا ایسامعطر پھول سمجھا جو میرے عشق اور میرے جذبات کو بہار اندام کر رہا تھا ۔ ان دنوں مجھے اپنے والد اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ۔
٭’’ جرات ‘‘ ۔ آپ کے گلوکار بننے پر خاندان کی جانب سے اس قدر شدید رد عمل کی وجوہات کیا تھیں ۔؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔دیکھیے میں جس علاقے عیسی خیل میں پیدا ہوا ۔ وہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سنگھم پر واقع ہونے کی وجہ سے قبائلی طرز معاشرت کے زیر اثر رہا ہے اور اب بھی اپنی روایتوں کا امین ہے ۔ ہمارے ہاں موسیقی اور فنون لطیفہ کی بہت سی اصناف کو پسندنہیں کیا جا تا تھا ۔ میرے پٹھان خاندان میں گلوکاری کا تصور بھی نہیں تھا ۔ لہذا مجھے کہا گیا کہ آپ نے گلوکاری ترک نہ کی تو آپ کا قوم قبیلے اور برادری سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔ مجھے کہا گیا کہ اگر گانا ہے تو اپنے نام کے ساتھ نیازی نہ لکھا کرو ۔ سومیں نے اپنے نام کے ساتھ ’’عیسیٰ خیلوی ‘‘ لکھنا شروع کیا ۔ عیسیٰ خیلوی لکھنے کی ایک وجہ میرا اپنی مٹی سے بے حد پیا ر بھی ہے ۔ مجھے عیسیٰ خیل اور میانوالی بہت عزیز ہے ۔ اس لیے کہ میرے بزرگ کئی سو سال سے اس سرزمین کے باسی ہیں اب تو اس کی مٹی میں میرے والدین بھی آسودہ خاک ہوچُکے ہیں۔
٭’’ جرات ‘‘ :۔ آپ کی اپنی مٹی اور اپنی تاریخ سے لگاؤ کا کیا کوئی خاص پس منظر ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔۔ اپنی دھرتی ماں کسے عزیز اور پیاری نہیں ہوتی ۔میرے نیازی خاندان نے اس علاقے میں یادگار اور گراں قدر کارنامے سر انجام دیئے ہیں ۔ کسی بھی دوسرے کی طرح مجھے اپنی تاریخ پر فخر ہے مجھے اپنے پُرکھوں کی قربانیوں اور کارناموں سے ہمیشہ انسپائریشن ملتی ہے ۔ میں جب بھی بھارت جاتا ہوں تو اپنے جد امجد عیسیٰ خان کے مزار پر بڑے فخر کے ساتھ حاضری دیتا ہوں ۔ میرے ساتھ میرے بچے بھی عیسیٰ خان کے مزار پر گئے ہیں ۔ہمارے اجداد نے 1505 ء تک اس علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا ۔ عیسیٰ خیل اور یہاں کے نیازی قبائل کا ذکر ’’تزک ِ بابری ‘‘ میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے ۔ ’’ دی پٹھان ‘‘ کے مولف ’’ سر اولف کیرو ‘‘آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرکے ہاں بھی یہ تذکرہ ملتاہے ۔’’ صولت افغانی ‘‘ ا ور ’’ حیات افغانی ‘‘ بھی عیسیٰ خیل کے نیازی پٹھانوں کے ذکر سے بھر پور ہے ۔
میرا عیسیٰ خیل نامور لوگوں کی دھرتی ہے زندگی کے تمام شعبوں میں اس علاقے کے لوگ نمایاں ہیں ۔ مجاہد ملت مولانا عبد الستار خان نیازی تحریک پاکستان ، تحریک ختم نبوت اور تحریک ِ نظام مصطفی کا ایک لافانی کردار ہیں وہ بھی میرے شہر عیسیٰ خیل کے ایک قریبی قصبے کھگھلانوالہ میں پیدا ہوئے تھے ۔ اردو ادب اور اقبالیات کا بہت بڑا نام تلوک چند محروم اور ان کے بیٹے ڈاکٹر جگن ناتھ آزاد بھی میرے شہر کے پہلو میں آباد قصبہ کلور شریف کے رہنے والے تھے ۔ اُبھرتے ہوئے قومی کرکڑشاداب خان کا تعلق بھی میری تحصیل کے علاقے کمر مثانی سے ہے ۔ آج کا ایک فخر میرے لیے یہ ہے عمران خان کا آبائی حلقہ بھی میرا علاقہ ہی ہے ۔ میرا شہر اور علاقہ ہمیشہ سے روشن ناموں کی کہکشاں رہا ہے۔
٭’’ جرات ‘‘۔ سُر کی سنگت میں ایک عمر بیتی ہے ۔ریاضت نے ناموری ، شہرت اور عزت سب عطاء کیا ۔ اب کیا سوچتے ہیں ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی۔اللہ کریم کی مجھ پر عنایتوں کا نہ تو کئی حساب ہے اور نہ کوئی شمار ۔ اُس نے اپنے فضل و کرم سے مجھے ہمیشہ سیراب رکھا ہے ۔ اپنے مالک کے حضور تشکر اور استغفار کے ساتھ آج کی نہیں کل کی راحت کا طلبگار ہوں ۔ اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ دوسری پٹھان ماؤں کی طرح میری ماں نے بھی مجھے بندوق چلانا سکھائی تھی لیکن میرے عشق نے ہاتھ میں ہارمونیم تھما دیا تھا ۔ فطرت کی طرف سے عطاء کردہ فن گائیکی میں اللہ نے مجھے بہت عروج عطاء کیا ہے ۔ لیکن میں اپنی ماں کی طرف سے بندوق چلانے کے سبق کو بھی کبھی نہیں بھولا ہوں ۔ اپنے علاقے سے محرومیوں کے خاتمے کے لیے سر بکف ہوں۔ اپنے دوست بھائی اور اپنی مٹی کے فرزند عمران خان کی جدوجہد کا ساتھی ہوں ۔
٭’’ جرات ‘‘کس پاکستانی گلوکار کو سُنتے ہیں تو سردھُنتے ہیں آپ ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ نصرت فتح علی خان مجھے بہت پسند ہیں۔ انہیں اکثر سُنتا ہوں ۔
٭’’ جرات ‘‘ نصرت کے بعد راحت فتح علی خان کو کبھی سُنا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ نہیں ۔
٭جرات:۔ نصرت فتح علی خاں اورراحت فتح علی خاں میں کیا فرق ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ وہی فرق جو دن اور رات میں اور اُجالے اور انددھیرے میں ہے ۔
٭جرات :۔آپ چاہیں گے کہ کس بھارتی ہیروئن پر آپ کا گانا فلمایا جائے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ ایشوریا اچھی لگتی ہے۔
٭ جرات :۔ پاکستان میں کونسا اداکار پسند آیا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ سلطان راہی میرے پسندیدہ اداکار ہیں ۔۔ (ایک آہِ سرد کے ساتھ ) وہ بہت عظیم فنکار تھا ْ لیکن ہمارے فلم سازوں نے ان کی بے مثال صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھانے کی بجائے ان کے ہاتھ میں گنڈاسہ پکڑا دیا تھا۔
٭’’ جرات ‘‘ :۔ آپ نے اپنی سیاست کا آٖغاز پاکستان تحریک انصاف سے ہی کیا ہے؟ یا کسی اور جماعت کے ساتھ بھی رہے ہیں ۔
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی:۔ میں گائیکی کے فن سے وابستہ ہونے سے پہلے کا سیاست سے وابستہ ہوں ۔ معاشی پسماندگی کے باجود میرے علاقے میں سیاسی شعور کو ہمیشہ سے پختگی حاصل رہی ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے سیاسی فلسفہ سے متائثر ہو کر پیپلز پارٹی میں شامل ہوا تھا مگر اُس پارٹی نے جب اپنے بنیادی نظریے کو چھوڑا تو میں اُس سے الگ ہوگیا ۔ عمران خان سے میرا تعلق بہت گہرا اور پرانا ہے میں نے ان کے ساتھ شوکت خانم ہسپتال کے لیے عطیات اکٹھے کرنے کی مہم میں کام کیا ۔ میں کپتان کی جدوجہد ، خلوص اور نصب العین سے متائثر ہوں اور اسی لیے اُسی کی ٹیم اور پارٹی کا حصہ ہوں ۔
٭جرات :۔ آپ نے ایک ترانہ کیا گایا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کامقبول ترین ترانہ اور پسندیدگی کی علامت بن گیا ہے ؟
عطاء اللہ خان عسییٰ خیلوی :۔ میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا ہے کہ میں سماجی میدان میں بھی عمران خان کا ہم قدم رہا ہوں ۔ ان کے ساتھ رہا اور کام کیا ۔ جب انہوں نے سیاست میں عوامی پذیرائی اور ریکارڈ مقبولیت حاصل کی تو اُس کے اعتراف کے طور پر میںبھی کوئی تحفہ ان کی نذر کرنا چاہتاتھا ۔ میری اہلیہ نے مشور دیا کہ آپ ایک سنگر ہیں ایک منفرد سا ترانہ ان کے لیے گائیں ۔ سو وہ ترانہ میں نے گایا ۔ اللہ کا فضل و کرم شامل حال رہا اور مجھے اور میرے ترانے کو مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی ۔اس کے بعد بھی میں پی ٹی آئی کا ایک ترانہ اور گایا ۔ گذشتہ دنوں ’’ لہلہاتا خیبر پختونخواہ ‘‘ کے ٹائٹل سے ایک گیت بھی گایا ہے جو میں نے لائیو خان صاحب کی خدمت میں پیش کیا ۔ اور انہوں نے دل کھول کر داد دی ۔
٭ جرات :۔ آپ کی سیاست صرف گانے اور ترانے کی حد تک محدود رہے گی یا انتخابات میں بھی حصہ لیں گے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔دیکھیے میں اپنے کپتان کی ٹیم کا حصہ ہوں ۔ ان کی جماعت کے لیے کام کر رہا ہوں ۔ ان کے حلقہ انتخاب میں موجود رہتا ہوں ۔ میرا ابھی تک ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ انتخابات میں حصہ لوں ۔ اگر میرا قائد اور کپتان مجھ پر کوئی ذمہ داری ڈالتا ہے یا کوئی حکم دیتا ہے تو میں سر تسلیم خم کروں گا ۔
دل اُس کو دیا ہے تو وہی اس میں رہے گا
ہم لوگ امانت میں خیانت نہیں کرتے
٭جرات :۔ کہیں ہم نے پڑھا تھا کہ آپ نے اپنا کتبہ تیار کر واکر اُس پر کچھ لکھوایا ہے ۔۔یہ کیا ماجرا ہے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ یہ دنیا فانی ہے ۔ میں پہلے بھی کہ چُکا ہوں کہ میں آج کی نہیں کل کی راحت کا طلبگار ہوں ۔ مجھے اپنی مٹی اور سرزمین سے جنون کی حد تک پیار ہے ۔ میری سانسیں اس سرزمین کے لیے وقف ہیں۔ میں نے اپنے گھر سے متصل اپنی بیٹی کے نام سے منسوب ’’ لاریب مسجد ‘‘ کے ساتھ اپنی جگہ مختص کی ہے ۔ کتبہ پر اپنے ایک گیت کے بول لکھوائے ہیں ۔ راہ وچ قبر ہووے شالا لنگھے او دعا کرکے ۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میری قبر سر راہ بنائی جائے شاید کبھی ’’اُس ‘‘ کا بھی وہاں سے گذر ہو جائے اور وہ دعا کے لیے ہاتھ اُٹھا لے ۔
٭جرات :۔ آج کی ملاقات کی وساطت سے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی :۔ میرا پیغام وہی ہے جو ایک دردمند پاکستانی کے دل کی آواز ہے ۔ میرے لبوں پر ہمیشہ وطن عزیز کی سلامتی اور خوشحالی کی دعائیں مچلتی ہیں ۔ ہم سب کو اتفاق و اتحاد کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے ہمارا اتحاد اور یکجہتی ہی ہماری بقاء اور خوشحالی کی ضمانت ہے ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

(رپورٹ: ہادی بخش خاصخیلی) پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیٹھ میں چھرا گھونپا، ساتھ چلنے کی یقین دہانی کروائی، پھر طاہرالقادری اور ظہیرالاسلام کے ساتھ لندن جاکر ہماری حکومت کے خلاف سازش کا جال بُنا۔نواز شریف نے قوم س...

پاکستان کو تباہ و برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،نواز شریف

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں قوم کے لیے نواز شریف سے مل کر چلیں، نواز شریف ہی ملک میں یکجہتی لا سکتے ہیں، مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت سے علیحدہ کر کے ظلم کیا گیا تھا، ن لی...

سیاسی پارٹیاں نواز شریف سے مل کر چلیں، شہباز شریف

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات وجود - هفته 18 مئی 2024

کرغزستان میں پھنسے اوکاڑہ، آزاد کشمیر، فورٹ عباس اور بدین کے طلبا کے پیغامات سامنے آگئے ، وہ ہاسٹل میں محصور ہیں جہاں ان پر حملے ہوئے اور انہیں مارا پیٹا گیا جبکہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی ختم ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں فسادات کے سبب پاکستانی طلبا خوف کے ما...

ہاسٹل میں محصور ہیں، دوبارہ حملے کی اطلاعات ہیں ، بشکیک سے پاکستانی طلبا کے پیغامات

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف وجود - هفته 18 مئی 2024

اسرائیلی اخبار نے کہا ہے کہ سینئر سکیورٹی حکام نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی حکومت کے قیام کی لاگت کا تخمینہ لگانے کی درخواست کی تھی، جس کے اندازے کے مطابق یہ لاگت 20 ارب شیکل سالانہ تک پہنچ جائے گی۔اخبار نے ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ ...

جنگ کے بعد ،غزہ میں ملٹری حکومت کے اسرائیلی منصوبے کا انکشاف

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر